Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 26
قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِی الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ١٘ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ١ؕ بِیَدِكَ الْخَیْرُ١ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلِ
: آپ کہیں
اللّٰهُمَّ
: اے اللہ
مٰلِكَ
: مالک
الْمُلْكِ
: ملک
تُؤْتِي
: تو دے
الْمُلْكَ
: ملک
مَنْ
: جسے
تَشَآءُ
: تو چاہے
وَتَنْزِعُ
: اور چھین لے
الْمُلْكَ
: ملک
مِمَّنْ
: جس سے
تَشَآءُ
: تو چاہے
وَتُعِزُّ
: اور عزت دے
مَنْ
: جسے
تَشَآءُ
: تو چاہے
وَتُذِلُّ
: اور ذلیل کردے
مَنْ
: جسے
تَشَآءُ
: تو چاہے
بِيَدِكَ
: تیرے ہاتھ میں
الْخَيْرُ
: تمام بھلائی
اِنَّكَ
: بیشک تو
عَلٰي
: پر
كُلِّ
: ہر
شَيْءٍ
: چیز
قَدِيْرٌ
: قادر
آپ یوں کہیئے کہ اللہ جو ملک کا مالک ہے تو ملک دیتا ہے جس کو چاہے اور ملک چھین لیتا ہے جس سے چاہے اور تو عزت دیتا ہے جس کو چاہے اور ذلت دیتا ہے جس کو چاہے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائی ہے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
(1) عبد بن حمید ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے رب سے سوال کیا کہ اس فارس اور روم کے ملک آپ کی امت کو دے دیئے جائیں تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” قل اللہم ملک الملک تؤتی الملک من النار “۔ (2) ابن المنذر نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا ہے کہ جبرئیل (علیہ السلام) نبی اکرم ﷺ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے محمد ﷺ اپنے رب سے اس طرح سوال کیجئے لفظ آیت ” قل اللہم ملک الملک تؤتی الملک من تشاء “ سے لے کر ” وترزق من تشاء بغیر حساب “ تک پھر جبرئیل (علیہ السلام) آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے محمد ! اپنے رب سے سو ال کر (یعنی کہہ) لفظ آیت ” وقل رب ادخلنی مدخل صدق واخرجنی مخرج صدق واجعل لی من لدنک سلطنا نصیرا “ (الآیۃ) تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ چیزیں عطا فرما دیں۔ (3) الطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا وہ اسم اعظم جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے درخواست کی جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول کرتے ہیں وہ آل عمران کی اس آیت میں ہے ” قل اللہم ملک الملک تؤتی الملک من تشاء وتنزع الملک ممن تشاء “۔ (4) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم (اس آیت میں ہے) لفظ آیت ” قل اللہم ملک الملک سے ” بغیر حساب “ تک۔ (5) ابن ابی الدنیا نے دعا میں معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو قرضہ کی شکایت کی جو مجھ پر تھا آپ نے فرمایا اے معاذ ! کیا تو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ تیرا قرضہ ادا ہوجائے ؟ میں نے عرض کیا ہاں ! آپ نے فرمایا یہ دعا پڑھ : ” قل اللہم ملک الملک تؤتی الملک من تشاء وتنزع الملک ممن تشاء وتعز من تشاء وتذل من تشاء بیدک الخیر انک علی کل شیء قدیر “۔ ترجمہ : تو کہہ اے اللہ تو مالک ہے (سارے) ملک کا جس کو چاہتا ہے ملک دیتا ہے جس سے چاہتا ہے ملک چھین لیتا ہے جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلت دیتا ہے تیرے ہاتھ میں خیر ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔ ” رحمن الدنیا والاخرۃ ورحیمہما تعطی ما تشاء وتمنع منھما ما تشاء اقض عنی دینی فلو کان علیک ملء الارض ذھبا ادعندک “۔ ترجمہ : دنیا اور آخرت کے رحم کرنے والے اور ان دونوں میں نہایت رحم کرنے والے تو دیتا ان میں سے جس کو چاہتا ہے اور روک لیتا ہے ان میں سے جس کو چاہتا ہے، میرے قرضے کو دور فرما دے اگر تیرے اوپر زمین بھر سونے کے برابر قرضہ ہوگا تو (اللہ تعالیٰ ) تیری طرف سے ادا کریں گے۔ اداء قرض کی دعاء (6) الطبرانی نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو جمعہ کے دن گم پایا جب رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھ لی تو حضرت معاذ ؓ کے پاس آئے آپ نے فرمایا اے معاذ ! کیا ہوا تجھ کو کہ میں نے تجھ کو نہیں دیکھا عرج کیا ایک یہودی کا مجھ پر ایک اوقیہ سونا قرضہ ہے میں آپ کی طرف نکلا تو اس نے مجھے قید کرلیا آپ نے فرمایا کیا میں تم کو ایسی دعا نہ سکھاؤں کہ جس کے ذریعہ تو دعا کرے اگر تیرے اوپر پہاڑ کے برابر قرضہ ہوگا اللہ تعالیٰ اس کو تیری طرف سے ادا کردیں گے اے معاذ اللہ تعالیٰ سے ان الفاظ کے ساتھ دعا کرو : لفظ آیت ” قل اللہم ملک الملک تؤتی الملک من تشاء وتنزع الملک ممن تشاء وتعز من تشاء وتذل من تشاء بیدک الخیر انک علی کل شیء قدیر۔ تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی الیل وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی وترزق من تشاء بغیر حساب “۔ ترجمہ : کہہ دے تو اے اللہ مالک ہے (سارے) ملک کا دیتا ہے ملک جس کو چاہتا ہے اور کھینچ لیتا ہے ملک جس سے چاہتا ہے عزت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے ذلت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے تیرے ہاتھ میں خیر ہے تو ہر چیز پر قادر ہے داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں اور نکالتا ہے زندہ سے مردے کو اور نکالتا ہے مردہ سے زندہ کو اور رزق دیتا ہے جس کو چاہتا ہے بغیر حساب کے ” رحمن الدنیا والاخرۃ ورحیمھا تعطی من تشاء منھما من تشاء ارحمنی تغنی بھا عن رحمۃ من سواک اللہم اغنی من الفقر واقض عنی الدین وتوفنی فی عبادتک وجھاد فی سبیلک۔ ترجمہ : دنیا اور آخرت میں رحم کرنے والے اور ان دونوں میں نہایت رحم کرنے والے جس کو چاہتا ہے ان میں سے دیتا ہے اور روک لیتا ہے ان میں سے جس کو چاہتا ہے مجھ پر رحم فرمارحمت کے ساتھ اپنی رحمت سے اپنے سوا دوسروں سے بےپرواہ کردے اے اللہ مجھ کو تنگدستی سے بےپرواہ کر دے اور مجھ سے قرضہ کو دور کردے اور مجھ کو اپنی عبادت اور اپنے راستے میں جہاد کرنے کے ساتھ مجھے موت دے۔ (7) الطبرانی نے صغیر میں جید سند کے ساتھ انس بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ معاذ ؓ سے فرمایا کیا میں تجھ کو ایسی دعا نہ سکھاؤں کہ جس کے ذریعہ تو دعا کرے اگر احد پہاڑ کے برابر تیرے اوپر قرضہ ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کو تیری طرف سے ادا فرما دیں گے تو کہہ اے معاذ ! : لفظ آیت ” قل اللہم ملک الملک تؤتی الملک من تشاء وتنزع الملک ممن تشاء وتعز من تشاء وتذل من تشاء بیدک الخیر انک علی کل شیء قدیر۔ رحمن الدنیا والاخرۃ ورحمھما من تشاء منھما وتمنع من تشاء منھما ارحمنی تغنی بھا عن رحمۃ من سواک “ (8) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تؤتی الملک من تشاء “ سے مراد نبوت ہے۔ (9) ابن جریر نے محمد بن جعفر بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” قل اللہم ملک الملک “ سے مراد ہے کہ بندوں کے ملک کے رب ! ان میں تیرے علاوہ کوئی فیصلہ نہیں کرتا ” تؤتی الملک من تشاء “ یعنی یہ ملک تیرے ہاتھ میں ہے تیرے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں ہے ” انک علی کل شیء قدیر “ تیرے علاوہ اس پر کوئی قادر نہیں ہے تیری بادشاہی کے ساتھ اور تیری قدرت کے ساتھ۔ (10) عبد بن حمید ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حضرت ابن مسعود سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی الیل “ سے مراد ہے کہ سردی کے موسم سے گرمی کا موسیٰ اور گرمی کے موسم سے سردی کا موسم (اور) ” وتخرج الحیت من المیت “ یعنی نکالتا ہے زندہ آدمی مردہ نطفہ سے ” وتخرج المیت من الحی “ یعنی مردہ نطبہ کو نکالتا ہے زندہ آدمی سے۔ (11) سعید بن منصور اور ابن المنذر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی الیل “ سے مراد ہے کہ سردی کے موسم کی لمبی راتوں میں دنوں کو چھوٹا کرنا اور گرمی کے موسم کے لمبے دنوں میں راتوں کو چھوٹا کرنا ہے۔ (12) عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی الیل “ سے مراد ہے کہ جو رات میں سے (وقت) کم کرتا ہو اس کو دن میں داخل کردیتا ہے اور جو دن میں سے کم کرتا ہے اس کو رات میں داخل کردیتا ہے۔ (13) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تولج الیل فی النھار “ سے مراد ہے کہ یہاں تک رات پندرہ گھنٹے کی ہوجاتی ہے اور دن نو گھنٹے کا (پھر فرمایا) ” وتولج النھار فی الیل “ یہاں تک کہ دن پندرہ گھنٹے کا اور رات نو گھنٹے کی ہوجاتی ہے۔ (14) عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی الیل “ سے مراد ہے کہ ان دونوں (یعنی رات اور دن) میں سے ہر ایک اپنے ساتھ یعنی دوسرے کا وقت لے لیتا ہے۔ (15) عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی اللیل “ سے مراد ہے کہ دن رات میں سے (وقت) لے لیتا ہے یہاں تک کہ رات لمبی ہوجاتی ہے۔ (16) ابن المنذر ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ سے مراد ہے کہ نکالتا ہے مردہ نطفہ کو زندہ انسان سے پھر اس نطفہ سے زندہ آدمی کو نکالتا ہے۔ (17) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ سے مراد ہے زندہ لوگ مردہ نطفہ سے اور مردہ نطفہ سے زندہ لوگوں کو نکالتا ہے جانوروں اور نباتا میں سے بھی اسی طرح ہے۔ (18) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وتخرج الحی من المیت “ سے مراد وہ انڈا ہے جس کو تو زندہ سے نکالتا ہے حالانکہ وہ مردہ ہوتا ہے پھر اس میں سے زندہ جانور کو نکالتا ہے۔ (19) ابن جریر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ سے مراد ہے کہ تو کھجور کا درخت گٹھلی سے اور (پھر) کھجور کے درخت سے گٹھلی نکالتا ہے اور دانہ خوشہ سے نکالتا ہے۔ (20) ابن جریر ابو الشیخ نے حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ سے مراد ہے یعنی مؤمن کافر سے اور کافر مؤمن سے نکالتا ہے (یعنی پیدا کرتا) اور مؤمن وہ بندہ ہے جس دل زندہ ہے اور کافر وہ بندہ ہے جس کا دل مردہ ہے۔ مٹی سے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا (21) سعد بن منصور ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو الشیخ نے افطہ میں سلمان ؓ سے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی مٹی کا چالیس دنوں تک خمیر بنایا پھر اپنے ہاتھ مبارک کو اس میں رکھا اور اس مٹی پر اچھی اور خبیث چیز اوپر کو اٹھ آئی پھر بعض کو بعض سے ملا دیا پھر اس میں سے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا اس لیے فرمایا لفظ آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ یعنی کافر سے مؤمن کو نکالتا ہے (یعنی پیدا کرتا ہے) اور مؤمن کو کافر سے نکالتا ہے۔ (22) ابن مردویہ نے ابو عثمان النہدی کے طریق سے سلمان فارسی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا تو اس کی اولاد کو نکالا اور اس میں سے ایک مٹی اپنے دائیں ہاتھ میں بھری اور فرمایا یہ جنت والے ہیں اور مجھ کو کوئی پرواہ نہیں اور بائیں ہاتھ مٹھی بھری اس میں تمام ناکارہ لوگ آگئے پھر فرمایا یہ دوزخ والے ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں پھر ان کے بعض کو بعض کے ساتھ ملا دیا تو کافر سے مؤمن کو نکالتا ہے (یعنی پیدا کرتا) اور مؤمن سے کافر کو نکالتا ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “۔ (23) ابن مردویہ نے ابو عثمان النھدی کے طریق سے ابن مسعود یا سلمان ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا لفظ آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ کافر مؤمن سے اور مؤمن کافر سے نکالتا ہے۔ (24) عبد الرزاق، ابن سعد، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے زھری کے طریق سے خالدہ بنت اسود بن عبد یعوث ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں تو آپ نے پوچھا یہ کون ہے ؟ کہا گیا یہ خالدہ بنت اسود ؓ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پاک ہیں جو زندہ سے مردہ کو نکالتے ہیں اور وہ نیک عورت تھیں لیکن ان کا والد کافر تھا۔ (25) ابن المنذر نے حضرت عائشہ ؓ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ اس آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ میں لفظ میت کو مخفف پڑھتے تھے۔ (26) عبد بن حمید نے یحییٰ بن وثاب سے روایت کیا ہے کہ وہ اس آیت ” وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ اور ” بلدمیت “ (اس آیت) میں میت کے لفظ کو مشدد پڑھتے تھے۔ (27) ابن جریر وابن ابی حاتم نے ربیع (رح) سے اس قول لفظ آیت ” وترزق من تشاء بغیر حساب “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اللہ رزق کو حساب کے ساتھ نہیں نکالتا اس خوف سے کہ جو کچھ اس کے پاس ہے وہ کم نہ ہوجائے بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ ہے وہ کم نہیں ہوتا (دینے سے) ۔ (28) ابن ابی حاتم نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” بغیر حساب “ کا مطلب ہے کثرت کے ساتھ۔ (29) ابن جریر نے محمد بن جعفر بن زبیر سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی الیل وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی “ یعنی اس قدرت کے ساتھ کہ جس کے ذریعے تو ملک دیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور چھین لیتا ہے جس سے چاہتا ہے لفظ آیت ” وترزق من تشاء بغیر حساب “ جسے چاہتا ہے بےحساب رزق عطا فرماتا ہے تیرے علاوہ اس پر (یعنی رزق دینے) پر کوئی قدرت نہیں رکھتا اور اس کام کو تیرے سوا کوئی نہیں کرتا یعنی اگر میں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو بعض چیزوں (جیسے مردوں کو زندہ کرنا بیماروں کو تندرست کردینا مٹی سے (اصلی) پرندہ بنا دینا اور غیب کی باتوں کی خبر دینا پر قدرت دی ہے تاکہ تمہارے لیے نشانی بنا دے اور ان کی نبوت کے لیے تصدیق بنا دے کہ جس کے ساتھ آپ نے ان کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تھا (لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا) کہ بلاشبہ میری بادشاہی اور میری قدرت میں سے وہ چیزیں ہیں جو میں نے ان کو عطا نہیں کیں (جیسے) نبوت کے ساتھ ملکوں کا مالک بنانا اور اس (نبوت) کو میں جہاں چاہوں رکھوں اور رات کا داخل کرنا دن میں اور دن کا داخل کرنا رات میں اور زندہ کو نکالنا مردہ سے اور مردہ کو نکالنا زندہ سے اور نیک اور بدکردار کو جس کو میں چاہوں بغیر حساب کے رزق دوں ان سب کاموں کا میں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو اختیار نہیں دیا اور نہ ان کو مالک بنایا کیا ان کے لیے اس میں عبرت اور نشانی نہیں ہے کہ اگر وہ خدا ہوتے تو یہ سارے کام ان کے اختیار میں ہوتے جیسا کہ ان نصاریٰ کے علم میں ہے کہ بادشاہوں سے بھاگتے تھے اور ان سے منتقل ہوتے رہتے تھے شہروں میں سے ایک شہر سے دوسرے شہر کی طرف۔
Top