Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 29
قُلْ اِنْ تُخْفُوْا مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ اَوْ تُبْدُوْهُ یَعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؕ وَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلْ : کہ دیں اِنْ : اگر تم تُخْفُوْا : چھپاؤ مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (دل) اَوْ : یا تُبْدُوْهُ : تم ظاہر کرو يَعْلَمْهُ : اسے جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
آپ فرما دیجئے اگر تم چھپاؤ گے جو تمہارے سینوں میں ہے یا اسے ظاہر کروگے تو اللہ اس کو جان لے گا، اور اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
(1) ابن جریر وابن ابی حاتم نے روایت کیا کہ سدی (رح) نے فرمایا کہ (اس آیت میں) ان کو خبر دی گئی کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں جو کچھ انہوں نے چھپ کر عمل کئے اور جو کچھ انہوں نے اعلانیہ کئے اسی کو فرمایا۔ لفظ آیت ” ان تخفوا ما فی صدورکم او تبدوہ یعلمہ اللہ “۔ (2) عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے روایت کیا کہ قتادہ (رح) نے فرمایا کہ لفظ آیت ” یوم تجد کل نفس ما عملت من خیر محضرا “ (یعنی اس دن ہر انسان پائے گا جو کچھ اس نے عمل کیا خیر میں سے حاضر کیا ہوا) اس سے مراد ہے ” موفرا “ یعنی وافر۔ (3) ابن جریر وابن ابی حاتم نے روایت کیا کہ حسن ؓ نے فرمایا کہ لفظ آیت ” وما عملت من سوء تود لو ان بینھا وبینہ امدا بعیدا “ سے مراد ہے کہ ان میں ہر ایک آدمی اس بات کو چاہے گا وہ اپنے عمل سے کبھی ملاقات نہ کرے کیونکہ اس کے لیے موت (کا باعث) ہے لیکن دنیا میں وہ گناہ سے (خوب) لذت اٹھاتا تھا۔ (4) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” امدا بعیدا “ سے دور جگہ مراد ہے۔ (5) ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” امدا “ سے مدت مراد ہے۔ (6) ابن جریر وابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ویحذرکم اللہ نفسہ واللہ رء وف بالعباد “ یعنی ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور شفقت میں سے یہ بھی ہے کہ وہ اپنی ذات سے ان کو ڈراتا ہے۔
Top