Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 31
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تُحِبُّوْنَ : محبت رکھتے اللّٰهَ : اللہ فَاتَّبِعُوْنِيْ : تو میری پیروی کرو يُحْبِبْكُمُ : تم سے محبت کریگا اللّٰهُ : اللہ وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور تمہیں بخشدے گا ذُنُوْبَكُمْ : گناہ تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
آپ فرما دیجئے اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میرا اتباع کرو اللہ تم سے محبت فرمائے گا، اور تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا اور اللہ غفور ہے رحیم ہے۔
(1) ابن جریر نے بکر بن اسوف کے طریق سے حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں ایک قوم نے کہا اے محمد ﷺ ہم اپنے رب سے محبت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ ویغفر لکم ذنوبکم “ یعنی اپنے نبی ﷺ کی اتباع کو اپنی محبت کی نشانی بنا دیا اور عذاب کو مقدر کردیا جو آپ کی مخالفت کرے۔ (2) ابن جریر وابن المنذر نے ابو عبیدہ النافی کے طریق سے حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں کچھ قوموں نے کہا (اے محمد ! ) اللہ کی قسم ! ہم اپنے رب سے محبت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان آیات کو نازل فرمایا لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ “۔۔ ( الآیہ) اللہ تعالیٰ کی محبت اتباع سنت میں مضمر ہے (3) ابن ابی حاتم ابن جریر نے عباد بن منصور (رح) سے روایت کیا ہے کہ کچھ قومیں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں یہ گمان کرتی تھیں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ ان کے قول کی عمل کے ساتھ تصدیق ہوجائے تو فرمایا لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی “ الآیہ۔ تو اب اتباع محمد صلی اللہ علیہ ان کے قول کی تصدیق ہے۔ (4) الحکم الترمذی نے یحییٰ بن ابی کثیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ لوگوں نے کہا کہ ہم اپنے رب سے محبت کرتے ہیں تو ان کا امتحان لیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ “۔ (5) ابن جریر ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا ہے کہ کچھ لوگ یہ گمان کرتے تھے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں اور وہ کہتے تھے کہ ہم اپنے رب سے محبت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم فرمایا کہ محمد ﷺ کی اتباع کرو اور حضرت محمد ﷺ کی اتباع ان کی محبت کی نشانی بنا دیا۔ (6) عبد بن حمید نے حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص میری سنت سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں پھر یہ آیت تلاوت فرمایا ئی لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ “ آخری آیت تک۔ (7) ابن جریر نے محمد بن جعفر بن زبیر ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ “ یعنی اگر یہ تمہارا قول تھا عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کہ تم کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہے اور ان کی تعظیم کرتے ہو تو پھر لفظ آیت ” فاتبعونی یحببکم اللہ ویغفر لکم ذنوبکم “ (میری اتباع کرو اللہ تعالیٰ تم سے محبت فرمائیں گے اور تمہارے گناہوں کو معاف کردیں گے) یعنی جو کچھ تمہارے کفر سے گذر چکا اس کو معاف فرمادیں گے ” واللہ غفور رحیم “ اللہ تعالیٰ بخشنے والے بہت مہربان ہیں۔ (8) الاصبہانی نے الترغیب میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کا ایمان کامل نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ ہوجائے اس کی خواہش تابع اس دین کے جس کو میں تمہارے پاس لے کر آیا ہوں۔ (9) ابن ابی حاتم نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی “ سے مراد ہے اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری تابعداری کرو نیکی میں اور تقویٰ میں تواضع اختیار کرتے ہوئے اور نفس کو بھی میرا مطیع بناتے ہوئے۔ (10) الحکیم الترمذی ابو نعیم الدیلمی اور ابن عساکر نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ “ سے مراد ہے کہ میری تابعداری کرو نیکی میں تقویٰ میں تواضع اختیار کرتے ہوئے اور نفس کو میرا مطیع بناتے ہوئے۔ (11) ابن عساکر نے حضرت عائشہ ؓ سے اس آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ تم اتباع کرو تواضع میں تقوی میں نیکی میں اور نفس کو میرا مطیع بنانے میں۔ (12) ابن ابی حاتم ابو نعیم نے الحلیہ میں اور حاکم نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شرک زیادہ ہلکا ہے چیونٹی کے حرکت کرنے سے بھی صفا پہاڑی پر اندھیری رات میں ہے اور اس کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ تو ظلم میں سے کسی چیز کو پسند کرے اور انصاف میں سے کسی چیز سے بعض رکھے اور دین نہیں ہے مگر محبت کرنا اور بغض رکھنا اللہ کے لیے اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی “۔ (13) ابن ابی حاتم نے خوشب کے طریق سے حسن ؓ سے لفظ آیت ” فاتبعونی یحببکم اللہ “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ خاص کر ان کی محبت کی نشانی اس کے رسول ﷺ کی سنت کا اتباع ہے۔ (14) ابن ابی حاتم نے سفیان بن عینیہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ کسی نے اس قول ” المرء مع من احب “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا ؟ لفظ آیت ” قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ “ پھر فرمایا کہ (اللہ تعالیٰ تم کو) قریب کردیں گے اور (اس سے) محبت کرنا یہ قرب ہے اور اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں فرماتے اور نہ کافروں کو قریب کرتے ہیں۔ (15) ابن جریر نے محمد بن جعفر بن زبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” قل اطیعوا اللہ والرسول “ آپ فرما دیجئے کہ وہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں کیونکہ وہ پہلے ہی رسول اللہ ﷺ کو خوب پہچانتے تھے یہاں ان لوگوں سے مراد نجران کا وفد ہے جو نصاریٰ میں سے تھے جو آپ کے اوصاف کو پاتے ہیں اپنی کتابوں میں ” فان تولوا “ یعنی اگر وہ اپنے کفر پر لوٹ جائیں تو لفظ آیت ” فان اللہ لا یحب الکفرین “ اللہ تعالیٰ کافروں کو پسند نہیں فرماتے۔ (16) احمد، ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن حبان اور حاکم نے ابو رافع ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میں ہرگز نہ پاؤں تم میں سے کسی ایک کو جو اپنے تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے ہو اس کے پاس میرے حکموں میں سے کوئی حکم آئے ان چیزوں میں سے جس کا میں نے حکم دیا ہے یا جس سے میں نے روکا ہے تو وہ کہے ہم نہیں جانتے ہم تو صرف اس پر عمل کریں گے جو ہم اللہ کی کتاب میں پاتے ہیں۔
Top