Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 59
اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ١ؕ خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
اِنَّ
: بیشک
مَثَلَ
: مثال
عِيْسٰى
: عیسیٰ
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
كَمَثَلِ
: مثال جیسی
اٰدَمَ
: آدم
خَلَقَهٗ
: اس کو پیدا کیا
مِنْ
: سے
تُرَابٍ
: مٹی
ثُمَّ
: پھر
قَالَ
: کہا
لَهٗ
: اس کو
كُنْ
: ہوجا
فَيَكُوْنُ
: سو وہ ہوگیا
بلاشبہ اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال ایسی ہے جیسے آدم کی مثال، پیدا فرمایا ان کو مٹی سے پھر ان سے فرما دیا ہوجا پس ان کی پیدائش ہوگئی۔
عیسیٰ (علیہ السلام) آدم (علیہ السلام) کے مشابہ ہیں (1) ابن جریر وابن ابی حاتم نے عوفی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے اہل نجران میں سے ایک جماعت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی ان میں السید اور العاقب بھی تھے انہوں نے آپ کو آکر عرض کیا آپ کو کیا ہوا کے آپ ہمارے صاحب کے بارے میں ایسا ایسا کہتے ہو۔ آپ نے فرمایا تمہارا صاحب کون ہے ؟ انہوں نے کہا عیسیٰ (علیہ السلام) تمہارا خیال ہے کہ وہ اللہ کا بندہ ہے آپ نے فرمایا ہاں ! وہ اللہ کا بندہ ہے انہوں نے کہا کیا آپ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے مثل کوئی دیکھا ہے یا آپ کو اس کے متعلق کوئی خبر دی گئی ہے پھر وہ آپ سے چلے گئے تو آپ کے پاس جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا اگر وہ آپ کے پاس آئیں تو ان کو فرمادیجئے لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم “ (یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال اللہ تعالیٰ کے نزدیک آدم (علیہ السلام) کی طرح ہے) ۔ (2) عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ اہل نجران کے سردار اور ان کے علماء السید اور العاقب نبی اکرم ﷺ سے ملے ان دونوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ ہر آدمی کا باپ ہوتا ہے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ ان کا کوئی باپ نہیں ؟ اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم “۔ (3) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کو اللہ پاک نے نبوت عطا فرمائی تو اہل نجران نے سنا اور ان کے علماء میں سے ان کے چار آدمی آئے ان میں السید العاقب ماسر جس اور مابحر تھے انہوں نے سوال کیا کہ آپ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ اللہ کا بندہ ہے اس کی روح ہے اور اس میں کلمہ انہوں نے کہا وہ ایسا نہیں ہے لیکن وہ اللہ ہے جو اپنے ملک سے نازل ہو کر مریم کے پیٹ میں داخل ہوا پھر اس میں سے نکل آیا اس نے ہمیں اپنی قدرت اور اپنا معاملہ دکھایا کیا آپ نے کسی انسان کو دیکھا کبھی بھی جو بغیر باپ کے پیدا ہوا یہ (اس پر) اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم “ (4) ابن جریر نے عکرمہ ؓ سے اس آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت نجران میں سے العاقب اور السید کے بارے میں نازل ہوئی۔ (5) ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہم کو یہ بات پہنچی کہ نجران کے نصاری کا ایک وفد نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا ان میں السید اور العاقب بھی تھے اور وہ دونوں ان دنوں اہل نجران کے سردار تھے انہوں نے (آکر) کہا اے محمد ! ﷺ تم کیوں ہمارے صاحب کو برا بھلا کہتے ہو ؟ آپ نے فرمایا تمہارا صاحب کون ہے ؟ انہوں نے کہا عیسیٰ بن مریم ! (اور) تم یہ خیال کرتے ہو کہ وہ بندہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں بلاشبہ وہ اللہ کے بندے ہیں اور اس کا کلمہ ہیں جو اس نے مریم کی طرف ڈالا تھا اور اس کی طرف سے روح ہیں (یہ سن کر) وہ غضبناک ہوگئے اور کہنے لگے اگر تو سچا ہے تو ہم کو ایسا بندہ دکھا جو مردوں کو زندہ کرتا ہو مادر زاد اندھے کو بینا کرتا ہو اور مٹی سے پرندے کی شکل بنا کر اس میں پھونک مار کر اڑا دیتا ہو لیکن وہ اللہ ہے (جو ایسے کام کرتا ہے) آپ خاموش ہوگئے یہاں تک کہ جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا اے محمد ﷺ لفظ آیت ” لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ھو المسیح ابن مریم “ (سورۃ المائدۃ 17) (یعنی کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ وہی مسیح بن مریم) پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے جبرئیل ! ان لوگوں نے مجھ سے سوال کیا ہے میں ان کو مثل عیسیٰ کے بارے میں بتاؤں (کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح پیدائش میں کون اس طرح کا ہوسکتا ہے) تو جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون “ جب صبح ہوئی تو وہ لوگ لوٹے آپ نے ان پر یہ آیتیں پڑھیں۔ (6) ازرق بن قیس (رح) سے روایت کیا ہے کہ نجران سے اسقف اور عاقب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے آپ نے ان کو اسلام پیش کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم تو آپ سے پہلے ہی مسلمان ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم نے جھوٹ کہا تم میں تین باتیں ہیں تمہارا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے اولاد بنا لی ہے اور تمہارا صلیب کو سجدہ کرنا ہے اور تمہارا خنزیر کے گوشت کو کھانا انہوں نے کہا ( اچھا بتاؤ) عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ کون ہے ؟ تو اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائیں لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم “ سے لے کر ” بالمفسدین “ تک جب یہ آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو مباہلہ کی طرف بلایا انہوں نے کہا اگر وہ نبی ہیں تو ہم کو نہیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے پر لعنت کریں (اس لیے) انکار کردیا پھر انہوں نے کہا اس کے علاوہ آپ ہم پر کیا پیش کرتے ہیں آپ نے فرمایا اسلام یا جزیہ یا جنگ تو انہوں نے جزیہ دینے کا اقرار کرلیا۔ (7) عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” الحق من ربک فلا تکن من الممترین “ سے مراد ہے یعنی آپ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں شک نہ کیجئے بلاشبہ وہ مثل آدم کے اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس کا کلمہ ہیں۔ (8) ابن المنذرنے شعبی (رح) سے روایت کیا ہے نجران کا ایک وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور انہوں نے کہا آپ ہم کو عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں بتائیے آپ نے فرمایا وہ اللہ کے رسول ہیں اور اس کا کلمہ ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اس کو مریم (علیہا السلام) کی طرف القاء کیا انہوں نے کہا عیسیٰ (علیہ السلام) کے لیے تو اس سے بڑھ کر مقام ہونا چاہئے تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم “ پھر کہنے لگے عیسیٰ (علیہ السلام) کے لیے یہ بات لائق نہیں کہ وہ آدم کی مثل ہوں (پھر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائی لفظ آیت ” فمن حاجک فیہ من بعد ما جاءک من العلم فقل تعالوا ندع ابناء نا وابناء کم ونساء نا ونساء کم وانفسنا وانفسکم “۔ (9) ابن جریر نے عبد اللہ بن الحرث بن جزاء الزبیدی ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کاش کہ میرے اور اہل نجران کے درمیان کوئی پردہ ہوتا نہ میں ان کو دیکھتا اور نہ وہ مجھ کو دیکھتے اس وجہ سے جو انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے سخت جھگڑے کیے۔ عیسائیوں کو دعوت ایمان (10) بیہقی نے دلائل میں سلمہ بن عبد یشوع (رح) سے روایت کیا ہے اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ” سورة طس “ نازل ہونے سے پہلے اہل نجران کی طرف خط لکھا : ” بسم اللہ الہ ابراہیم واسحق و یعقوب من محمد رسول اللہ الی اسقف نجران اوھل نجران ان اسلتمتم فانی احمد الیکم اللہ الہ ابراہیم واسحق و یعقوب اما بعد فانی ادعوکم الی عبادۃ اللہ من عبادۃ العباد وادعوکم الی ولایۃ العباد فان ابیتکم فالجزیۃ وان ابیتم فقد اذنتکم بالحرب والسلام : ترجمہ : ساتھ نام اس اللہ کے جو معبود ہے ابراہیم کا اسحاق کا اور یعقوب کا محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف سے اسقف نجران اور اہل نجران کی طرف اگر تم مسلمان ہوجاؤ تو بہتر ہے بلاشبہ میں تمہاری طرف اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جو معبود ہے ابراہیم اسحاق اور یعقوب کا اما بعد میں تم کو اللہ کی عبادت کی طرف بلاتا ہوں بندوں کی عبادت سے اور میں تم کو اللہ کی بادشاہت کی طرف بلاتا ہوں بندوں کی حکمرانی سے اگر تم انکار کرو (میری دعوت کا) تو جزیہ ادا کرو اور تم اس کا بھی انکار کرو تو پھر میں تمہارے ساتھ اعلاد جنگ کرتا ہوں۔ ” والسلام “۔ جب اسقف نے اس خط کو پڑھا تو وہ اس کی وجہ سے مشکل میں پڑگیا اور سخت خوف زدہ ہوگیا اس نے اہل نجران میں سے ایک آدمی کو بلایا جس کو شرجیل بن وراعہ کہا جاتا تھا اس نے نبی اکرم ﷺ کا خط اس کو دیا اس نے اس کو پڑھا اور اسقف نے اس کو کہا تیری کیا رائے ہے ؟ شرجیل نے کہا تو جانتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) سے وعدہ فرمایا تھا اسماعیل کی اولاد میں سے نبوت عطا فرمائے گا سو لوگ ایمان لائیں گے اگر یہ وہی آدمی ہے نبوت کے بارے میں میری کوئی رائے نہیں اگر دنیا کے کام میں رائے ہوتی تو میں اس بارے میں تجھ کو مشورہ دیتا اور تیرے لیے کوشش کرتا اسقف نے اہل نجران کی طرف باری باری پیغام بھیجا تو ہر ایک نے شرجیل کی طرح جواب دیا آخر سب کی رائے یہ ہوئی کہ شرجیل بن وراعۃ عبد اللہ بن شرجیل اور جبار بن فیض کو بھیجو تاکہ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خبر لے آئیں یہ وفد روانہ ہوا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آگیا آپ نے ان سے سوال کیا اور انہوں نے آپ سے کہا آپ عیسیٰ بن مریم کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آج ان کے بارے میں میرے پاس کوئی چیز نہیں تم (میرے پاس) ٹھہرے رہو یہاں تک کہ میں تم کو کل صبح تک بتادوں گا جو کچھ مجھے ان کے بارے میں بتایا جائے گا تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم خلقہ من تراب “ سے لے کر ” فنجعل لعنت اللہ علی الکذبین “ تک تو انہوں نے اس (آیت) کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا جب رسول اللہ ﷺ نے کل (پھر) صبح فرمائی ان کو یہ خبر دینے کے بعد آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے حسن اور حسین ؓ آپ کی چادر مبارک میں تھے اور فاطمہ ؓ آپ کے پیچھے چل رہی تھیں اس طرح آنے کا مقصد ملاغتہ کرنے کا تھا اس دن (آپ کے نکاح میں) کئی عورتیں تھیں شرجیل نے اپنے ساتھیوں سے کہا میں تو ایک لازمی امر دیکھتا ہوں اگر یہ آدمی نبی بھیجا ہوا ہے (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) اور ہم نے اس کے ملاغتہ کیا تو زمین پر ہم میں سے کوئی بال اور ناخن باقی نہیں رہے گا مگر وہ ہلاک ہوجائے گا دونوں نے اس سے پوچھا اب تیری اس بارے میں کیا رائے ہے اس نے کہا میری رائے تو یہ ہے کہ ہم اس کا حکم مان لیں) تو شرجیل نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی اور عرض کیا میں نے آپ سے معاملہ کرنے سے بہتر رائے پائی ہے آپ نے فرمایا وہ کیا ہے ؟ اس نے کہا آپ مجھے مہلت دے دیں ایک دن اور ایک رات کی (اس کے بعد) جو بھی آپ ہمارے درمیان فیصلہ فرمائیں گے وہ ہمیں منظور ہوگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واپس لوٹ آئے ان سے مباہلہ نہیں فرمایا اور ان سے جزیہ (ٹیکس پر) صلح کرلی۔ (11) بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی ابو نعیم نے دلائل میں حذیفہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ عاقب اور السید دونوں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ نے ان سے لعان کرنے کا ارادہ فرمایا ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا ان سے مباہلہ نہ کرو اللہ کی قسم اگر یہ (سچے) نبی ہیں (اور ہم نے اس نے لعان کرلیا تو نہ ہم کامیاب ہوں گے) فلاح نہیں پائی گے اور نہ ہمارے پیچھے آنے والے تو انہوں نے آپ سے کہا کہ ہم کو وہ چیزیں دیں گے جو آپ نے فرمایا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے ابو عبیدہ کھڑے ہوجاؤ جب وہ کھڑے ہوگئے تو آپ نے فرمایا یہ اس امت کے امین ہیں۔ العاقب اور السید کی دعوت اسلام (12) حاکم نے اس کو صحیح کہا ابن مردویہ ابو نعیم نے دلائل میں حضرت جابر ؓ سے روایت کیا ہے کہ العاقب اور السید نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے آپ نے ان کو اسلام کی طرف بلایا تو انہوں نے کہا ہم اسلام (پہلے ہی سے) لے آئے ہیں آپ نے فرمایا تم نے جھوٹ کہا اگر تم چاہو تو میں تم کو بتاتا ہوں ان چیزوں کے بارے میں جس نے منع کیا ہے تم دونوں کو اسلام سے انہوں نے کہا بتائیے آپ نے فرمایا (تمہارا) صلیب سے محبت کرنا شراب پینا اور خنزیر کا گوشت کھانا (پھر) حضرت جابر ؓ نے فرمایا آپ نے ان دونوں کو مباہلہ کی طرف بلایا تو انہوں نے کل کا وعدہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے جب صبح کو (اس حال میں) تشریف لائے کہ حضرت علی فاطمہ اور حسن حسین ؓ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ان لوگوں کو کہلوا بھیجا تو انہوں نے آنے سے انکار کردیا ان کو آیات پڑھ کر سنائیں اور فرمایا اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر وہ وہ ایسا کرلیتے تو ان پر وادی آگ سے بھر جاتی جابر ؓ نے فرمایا ان کے بارے میں یہ آیت ” فقل تعالوا ندع ابناء نا وابناء کم ونساء نا ونساء کم “ نازل ہوئی حضرت جابر ؓ نے فرمایا لفظ آیت ” وانفسنا وانفسکم “ سے مراد رسول اللہ ﷺ وحضرت علی ؓ ہیں اور ” ابناء کم “ سے مراد حسن اور حسین ؓ ہیں اور ” ونساء نا ونساء کم “ سے مراد فاطمہ ؓ ہیں۔ (13) حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت جابر ؓ سے روایت کیا ہے کہ نجران کا ایک وفد نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور انہوں نے کہا آپ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ اللہ کی روح ہے اس کا کلمہ ہے اللہ کا بندہ ہے اور اس کا رسول ہے انہوں نے آپ سے عرض کیا کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ مباہلہ کریں کہ وہ اس طرح نہیں ہیں ؟ آپ نے فرمایا کیا یہ بات تم کو پسند ہے ؟ انہوں نے کہا ! آپ نے فرمایا جب تم چاہوتو ٹھیک ہے آپ تشریف لائے اس حال میں کہ آپ نے اپنی اولاد حسن اور حسین ؓ کو جمع فرمایا ان کے رئیس نے کہا اس آدمی کے ساتھ لعان نہ کرو اللہ کی قسم ! اگر ہم نے ان کے ساتھ لعان کیا تو البتہ ایک فریق ان دونوں میں دھنس جائے گا تو وہ آئے اور کہنے لگے اے ابو القاسم ہمارے بیوقوفوں نے آپ کے ساتھ مباہلہ کا ارادہ کیا ہے اور ہم اس بات کو پسند کرتے کہ ہم کو معاف فرمادیں آپ نے فرمایا میں نے تم کو معاف کردیا پھر فرمایا کہ بلاشبہ عذاب نجران والوں پر آچکا تھا۔ (14) ابو نعیم نے دلائل میں کلبی کے طریق سے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نجران کے نصاری کا ایک وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور یہ ان کے سردار تھے اور وہ چودہ آدمی تھے ان میں السید تھا اور وہ (ان میں) سب سے بڑا تھا اور (دوسرا) العاقب تھا جو اس کے بعد تھا اور ان کے رائے دینے والوں میں سے تھا رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں سے فرمایا مسلمان ہوجاؤ انہوں نے کہا ہم (پہلے ہی سے) مسلمان ہیں آپ نے فرمایا تم مسلمان نہیں ہو انہوں نے کہا بلکہ ہم تو آپ سے پہلے ہی اسلام لا چکے ہیں آپ نے فرمایا تم نے جھوٹ کہا منع کیا تم کو اسلام لانے سے تین چیزوں نے جو تمہارے اندر ہیں تمہارا صلیب کی عبادت کرنا اور تمہارا خنزیر کو کھانا اور تمہارا یہ اعتقاد رکھنا کہ اللہ کے لیے بیٹا ہے۔ (یہ باتیں اسلام میں منع ہیں جن کو تم کرتے ہو) اور یہ آیات نازل ہوئیں لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون “ جب ان پر یہ آیتیں پڑھیں تو انہوں نے کہا ہم نہیں جانتے کہ آپ کیا کہتے ہیں پھر نازل ہوا لفظ آیت ” فمن حاجک فیہ من بعد ما جاءک من العلم “ فرمایا جو جھگڑا کریں آپ سے عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں بعد اس کے آپ کے پاس قرآن میں سے علم آچکا (تو ان سے کہو) ” فقل تعالوا “ سے لے کر ” ثم نبتھل “ تک یعنی ہم دعا کریں گے کہ بلاشبہ وہ دین جو محمد ﷺ لے کر آئے وہ حق ہے اور وہ دین جو وہ کہتے ہیں باطل ہے پھر آپ نے ان سے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حکم فرمایا کہ اگر تم اس کو قبول نہ کرو تو میں تم سے مباہلہ کروں تو ان لوگوں نے کہا اے ابو القاسم ! بلکہ ہم لوٹ جاتے ہیں اور اپنے معاملہ میں غور کریں گے پھر آپ کے پاس آئیں گے اس کے بعد ان میں سے بعض نے بعض سے مشورہ کیا اور انہوں نے اس معاملہ میں آپس میں تصدیق کی سید نے عاقب سے کہا اللہ کی قسم تم جانتے ہو کہ یہ آدمی نبی مرسل ہے اگر تم اس سے لعان کروگے تو تم جڑ سے اکھیڑ دئیے جاؤ گے اور جو قوم کسی نبی سے مباہلہ کرتی ہے تو نہ ان کے بڑے باقی رہتے اور نہ ان کے چھوٹے اگر تم نے اس کی تابعداری نہ کی اور تم نے انکار کیا تو تمہارا دین لپیٹ دیا جائے گا (یعنی ختم کردیا جائے گا) ان سے وعدہ کرلو اور اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ اور صبح کو رسول اللہ ﷺ اس حال میں باہر تشریف لائے کہ آپ کے ساتھ حضرت علی حسن و حسین اور فاطمہ ؓ تھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر میں دعا کروں تو تم آمین کہنا تو انہوں نے آپ سے مباہلہ کرنے سے انکار کردیا اور آپ سے جزیہ دینے پر صلح کرلی۔ (15) ابو نعیم نے دلائل میں عطا کے طریق سے اور ضحاک نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ آٹھ عرب کے علماء اہل نجران میں سے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ان میں العاقب اور السید بھی تھے اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” فقل تعالوا ندع ابناء نا “ سے لے کر ” ثم نبتھل “ تک اللہ تعالیٰ نے ان کو جھوٹے لعنت کرنے کے لیے بلانے کا ارادہ فرمایا تو انہوں نے کہا ہم کو تین دن کی مہلت دیجئے تو یہ لوگ بنی قریظہ بنو نضیر اور بنی قینقاع کے پاس گئے اور ان سے مشورہ کیا تو انہوں نے یہ مشورہ دیا کہ ان سے صلح کرلیں اور لعان نہ کریں کیونکہ وہ وہی نبی ہیں جن کو ہم تورات میں لکھا ہوا پاتے ہیں تو ان لوگوں نے نبی اکرم ﷺ سے صلح کرلی صفر کے مہینہ میں ایک ہزار جوڑے کپڑوں کے اور رجب میں بھی ایک ہزار جوڑے اور درہم پر۔ (16) عبد بن حمید ابن جریر اور ابو نعیم نے دلائل میں قتادہ (رح) سے روایت کیا لفظ آیت ” فمن حاجک فیہ “ یعنی جنہوں نے جھگڑا کیا عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں لفظ آیت ” فقل تعالوا ندع ابناء نا “ یعنی آجاؤ ہم بلاتے ہیں اپنے بیٹوں کو تو نبی اکرم ﷺ نے نجران کے وفد کو بلایا اور وہ لوگ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں جھگڑا کر رہے تھے تو وہ لوگ (مباہلہ کرنے سے) رک گئے اور انکار کردیا ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اہل نجران پر عذاب نازل ہوا چاہتا تھا اگر وہ ایسا کرلیتے تو زمین سے ان کی جڑ کاٹ دی جاتی (یعنی ان سب کو ہلاک کردیا جاتا) ۔ (17) ابن ابی شیبہ و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر اور ابو نعیم نے شعبی (رح) سے روایت کیا ہے کہ اہل نجران نصاری میں سے سب سے بڑی قوم تھی عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں بات کرنے کے لحاظ سے اور وہ اس بارے میں نبی اکرم ﷺ سے جھگڑا کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتار دیں جو سورة آل عمران میں ہیں لفظ آیت ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم “ سے لے کر ” فنجعل لعنت اللہ علی الکذبین “ تو ان سے مباہلہ کرنے کا حکم فرمایا انہوں نے کل کا وعدہ کیا رسول اللہ ﷺ کل کو تشریف لائے اس حال میں کہ آپ کے ساتھ علی حسن حسین اور فاطمہ ؓ تھے تو انہوں نے مباہلہ کرنے سے انکار کردیا اور جزیہ پر صلح کرلی نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میرے پاس اہل نجران کی ہلاکت کی خبر دینے والا (یعنی جبرئیل (علیہ السلام) آچکا تھا حتی کہ پرندے بھی درختوں پر مرجاتے۔ (18) عبد الرزاق، بخاری، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور ابو نعیم نے دلائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے اگر اہل نجران رسول اللہ ﷺ سے مباہلہ کرلیتے تو اس حال میں لوٹتے کہ اپنے اہل و عیال کو اور مال کو نہ پاتے (یعنی سب ہلاک ہوجاتے) ۔ (19) مسلم، ترمذی، ابن المنذر، حاکم اور بیہقی نے اپنی سنن میں سعید بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت ” فقل تعالوا ندع ابناء نا وابناء کم “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمہ اور حسن حسین ؓ کو بلایا اور فرمایا اے اللہ یہ میرے اہل ہیں۔ (20) ابن جریر نے عبد بن احمد یشکری ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت ” فقل تعالوا ندع ابناء نا وابناء کم “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین ؓ کو بلایا اور یہودیوں کو بلایا تاکہ ان سے مباہلہ کریں یہودیوں میں سے ایک نوجوان نے کہا تمہاری ہلاکت ہو کیا کل کو تمہارا وہ زمانہ نہیں گذرا کہ تمہارے بھائی بندر اور سور بنا دئیے گئے ؟ مباہلہ نہ کرو تو وہ باز آگئے۔ (21) ابن عساکر نے جعفر بن محمد (رح) سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اس آیت ” فقل تعالوا ندع ابناء نا وابناء کم “ کے بارے میں کہ آپ اپنے ساتھ حضرت ابوبکر اور ان کے بیٹے حضرت عمران کے بیٹے اور حضرت عثمان ؓ اور ان کے بیٹے اور حضرت علی ؓ اور ان کے بیٹے کو۔ (22) ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن جریج کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ثم نبتھل “ سے مراد ہے پھر ہم پوری کوشش کریں۔ (23) حاکم نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے اپنی سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ اخلاص ہے یعنی اشارہ کر رہے تھے شہادت کی انگلی کے ساتھ اور فرمایا یہ دعا ہے یعنی اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا اور فرمایا یہ ابتھال ہے یعنی دونوں ہاتھوں کو اوپر اٹھائے لمبا کر کے۔ (24) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ان ھذا لھو القصص الحق “ سے مراد ہے کہ یہ جو ہم نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کہا ہے وہ حق ہے۔ (25) عبد بن حمید نے قیس بن سعد ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ اور ایک دوسرے شخص کے درمیان کچھ جھگڑا تھا تو انہوں نے یہ آیت پڑھی : ” تعالوا ندع ابناء نا وابناء کم ونساء نا ونساء کم وانفسنا وانفسکم ثم نبتھل “ تو آپ نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور رکن یمانی کا استقبال کرتے ہوئے یہ پڑھا ” فنجعل لعنت اللہ علی الکذبین “ (پھر اللہ تعالیٰ جھوٹوں پر لعنت کرے) ۔
Top