Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 77
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَشْتَرُوْنَ : خریدتے (حاصل کرتے) ہیں بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کا اقرار وَاَيْمَانِهِمْ : اور اپنی قسمیں ثَمَنًا : قیمت قَلِيْلًا : تھوڑی اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَا : نہیں خَلَاقَ : حصہ لَھُمْ : ان کے لیے فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَا : اور نہ يُكَلِّمُھُمُ : ان سے کلام کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَلَا : اور نہ يَنْظُرُ : نظر کرے گا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَلَا يُزَكِّيْهِمْ : اور نہ انہیں پاک کرے گا وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
بیشک اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے مقابلہ میں جو لوگ حقیر معاوضہ لیتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور نہ ان سے اللہ تعالیٰ کلام فرمائے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف نظر فرمائے گا اور ان کے لئے عذاب ہے دردناک۔
جھوٹی قسم کے ذریعہ مال کمانے والے کے لئے عذاب (1) عبد الرزاق و سعید بن منصور واحمد وعبد بن حمید بخاری مسلم ابو داؤد ترمذی نسائی ابن ماجہ ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے ایسی قسم کھائی جس میں وہ جھوٹا ہے تاکہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال مارے تو (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر غصہ ہوں گے اشعث بن قیس ؓ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی میں نے زمین واپس کرنے سے انکار کردیا تھا اس کو نبی اکرم ﷺ کے پاس لے گیا مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے پاس گواہ ہیں ؟ میں نے عرض کیا نہیں پھر آپ نے یہودی سے فرمایا تو قسم کھالے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ تو قسم کھالے گا اور میرا مال لے جائے گا اس پر اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا “۔ (2) عبد بن حمید، بخاری، مسلم، اور ابن المنذر نے عبد اللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی بازار میں سودا لے کر کھڑا ہوا اور اللہ کی قسم کھانے لگا کہ اس نے اس مال کے اتنے پیسے دئیے تھے جبکہ اس نے اتنے پیسے نہیں دئیے تھے تاکہ مسلمان کو پھنسائے اس پر یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا “۔ (3) احمد، عبد بن حمید، نسائی، ابن جریر، ابن المنذر، طبرانی، بیہقی نے شعب الایمان میں اور ابن عساکر نے عدی بن بحیرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ امرؤ القیس اور حضرموت کے ایک آدمی کے درمیان جھگڑا تھا اس معاملہ کو دونوں نبی اکرم ﷺ کے پاس لے گئے آپ نے حضرمی سے فرمایا اپنے گواہ لے آ ورنہ وہ قسم کھالے گا حضرمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر اس نے قسم کھالی تو وہ میری زمین لے جائے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے جھوٹی قسم کھائی تاکہ اس کے ذریعہ اپنے بھائی کا حق مارلے اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہوں گے امرؤ القیس ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اس کے لیے کیا ہے جو اس کو چھوڑ دے (یعنی اپنے حق کو) حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا حق ہے آپ نے فرمایا جنت (اس کو ملے گی) امرؤ القیس ؓ نے عرض کیا آپ گواہ ہوجائیے کہ تحقیق میں نے اس (اپنے حق) کو چھوڑ دیا (اس پر) یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا “ آخری آیت تک۔ (4) ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا ہے کہ اشعث بن قیس اور ایک آدمی ایک زمین کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس جھگڑا لے گئے جو اس آدمی کی زمین ان کے ہاتھ میں تھی جو انہوں نے زمانہ جاہلیت میں لی تھی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (اس آدمی سے) اپنے گواہ قائم کر اس آدمی نے کہا میرے پاس کوئی گواہ نہیں جو اشعث پر گواہی دے پھر آپ نے اشعث سے فرمایا کہ تیرے لیے قسم (کھانا) ہے اشعث نے عرض کیا ہم قسم کھائیں گے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ “ (یہ آیت سن کر) اشعث پیچھے ہٹ گئے اور عرض کیا میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بناتا ہوں اور میں تم لوگوں کو بھی گواہ بناتا ہوں کہ میرا مقابل سچا ہے اور اس کی زمین اس کو لوٹا دی اور اپنے پاس سے بہت زیادہ اس کو دے دی۔ (5) ابن جریر نے شعبی (رح) سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی نے دن کے اول حصہ میں اپنا سامان فروخت کے لیے پیش کیا جب دن کا آخری حصہ (یعنی شام) ہوئی تو ایک آدمی آیا تاکہ اس سے سامان خریدے تو مالک نے قسم کھا کر کہا کہ دن کے اول حصہ میں اتنی قیمت پر اس نے سامان نہیں بیچا اگر شام نہ ہوتی تو میں اس کو اس بھاؤ کے ساتھ فروخت نہ کرتا (اس پر) اللہ تعالیٰ نے اتارا ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا “۔ (6) ابن جریر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا “ ابو رافع کتانہ بن ابی تحقیق کعب بن الاشرف اور حیی بن اخطب کے بارے میں نازل ہوئی۔ (7) ابن ابی شیبہ نے ابن عون کے طریق سے ابراہیم محمد اور حسن رحمۃ اللہ علیہم ان تینوں حضرات سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا “ سے مراد وہ آدمی ہے جو کسی آدمی کے مال کو اپنی قسم کے ذریعہ مار لیتا ہے۔ (8) مسلم، ابو داؤد، ترمذی نے وائل بن حجر ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی حضرموت سے اور ایک آدمی کندہ سے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئے حضرمی نے کہا یا رسول اللہ ! اس آدمی نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے جو میرے باپ کی تھی کندی نے کہا یہ زمین میرے قبضہ میں ہے میں اسے کاشت کرتا ہوں اس میں اس کا کوئی حق نہیں نبی اکرم ﷺ نے حضرت سے فرمایا کیا تیرے پاس گواہ ہے اس نے کہا نہیں پھر فرمایا پس تیرے لیے اس کی قسم ہے (یعنی کندی اب قسم کھائے گا) حضرمی نے کہا نہیں پھر فرمایا پس تیرے لیے اس کی قسم کھانے کی پرواہ نہیں کرتا اور نہ ہی یہ کسی چیز سے ڈرتا ہے آپ نے فرمایا تیرے اس میں سے اس کے سو کوئی راستہ نہیں وہ آدمی چلاتا کہ قسم کھائے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اس نے پیٹھ پھیری کہ اگر اس نے ایسے مال پر قسم کھائی تاکہ وہ اس کو ظلم کے طور پر کھاجائے تو اللہ تعالیٰ سے وہ اس حال میں ملاقات کرے گا جبکہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض کرنے والا ہوگا۔ (9) ابو داؤد وابن ماجہ نے اشعث بن قیس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی کندہ سے اور دوسرا حضرموت سے ایک زمین کے بارے میں جھگڑا لے کر آئے جو یمن میں تھی حضرمی نے کہا یا رسول اللہ ! میری زمین اس کے والد نے غصب کرلی تھی اور اب وہ اس کے ہاتھ میں ہے آپ نے فرمایا کیا تیرے پاس گواہ ہے عرض کیا نہیں لیکن میں قسم کھاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میری زمین کو اس کے باپ نے غصب کیا ہے کندی قسم کھانے کے لیے تیار ہوگیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی اگر کسی کا مال قسم کے ذریعہ (ناحق) لے گا تو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ جذام والا ہوگا (یعنی اس کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے ہوں گے) کندی نے (یہ سن کر) کہا یہ زمین اسی کی ہے۔ (10) احمد البزار ابو یعلی طبرانی نے حسن سند کے ساتھ ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا ہے دو آدمیوں نے ایک زمین کے بارے میں نبی اکرم ﷺ کے پاس جھگڑا کیا ایک ان میں سے حضرموت سے تھا آپ نے ایک پر قسم لازم فرمائی دوسرے نے شور مچا دیا اور کہا اب تو وہ میری زمین لے جائے گا آپ نے فرمایا اگر قسم کے ذریعہ ظلم کرتے ہوئے اس نے تیری زمین کو ہتھیا لیا تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف قیامت کے دن نظر رحمت نہیں کرے گا نہ اس کو پاک کرے گا اور اس کے لیے دردناک عذاب ہوگا راوی نے کہا دوسرا آدمی ڈر گیا اور زمین اس کو واپس کردی۔ (11) احمد بن منبع نے اپنی سند میں اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے اپنی سنن میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایسا گناہ جس کا کفارہ نہیں ہوتا اس میں ہم یمین الغموس کو شمار کرتے تھے کہا گیا یمین غموس کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کوئی آدمی اپنی (جھوٹی) قسم کے ذریعہ کسی دوسرے آدمی کا مال مارے۔ (12) ابن حبان، طبرانی، حاکم نے اس کو صحیح کہا حرث بن برصاء ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو حج میں دو جمروں کے درمیان یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اپنی جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے بھائی کا مال مارلے تو اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے چاہیے کہ یہ حکم تمہارا حاضر آدمی اپنے غائب کو پہنچا دے دو یا تین مرتبہ آپ نے ایسا فرمایا۔ (13) البزار نے عبد الرحمن بن عوف ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جھوٹی قسم مال کو لے جاتی ہے (یعنی مال کو برباد کردیتی ہے) ۔ جھوٹی قسم گھروں کو برباد کردیتی ہے (14) بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں سے سب سے جلدی عذاب لانے والا ظلم ہے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں سب سے جلدی ثواب لانے والی صلہ رحمی ہے اور جھوٹی قسم گھروں کو تباہ و برباد کردیتی ہے۔ (15) حرث بن ابی اسامہ اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) کعب بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص نے کسی مسلمان آدمی کا مال جھوٹی قسم کے ذریعہ مار لیا تو ایک سیاہ نقطہ اس کے دل پر لگ جاتا ہے اس کو کوئی چیز نہیں مٹا سکتی اس نقطہ کو قیامت کے دن تک۔ (16) الطبرانی اور حاکم نے اس کو صحیح کہا کعب بن مالک وابن سعد احمدو نسائی ابن ماجہ نے جابر بن عتیک ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کسی مسلمان کا مال (جھوٹی) قسم کے ذریعہ مار لیا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کردیں گے اور اس کے لیے آگ واجب کردیں گے عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! اگرچہ وہ مال تھوڑا سا ہو ؟ آپ نے فرمایا اگرچہ ایک مسواک کیوں نہ ہو۔ (17) ابن ماجہ نے صحیح سند کے ساتھ ابو امامہ ایاس بن ثعبلہ حارثی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کسی مسلمان کا حق مار لیا اپنی جھوٹی قسم سے ساتھ تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے آگ کو واجب کردیں گے اس پر جنت کو حرام کردیں گے صحابہ کرام نے عرض کیا اگرچہ تھوڑی ہی چیز ہو یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا اگرچہ ایک چھڑی ہو پیلو کے درخت سے (تین مرتبہ ایسا فرمایا) ۔ (18) ابن ماجہ، ابن حبان نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی غلام یا باندی اس منبر کے پاس جھوٹی قسم کھاتی ہے اگرچہ ایک تر مسواک پر ہو تو اس کے لیے دوزخ واجب ہوجاتی ہے۔ (19) عبد الرزاق نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائی تو اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے اگرچہ ایک سبز مسواک پر کیوں نہ ہو ابو عبیدہ وخطابی (رح) سے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے زمانہ میں منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائی جاتی تھی۔ (20) عبد الرزاق نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جھوٹی قسم سامان کو گم کردیتی ہے (یعنی بکوا دیتی ہے) اور کمائی کو مٹا دیتی ہے۔ (21) عبد الرزاق وعبد بن حمید، ابو داؤد وابن جریر اور حاکم نے اس کو صحیح کہا عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا اور وہ کہا کرتے تھے کہ جس شخص نے اپنے بھائی کا مال مار لینے کے لیے جھوٹی قسم کھائی تو اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے ایک کہنے والے نے ان سے کہا کیا یہ ایسی چیز ہے جو تو نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے ؟ تو فرمایا بلاشبہ تم اس کو ضرور پاؤگے پھر یہ آیت پڑھی۔ لفظ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم “۔ جھوٹی قسم کھانا بڑا گناہ ہے (24) بخاری نے ابن ابی ملیکہ (رح) سے روایت کیا کہ دو عورتیں گھر میں جوتا سی رہی تھیں ستال (جس سے سوراخ کرتے ہیں) اس کے ہاتھ سے آر پار نکل گئی تو اس نے دوسری پر دعوی کردیا مسئلہ حضرت ابن عباس ؓ کی طرف سے لے جایا گیا تو حضرت ابن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر لوگوں کو ان دعوی کے مطابق دے دیا جائے تو چلا جائے گا قوم کا خون اور ان کا مال جس میں وہ اللہ کے نام کی قسم اٹھائیں اور اس کا اقرار کریں پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ “ لوگوں نے اس کے سامنے اس کا ذکر کیا اس عورت نے اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا۔ (25) عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن المنذر نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ جھوٹی قسم کھانا بڑے گناہوں میں سے ہے پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا “۔ (26) ابن جریر نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ ہم یہ جانتے تھے جب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہوتے تھے کہ بلاشبہ وہ گناہ جس کی مغفرت نہیں کی جائے گی وہ جھوٹی قسم ہے جس میں قسم اٹھانے والا جھوٹا ہو۔ (27) ابن ابی حاتم نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا ہے کہ جس نے قرآن اس لیے پڑھا تاکہ اس کے ذریعہ لوگوں سے مال حاصل کرے تو اس حال میں اللہ تعالیٰ کے پاس آئے گا کہ اس کا چہرہ اس کے دونوں کندھوں کے درمیان ہوگا یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ” ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا “۔ (28) ابن ابی شیبہ نے مصنف میں ذا ذان (رح) سے روایت کیا ہے کہ جس شخص نے قرآن اس لیے پڑھاتا کہ اس کے ذریعہ (لوگوں سے مال) لے تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا چہرہ ایک ہڈی ہوگا جن پر گوشت (نہ) ہوگا۔ (29) احمد، عبد بن حمید، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ نے شعب الایمان میں حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف دیکھیں گے اور نہ ان کو پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا چادر کو (بطور تکبر کے) نیچے لٹکانے والا اپنے سامان کو جھوٹی قسم کے ساتھ بیچنے والا اور احسان جتانے والا۔ (30) عب الرزاق، احمد، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں فرمائیں گے نہ ان کی طرف دیکھیں گے اور نہ ان کو پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا ایک وہ آدمی جس نے کسی مسافر کو زائد پانی (جو اس کی ضرورت سے زائد تھا) نہ دیا اور دوسرا وہ آدمی جس نے عصر کے بعد اپنے سامان پر جھوٹی قسم کھائی دوسرے آدمی نے اس کی بات کو سچا قرار دیتے ہوئے اس کو خرید لیا اور تیسرا وہ آدمی جس نے کسی امام کی بیعت کی اگر وہ اس کو کچھ دے تو اس کی وفا داری کرے اور اگر اس کو کچھ نہ دے تو اس کی وفاداری نہ کرے۔ (31) بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت سلمان ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے کوئی بات نہیں کریں گے اور نہ ان کو پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا بوڑھا زنا کرنے والا محتاج تکبر کرنے والا اور وہ آدمی جس کو اللہ تعالیٰ نے سامان دیا ہو پھر اس کو قسم کے ساتھ بیچتا ہے اور قسم کے ساتھ خریدتا ہے۔ (32) طرانی اور حاکم نے اس کو صحیح کہا حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو اجازت دی ہے کہ میں ایسے مرغے کے بارے میں بیان کروں کہ اس کی گرن عرش کے نیچے جھکی ہوئی ہے اور وہ کہتا ہے اے ہمارے رب تو پاک ہے کتنی تیری شان بلند ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ وہ شخص میری نام کی جھوٹی قسم کھاتا ہے۔
Top