بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۙ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی ! اتَّقِ اللّٰهَ : آپ اللہ سے ڈرتے رہیں وَلَا تُطِعِ : اور کہا نہ مانیں الْكٰفِرِيْنَ : کافروں وَالْمُنٰفِقِيْنَ ۭ : اور منافقوں اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اے نبی اللہ سے ڈرتے رہے اور کافروں اور منافقوں کا کہنا نہ مانیے، بلاشبہ اللہ علیم ہے حکیم ہے
1۔ ابن جریر جویبر کے طریق سے ضحاک سے روایت کیا اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اہل مکہ میں سے ولید بن مغیرہ اور شیبہ بن ربیعہ نے نبی ﷺ کو دعوت اسلام سے رک جانے کا مطالبہ کیا اور یہ شرط لگائی کہ وہ اپنا مالوں میں سے ایک حصہ آپ کو دیں گے اور ان منافقوں اور مدینہ منورہ کے یہودیوں نے اس بات سے ڈرایا کہ اگر آپ اس دعوت سے نہ لوٹے تو وہ لوگ آپ کو قتل کردیں گے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت یا ایہا النبی اتقی اللہ لا تطع الکفرین والمنفقین یعنی اے نبی اللہ سے ڈرے کافروں اور منافقوں کا کہا نہ مانئے۔ 2۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولا تطع الکفرین میں کافرین سے مراد ابی بن خلف والمنفقین سے مراد ہے ابو عامر الراہب، عبداللہ بن ابی سلول اور الجد بن قیس
Top