Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
اہل ایمان میں بعض ایسے ہیں جنہوں نے اپنا وہ عہد سچ کر دکھایا جو انہوں نے اللہ سے کیا تھا سو ان میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے اپنی نذر پوری کرلی اور بعض وہ ہیں جو انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے کچھ بھی تبدیلی نہیں کی
1۔ عبدالرزاق واحمد والبخاری والترمذی والنسائی وابن ابی داوٗ دنے المصاحف میں والبغوی وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنن میں زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا کہ ہم نے مصاحف میں سے ایک مصحف کو لکھا تو سورة احزاب میں سے ایک آیت نہ مل سکی جو میں رسول اللہ ﷺ سے نا کرتا تھا کہ آپ اس کو پڑھتے تھے اس آیت کو کسی کے پاس نہ پایا مگر خزیمہ بن ثابت انصاری کے پاس کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی شہادت کو دو شہادتوں کے برابر قراردیا فرمایا آیت من المومنین رجال صدقوا ما عاہدواللہ علیہ سو میں نے اس کو مصحف میں سورة احزاب میں ملا دیا۔ 2۔ البخاری وابن ابی حاتم وابن مردویہ اور ابو نعیم نے المعروفۃ میں انس ؓ سے روایت کیا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ یہ آیت انس بن نضر کے بارے میں نازل ہوئی آیت من المومنین رجال صدقوا ما عاہدو اللہ علیہ۔ مومنین میں سے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے معاہدے کو سچا کردیا۔ 3۔ ابن سعد واحمد ومسلم والترمذی والنسائی البغوی نے اپنی معجم میں وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ وابو نعیم نے الحلیہ میں والبیہقی نے دلائل میں انس ؓ سے روایت کیا کہ میرے چچا انس بن نضر کی جنگ سے غائب رہے اور کہا سب سے پہلا معرکہ جس میں رسول اللہ ﷺ حاضر تھے اور میں غیر حاضر رہا اگر رسول اللہ ﷺ کی معیت میں اللہ تعالیٰ نے مجھے جنگ میں حاضر ہونے کا موقع دیا تو میرے کارنامے اللہ دیکھ لے گا چناچہ وہ احد کی جنگ میں شریک ہوئے۔ جب مسلمانوں کو شکست ہوئی اور مسلمان میدان جنگ سے بھاگ گئے سعد بن معاذ سے ان کی ملاقات ہوئی اور پوچھا اے ابو عمرو کہاں جارہے ہو کہا جنت کی خوشبو کتنی پیاری ہے جو احد کی طرف سے آرہی ہے انہوں نے قتال کیا یہاں تک کہ شہید کردئیے گئے ان کے جسم میں اسی سے زیادہ تلوار نیزے اور تیرے کے زخم تجھے تو یہ آتی نازل ہوئی رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ علیہ اور وہ جانتے تھے کہ یہ آیت ان کے اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ جنت کا شوق 4۔ الحاکم وصححہ والنسائی وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ اور ابو نعیم نے المعرفہ میں انس ؓ سے نے فرمایا کہ ان کے چچا بدر کی لڑائی سے غیر حاضر رہے تو انہوں نے کہا میں پہلی لڑائی سے غائب رہا کہ جو لڑائی نبی ﷺ نے مشرکین سے کی اگر مجھے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے ساتھ جنگ کا موقعہ دیا تو اللہ تعالیٰ میرے کارنامے دیکھ لیں گے جب احد کی لڑائی ہوئی تو مشرکین غالب آگئے تو کہا اے اللہ جو یہ مشرک لائے ہیں میں ان سے تیری بارگاہ میں براءت کا اظہار کرتا اور صحابہ کرام نے جو کچھ کیا ہے اس بارے میں میں تیرے ہاں عذر پیش کرتا ہوں پھر آگے بڑھے اور سعد ؓ سے ملاقات ہوئی اور کہا اے میرے بھائی جو تو نے کیا کیا میں تمہارے ساتھ تھا جو تو نے کارنامے کیے میں وہ نہ کروں گا لڑتے لڑتے شہید ہوگئے تو ان کے جسم میں اسی سے زیادہ تلوار نیزے اور تیروں کے نشانات تھے۔ ہم یہ کہتے تھے کہ ان کے اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی آیت فمنہم من قضی نحبہ ومنہم من ینتظر اور بعض ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے نذر پوری کردی اور ان میں سے بعض انتظار کر رہے ہیں۔ 5۔ الحاکم وصححہ وتعقبہ الذہبی اور بیہقی نے دلائل میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب احد سے واپس لوٹ رہے تھے تو مصعب بن عمیر ؓ کے پاس سے گزرے اور شہید ہوچکے تھے آپ ان پر کھڑے ہوئے اور ان کے لیے دعا فرمائی۔ پھر یہ آیت من المومنین رجال ما صدقوا ما عاہدوا اللہ علیہ ایمان والوں میں سے وہ مرد ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے معاہدہ کو سچ کر دکھایا۔ پھر فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک گواہ ہوں گے تم لوگ ان کے پاس آیا کرو اور ان کی زیارت کیا کرو اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ کوئی آدمی قیام تکے دن تک اس پر سلام کرے گا تو یہ اس کا جواب دین گے۔ 6۔ الحاکم وصححہ اور بیہقی نے دلائل میں ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ غزوہ احد سے فارغ ہوئے تو مصعب بن عمیر ؓ کے پاس سے گزرے جو ان کے راستہ پر شہید پڑے ہوئے تھے۔ تو آپ نے یہ آیت پڑھی آیت من المومنین رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ علیہ۔ 7۔ ابن مردویہ نے حضرت خباب ؓ کے واسطہ سے اسی طرح روایت ہے۔ 8۔ ابن ابی حاتم والترمذی وحسنہ وابو یعلی ابن جریر والطبرانی وابن مردویہ نے طلحہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے اصحاب نے ایک دیہاتی سے کہا کہ تو رسول اللہ ﷺ سے سوال کر کہ من قضی نحبہ سے کون لوگ مراد ہیں اور صحابہ کرام رسول اللہ ﷺ سے سوال کرنے کی جرأت نہ کرتے اور آپ کی تعظیم کرتے تھے اور آپ سے ڈرتے تھے۔ اس دیہاتی نے آپ سے پوچھا کہ تو آپ نے اس سے اعراض فرمایا پھر اس نے پوچھا تو آپ نے اس سے اعراض فرمایا پھر میں مسجد کے دروازے سے چلا تو آپ نے فرمایا وہ سوال کرنے والا کہاں ہے دیہاتی نے کہا کہ میں سائل ہوں آپ نے فرمایا یہ ان لوگوں میں سے ہے جن کے بارے میں فرمایا من قضی نحبہ۔ جانثاری کی نذرپوری کرنے والے 9۔ ابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت کیا کہ جب نبی ﷺ احد سے واپس لوٹے تو منبر پر چڑھ کر اللہ کی حم اور اس کی ثنا بیان فرمائی پھر یہ آیت پڑھی آیت من المومنین رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ علیہ تو آپ کی طرف ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا یا رسول اللہ اس آیت سے کون لوگ مراد ہیں پھر میں یعنی حضرت طلحہ آیا تو فرمایا اے سوال کرنے والے ! یہ ان لوگوں میں سے ہے۔ 10۔ الترمذی وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے معاویہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ طلحہ ؓ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے اپنی نذر کو پورا کردیا۔ 11۔ الحاکم نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ آیت طلحہ ؓ نبی ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا اے طلحہ تو ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے اپنی نذر کو پورا کردیا۔ْ 12۔ سعید بن منصور وابو یعلی وابن المنذر وابو نعیم وابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو یہ بات خوش لگے کہ وہ ایسے آدمی کی زمین پر چلتا ہوا دیکھے کہ جس نے اپنی نذر کو پورا کردیا تو اس کو چاہیے کہ طلحہ کو دیکھ لے۔ 13۔ ابن مردویہ نے جابر بن عبداللہ سے اسی طرح روایت کیا۔ 14۔ ابن منذر وابن عساکر نے اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت کیا کہ طلحہ بن عبیداللہ ؓ نبی ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا اے طلحہ تو ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے اپنی نذر کو پورا کردیا۔ 15۔ ابو الشیخ نے وابن عساکر نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ صحابہ کرام نے کہا کہ ہم کو طلحہ نے بیان فرمایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ وہ آدمی ہے جس کے بارے میں اللہ کی کتاب نازل ہوئی آیت فمنہم من قضی نحبہ ومنہم من ینتظر اور طلحہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنی نذر کو پورا کردیا ان پر کوئی حساب نہیں ہوگا آنے والے وقت میں۔ 16۔ سعید بن منصور وابن الانباری نے المصاحف میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے آیت فمنہم من قضی نحبہ ومنہم من ینتظر اور ان مٰ سے کچھ لوگوں نے تو اپنی نذر پوری کردی اور کچھ ان میں سے وہ ہیں جو انتظار کر رہے ہیں اور دوسرے جو انتظار کر رہے ہیں کہ کب موقع ملے اور کب ہم اپنی نذر کو پورا کریں اور آیت وما بدلوا تبدیلا۔ اور انہوں نے کیے ہوئے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ 17۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فمنہم من قضی نحبہ ومنہم من ینتظر سے مراد ہے کہ جنہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے وعدہ کے مطابق موت قبول کرلی آیت ومنہم من ینتظر اور بعض ان میں سے وہ ہیں جو انتظار کر رہے ہیں۔ 18۔ الطستی نے اپنے مسائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے نافع بن ازرق نے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت قضی نحبہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ مقرر وقت جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مقرر کیا پوچھا کیا عرب کے لوگ اس کو پہچانتے ہیں فرمایا کیا تو نے لبید کا یہ قول نہیں سنا۔ الا تسالان المرء ماذا یھاول انجب فیقضی ام ضلال و باطل ترجمہ : کیا تم دونوں اس آدمی سے نہیں پوچھو گے کہ اس نے کیا ارادہ کیا یہ ایسا وقت ہے جس کا فیصلہ ہوچکا یا گمراہی اور باطل ہے 19۔ الفریابی و سعید بن منصور وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فمنہم من قضی نحبہ یعنی ان میں سے وعدے کو پورا کردیا آیت ومنہم من ینتظر یعنی ان میں سے بعض انتظار میں ہیں اس دن کی جس میں جہاد ہو تو وہ جنگ کرنے کا وعدہ پورا کرلے یا جنگ میں شرکت کا وعدہ پورا کرے۔ 20۔ احمد والبخاری وابن مردویہ نے سلیمان بن صرد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جنگ خندق کے دن فرمایا کہ اب ہم ان سے جنگ کریں گے اور وہ ہم سے جنگ نہیں کریں گے۔ غزوہ خندق میں نمازوں کی قضاء 21۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ ہم نے غزوہ خندق کے دن ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز نہ پڑھ سکے یہاں تک کہ عشاء کا وقت شروع ہونے کے بعد کچھ وقت گزر گیا تھا کہ ہم کو گنجائش ملی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی وکفی اللہ المومنین القتال وکان اللہ قویاعزیز اور اللہ تعالیٰ نے مومنین کی جنگ میں پوری پوری مدد فرمائی۔ اور اللہ تعالیٰ قوی اور غالب ہے رسول اللہ ﷺ نے بلال کو حکم فرمایا انہوں نے اقامت کہی پھر آپ نے ظہر کی نماز پڑھی جیسے آپ پہلے نماز پڑھاتے تھے پھر اقامت کہی تو آپ نے عصر کی نماز پڑھی جیسے آپ اس سے پہلے نماز پڑھاتے تھے پھر انہوں نے مغرب کی اقامت کہی تو حضور ﷺ نے یہ نماز پڑھائی جیسے آپ پہلے پڑھایا کرتے تھے۔ پھر عشاء کی اقامت کہی تو رسول اللہ ﷺ نے یہ نماز پڑھائی جیسے پہلے پڑھایا کرتے تھے اور یہ خوف کی نماز کا حکم نازل نہ ہونے سے پہلے کا واقعہ فرمایا آیت فان خفتم فرجالا اور کبانا یعنی اگر تم خوف کرو تو کھڑے کھڑے اشارہ سے یا سواری پر بیٹھے ہوئے نماز پڑھ لو۔ 22۔ الحاکم وصححہ عیسیٰ بن طلحہ (رح) سے روایت کیا کہ میں عائشہ بنت طلحہ اور ام المومنین حضرت عائشہ کے پاس آیا اور وہ عائشہ بنت طلحہ اپنی والدہ اسماء سے کہہ رہی تھی میں تجھ سے بہتر ہوں اور میرا باپ تیرے باپ سے بہتر ہے اور اسماء نے اسے برابھلا کہنا شروع کیا اور کہنے لگیں تو مجھ سے بہتر ہے عائشہ نے فرمایا کیا میں تمہارے درمیان فیصلہ نہ کردوں اس نے کہا کیوں نہیں عائشہ نے فرمایا کہ ابوبکر ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا تو آگ سے آزاد ہے اسی دن سے ان کا نام عقیق ہوگیا اور طلحہ داخل ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آیت فمنہم من قضی نحبہ یعنی طلحہ ان لوگوں میں ہیں جنہوں نے اپنے وعدے کو پورا کردیا۔ 23۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے عبداللہ بن لہف (رح) سے روایت کیا اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا کہ آیت فمنہم من قضی نحبہ میں نحب سے مراد نذر ہے اور شاعر نے کہا قضت من یثرب نحبہا فاسمرت 24۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت فمنہم من قضی نحبہ یعنی ان میں سے کچھ وہ لوگ ہیں جو تصدیق اور ایمان پر فوت ہوئے۔ آیت ومنہم من ینتظر یعنی کچھ انتظار کر رہے ہیں آیت ومابدلو تبدیلا اور انہوں نے منافقوں کی طرح تبدیلی نہیں کی۔ 25۔ ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت من المومنین رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ علیہ۔ فمنہم من قضی نحبہ یعنی جو صدق ووفا پر فوت ہوئے آیت ومنہم من ینتظر اور وہ ہیں جو اپنی طرف سے صدق ووفا کا انتظار کر رہے ہیں۔ آیت وما بدلو تبدیال انہوں نے اپنے وعدہ کو تبدیل نہیں کیا یعنی انہوں نے شرک نہیں کیا اور نہ انہوں نے اپنے دین میں تردد کیا اور نہ ہی ان کو کسی اور دین سے بدلا آیت ویعذب المنافقین ان شاء او یتوب علیہم اور اللہ تعالیٰ چاہیں گے تو منافقین کو عذاب دیں گے یا ان کی توبہ کو قبول فرمائیں گے یعنی ان کی توبہ کے ذریعہ نفاق سے نکال لیں یہاں تک کہ وہ اس حال میں مرجائیں گے کہ وہ توبہ کرنے والے ہوں گے نفاق سے تو پھر ان کو بخش دیا جائے۔
Top