Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 26
وَ اَنْزَلَ الَّذِیْنَ ظَاهَرُوْهُمْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ صَیَاصِیْهِمْ وَ قَذَفَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ وَ تَاْسِرُوْنَ فَرِیْقًاۚ
وَاَنْزَلَ : اور اتار دیا الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو ظَاهَرُوْهُمْ : جنہوں نے ان کی مدد کی مِّنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب مِنْ : سے صَيَاصِيْهِمْ : ان کے قلعے وَقَذَفَ : اور ڈال دیا فِيْ : میں قُلُوْبِهِمُ : ان کے دل الرُّعْبَ : رعب فَرِيْقًا : ایک گروہ تَقْتُلُوْنَ : تم قتل کرتے ہو وَتَاْسِرُوْنَ : اور تم قید کرتے ہو فَرِيْقًا : ایک گروہ
اور اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے ان کی مدد کی اللہ نے ان کو ان کے قلعوں سے نیچے اتار دیا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ تم ایک جماعت کو قتل کرنے لگے اور ایک جماعت کو قید کرنے لگے
1۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وانز ل الذین ظاہروہم من اہل الکتب اہل کتاب سے مراد ہے بنو قریظہ من صیاصیہم ان کے قلعوں سے۔ 2۔ ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت من صیاصیہم سے مراد ہے ان کے قلعے۔ 3۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وانزل الذین ظاہروہم من اہل الکتب سے مراد وہ بنو قریظہ ہیں جنہوں نے ابو سفیان کی مدد کی اسے سامان پہنچایا۔ اور اس معاہدے کو توڑ دیا جو ان کے اور نبی اکرم ﷺ کے درمیان تھا اس درمیان کے نبی اکرم ﷺ زینت بن جحش بن ؓ کے پاس تھے اور وہ آپ کا سر مبارک دھورہی تھیں اور ایک حصہ دھو چکی تھیں کہ آپ کے پاس جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کو معاف فرمائے۔ فرشتوں نے اپنے ہتھیاروں کو چالیس راتوں سے اتار کر نہیں رکھا۔ بنو قریظہ کی طرف چلو۔ بلاشبہ میں نے ان کی کیلیں کاٹ دیں ہیں اور ان کے دروازے کھول دئیے ہیں اور ان کو تباہی و بربادی میں چھوڑ آیا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لے گئے اور ان کا محاصرہ کرلیا اور ان کو یوں بلایا اے بندرو انہوں نے کہا اے ابو القاسم آپ بد اخلاق نہیں تھے پھر وہ سعد بن معاذ کے حکم پر نیچے اترے اور ان کے اور حضرت سعد کی قوم کے درمیان دوستی تھی ان کو امید تھی کہ ان کو محبت آجائے گی ان کی طرف ابولبابہ نے ہاتھ سے اشارہ کردیا کہ تم سب قتل کیے جاؤ گے جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لا تخونوالللہ والرسول (الانفال آیت 27) اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول سے خیانت کرو تو حضرت سعد نے ان کے بارے میں فیصلہ کیا کہ ان کے لڑنے والوں کو قتل کردیا جائے ان کے بچوں کو قیدی بنا لیاجائے اور ان کی زمینیں مہاجرین کے لیے ہوں گی۔ انصار کو نہیں ملیں گی حضرت سعد کی قوم نے کہا انہوں نے مہاجرین کو جائیداد میں ہم پر ترجیح دی تو حضرت سعد نے کہا تم جائیداد والے ہوگے کیونکہ مہاجرین کی کوئی جائیداد نہیں تھی اور ہم کو یہ بھی بتایا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے نعرہ تکبیر بلند کیا اور فرمایا تم میں اللہ کا حکم جاری ہوچکا۔ بنوقریظہ کے بارے میں آسمانی فیصلہ 4۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وقذف فی قلوبہم الرعب اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا گیا جبریل (علیہ السلام) کے ذریعہ آیت فریقا تقتلون کہ ایک فریق کو تم قتل کرتے تھے یعنی وہ لوگ جن کی گردنیں مار دی گئیں اور وہ چار سو جنگجو تھے وہ سب قتل کردئیے گئے یہاں تک کہ وہ آئے ان کے آخری لوگوں پر آیت وتاسرون فریقا اور ایک فریق کو قید کر رہے تھے یعنی جو لوگ قید کیے گئے اور ان کی تعداد سات سو تھی۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ آیت اور ثکم ارضہم ودیارہم واموالہم اور تم کو وارث بنادیا ان کی زمینوں کا اور ان کے گھروں کا اور ان کے مالوں کا یعنی قریظہ اور نضیر اہل کتاب کی زمینوں گھروں اور مالوں کا تم کو مالک بنادیا آیت وارضا لم تطؤ ہا یعنی خبیر کی زمین جو قریظہ کے بعد فتح ہوئی۔ 6۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وارضا لم تطؤ ہا اور اس زمین کا بھی مالک بنادیا جس پر تم نے قدم نہیں رکھا تھا راوی نے فرمایا کہ ہم یہ بیان کرتے تھے کہ یہ مکہ کی زمین مراد ہے اور حسن ؓ نے فرمایا وہ زمین روم اور فارس کی ہے اور جو علاقے فتح ہوئے وہ مراد ہیں۔ 7۔ الفریابی و سعید بن منصور وابن المنذر وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وارضا لم تطؤہا سے صحابہ کرام گمان کرتے ہیں کہ وہ خیر کی زمین ہے اور میں اس کو گمان نہیں کرتا مگر وہ ساری زمین کہ جس پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی یا وہ اس کو قیامت تک فتح کریں گے۔ 8۔ ابن سعد نے سعد جبیر (رح) سے روایت کیا کہ غزوہ خندق مدینہ منورہ میں ہوا ابو سفیان بن حرب اور جو ان کے تابع تھے قریش میں سے۔ اور جو ان کے تابع تھے کنانہ میں سے اور عیینہ بن حصن اور جو ان کے تابع تھے غطفان میں سے اور طلیحۃ اور جو ان کے تابع تھے بنو اسد میں سے اور ابو الاعور اور جو ان کے تابع تھے بنو سلیم اور قریظہ میں سے کہ ان کے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان ایک عہد تھا اور انہوں نے اس کو توڑ دیا اور مشرکین کی مدد کی ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اتارا آیت وانزل الذین ظاہروہم من اہل الکتب من صیاصیہم جبریل آئے اور ان کے ساتھ ہوا تھی جب ہوا چلی تو جبریل (علیہ السلام) نے تین بار کہا تم کو بشارت ہو اللہ تعالیٰ نے ان پر ہوا بھیج دی اس نے ان کے خیموں کو پھاڑ دیا اور ہانڈیوں کو الٹ دیا اور لوگ دفن ہوگئے اور میخیں ٹوٹ گئیں وہ سب بھاگ گئے۔ کوئی ایک دوسرے کی طرف متوجہ نہ ہوتا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت اذج اء تکم جنود فارسلنا علیہم ریحا وجنودا لم تروہا کہ جب آئے تمہارے پاس لشکر تو ہم نے ان پر بھیجا ہوا کو اور ایسے لشکر جس کو تم نے نہیں دیکھا۔ 9۔ ابن ابی شیبہ واحمد وابن مردویہ نے عائشہ ؓ نے فرمایا میں خندق کے دن نکلی میں لوگوں کے پیچھے پیچھے رہتی اچانک میں سعد بن معاذ کے پاس تھی قریش میں سے ایک آدمی نے جس کو ابن العرقہ کہا جاتا تھا اس نے ایک تیر پھینکا جو ان کے اکحل (فصد والی رگ) میں لگ گیا اور اس کو کاٹ دیا سعد نے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی اے اللہ ! مجھے موت نہ دینا یہاں تک کہ میں اپنی آنکھیں قریظہ سے ٹھنڈی نہ کرلوں اور اللہ تعالیٰ نے مشرکین پر ایک ہوا بھیجی اس کے بارے میں فرمایا آیت وکفی اللہ المومنین القتال اور اللہ کافی ہے مسلمانوں کے لیے لڑنے میں اور ابو سفیان اور اس کے ساتھی تہامہ پہنچ گئے اور عیینہ بن بدر اور جو ان کے ساتھ تھے وہ نجد پہنچ گئے اور بنو قریظہ لوٹ آئے اور اپنے قلعوں میں بند ہوگئے اور رسول اللہ ﷺ مدینہ کی طرف لوٹ آئے اور آپ نے چمڑے کے ایک خیمہ کا حکم فرمایا اور وہ مسجد میں سعد ؓ کے لیے لگا دیا گیا عائشہ نے فرمایا جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور ان کے اگلے دونوں دانتوں پر غبار پڑا ہوا تھا۔ انہوں نے فرمایا آپ نے ہتھیار اتاردئیے اللہ کی قسم فرشتوں نے ہتھیار نہیں اتارے بنو قریظہ کی طرف نکلو اور ان سے جنگ کرو رسول اللہ ﷺ نے اپنی زرہ پہنی اور لوگوں میں کوچ کا اعلان کردیا صحابہ کرام بنو قریظہ کے پاس گئے اور ان کا پچیس راتیں محاصرہ کیا جب ان پر محاصرہ سخت ہوا۔ اور ان پر سخت مصیبت پڑی تو ان سے کہا گیا رسول اللہ ﷺ کے حکم پر اتر آؤ تو انہوں نے کہا ہم سعد بن معاذ کے حکم پر اتریں گے۔ وہ اتر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے سعد بن معاذ کو بلوا بھیجا آپ کو ایک گدھے پر لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا ان کے درمیان فیصلہ کرو انہوں نے کہا کہ میں ان کے درمیان یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان کے جنگجوؤں کو قتل کردیا جائے۔ ان کے بچوں کو قیدی بنالیا جائے اور ان کے مالوں کو تقسیم کردیا جائے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو نے ان کے درمیان اللہ اور اسکے رسول کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ 10۔ البیہقی نے موسیٰ بن عقبہ ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے غزوہ خندق اور بنو قریظہ کے بارے میں انتیس آیات اتاری جن کی ابتداء اس آیت سے ہوتی ہے آیت یا ایہا الذین اٰمنوا اذکروا نعمۃ اللہ علیکم اذ جاء تکم جنود اے ایمان والو اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جو تم پر کی جب تمہارے پاس لشکر آئے۔ واللہ اعلم۔
Top