Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 28
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی
قُلْ
: فرمادیں
لِّاَزْوَاجِكَ
: اپنی بیبیوں سے
اِنْ
: اگر
كُنْتُنَّ
: تم ہو
تُرِدْنَ
: چاہتی ہو
الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
وَزِيْنَتَهَا
: اور اس کی زینت
فَتَعَالَيْنَ
: تو آؤ
اُمَتِّعْكُنَّ
: میں تمہیں کچھ دے دوں
وَاُسَرِّحْكُنَّ
: اور تمہیں رخصت کردوں
سَرَاحًا
: رخصت کرنا
جَمِيْلًا
: اچھی
اے نبی آپ اپنی بیویوں سے فرمادیجیے کہ اگر تم دنیا والی زندگی اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں فائدہ پہنچادوں اور تمہیں خوبی کے ساتھ چھوڑدوں
ازواج مطہرات کا آپ ﷺ سے نفقہ کا مطالبہ 1۔ احمد ومسلم والنسائی وابن مردویہ نے ابی الزبیر کے طریق سے جابر ؓ سے روایت کیا کہ ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت طلب کی اور لوگ آپ کے دروازے پر جمع تھے اور نبی ﷺ تشریف فرما تھے مگر ان کو اجازت نہیں دی گئی۔ پھر ابوبکر اور عمر ؓ دونوں کو اجازت مل گئی دونوں اندر داخل ہوئے اور نبی ﷺ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کی ازواج مطہرات آپ کے ارد گرد تھیں اور آپ خاموش تھے عمر ؓ نے فرمایا میں ضرور رسول اللہ ﷺ سے بات کروں گا شاید کہ آپ مسکرا پڑیں۔ عمر نے فرمایا اگر میں کہ زید کی بیٹی (عمر ؓ کی بیوی) بھی مجھ سے نفقہ طلب کرے تو میں اسکی گردن مروڑ دوں یہ سنکر نبی ﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپکی داڑھیں ظاہر ہوگئیں اور فرمایا یہ عورتیں بھی میرے اردگرد مجھ سے نفقہ کا سوال کر رہی ہیں اس پر ابوبکر عائشہ کی طرف کھڑے ہوئے تاکہ اس کو ماریں اور عمر حفصہ کی طرف کھڑے ہوئے دونوں یہ کہہ رہے تھے کہ نبی ﷺ سے ایسی چیز کا سوال کرتی ہو جو ان کے پاس نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے دونوں کو منع فرمادیا اور آپ کی ازواج نے کہا۔ اللہ کی قسم ہم رسول اللہ ﷺ سے اس مجلس کے بعد کسی ایسی چیز کا سوال نہیں کریں گی جو آپ کے پاس نہ ہوگا اور اللہ تعالیٰ نے دو باتوں سے ایک بات کو اختیار کرنے کا حکم نازل فرمایا آپ نے عائشہ سے گفتگوکا آغاز فرمایا اور فرمایا میں تجھ سے ایسی بات کرنے والا ہوں اور میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ تو اس میں جلدی کرے یہاں تک کہ تو اپنے والدین سے مشورہ کرے عائشہ ؓ نے پوچھا وہ کیا بت ہے تو آپ نے یہ آیت یا ایہان النبی قل الازواجک اے نبی پنی بیویوں سے فرمادیجیے، یہ سن کر عائشہ نے فرمایا کیا آپ کے بارے میں میں والدین سے حکم طلب کروں گی بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہو اور یہ بھی عرض کرتی ہوں کہ جن عورتوں کے بارے میں آپ کو اختیار دیا گیا ہے کس سے اس کا ذکر نہ کریں آپ نے فرمایا مجھے اللہ تعالیٰ نے کسی کی لغزش کی جستجو کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ مجھے اللہ تعالیٰ نے سکھانے وال اخوشخبری دینے والا بنا کر بھیجا ہے جن عورتوں کے بارے میں مجھے اختیار دیا گیا ہے ان میں سے جو بھی مجھ سے سوال کرے گی میں اسے وہ دے دوں گا۔ 2۔ ابن سعد نے ابو سلمہ حضرمی (رح) سے روایت کیا کہ میں بیٹھا ہوا تھا ابو سعید خدری اور جابر بن عبداللہ ؓ کے پاس اور وہ دونوں باتیں کر رہے تھے اور جابر کی بینائی جا چکی تھی ایک آدمی آیا اور بیٹھ گیا پھر پوچھا اے ابوعبداللہ ! عروہ بن زبیر نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے کہ میں آپ سے اس بارے میں سوال کروں کہ کس لیے رسول اللہ ﷺ نے اپنی عورتوں سے علیحدہ اختیار کی تھی جاب رنے فرمایا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے ایک رات اس حال میں چھوڑا کہ آپ نماز کے لیے باہر تشریف نہ لائے اگلی پچھلی مصیبتوں نے ہم کو اپنی گرفت میں لے لیا ہم آپ کے دروازے پر جمع ہوگئے آپ ہماری گفتگو سن رہے تھے کہ ہماری جگہ کو جانتے تھے ہمارا ٹھہرنا لمبا ہوگیا نہ آپ نے ہم کو اندر آنے کی اجازت دی اور نہ ہی آپ ہماری طرف باہر نکلے ہم نے کہا رسول اللہ ﷺ ہمارے بیٹھنے کو جانتے ہیں آپ اجازت دینے کا ارادہ فرماتے تو تم کو اجازت دے دیتے۔ اس لیے اب چلے جاؤ اور ان کو تکلیف نہ دو سب لوگ عمر کے علاوہ چلے گئے وہ کھانسے اور انہوں نے بات کی اور اجازت طلب کی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی اجازت دیدی عمر نے فرمایا کہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں آپ اپنے اپنے ہاتھ مبارک کو اپنے رخسار پر رکھے ہوئے تھے جس سے میں نے آپ کے سخت رنج کو پہنچان لیا میں نے عرض کیا یارسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ وہ کونسی چیز ہے جس نے آپ کو غم میں ڈال دیا صحابہ کو کیا ہو جو آپ کی زیارت سے محروم ہیں۔ فرمایا اے عمر عورتوں نے مجھ سے ایسی بات کا سوال کیا ہے جو میرے پاس نہیں اس وجہ سے مجھ کو رنج پہنچا ہے جو تو دیکھ رہا ہے۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میں نے جمیلہ بن ثابت کو ایسا طمانچہ مارا ہے جس سے اس کا رخسار زمین سے جا لگا کیونکہ انہوں نے مجھ سے ایسی چیز کا سوال کیا ہے جو میرے پاس نہیں تھی اور یارسول اللہ آپ سے تو اللہ کا وعدہ ہے وہ تنگی کے بعد آسانی لانے والا ہے۔ عمر نے فرمایا کہ میں برابر آپ سے بات کرتا رہا یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ سے کچھ غصہ جاتا رہا میں باہر نکلا اور ابوبکر صدیق سے ملا اور میں نے ان کو ساری باتیں بتائیں تو ابوبکر عائشہ کے پاس گئے اور فرمایا تو خوب جانتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ تم سے چھپا کر کوئی چیز ذخیرہ نہیں رکھتے سو تو ان سے ایسی چیز کا سوال نہ کر جو آپ کے پاس نہ ہو اپنی ضور کو دیکھو تو مجھ سے کہہ دی کرو اور عمر حفصہ کی طرف گئے اور اس کو اسی طرح کہا پھر دونوں حضرات باری باری امہات المومنین کے پاس گئے اور ان کو بھی اسی طرح نصیحت کی تو اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی آیت یا ایہا النبی قل لا ازواجک ان کنتن تردن الحیوۃ الدنیا وزینتہا فتعالین امتعکن واسرحکن سراحا جمیلا۔ اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیوی زندگی اور اس کی سجاوٹ کی خواستگار ہو تو آؤ میں تم کو سامان دیدوں اور خوبصورتی کے ساتھ تم کو رخصت کردوں سراح سے مراد طلاق ہے یعنی ان کو اچھی طرح طلاق دے دو ۔ آیت وان کنتن تردن اللہ ورسولہ والدار الاٰخرۃ فان اللہ اعد للمحسنت منکن اجر عظیما۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آکرت کی خواستگارہو کہ بلاشبہ اللہ نے تم میں سے نیک کاروں کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لے گئے اور عائشہ ؓ سے گفتگو کا آغاز فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں تم سب کو اختیار دے دوں دو باتوں کے درمیان کہ چاہو تو تم اللہ تعالیٰ کے رسول اور آخرت کے گھر کو اختیار کرلو چاہو تو دنیا اور اس کی زینت کو اختیار کرلو اور اور میں نے تیرے ساتھ اس بات کو شورع کیا ہے اور میں نے تجھ کو اختیار دیا ہے کہ جس بات کو چاہے اختیار کرلے عائشہ نے عرض کیا آپ نے مجھ سے پہلے بھی کسی سے گفتگو کی ہے آپ نے فرمایا نہیں تو عائشہ نے کہا بالشبہ میں اللہ اسکے رسول اور آخرت کے گھر کو اختیار کرتی ہوں میری یہ بات چھپائے رکھیں اور اپنی عورتوں میں سے کسی کو نہ بتائیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلکہ میں نے ان کو ضرور بتاؤں گا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے سب کو یہ بات بتادی تو سب نے اللہ اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو اختیار کرلیا یہ دنیا اور آخرت کے درمیان اختیار تھا کہ تم اختیار کرلو دنیا کو یا آخرت کو تو فرمایا آیت وان کنتن تردن اللہ ورسولہ والدار الاٰخرۃ فان اللہ اعد للمحسنت منکن اجر عظیما ازواج مطہرات نے اسے پسند کیا کہ وہ آپ کے بعد نکاح نہیں کریں گی پھر فرمایا آیت النبی من یات منکن بفاحشۃ مبینۃ اے نبی کی بیوی جو تم سے کھلی ہوئی بیہودگی کرے گی اس کو دگنی سزا دی جائے گی یعنی کوئی بدکاری کرے گی یضعف لہا العذاب ضعفین یعنی اس کو دگنی سزا دی جائے گی آخرت میں آیت وکان ذلک علی اللہ یسیرا اور یہ دوہرا عذاب دینا اللہ پر آسان ہے۔ آیت ومن یقنت منکن للہ ورسولہ یعنی جو تم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گی۔ آیت وتعمل صالحا نوتہا اجرہا مرتین اور نیک عمل کرے گی تو ہم اس کو دوگنا اجر دیں گے۔ یعنی اس کے لیے دہرا اجر ہوگا آخرت میں آیت واعتدنا لہا رزقا کریما اور اس کے لیے ہم نے بہت عمدہ رزق تیار کر رکھا ہے۔ آیت ینساء النبی لستن کا حد من النساء ان اتقیتن فلا تخضعن بالقول فیطمع الذی فی قلبہ مرض۔ اے نبی کی عورتو ! تم کسی دوسری عورت کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ اختیار کرو گی اور چبا کر بات نہ کیا کرو کہیں اس شخص کو جس کے دل میں بیماری ہے کچھ لالچ ہونے گے۔ یعنی بدکاری کا مرض ہے۔ آیت ولا تبرجن (اور نہ جاہلیت والا بناؤ سنگھار کرو) یعنی دور جاہلیت والی زب وزینت ظاہر نہ کرے بلکہ پردہ ڈالیں پھر جابر نے فرمایا کیا حدیث اسی طرح نہیں تو ابو سعید خدری نے فرمایا کیوں نہیں اسی طرح ہے۔ 3۔ البخاری ومسلم والترمذی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنن میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے جب ان کو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ اپنی بیویوں کو اختیار دے دو تو آپ نے مجھ سے شروع فرمایا آپ نے فرمایا میں تجھ سے ایک بات ذکر کرنے والا ہوں اس میں جلدی نہ کرنا بلکہ اپنے والدین سے مشورہ کرنا اور رسول اللہ ﷺ کو علم تھا کہ میرے والدین مجھے آپ سے جدائی کی اجازت نہیں دیں گے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت یا ایہا النبی قل لازواجک ان کنتن تردن الحیوۃ الدنیا وزینتہا دو آیتوں کے ختم تک تو میں نے عرض کیا اس میں سے بات کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں بلاشبہ میں اللہ تعالیٰ اس کے رسول اور آخرت تو ترجیح دیتی ہوں اور نبی ﷺ کی ساری بیویوں نے ایسا ہی کیا جیسے میں نے کیا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ کی عقلمندی 4۔ ابن سعد نے عمرو بن سعید (رح) سے روایت کیا اور وہ اپنے دادا اور والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی عورتوں کو اختیار دیا تو عائشہ سے شروع کتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے اختیار دیا ہے تو عائشہ نے فرمایا میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں۔ پھر حفصہ نے اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کیا اور سب عورتوں نے کہا ہم نے اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کیا ہے سوائے عامر یہ کے کہ اس نے اپنی قوم کو اختیار کیا پھر وہ بعد میں کہتی تھیں کہ میں بدبخت ہوں وہ مینگنیاں اٹھاتی اور ان کو بیچتی تھی اور نبی ﷺ کی بیویوں کے پاس آتی اور کہتی تھی میں بدبخت ہوں۔۔ 5۔ ابن سعد نے ابو جعفر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی عورتیں ہم سے مہنگے مہر والی عورتیں نہیں تھیں اللہ تعالیٰ نے اپنی نبی لیے غیرت کی اور اپنے رسول کو حکم دیا کہ ان سے علیحدگی اختیار کریں تو رسول اللہ ﷺ کی نے ان سے انتیس دن کی علیحدگی اختیار کرلی پھر ان کو حکم دیا کہ ان کو اختیار دے دو تو آپ نے ان کو اختیار دے دیا۔ 6۔ ابن سعد نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا سوائے عامرہ کے سب نے آپ ﷺ کو اختیار کیا وہ بےعقل تھیں یہاں تک کہ وہ مرگئی۔ 7۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے عائشہ ؓ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے قسم کھائی کہ آپ ایک ماہ تک ہم سے الگ رہیں گے پھر آپ انتیسویں دن کی صبح کو میرے پاس تشریف لائے میں نے عرض کیا یارسول اللہ کیا آپ نے یہ قسم نہ اٹھائی تھی کہ آپ ایک ماہ تک ہمارے پاس نہیں آئیں گے۔ فرمایا مہینہ اتنے اتنے دنوں کا ہوتا ہے اور آپ سارا ہاتھ مارتے پھر پیچھے کرلیتے پھر آپ نے تیسری مرتبہ ایک انگلی کو بند کیا پھر فرمایا اے عائشہ میں تجھ سے ایک بات کرنے والا ہوں تم جلدی نہ کرنا یہاں تک کہ تو اپنے والدین سے مشورہ کرلے اور رسول اللہ ﷺ کو میری چھوٹی عمر کا خوف تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ کیا بات ہے آپ نے فرمایا مجھے تمہارے بارے میں اختیار کا حکم دیا گیا ہے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی آیت یا ایہا النبی قل لازواجک ان کنتن تردن الحیوۃ الدنیا وزینتہا سے لے کر اجرا عظیما تک عائشہ نے کہا یا رسول اللہ میں کس بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کو پسند کرتی ہوں اس سے رسول اللہ ﷺ خوش ہوگئے اور جب آپ کی ازواج مطہرات نے یہ بات سنی تو انہوں نے یہی جواب دیا۔ ٌآ ؓ ٌَآ 8۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو دنیا اور آخرت میں سے ایک کے انتخاب کا اختیار دیا۔ 9۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ ہ اور حسن ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم فرمایا کہ ان کو دنیا اور آخرت اور دوزخ کے درمیان اختیار دے دو اور حسن نے فرمایا کہ انہوں نے دنیا کی کسی چیز کا مطالبہ کیا تھا اور قتادہ نے فرمایا کہ حضرت عائشہ نے ایک معاملہ میں غیرت کی تھی ان دنوں نو عورتیں آپ کے نکاح میں تھیں پانچ عورتیں قریش میں سے عائشہ حفصہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان، سودہ بنت زمعہ اور ام سلمہ بنت ابو امیہ اور صفیہ بھی آپ کے نکاح میں تھیں جو خبیر کے سردار کی بیٹی تھیں اور میمونہ بنت الحارث الہلالیہ اور زینب بنت جحش الاسدیہ اور جویریہ بنت الحارث بنو مصطلق میں سے آپ نے عائشہ سے گفتگو کا آغاز فرمایا تو انہوں نے اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو اختیار کرلیا یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک میں خوشی ظاہر ہوئی یہ سن کر تمام ازواج نے ایسا ہی کیا جب آپ نے ان کو اختیار دیا اور انہوں نے اللہ اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو اختیار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس بات پر ان کی تعریف کی اور فرمایا آیت لا یحل لک النساء من بعد ولا ان تبدل بہن من ازواج ولو اعجبک حسنہن یعنی ان کے علاو اور عورتیں آپ کے لیے حلال نہیں ہیں اور نہ یہ درست ہے کہ آپ ان بیویوں کی جگہ دوسری بیویاں کرلیں خواہ آپ کو ان کا حسن اچھا لگے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان پر محدود کردیا اور وہ ازواج مطہرات تھیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کیا تھا۔ 10۔ ابنب حاتم نے سعید بن جبیر ؓ سے اس آیت ینساء النبی من یات کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو حکم فرمایا کہ اس آیت کے ذریعہ اپنی ازواج مطہرات کو خبر دے، چناچہ ان میں سے کسی نے بھی اپنے آپ کو اختیار نہیں کیا سوائے حمیرہ کے۔ یہ روایت ابن ابی حاتم میں بلاسند مذکور ہے، صحیح روایت میں ہے کہ اس موقع پر تمام ازواج مطہرات نے آپ کو قبول کیا تھا اور عامر کا یہ واقعہ اور موقع کا ہے۔ 11۔ البیہقی نے سنن میں مقاتل بن سلیمان (رح) سے روایت کیا کہ آیت ینساء النبی من یات منکن بفاحشۃ مبینۃ اے نبی کی بیویو جو تم میں سے کھلی ہوئی بیہودگی کرے گی اس کو دہری سزا دی جائے گی یعنی نبی ﷺ کی نافرمانی کرے گی۔ آیت یضعف لہا العذاب ضعفین اس کے یے عذاب دگنا کیا جائے گا یعنی آخرت میں آیت وکان ذالک علی النبی عبدل اور یہ دہرا عذاب دینا اللہ پر آسان ہے یعنی اس کا عذاب اللہ کے نزدیک آسان ہے۔ آیت ومن یقنت یعنی جو تم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گی آیت وتعمل صالحا نوتہا اجرہا مرتین یعنی جو تم میں سے نیک عمل کرے گی ہم اس کو دہرا اجر دیں گے یعنی آخرت میں ہر نماز روزہ صدقہ یا تکبیر یا تسبیح زبان کے ساتھ کہ ہر نیکی کی جگہ ہم بیس نیکیاں لکھیں گے۔ آیت واعتدنا لہا رزقا کریما اور ہمارے پاس اس کے لیے عمدہ رزق ہے۔ آیت یعنی رزقا کریما سے مراد جنت ہے۔ 12۔ عبدالرزاق وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت یضعف لہا العذاب ضعفین سے مراد ہے دنیا کا عذاب اور آخرت کا عذاب۔ 13۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر رحمۃ اللہ عیہ سے روایت کیا کہ آیت یضعف لہا العذاب ضعفین سے مراد ہے کہ ان کے عذاب کو دگنا کردیا جائے گا۔ اور جس نے ان پر جھوٹی تہمت لگائی اس پر بھی دگنی حد ہوگی۔ 14۔ ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ آیت ینساء النبی (پوری آیت) سے مراد ہے کہ گناہ کے بارے میں انبیاء کے خلاف گواہی متبعین سے سخت ہوتی ہے اور علماء کے خلاف گواہی دوسرے لوگوں کے خلاف گواہی سے سخت ہوتی ہے نبی ﷺ کی بیویو کے خلاف گواہی دوسری عورتوں کے خلاف گواہی سے سکت ہوتی ہے۔ اسی لیے فرمایا جس نے تم میں سے نافرمانی کی تو مومن کی عورتوں سے ان کو دگنا عذاب دیا جائے گا۔
Top