Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والو لَا تَدْخُلُوْا : تم نہ داخل ہو بُيُوْتَ : گھر (جمع) النَّبِيِّ : نبی اِلَّآ : سوائے اَنْ : یہ کہ يُّؤْذَنَ : اجازت دی جائے لَكُمْ : تمہارے لیے اِلٰى : طرف (لیے) طَعَامٍ : کھانا غَيْرَ نٰظِرِيْنَ : نہ راہ تکو اِنٰىهُ ۙ : اس کا پکنا وَلٰكِنْ : اور لیکن اِذَا : جب دُعِيْتُمْ : تمہیں بلایا جائے فَادْخُلُوْا : تو تم داخل ہو فَاِذَا : پھر جب طَعِمْتُمْ : تم کھالو فَانْتَشِرُوْا : تو تم منتشر ہوجایا کرو وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ : اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو لِحَدِيْثٍ ۭ : باتوں کے لیے اِنَّ : بیشک ذٰلِكُمْ : یہ تمہاری بات كَانَ يُؤْذِي : ایذا دیتی ہے النَّبِيَّ : نبی فَيَسْتَحْيٖ : پس وہ شرماتے ہیں مِنْكُمْ ۡ : تم سے وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَسْتَحْيٖ : نہیں شرماتا مِنَ الْحَقِّ ۭ : حق (بات) سے وَاِذَا : اور جب سَاَلْتُمُوْهُنَّ : تم ان سے مانگو مَتَاعًا : کوئی شے فَسْئَلُوْهُنَّ : تو ان سے مانگو مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ : پردہ کے پیچھے سے ذٰلِكُمْ : تمہاری یہ بات اَطْهَرُ : زیادہ پاکیزگی لِقُلُوْبِكُمْ : تمہارے دلوں کے لیے وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ : اور ان کے دل وَمَا كَانَ : اور (جائز) نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے اَنْ تُؤْذُوْا : کہ تم ایذا دو رَسُوْلَ اللّٰهِ : اللہ کا رسول وَلَآ : اور نہ اَنْ تَنْكِحُوْٓا : یہ کہ تم نکاح کرو اَزْوَاجَهٗ : اس کی بیبیاں مِنْۢ بَعْدِهٖٓ : ان کے بعد اَبَدًا ۭ : کبھی اِنَّ : بیشک ذٰلِكُمْ : تمہاری یہ بات كَانَ : ہے عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک عَظِيْمًا : بڑا
اے ایمان والو ! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو مگر جس وقت تم کو کھانے کے لیے اجازت دی جائے ایسے طور پر کہ اس کی تیار کے منتظر نہ رہو لیکن جب تم کو بلایا جائے تو داخل ہوجایا کرو، پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو، اس بات سے نبی کو ناگواری ہوتی ہے سو وہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ صاف صاف بات کہنے میں لحاظ نہیں فرماتا اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردہ کے باہر سے مانگا کرو، یہ بات تمہارے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تم کو یہ جائز نہیں ہے کہ رسول کو کلفت پہنچاؤ اور نہ یہ جائز ہے کہ تم ان کے بعد ان کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک تمہاری یہ بات خدا کے نزدیک بڑی بھاری ہوگی
1۔ البخاری وابن جریر وابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ عمر ابن خطاب ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کے پاس نیک اور برے لوگ آتے ہیں اگر آپ امہات المومنین کو پردے کا حکم فرمادیں (تو اچھا تھا) تو اس پر اللہ تعالیٰ نے پردے کی آیات اتاری۔ میزبان کو تکلیف پہنچانا جائز نہیں 2۔ احمد وعبد بن حمید والبخاری ومسلم والبخاری ومسلم والنسائی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنی میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب زینب بنت جحش سے نکاح فرمایا اور صحابہ کرام ؓ کو (ولیمہ پر) بلایا صحابہ کرام ؓ نے کھایا پھر باتیں کرنے کے لیے بیٹھ گئے، اچانک آپ نے یہ ارادہ کیا کہ آپ کھڑے ہونے لگے ہیں تو پھر بھی صحابہ کھڑے نہ ہوئے جب آپ نے یہ دیکھا تو اٹھ کھڑے وہئے جب آپ کھڑے ہوئے تو کچھ صحابہ کھڑے ہوگئے اور تین آدمی بیٹھے رہے نبی ﷺ اندر جانے کے لیے تشریف لائے تو وہ ابھی تک بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر وہ کھڑے ہوئے۔ میں گیا اور آپ کے پاس آیا اور میں نے نبی ﷺ کو اطلاع دی کہ وہ چلے گئے ہیں آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوگئے میں بھی چلا تاکہ اندر داخل ہوجاؤں تو آپ ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آتی نازل فرمائی آیت ” یا ایہا الذین اٰمنوا لاتدکلوا بیوت النبی “ (اے ایمان والو ! نبی ﷺ کے گھروں میں داخل نہ ہوجاؤ) 3۔ الترمذی (وحسنہ) وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا آپ اس عورت کے دروازے پر آئے جس سے آپ نے عقد کیا تھا کیا دیکھا کہ وہ لوگ موجود ہیں حضور ﷺ تشریف لے گئے اور اپنی حاجت کو پورا فرمایا پھر آپ واپس لوٹے تو وہ جاچکے تھے آپ اندر داخل ہوئے جبکہ آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا میں نے ابو طلحہ ؓ کو یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا اگر ایسا ہے جیسے تو نے کہا تو اس بارے میں ضرور حکم نازل ہوگا تو پردہ کی آیات نازل ہوئیں۔ 4۔ ابن سعد وعبد بن حمید وابن مردویہ والبیہقی نے شعب الایمان میں انس ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بغیر اجازت اندر جایا کرتا تھا ایک دن میں آیاتا کہ اندر داخل ہوجاؤں تو علی ؓ نے فرمایا اے پیارے بیٹے ٹھہرجاؤ تیرے بعد ایک نیاحکم آچکا ہے۔ آب ہم پر داخل نہ ہوا کر اگر اجازت ہے 5۔ ابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس اندر آیا اور طویل وقت تک بیٹھا رہا نبی ﷺ کئی دفعہ کھڑے ہوئے تاکہ وہ بھی آپ کی پیروی کرتے ہوئے کھڑا ہوجائے مگر اس نے ایسا نہ کیا عمر ؓ آئے اس آدمی کو دیکھا اور رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک میں ناگواری کو پہچان لیا پھر عمر ؓ آئے اس آدمی کو دیکھا اور رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک میں ناگواری کو پہچان لیا پھر عمر ؓ نے اس بیٹھنے والے آدمی کو دیکھ کر فرمایا میں کئی مرتبہ آٹھا تاکہ یہ میرے پیچھے آجائے مگر اس نے ایسا نہ کیا اس پر عمر ؓ نے فرمایا اگر آپ پردہ ڈال لیتے تو کیا اچھا تھا کیونکہ آپ کی ازواج دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہیں پردہ کا حکم ان کے لیے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت یا ایہا الذین امنو لاتدخلوا بیوت النبی (اس آیت کے اترنے کے بعد) آپ نے عمر ؓ کو بلوابھیجا اور ان کو اس بات کی خبر دی۔ 6۔ النسائی وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے صحیح سند کے ساتھ ہے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ لکڑی کے ایک پیالے میں کھانا کھارہی تھی عمر ؓ گزرے تو آپ نے ان کو بلایا تو وہ بھی کھانے لگے۔ (کھانے کے دوران) ان کی انگلی میری انگلی سے لگ گئی تو عمر ؓ نے فرمایا اوہ اگر (تم عورتوں کے بارے میں) میرا کہا مان لیا جاتا تو کوئی آنکھ تم کو نہ دیکھ پاتی اس کے بعد آیت حجاب نازل ہوگئی۔ 7۔ ابن سعد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو پردہ کا حکم حضرت عمر ؓ کے بارے میں نازل ہوا کہ وہ نبی ﷺ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے ان کا ہاتھ نبی ﷺ کی کسی بیوی کے ساتھ جا لگا تو اس پر پردہ کا حکم ہوا۔ 8۔ ابن سعد وابن جریر وابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ کوئی باقی نہیں جو مجھے سے حجاب کے بارے میں زیادہ جانتا ہو اور مجھ سے ابی بن کعب نے پوچھا تو میں نے کہا کہ یہ حکم زینب ؓ کے بارے میں نازل ہوا۔ 9۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لا تدخلوا بیوت النبی سے آیت غیر نظرین انہ تک سے مراد کہ وہ آپ کے کھانے کے وقت کو نہ دیکھتے رہیں۔ آیت ولکن اذا دعیتم فادکلوا فاذا طعمتم فانتشروا (لیکن جب تم کو بالایا جائے تو داخل ہوجاؤ اور جب کھاچکو تو چلے جاؤ کہا کہ یہ واقعہ ام سلمہ کے گھر میں ہوا کہ صحابہ کرام نے کھانا کھایا پھر لمبی باتیں کرنے لگے۔ نبی ﷺ کبھی باہر تشریف لے جاتے اور کبھی اندر تشریف لے آتے۔ اور آپ ان سے شرماتے تھے اور اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتے۔ فرمایا آیت ” واذا سألتموہن متاعا فسئلوہن من وراء حجاب “ کہ جب تم ان سے کسی سامان کا سوال کرو تو ان سے پردہ کے پیچھے سے سوال کرو۔ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ وہ اس وقت پردے کا حکم دئیے گئے۔ آیت ” لا جناح علیہن فی اٰ باۂن کہ ان پر کوئی گناہ نہیں ان کے باپوں کے بارے میں کہ ان سے پردہ نہ کریں ان کے لیے رخصت دے دی گئی ان رشتہ والوں سے پردہ نہ کریں۔ 10۔ عبد بن حمید نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ صحابہ کرم نبی ﷺ کے گھر میں داخل ہوجاتے تھے اور وہاں بیٹھ جاتے تھے اور باتیں کرتے رہتے تھے تاکہ وہ کھانے کو پالیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم اتارا۔ آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لا تدخلوا بیوت النبی الا ان یؤذن لکم الی طعام غیر نظرین انہ، (اے ایمان والو ! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوجاؤ مگر جس وقت کھانے کی اجازت دی گئی ایسے طور پر کہ اس کے پکائے جانے کے منتظر نہ رہو تاکہ کھانے کو پالو آیت ولا مستانسین لحدیث اور باتیں کرتے ہوئے مت بیٹھے رہو۔ 11۔ الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے نافع بن ازرق نے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت غیر نظرین انہ کے بارے میں بتائیے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ الانا سے مراد ہے پکی ہوئی چیز یعنی جب تم کھانے کو پاؤ پھر پوچھا کہ عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے شاعر کا قول نہیں سنا ینعم ذلک الانا الغیط کما ینعم غرب المحالہ الجمل 12۔ ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کھانا کھا رہے تھے اور آپ کے ساتھ آپ کے بعض صحابہ بھی تھے تو ان میں سے ایک آدمی کا ہاتھ عائشہ ؓ کے ہاتھ سے لگ گیا اس بات کو نبی ﷺ نے ناپسند فرمایا تو آیت حجاب نازل ہوئی۔ پردہ کے حکم کے نزول کی حضرت عمر ؓ کو انتہائی خواہش تھی 13۔ ابن جریر نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کی بیویاں رات کو نکلتی تھیں جب قضائے حاجت کی ضرورت ہوتی تو وہ ایک کھلی جھہ ہوتی تھی اور عمر بن خطاب ؓ ان سے کہا کرتے تھے کہ اپنی عورتوں کو پردہ کرائیں اور رسول اللہ ﷺ ایسا نہیں کرتے تھے (کیونکہ ابھی اللہ کا حکم نہیں آیا تھا) سودۃ بنت زمعہ ؓ عشاء کے بعد ایک رات (ضرورت کے لیے) باہر نکلیں۔ وہ ایک لمبے قد کی عورت تھیں حضرت عمر کو چونکہ پردہ کے نازل ہونے کی انتہائی خواہش تھی اس کے لیے آپ نے پکار کر کہا اے سودہ ہم نے آپ کو پہچان لیا اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب نازل فرمادی۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت یا ایہا الذین اٰمنولا تدخلوا بیوت النبی آخر تک۔ 14۔ الفریابی وابن ابی شییبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت غیر نظرین انہ سے مراد ہے کہ وہ کھانا پکنے کا انتظار نہ کریں۔ آیت ولا مستانسین لحدیث اور باتوں میں دل بہلانے کے لیے مت بیٹھو اس کے بعد کہ تم کھانا کھا چکو۔ 15۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت انہ سے مراد ہے اس کا پکنا 16۔ ابن ابی حاتم نے سلیمان ارقم (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولا مستانسین لحدیث کہ آیت جسیم لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ 17۔ الخطیب نے انس ؓ سے روایت کیا کہ جب صحابہ کرام کھانا کھالیتے تو نبی ﷺ کے پاس بیٹھے رہتے تھے اس امید میں کہ شاید کوئی اور چیز آئے گی تو یہ آیت نازل ہوئی آیت فاذا طعمتم فانتشروا ولا مستانسین لحدیث (جب کھانا کھاچکے تو منتشر ہوجاؤ اور باتوں میں دل بہلانے کے لیے مت بیٹھو) ۔ 18۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت واذا سألتموہن متاعا جب تم ان سے کسی سامان کا سوال کرو۔ یعنی نبی ﷺ کی ازواج مطہرات سے تو پردہ کے پیچھے سے سوال کرو کیونکہ ان پر پردہ لازم ہے۔ 19۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) نے فرمایا کہ آیت واذا سألتموہن متاعا یعنی کسی حاجت کا سوال کرو۔ 20۔ ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ کو چار باتوں میں لوگوں پر فضیلت حاصل ہے بدر کے دن قیدیوں کے ذکر کی وجہ سے کہ انہوں نے ان کے قتل کا حکم دیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا آیت لو لا کتب من اللہ سبق (الانفال آیت 68) اور پردہ کے ذکر کی وجہ سے کہ انہوں نے نبی ﷺ کی عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا تھا تو زینب نے ان سے فرمایا کہ اے ابن خطاب ! تو ہمارے بارے میں غیرت دکھاتا ہے، وحی ہمارے گھروں میں نازل ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی آیت واذا سألتموہن متاعان اور نبی ﷺ نے ان کے حق میں دعا کی کہ اے اللہ ! عمر کے ذریعہ اسلام کی مدد فرما۔ اور ابوبکر ؓ کے بارے میں اپنی رائے سے آپ کی سب سے پہلے بیعت کی۔ 21۔ ابن سعد نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے گھر کی طرف تشریف لے جاتے تھے تو صحابہ کرام ﷺ جلدی کرتے تھے اور اپنی جگہوں پر بیٹھ جاتے اس پر ناگواری کو نہ رسول اللہ ﷺ کے چہرے سے اور نہ کھانے کی طرف ہاتھ بڑھانے سے معلوم ہوتا کیونکہ نبی اکرم ﷺ صحابہ سے شرماتے تھے ل۔ تو اس بارے میں وہ عتاب کیے گئے اور اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لاتدخلوا بیوت النبی 22۔ ابن سعد نے انس ؓ سے روایت کیا کہ پردے کا حکم نازل ہوا جب رسول اللہ ﷺ نے حضرت زینب بنت جھش کو اپنی زوجیت میں کیا۔ اور یہ ہجرت کے پانچواں سال تھا آپ کی ازواج مطہرات نے اس دن سے پردہ کیا اور میں پندرہ سال کا تھا۔ پردہ کا حکم کب نازل ہوا ؟ 23۔ ابن سعد نے صالح بن کیسان (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی ازواج پر حجاب کا حکم ہجرت کے پانچویں سال ذوالقعدہ میں نازل ہوا۔ 24۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وما کان لکم ان تؤذوا رسول اللہ اور تمہارے لیے اللہ کے رسول کو دیکھ دینا جائز نہیں کہ یہ آتی اس آدمی کے بارے میں نازل ہوئی کہ جس نے نبی ﷺ کی ایک زوجہ سے آپ کے بعد شادی کرنے کا ارادہ کیا سفیان نے کہا کہ وہ زوجہ حضرت عائشہ ؓ تھیں۔ 25۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی کہ طلحہ بن عبیداللہ نے کہا کہ محمد ﷺ ہم کو ہمارے چچا کی بیٹیوں سے پردہ کراتے ہیں اور ہمارے بعد ہماری بیویوں سے شادیاں کرتے ہیں اگر ان کو موت آگئی تو ہم آپ کے بعد آپ کی بیوں سے ضرور نکاح کریں گے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ 26۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے عبدالرحمن بن زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی کہ ایک آدمی کہتا ہے اگر رسول اللہ ﷺ وفات پاجائیں تو میں فلاں (آپ کی بیوی) سے آپ کے بعد نکاح کروں گا۔ اور یہ بات آپ کو اذیت دیتی تھی تو اس قرآن میں نازل ہوا آیت وماکان لکم ان تؤذوا رسول اللہ۔ 27۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی کہ طلحہ بن عبیداللہ نے کہا کہ محمد ﷺ ہم کو ہمارے چچا کی بیٹیوں سے پردہ کراتے ہیں اور ہمارے بعد ہماری بیویوں سے شادیاں کرتے ہیں اگر ان کو موت آگئی تو ہم آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے ضرور نکاح کریں گے تو یہ آیت نازل ہوئی۔ 28۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ طلحہ بن عبیداللہ نے کہا کہ اگر نبی ﷺ کی وفات ہوگئی تو میں عائشہ سے شادی کروں گا تو یہ آیت نازل ہوئی آیت وماکان لکم ان تؤذوا رسول اللہ۔ 29۔ ابن سعد نے کہا کہ ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم آیت ” وماکان لکم ان تؤذوا رسول اللہ “ کے بارے میں نازل ہوئی اس نے کہا تھا جب رسول اللہ ﷺ وفات پاجائیں گے تو میں عائشہ ؓ سے شادی کروں گے۔ 30۔ البیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے ایک آدمی نے کہا اگر رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے تو میں عائشہ سے شادی کروں گا یا ام سلمہ سے تو اللہ تعالیٰ یہ آتی اتاری۔ آیت وماکان لکم ان تؤذوا رسول اللہ کہ تمہارے یہ لائق نہیں کہ تم رسول اللہ ﷺ کو تکلیف دو ۔ 31۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی بعض بیویوں کے پاس آیا اس سے بات کی اور وہ ان کے چچا کے بیٹا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس کے بعد اس جگہ پر ہرگز کھڑ ا نہ ہونا اس نے کہا یارسول اللہ ! یہ میرے چچا کی بیٹی ہے۔ اللہ کی قسم ! میں نے اس کو کوئی ناپسندیدہ بات نہیں کہی اور نہ اس نے مجھ سے کوئی ایسی بات کی نبی ﷺ نے فرمایا میں اسے خوب جانتا ہوں کہ کوئی بھی اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر غیور نہیں ہے اور نہ ہی مجھ سے زیادہ کوئی غیرت والا ہے تو وہ چلا گیا پھر اس نے کہا مجھے آپ چچا کی بیٹی سے کلام کرنے سے منع کرتے ہیں اور میں آپ کے بعد ضرور اس سے شادی کروں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تو اس آدمی نے ایک غلام آزاد کیا اور اس نے دس اونٹ اللہ کے راستے میں دئیے اور اس کلمہ کی وجہ سے پیدل حج کیا۔ 32۔ ابن مردویہ نے اسماء بنت عمیس ؓ سے روایت کیا کہ مجھے علی ؓ نے نکاح کا پیغام بھیجا تو یہ بات فاطمہ ؓ کو پہنچی وہ نبی ﷺ کے پاس آئیں اور فرمایا کہ وہ شادی کرنے والی ہے علی سے تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اسے کوئی حق حاصل نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دے۔ جنت میں بیوی وشوہر 33۔ البیہقی نے سنن میں حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تجھ کو یہ بات خوش لگے کہ تو جنت میں میری بیوی ہو تو میرے بعد کسی سے شادی نہ کرنا کیونکہ جنت میں عورت اپنے آخری خاوند کے ساتھ ہوگی جو دنیا میں تھا اسی لیے نبی ﷺ کی ازواج کو حرام کردیا گیا کہ وہ آپ کے بعد کسی اور سے نکاح کریں کیونکہ وہ جنت میں ان کی بیویاں ہوں گی۔ 34۔ ابن سعد نے ابو امامہ سہیل بن حنیف ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ان تبدو شیئا او تخفوہ “ سے مراد ہے کہ تم ایسی بات کرو اور تم کہتے ہو کہ ہم نبی ﷺ کی فلاں بیوی سے نکاح کریں گے یا اس بات کو اپنے دلوں میں چھپاؤ تو تم ایسی بات نہ کرو کہ اللہ تعالیٰ اس کو جانتے ہیں۔ 35۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر والبیہقی نے اپنی سنن میں ابن شہاب (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ عالیہ بنت ظبیان ؓ کو نبی ﷺ نے اس وقت طلاق دی تھی جبکہ آپ کی بیویاں آپ پر حرام نہ تھیں اس نے اپنے چچا کے لڑکے سے شادی کی اور اس سے اس کی اولاد بھی ہوئی۔ 36۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ آیت ان تبدو شیئا اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو گے ان چیزوں میں سے جو نبی ﷺ کو تکلیف دے۔ آیت ان تبدو شیئا او تخفوہ فان اللہ کان بکل شیء علیمان یا اس کو اپنے دلوں میں چھپاؤ گے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس کو جانتے ہیں۔
Top