Dure-Mansoor - Faatir : 2
مَا یَفْتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا١ۚ وَ مَا یُمْسِكْ١ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
مَا يَفْتَحِ : جو کھول دے اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ رَّحْمَةٍ : رحمت سے فَلَا مُمْسِكَ : تو بند کرنے والا انہیں لَهَا ۚ : اس کا وَمَا يُمْسِكْ ۙ : اور جو وہ بند کردے فَلَا مُرْسِلَ : تو کوئی بھیجنے والا نہیں لَهٗ : اس کا مِنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
جو بھی کوئی رحمت اللہ انسانوں کے لیے کھول دے تو اس کو کوئی روکنے والا نہیں، اور جس کو وہ بندکردے سو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے والا نہیں، اور وہ غالب ہے حکیم ہے
1:۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ما یفتح اللہ للناس “ یعنی لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ تو بہ کا دروازہ نہیں کھولتے (آیت) ” فلا مرسل لہ من بعدہ “ (تو اس کے بعد اس کے کوئی کھولنے والا نہیں) یعنی وہ توبہ نہیں کریں گے۔ 2:۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ما یفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا ممسک لھا وما یمسک، فلا مرسل لہ من بعدہ “ (اللہ تعالیٰ جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کردے سو اس کی بندش کے بعد کوئی اس کو کھولنے والا نہیں) پھر فرماتے ہیں (آیت) ” لیس لک من الامر شیء “ (آل عمران آیت (135) یعنی آپ کے اختیار میں کوئی چیز نہیں ) 3:۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ما یفتح اللہ للناس من رحمۃ “ یعنی اللہ تعالیٰ لوگوں کے لئے خیر میں سے کھول دیں (آیت) ” فلا ممسک لہ “ تو کسی کی طاقت نہیں کہ اس کو بند کردے۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ما یفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا ممسک لھا “ میں سے مراد ہے بارش۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے ابن وھب (رح) سے روایت کیا کہ میں مالک (رح) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ ابو کہ ابوہریرہ ؓ جب رات کی صبح کرتے تھے جس رات میں بارش ہوتی تھی اور اپنے ساتھیوں سے باتیں کرتے ہوئے فرماتے ہم پر تو فتح کی بارش ہوئی پھر یہ (آیت) تلاوت فرماتے (آیت) ” ما یفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا ممسک لھا “ یعنی جو اللہ تعالیٰ لوگوں کے لئے رحمت میں سے کھولتے ہیں تو اس کو کوئی بند کرنے والا نہیں۔ اللہ تعالیٰ پر مکمل اعتماد : 6:۔ ابن المنذر نے عامر بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ چار آیات ہیں اللہ کی کتاب میں سے۔ جب میں ان کو پڑھتا ہوں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں کیسے صبح کرتا ہوں اور کیسے شام کرتا ہوں (1) (آیت) ” ما یفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا ممسک لھا، وما یمسک فلا مرسل لہ من بعدہ ، (جو اللہ تعالیٰ کھول دیتے ہیں لوگوں کے لئے رحمت میں سے تو کوئی اس کو بند کرنے والا نہیں اور جو بند کردیں تو اس کو کوئی کھولنے والا نہیں اس کے بعد) (2) (آیت) ” وان یمسسک اللہ بضر فلا کاشف لہ لاھو، ان یردک بخیر فلا رآد لفضلہ “ (الانعام آیت : 17) (یعنی اگر اللہ تعالیٰ کسی کو تکلیف دینا چاہیں تو اس کو کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر کسی سے خیر کو دور کردیں تو کوئی لوٹانے والا نہیں اس کے فضل کو) (3) ” سیجعل اللہ بعد عسر یسرا “ (الطلاق آیت : 7) (یعنی عنقریب اللہ تعالیٰ تنگی کے بعد آسانی کو پیدا فرما دیں گے) (4) (آیت) ” وما من دآبۃ فی الارض الا علی اللہ رزقھا “ (ھود آیت : 6) (یعنی کوئی جانور ایسا نہیں زمین میں مگر اس کا رزق اللہ پر ہے ) 7:۔ ابن المنذر نے محمد بن جعفر بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ عروہ محمد کی سواری کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم ! یہ رحمت ہے جو لوگوں کے لئے کھول دی گئی پھر فرماتے تھے (آیت) ” ما یفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا ممسک لھا “
Top