Dure-Mansoor - Faatir : 41
اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا١ۚ۬ وَ لَئِنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُمْسِكُ : تھام رکھا ہے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین اَنْ : کہ تَزُوْلَا ڬ : ٹل جائیں وہ وَلَئِنْ : اور اگر وہ زَالَتَآ : ٹل جائیں اِنْ : نہ اَمْسَكَهُمَا : تھامے گا انہیں مِنْ اَحَدٍ : کوئی بھی مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے حَلِيْمًا : حلم والا غَفُوْرًا : بخشنے والا
بلاشبہ اللہ آسمانوں کو اور زمین کو روکے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائے اور اگر وہ ٹل جائیں تو اس کے سوا ان دونوں کو کوئی بھی تھامنے والا نہیں، بلاشبہ وہ حلیم ہے غفور ہے۔
1:۔ ابویعلی وابن جریر ابن ابی حاتم دارقطنی نے الافراد میں وابن مردویہ والبیہقی نے الاسماء والصفات میں اور الخطیب نے اپنی تاریخ میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے دل میں یہ خیال آیا کہ اللہ عزوجل نیند کرتے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف ایک فرشتے کو بھیجا جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تین دن تک جگائے رکھا اور ان کو دو شیشے کی بوتلیں دیں ہر ہاتھ میں بوتل تھی کہ ان کو حکم دیا کہ ان کی حفاظت کریں انہوں نے نیند کرنا شروع کردی اور آپ کے ہاتھ آپس میں ملنے لگے پھر وہ جاگتے اور ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ سے دور کرتے یہاں تک کہ وہ سو گئے ان کے آپس میں ٹکرانے سے دونوں بوتلیں ٹوٹ گئیں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے یہ مثال بیان فرمائی کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اگر سو جاتے تو یہ آسمان باقی بچتے اور نہ زمین۔ اللہ تعالیٰ نیند اور اونگ سے پاک ہے : 2:۔ ابن ابی حاتم نے خرشہ بن حر ؓ سے روایت کیا کہ عبید اللہ بن سلام ؓ نے مجھے بیان کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اے جبرئیل (علیہ السلام) کیا تیرا رب نیند کرتا ہے جبرئیل نے فرمایا اے میرے رب کہ تیرا بندہ موسیٰ (علیہ السلام) آپ سے سوال کرتا ہے کہ کیا آپ نیند فرماتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے جبرئیل اس سے کہو کہ اپنے ہاتھ میں شیشے کی دو بوتلیں لے لو اور ایک پہاڑ پر رات کے شروع سے لے کر صبح تک کھڑے رہو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پہاڑ پر کھڑے ہوئے اور دو بوتلیں پکڑ لیں جب رات کا آخری حصہ تھا تو آپ کو نیند آگئی دو بوتلیں گر کر ٹوٹ گئیں اور کہا اے جبرئیل دونوں بوتلیں ٹوٹ گئیں ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے جبرئیل میرے بندے سے کہو اگر میں سو جاؤں تو آسمان اور زمین اپنی جگہ پر باقی نہ رہتے۔ 3:۔ عبد بن حمید وعبد الرزاق نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرشتوں سے پوشیدہ باتیں کیں اور (ان سے پوچھا) کیا اللہ رب العزت نیند فرماتے ہیں ؟ موسیٰ (علیہ السلام) چار دن اور راتیں جاگتے رہے پھر منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا اور ان کو دو بوتلیں دی گئیں کہ ان کے ہر ہاتھ میں ایک بوتل تھی اللہ تعالیٰ نے ان پر اونگھ کو بھیج دیا اور وہ خطبہ دے رہے تھے اچانک ان کا ایک ہاتھ دوسرے کے قریب ہوگیا اور وہ ایک بوتل کو دوسری پر مارنے لگے پھر گھبرا گئے اور فرمایا (آیت) ” اللہ ہو لا الہ الا ہو الحی القیوم لا تاخذہ سنۃ ولا نوم “ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ہمیشہ زندہ اور قائم ہے اس کو کوئی نیند یا اونگھ نہیں آتی۔ عکرمہ نے فرمایا اونگھ وہ ہوتی ہے جس سے آدمی بیٹھنے کی حالت میں اپنے سر کو مارے اور وہ ہے کہ جس سے آدمی سو جائے۔ 4:۔ ابوشیخ نے العظمہ میں اور بیہقی نے سعید بن ابی بردہ ؓ سے اور وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) سے ان کی قوم نے پوچھا کہ آپ کا رب نیند کرتا ہے ؟ فرمایا اللہ سے ڈرو مگر تم ایمان والے ہو (یعنی ایسے سوال نہ کرو) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ میں نے آسمان اور زمین کو تھام رکھا ہے اور ایسا نہ ہو کہ وہ گرجائیں اگر میں سوجاؤں تو دونوں گرجائیں۔ بہیقی (رح) نے فرمایا کہ یہ اس بات کا مشابہ ہے کہ وہ (گرنے سے) محفوظ ہو۔ 5:۔ طبرانی نے کتاب السنۃ میں سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کیا ہمارے رب نیند کرتے ہیں۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ وابوالشیخ نے العظمہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب تو کسی ہیبت والے بادشاہ کے پاس آئے اور تجھے خوف ہو کہ وہ تم پر زیادتی کرے گا تو یوں دعا کر۔ اللہ اکبر اللہ اعزین خلقہ جمیعا اللہ اعزقما اخاف واحزر اعوذ باللہ الذی لا الہ الا ھو الممسک السموات السبع ان یقص علی الارض الا باذنہ من شر عبدک فلان و جنودہ واتباعہ واشیاعہ من الجن والانس اللہم کن لی جارا من خیرھم جل ثناؤک وعزجاوک و تبارک اسمک ولا الہ غیرک (ثلاث مرات) ترجمہ : اللہ تعالیٰ سب سے بڑے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی ساری مخلوق سے زیادہ عزت والے ہیں اللہ تعالیٰ زیادہ عزت والے ہیں ان چیزوں سے کہ جن سے خوف کیا جائے یا بچا جائے میں اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتا ہوں کہ جن کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی روکنے والا ہے ساتویں آسمانوں کو ایسا نہ ہو کہ وہ زمین پر گرپڑے مگر اس کی اجازت سے (اور میں پناہ مانگتا ہوں) تیرے فلاں بندے کے شر سے اور اس کے لشکروں سے اور اس کے تابعداروں سے اور اس کی جماعتوں سے جنات اور انسانوں میں سے اللہ تعالیٰ مجھے اس کے شر سے پناہ دینے والا بنا دے تیری ثناء عظیم ہے جس کے تیری پناہ لی، وہ عزت والا ہو اور تیرا نام برکت والا ہے اور تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں (یہ تین مرتبہ پڑھئے) (آیت) ” ان اللہ یمسک السموت والارض ان تزولا ولئن زالتا ان امسکھما من احد من بعدہ انہ کان حلیما غفورا “ 7:۔ ابن السنی نے عمل یوم ولیلہ میں جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب بندہ اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اور اپنے بستر کی طرف آتا ہے تو اس کا فرشتہ اور اس کا شیطان ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں شیطان اس سے کہتا ہے کہ تیرا اختتام شر پر ہو اور فرشتہ کہتا ہے تیرا اختتام بھلائی پر ہو۔ اگر وہ اللہ وحدہ کا ذکر کرتا ہے تو فرشتے شیطان کو بھگا دیتے ہیں اور اس کی حفاظت کرتے ہیں اور جو اپنی نیند سے جاگتا ہے تو اس کا فرشتہ اور اس کا شیطان ایک دوسرے سے آگے بڑھتے ہیں شیطان اس سے کہتا ہے کہ بڑائی کے ساتھ آنکھ کھولو اور فرشتہ کہتا ہے کہ بھلائی کے ساتھ آنکھ کھول اگر وہ آدمی (یہ دعا) کرتا ہے۔ الحمد للہ الذی رد الی نفسی بعد موتھا ولم یم تھا فی منامھا : (ساری تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے میری طرف میری جان کو لوٹا دیا اس کی موت کے بعد اور مجھے اس کی نیند میں موت نہیں دی) (آیت) ” الحمدللہ یمسک السموت والارض ان تزولا ولئن زالتا ان امسکھما من احد من بعدہ انہ کان حلیما غفورا “ (سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے آسمان اور زمین کو روکا ہوا ہے ایسا نہ ہو کہ گرجائیں اگر وہ گرگئے تو کوئی بھی ان کے بعد نہیں روک سکتا، بلاشبہ وہ بردبار اور بخشنے والے ہیں۔ اور کہا (آیت) ” ان اللہ یمسک السماء ان نفع علی الارض الا باذنہ ان اللہ بالناس لروف رحیم “ (اور فرمایا کہ سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے آسمان کو روکا ہوا ہے ایسا نہ ہو کہ وہ زمین پر گرپڑے مگر اس کے حکم سے بلاشبہ اللہ تعالیٰ لوگوں پر مہربانی کرنے والا اور رحم کرنے والے ہیں پھر فرمایا اگر وہ اپنے بستر سے نکلے اور مرجائے تو شہید ہوگا اور اگر وہ کھڑا ہو اور نماز پڑھنے لگا تو اس پر رحمت کی جائے گی۔ 8:۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابومالک کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ زمین ایک مچھلی پر قائم ہے اور ایک زنجیر مچھلی کے کان پر اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اسی کو فرمایا (آیت) ” ان اللہ یمسک السموت والارض ان تزولا “ یعنی ایسانہ ہو کہ وہ اپنی جگہ سے ہل جائے اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کو اپنی جگہ سے ہلنے سے روکے ہوئے ہے۔ 9:۔ عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ کعب ؓ کہا کرتے تھے کہ آسمان کلی پر اس طرح گردش کرتا ہے جیسے چکی کلی پر گھومتی ہے حنفیہ بن یمان نے فرمایا کہ کعب ؓ نے جھوٹ بولا (آیت) ” ان اللہ یمسک السموت والارض ان تزولا “ 10:۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے شقیق (رح) سے روایت کیا کہ ابن مسعود ؓ سے کہا گیا کہ کعب یوں فرماتے ہیں کہ آسمان میخ کے اسی طرح گھومتا ہے جس طرح چکی میخ کے گرد گھومتی ہے ایسے ستوں میں جو فرشتے کے کندھے پر ہے تو انہوں نے فرمایا کہ کعب نے جھوٹ بولا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ (آیت) ” ان اللہ یمسک السموت والارض ان تزولا “ یعنی اس کی اپنی جگہ سے ہلنے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ گردش کرے۔
Top