Dure-Mansoor - Faatir : 6
اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْهُ عَدُوًّا١ؕ اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَهٗ لِیَكُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِؕ
اِنَّ الشَّيْطٰنَ : بیشک شیطان لَكُمْ : تمہارے لیے عَدُوٌّ : دشمن فَاتَّخِذُوْهُ : پس اسے سمجھو عَدُوًّا ۭ : دشمن اِنَّمَا يَدْعُوْا : وہ تو بلاتا ہے حِزْبَهٗ : اپنے گروہ کو لِيَكُوْنُوْا : تاکہ وہ ہوں مِنْ : سے اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ : جہنم والے
بلا شبہ شیطان تمہارا دشمن ہے سو تم اسے اپنا دشمن سمجھتے رہو، وہ اپنے گروہ کو اسی لیے بلاتا ہے تاکہ وہ دوزخیوں میں سے ہوجائیں
2:۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان الشیطان لکم عدو فاتخذوہ عدوا “ (کہ بلاشبہ شیطان تمہارا دشمن ہے اس کو دشمن بناؤ) یعنی اس سے دشمنی رکھو کیونکہ ہر مسلمان پر یہ حق ہے کہ اس سے دشمنی رکھے اور اس سے دشمنی یہ ہے کہ اللہ کی اطاعت کرکے اس سے دشمنی رکھے (آیت) ” انما یدعوا حزبہ “ (وہ بلاتا ہے اپنے گروہ کو) یعنی اپنے دشمنوں کو (آیت) ” لیکونوا من اصحب السعیر “ (تاکہ وہ دوزخ والوں میں سے ہوجائیں) یعنی ان کو ہانک کر جہنم کی طرف لے جائیں اور یہ اس کی دشمنی ہے (انسان کے ساتھ ) 3:۔ ابن جریر وا بن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انما یدعوا حزبہ “ الآیہ (کہ وہ بلاتا ہے اپنے گروہ کو) یعنی وہ اپنے گروہ کو اللہ کی نافرمانی کی طرف بلاتا اور اللہ کی نافرمانی والے لوگ دوزخ والا ہیں اور یہ لوگ اس کا گروہ ہیں انسانوں میں کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” اولئک حزب الشیطن “ (المجادۃ آیت 19) کہ وہ شیطان کا گروہ ہیں حزب سے مراد ان لوگوں سے دوستی ہے جن سے شیطان دوستی لگاتا ہے اور وہ لوگ اس سے دوستی لگاتے ہیں۔
Top