Dure-Mansoor - Yaseen : 49
مَا یَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُهُمْ وَ هُمْ یَخِصِّمُوْنَ
مَا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار نہیں کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک تَاْخُذُهُمْ : وہ انہیں آپکڑے گی وَهُمْ : اور وہ يَخِصِّمُوْنَ : باہم جھگڑ رہے ہوں گے
وہ لوگ بس ایک سخت آواز کے انتظار میں ہیں جو انکو پکڑ لے اور وہ آپس میں جھگڑ رہے ہوں
1:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ماینظرون الا صیحۃ واحدۃ تاخذھم یخصمون “ (یہ لوگ بس ایک سخت آواز کے منتظر ہیں جو ان کو آکر پکڑے گی ایسی حالت میں کہ وہ جھگڑ رہے ہوں گے) یعنی ہمارے لئے یہ بیان کیا گیا کہ اللہ کے نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے قیامت لوگوں تک آپہنچے گی (اس حال میں) کہ آدمی اپنے جانوروں کو پانی پلا رہا ہوگا اور ایک آدمی اپنے حوض کو ٹھیک کررہا ہوگا۔ اور ایک آدمی بازار میں اپنا سامان فروخت کررہا ہوگا۔ اور ایک آدمی اپنے ترازو کو اوپر نیچے کررہا ہوگا کہ قیامت اچانک آجائے گی اور وہ اسی طرح (کام کررہے ہوں گے) (آیت) ” فلایستطیعون توصیۃ ولا الی اھلھم یرجعون “ (پھر کوئی وصیت بھی نہ کرسکیں گے۔ اور نہ اپنے گھروالوں کے پاس لوٹ پائیں گے) فرمایا اس بارے میں جلدی کرو۔ 2:۔ ابن جریر (رح) وابن حاتم (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ماینظرون الا صیحۃ واحدۃ تاخذھم یخصمون “ یعنی یہ قیامت کی ابتدا ہوگی۔ 3:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وھم یخصمون “ یعنی وہ آپس میں باتیں کررہے ہوں گے۔ 4:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ضرور صور میں پھونکا جائے گا کہ لوگ اپنے راستوں میں اور اپنے بازاروں میں اور اپنی مجلس میں ہوں گے، یہاں تک کہ اگر دو آدمیوں کے درمیان ہوگا کہ وہ آپس میں بھاؤ کررہے ہوں گے۔ ان دونوں میں سے کوئی آدمی اسے ابھی اپنے سے چھوڑے گا کہ صور پھونکا جائے گا، اور وہ اس کے ساتھ بیہوش ہوجائیں گے، اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” ماینظرون الا صیحۃ واحدۃ تاخذھم یخصمون “ (49) فلایستطیعون توصیۃ ولا الی اھلھم یرجعون “ یہ لوگ بس ایک سخت آواز کے منتظر ہیں جو ان کو پکڑ لے گی ایسی حالت میں کہ وہ جھگڑ رہے ہوں گے پھر وہ کوئی صورت بھی نہیں سکیں گے اور اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔
Top