Dure-Mansoor - Yaseen : 69
وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لَهٗ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ وَّ قُرْاٰنٌ مُّبِیْنٌۙ
وَمَا عَلَّمْنٰهُ : اور ہم نے نہیں سکاھیا اس کو الشِّعْرَ : شعر وَمَا يَنْۢبَغِيْ : اور نہیں شایان لَهٗ ۭ : اس کے لیے اِنْ : نہیں هُوَ : وہ (یہ) اِلَّا : مگر ذِكْرٌ : نصیحت وَّقُرْاٰنٌ مُّبِيْنٌ : اور قرآن واضح
اور ہم نے ان کو شعر نہیں سکھایا اور نہ شعر ان کے لائق ہے، وہ تو بس ایک نصیحت ہے اور قرآن مبین ہے
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما علمنہ الشعر “ (اور ہم نے اس کو شعر نہیں سکھائے) یعنی محمد ﷺ کو۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما علمنہ الشعروما ینبغی لہ ، ( اور ہم نے اس کو شعر نہیں سکھائے اور نہ یہ ان کے لائق ہے) یعنی محمد ﷺ کو (شعر کہنا لائق نہیں) اللہ تعالیٰ نے اس سے آپ کو محفوظ رکھا (آیت) ” ان ھو الا ذکر و قرآن مبین “ (اور وہ تو محض نصیحت ہے) یعنی یہ تو ان (آیت) ” لینذر من کان حیا “ (تاکہ ایسے شخص کو ڈرائے جو زندہ ہے) اس سے دل کا زندہ ہونا اور آنکھوں کا زندہ ہونا مراد ہے۔ (آیت) ” ویحق القول علی الکفرین “ (اور کافروں پر عذاب کی حجت ثابت ہوجاتی ہے) یعنی ان کے برے اعمال کی وجہ سے فیصلہ ہوچکا ہے 3:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی کہ عائشہ ؓ سے پوچھا گیا : کیا رسول اللہ ﷺ شعر میں کسی چیز کے ساتھ مثال دیا کرتے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ شعر سب سے زیادہ آپ کو مبغوض تھا ہاں ! کبھی کبھی آپ اپنے بھائی بنو قیس کے اس شعر کے ساتھ مثال دیا کرتے تھے، اور آپ اس کے دوسرے مصرع کو پہلا اور پہلے مصرع کو دوسرا بنادیتے اور فرماتے ” ویأتیک من تم تزودبالاخیار : ترجمہ : تیرے پاس وہ خبریں لائے گا جس کا تو نے زاد راہ نہیں دیا۔ ابوبکر ؓ نے عرض کیا یہ اس طرح نہیں ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم میں شاعر نہیں ہوں اور نہ مجھ کو یہ لائق ہے۔ 4:۔ ابن ابی شیبہ (رح) واحمد (رح) نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جب کسی خبر کی شک والی بات پاتے تو طرفہ کے شعر سے بیان فرمادیتے : ” ایأتیک بالاخیارمن لم تزود : ترجمہ : تیرے پاس وہ خبریں لائے گا جس کا تو نے زادراہ نہیں دیا۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اشعار میں سے یہ مثال دیا کرتے تھے۔ ” ایأتیک بالاخیارمن لم تزود : ترجمہ : تیرے پاس وہ خبریں لائے گا جس کا تو نے زادراہ نہیں دیا۔ 6:۔ ابن سعید وابن ابی حاتم (رح) والمرزبان نے معجم الشعراء میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ اس شعر سے مثال دیا کرتے تھے۔ کفی بالاسلام والشیب للمرء ناھیا : ترجمہ : اسلام اور بالوں کی سفیدی آدمی کو گناہوں سے روکنے کے لئے کافی ہے۔ ابوبکر ؓ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو شعر نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ آپ کے لائق ہے۔ 7:۔ ابن سعد نے عبد الرحمن بن زیاد (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے عباس بن مرداس سے فرمایا اپنے اس قول کے بارے میں بتاؤ ” اصبح نھبی ونھب العبیدبین الاقرع وعیینہ “ ابوبکر ؓ نے فرمایا یا رسول اللہ ﷺ آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، آپ شاعر نہیں ہیں اور نہ اس کی روایت کرنے والے ہیں اور یہ بات آپ کے لائق بھی نہیں اس نے اس طرح کہا ” بین عیینہ والاقرع “ 8:۔ بیہقی نے (فی سننہ بسند فیہ من یجھل حالہ) عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کسی شعر کے بیت کو کبھی بھی جمع نہیں فرمایا (یعنی مکمل شعر نہیں پڑھا) مگر ایک شعر کو۔ ” یقال بما تھوی یکن فلقا تقال لشی کان الا یحقق : ترجمہ : یہ بات کہی جاتی ہے کہ جن کی ہم خواہش کریں وہ پھٹ جاتا ہے جس چیز کو کہا جاتا ہے کہ وہ ہوجائے تو ہو کر رہتی ہے۔ حضرت عائشہ ؓ سے عرض کیا کہ کیا تحققا تاکہ پڑھنے والا مضارع کا اعراب نہ دے اور نہ شعر بن جائے۔ 9:۔ ابوداؤد، طبرانی، اور بیہقی (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا مجھ کو کوئی پردہ نہیں کہ میرے ساتھ کیا ہوا اگر کسی تریاق کو پیوں یا تعویذ لٹکاؤں یا میں اپنے پاس شعر کہوں۔
Top