Dure-Mansoor - Az-Zumar : 28
قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
قُرْاٰنًا : قرآن عَرَبِيًّا : عربی غَيْرَ ذِيْ عِوَجٍ : کسی کجی کے بغیر لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کریں
وہ قرآن عربی ہے جس میں کوئی کجی نہیں تاکہ یہ لوگ ڈریں
1:۔ الآجری فی الشریعۃ وابن مردویہ (رح) و بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) قرانا عربیا غیر ذی عوج “ (عربی قرآن نازل کیا جس میں ذرا کجی نہیں تاکہ لوگ ڈریں) میں (آیت ) ” غیر ذی عوج “ سے مراد ہے کہ وہ مخلوق نہیں۔ 2:۔ دیلمی (رح) نے مسند الفردوس میں انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت) قرانا عربیا غیر ذی عوج “ کے بارے میں فرمایا کہ قرآن غیر مخلوق ہے۔ قرآن کلام اللہ غیر مخلوق ہے : 3:۔ ابن الشاہین السنۃ میں ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : قرآن اللہ کا کلام ہے (اور) غیر مخلوق ہے۔ 4: ابن ابی حاتم نے السنۃ میں و بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں فرج بن زید کلامی (رح) سے روایت کیا کہ علی ؓ کو لوگوں نے کہا کہ تو نے کافر اور منافق کو حکم بنایا ہے تو انہوں نے فرمایا میں نے کسی مخلوق کو حکم نہیں بنایا میں حکم نہیں بناتا مگر قرآن کو۔ 5:۔ بیہقی (رح) وابن عدی (رح) نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور اللہ کا کلام مخلوق نہیں ہے۔ 6:۔ بیہقی (رح) نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ نے ایک جنازہ پڑھا جب میت کو اس کی قبر میں رکھا گیا ایک آدمی نے اس میت کے لئے یوں کہا : اے اللہ جو قرآن کا رب ہے اس کی مغفرت کردیجئے، ابن عباس ؓ نے اس سے فرمایا ٹھہرجا ایسامت کہو۔ یہ قرآن اسی سے شروع ہوا اور اسی کی طرف لوٹے گا اور دوسرے الفاظ میں ابن عباس ؓ نے یوں فرمایا تیری ماں تجھ پر روئے کہ قرآن اس (ذات کی طرف) سے ہے۔ بیہقی (رح) نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ قرآن اللہ کا کلام ہے۔ بیہقی (رح) نے سفیان بن عینیہ (رح) سے روایت کیا کہ ستر سال تک میں اپنے مشائخ کی صبحت میں رہا ان میں عمر بن دینار بھی تھے وہ کہتے تھے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں ہے۔ 9:۔ بیہقی (رح) نے جعفر بن محمد (رح) سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا کہ علی بن حسین ؓ سے قرآن کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا : نہ وہ خالق ہے اور نہ مخلوق ہے اور یہ خالق کا کلام ہے۔ 10:۔ بیہقی (رح) نے قیس بن ربیع (رح) سے روایت کیا کہ میں نے جعفر بن محمد سے قرآن کے بارے میں پوچھا تو فرمایا وہ اللہ کا کلام ہے میں نے پوچھا مخلوق ہے ؟ فرمایا نہیں ! میں نے کہا : اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں جو گمان کرتا ہے کہ وہ مخلوق ہے ؟ فرمایا : اس کو قتل کیا جائے اور اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے۔ 11:۔ فریابی (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) ابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) قرانا عربیا غیر ذی عوج “ سے مراد ہے کہ اس میں التباس نہیں۔
Top