Dure-Mansoor - Az-Zumar : 49
فَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا١٘ ثُمَّ اِذَا خَوَّلْنٰهُ نِعْمَةً مِّنَّا١ۙ قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ١ؕ بَلْ هِیَ فِتْنَةٌ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان ضُرٌّ دَعَانَا ۡ : کوئی تکلیف وہ ہمیں پکارتا ہے ثُمَّ اِذَا : پھر جب خَوَّلْنٰهُ : ہم عطا کرتے ہیں اس کو نِعْمَةً : کوئی نعمت مِّنَّا ۙ : اپنی طرف سے قَالَ : وہ کہتا ہے اِنَّمَآ : یہ تو اُوْتِيْتُهٗ : مجھے دی گئی ہے عَلٰي : پر عِلْمٍ ۭ : علم بَلْ هِىَ : بلکہ یہ فِتْنَةٌ : ایک آزمائش وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے نہیں
سو جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے نعمت دے دیتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ تم مجھے ہنر کی وجہ سے ملا ہے، بلکہ بات یہ ہے کہ وہ امتحان ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے
1:۔ فریابی (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ثم اذا خولنہ نعمۃ منا “ (جب ہم اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا فرماتے ہیں) یعنی ہم اس کو عطا فرماتے ہیں (آیت ) ” قال انما اوتیتہ علی علم “ (تو کہتا ہے یہ مجھے میری تدبیر سے ملی ہے) یعنی اس شرف پر جو اس نے مجھے عطا کیا۔ 2:۔ عبد الرزاق (رح) عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ثم اذا خولنہ نعمۃ منا “ یعنی جب ہم نے اس کو عطا کیا۔ 3:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” انما اوتیتہ علی علم “ میں ” علی علم “ کا مطلب ہے کہ وہ خبر جو میرے پاس ہے (آیت ) ” بلھی فتنۃ “ میں ” فتنۃ “ سے مراد ہے مصیبت۔ 4:۔ سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” قد قالھا الذین من قبلھم “ (یہ بات بعض ان لوگوں نے کہی تھی جنہوں نے ظلم کیا ان میں سے) یعنی محمد ﷺ کی امت میں سے۔
Top