Dure-Mansoor - Az-Zumar : 9
اَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّیْلِ سَاجِدًا وَّ قَآئِمًا یَّحْذَرُ الْاٰخِرَةَ وَ یَرْجُوْا رَحْمَةَ رَبِّهٖ١ؕ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠   ۧ
اَمَّنْ : یا جو هُوَ : وہ قَانِتٌ : عبادت کرنے والا اٰنَآءَ الَّيْلِ : گھڑیوں میں رات کی سَاجِدًا : سجدہ کرنے والا وَّقَآئِمًا : اور قیام کرنے والا يَّحْذَرُ : وہ ڈرتا ہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَيَرْجُوْا : اور امید رکھتا ہے رَحْمَةَ : رحمت رَبِّهٖ ۭ : اپنا رب قُلْ : فرما دیں هَلْ : کیا يَسْتَوِي : برابر ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْلَمُوْنَ : وہ علم رکھتے ہیں وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ ۭ : جو علم نہیں رکھتے ہیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَتَذَكَّرُ : نصیحت قبول کرتے ہیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
کیا وہ شخص جو رات کے اوقات میں عبادت میں لگا ہوا ہوتا ہے حالت سجدہ میں اور حالت قیام میں آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے رب کے رحمت کا امیدوار ہے، آپ فرمادیجئے کیا وہ لوگ برابر ہیں جو جاننے والے ہیں اور جو جاننے والے ہیں عقل والے ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں
1:۔ ابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) و ابونعیم (رح) فی الحلیۃ وابن عساکر (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (آیت) امن ھو قانت انآء الیل ساجدا وقآئما یحذر الاخرۃ ویرجوا رحمۃ ربہ “ (بھلا جو شخص اوقات شب میں سجدہ اور قیام کی حالت میں عبادت کررہا ہو آخرت سے ڈررہا ہو اور اپنے رب کی رحمت کا امیدوار ہو) اس سے مراد عثمان بن عفان ؓ ہیں اور دوسرے لفظ میں ہے کہ یہ آیت عثمان بن عفان ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 2:۔ ابن سعد فی طبقاتہ وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) امن ھو قانت انآء الیل ساجدا وقائما “ عمار بن یاسر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 3:۔ جویبر نے عکرمہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 4:۔ جویبر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت ابن مسعود عمار اور سالم حذیفہ کے آزاد کردہ غلام کے بارے میں نازل ہوئی۔ 5:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” یحذر الاخرۃ “ سے مراد ہے کہ وہ آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید (رح) سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) امن ھو قانت انآء الیل ساجدا وقآئما یحذر الاخرۃ “ (واللہ تعالیٰ اعلم) 7:۔ ترمذی (رح) و نسائی (رح) ابن ماجہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس تشریف لے گئے اور وہ موت کی حالت میں تھا آپ نے فرمایا تو نے اپنے آپ کو کیسے پایا ؟ اس نے کہا میں امید رکھتا ہوں اور ڈرتا بھی ہوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایسے موقع پر کسی بندے کے دل میں خوف اور امید دونوں جمع نہیں ہوتیں مگر اللہ تعالیٰ اس کو عطا فرمادیتے ہیں جس کی وہ امید رکھتا ہے اور امن عطا فرما دیتے ہیں جس سے وہ ڈرتا ہے۔ صبر کا اجر وثواب بےحساب ہے :
Top