Dure-Mansoor - An-Nisaa : 124
وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کرے گا مِنَ : سے الصّٰلِحٰتِ : اچھے کام مِنْ : سے ذَكَرٍ : مرد اَوْ اُنْثٰى : یا عورت وَھُوَ : بشرطیکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : تو ایسے لوگ يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت وَلَا : اور نہ يُظْلَمُوْنَ : ان پر ظلم ہوگا نَقِيْرًا : تل برابر
اور جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت اور وہ مؤمن ہو تو یہ لوگ داخل ہوں گے جنت میں، اور ان پر اتنا ظلم بھی نہ ہوگا جتنا گڑھا کھجور کی گٹھلی میں ہے
(1) عبد بن حمید و ابن جریر نے مسروق (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت ” لیس بامانیکم ولا امانی اہل الکتب “ نازل ہوئی تو اہل کتاب نے کہا تم اور ہم برابر ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” ومن یعمل من الصلحت من ذکر او انثی وھو مؤمن “ تو مسلمان ان پر غالب آگئے۔ (2) ابن المنذرو ابن جریر نے سدی (رح) سے لفظ آیت ” ومن یعمل من الصلحت من ذکر او انثی وھو مؤمن “ کے بارے میں روایت کیا کہ ایمان کو قبول کرنے سے انکار فرمایا گیا مگر نیک عمل کے ساتھ۔ (3) ابن المنذر و ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ابن عمران سے ملے اور ان سے اس آیت لفظ آیت ” ومن یعمل من الصلحت “ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا اس سے فرائض مراد ہیں۔ (4) عبد بن حمید و ابن المنذر و ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے لفظ آیت ” ومن یعمل من الصلحت من ذکر او انثی وھو مؤمن “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہودی نصرانی اور مشرک خیر کے عمل کرتے ہیں تو وہ ان کو دنیا میں بھیء نفع نہیں دیتے (آخرت میں کیا دیں گے) (5) ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے لفظ آیت ” ومن یعمل من الصلحت من ذکر او انثی وھو مؤمن “ کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ اسی عمل کو قبول فرماتے ہیں جو ایمان کے ساتھ ہو۔ (6) ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ نقیر وہ نکتہ ہے جو گٹھلی کی پشت پر ہوتا ہے۔ (7) عبد بن حمید نے کلبی (رح) سے روایت کیا کہ قطمیر وہ چھلکا ہے جو گٹھلی کے اوپر ہوتا ہے اور فتیل وہ ریشہ ہے جو اس کے اندر کی جانب میں ہوتا ہے اور نقیر وہ سفید نقطہ ہے جو گٹھلی کے درمیان میں ہوتا ہے۔
Top