Dure-Mansoor - An-Nisaa : 137
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّمْ یَكُنِ اللّٰهُ لِیَغْفِرَ لَهُمْ وَ لَا لِیَهْدِیَهُمْ سَبِیْلًاؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے وہ ثُمَّ : پھر اٰمَنُوْا : ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا كُفْرًا : بڑھتے رہے کفر میں لَّمْ يَكُنِ : نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيَغْفِرَ : کہ بخشدے لَھُمْ : انہیں وَ : اور لَا لِيَهْدِيَھُمْ : نہ دکھائے گا سَبِيْلًا : راہ
بیشک ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر کفر میں بڑھتے چلے گئے تو اللہ ان کو نہیں بخشے گا اور نہ ان کو راہ دکھائے گا
(1) عبد بن حمید و ابن جریر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ وہ یہودی اور نصاری مراد ہے یہود تورات پر ایمان لے آئے پھر انکار کردیا اور نصاری انجیل پر ایمان لائے پھر بعد میں اس کا انکار کردیا۔ (2) عبد الرزاق و عبد بن حمید و ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان الذین امنوا ثم کفروا “ سے مراد یہودی ہیں تورات پر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر نصاری کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا لفظ آیت ” ان الذین امنوا ثم کفروا “ یعنی انجیل پر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر فرمایا لفظ آیت ” ثم ازدادوا کفرا “ یعنی محمد ﷺ کا انکار کرنے سے کفر میں مزید اضافہ کیا پھر فرمایا لفظ آیت ” ولا لیھدیہم سبیلا “ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت کے راستے پر نہیں چلاتے اور تحقیق وہ اللہ کی آیات کا انکار کرچکے ہیں۔ (3) ابن جریر نے ابن زیاد (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ یہ منافق لوگ جو دو مرتبہ ایمان لائے اور دو مرتبہ توبہ کافر ہوگئے لفظ آیت ” ثم ازدادوا کفرا “ (پھر کفر میں زیادہ ہوتے چلے گئے) (4) ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ وہ منافق مراد ہیں۔ (5) ابن جریر و ابن ابی حاتم نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ آپ نے مرتد کے بارے میں فرمایا کہ تو اس سے تین مرتبہ توبہ کا مطالبہ کر پھر یہ آیت پڑھی ” ان الذین امنوا ثم کفروا ثم امنوا ثم کفروا “ (6) ابن المنذر و بیہقی نے اپنی سنن میں فضالہ بن عبید (رح) سے روایت کیا کہ ان کے پاس مسلمانوں میں سے ایک آدمی لایا گیا اور وہ دشمن کی طرف بھاگ گیا تھا انہوں نے اس پر اسلام پیش کیا تو وہ مسلمان ہوگیا۔ پھر دوسری مرتبہ بھاگ گیا پھر اس کو لایا گیا آپ نے اس کو اسلام پیش کیا پھر وہ تیسری مرتبہ بھاگ گیا پھر اس کا لایا گیا آپ نے اس آیت کے ساتھ استدلال کیا لفظ آیت ” ان الذین امنوا ثم کفروا ثم امنوا “ سے لے کر ” سبیلا “ تک پھر اس کی گردن اڑا دی۔ (7) ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ثم ازداروا کفرا “ سے مراد ہے کہ وہ کفر میں مکمل ہوئے یہاں تک کہ وہ مرگئے۔ ابن جریر و ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ (8) الحاکم نے تاریخ میں الدیلمی و ابن عساکر نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر دن فرماتے ہیں میں تمہارا رب ہوں غالب زبردست پس جو شخص دو جہانوں کی عزت کا ارادہ کرے تو اس کو چاہیے کہ اس ذات کی اطاعت کرے جو غالب ہے زبردست ہے۔
Top