Dure-Mansoor - An-Nisaa : 13
تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
تِلْكَ : یہ حُدُوْدُ : حدیں اللّٰهِ : اللہ وَمَنْ : اور جو يُّطِعِ اللّٰهَ : اللہ کی اطاعت کرے وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول يُدْخِلْهُ : وہ اسے داخل کرے گا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَا : ان میں وَ : اور ذٰلِكَ : یہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
یہ اللہ تعالیٰ کی حد بندیاں ہیں، اور جو شخص اطاعت کرے اللہ کی اور اس کے رسول کی اسے اللہ تعالیٰ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اور یہ بڑی کامیابی ہے
(1) ابن جریر وابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تلک حدود اللہ “ یعنی اللہ کی اطاعت یعنی میراث کے حصہ جو مقرر کئے گئے یہ اللہ کی حدود ہیں (اور) ” ویتعد حدود اللہ “ یعنی جو شخص اللہ کی تقسیم پر راضی نہیں اور (اللہ تعالیٰ کے حکم کی) زیادتی کی جو اس کے لیے یہ سزا ہے۔ (2) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” تلک حدود اللہ “ یعنی سنۃ اللہ “ اللہ تعالیٰ کا طریقہ اور اس کا حکم ہے میراث کی تقسیم میں (پھر فرمایا) لفظ آیت ” ومن یطع اللہ ورسولہ “ یعنی میراث کو تقسیم کرے گا جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا (پھر فرمایا) ” ومن یعص اللہ ورسولہ “ یعنی میراث کی تقسیم میں اس کی مخالفت کی لفظ آیت ” یدخلہ نارا خالدا فیھا “ یعنی جو شخص (اللہ تعالیٰ ) کے حکم کا انکار کرے گا میراث کے بانٹنے میں تو وہ منافق ہیں کہ عورتوں اور چھوٹے بچوں کے لیے میراث میں حصہ کو شمار نہیں کرتے تھے۔ (4) ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ومن یطع اللہ ورسولہ “ یعنی جو میراث کے بارے میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے۔ (5) عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تلک حدود اللہ “ سے مراد ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی وہ حدود ہیں جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے لیے مقرر کیں اور میراث اور تقسیم کرنے میں حصے مقرر فرمائے ان کے مطابق عمل کر اور اس کے علاوہ (کسی اور طرف) تجاوز نہ کرو۔ (6) ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ومن یطع اللہ ورسولہ “ سے مراد ہے کہ جو شخص ان فرائض پر ایمان رکھتا ہے اور لفظ آیت ” ومن یعص اللہ ورسولہ “ سے مراد ہے کہ جو شخص ان فرائض پر ایمان نہیں رکھتا۔ (7) احمد وعبد بن حمید و ابوداؤد و ترمذی (نے اس کو حسن کہا) وابن ماجہ اور لفظ اسی کے ہیں اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک آدمی ستر سال تک نیک لوگوں جیسے عمل کرتا ہے اور جب وہ وصیت کرتا ہے تو اپنی وصیت میں ناانصافی کرتا ہے اور اس برے عمل پر اس کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور وہ آگ میں داخل ہوجاتا ہے (اس کے برعکس) ایک آدمی ستر سال تک برے لوگوں جیسے عمل کرتا ہے اور جب وہ وصیت کرتا ہے تو اپنی وصیت میں انصاف کرتا ہے (کسی کو حق سے محروم نہیں کرتا) اور اس اچھے عمل پر اس کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے پھر ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں اگر تم چاہو تو اس آیت ” تلک حدود اللہ “ سے لے کر ” عذاب مھین “ تک کو پڑھ لو۔ (8) ابن ابی شیبہ نے مصنف میں و سعید بن منصور نے سلیمان بن موسیٰ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے (کسی وارث کی) میراث کو کاٹ دیا جس کو اللہ تعالیٰ نے فرض کیا تھا تو اللہ تعالیٰ اس کو میراث کو جنت میں سے کاٹ دیں گے۔ حق میراث دبانے والا جنت سے محروم ہوگا (9) ابن ماجہ نے (وجہ آخر سے) انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اپنے وارث کی میراث کو کاٹ دیا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جنت میں اس کی میراث کو کاٹ دیں گے۔ (10) بیہقی نے (البعث میں وجہ ثالث میں) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے میراث کو کاٹ دیا جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے فرمایا کیا تھا تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے جنت میں سے اس کی میراث کو کاٹ دیں گے۔ (11) حاکم سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا انہوں نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ میراث کو تقسیم نہیں کیا جائے گا اور نہ دشمن کی غنیمت (کے مال سے خوش ہوں گے) ۔
Top