Dure-Mansoor - Al-Ghaafir : 65
هُوَ الْحَیُّ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
هُوَ الْحَيُّ : وہی زندہ رہنے والا لَآ اِلٰهَ : نہیں کوئی معبود اِلَّا : سوائے هُوَ : اس کے فَادْعُوْهُ : پس تم پکارو اسے مُخْلِصِيْنَ : خالص کرکے لَهُ : اس کے لئے الدِّيْنَ ۭ : عبادت اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لئے رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
وہ زندہ ہے کوئی معبود نہیں اس کے سوا تم اسے پکارو اس طرح سے کہ خالص اس کی فرمانبرداری کرنے والے ہو۔ سب تعریف ہے اللہ کے لئے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے
1:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وحاکم (رح) (وصححہ) وابن مردویہ (رح) و بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جو آدمی ” لا الہ الا اللہ “ کہتے تو اس کو چاہئے کہ اس کے پیچھے (آیت ) ” الحمد للہ رب العلمین “ بھی کہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) ” فادعوہ مخلصین لہ الدین، الحمد للہ رب العلمین “ کا یہی مطلب ہے (تم سب لوگ خاص اعتقاد کرکے اسی کو پکارو ساری خوبیاں اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہاں کا رب ہے۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس بات کو پسند کرتے تھے کہ جب کوئی کہے ” لا الہ الا اللہ “ تو اس کے پیچھے (آیت ) ” الحمد للہ رب العلمین “ کہے پھر یہ (آیت) پڑھی ” ھو الحی لا الہ الا ھو فادعوہ مخلصین لہ الدین “ (واللہ اعلم ) ۔
Top