Dure-Mansoor - Al-Ghaafir : 68
هُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۚ فَاِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ۠   ۧ
هُوَ : وہی ہے الَّذِيْ : جو يُحْيٖ : جِلاتا ہے وَيُمِيْتُ ۚ : اور مارتا ہے فَاِذَا : پھر جب قَضٰٓى : وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام کا فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَقُوْلُ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کے لئے كُنْ : تو ہوجا فَيَكُوْنُ : سو وہ ہوجاتا ہے
اللہ وہی ہے جو زندہ فرماتا ہے اور موت دیتا ہے پھر جب وہ کسی حکم کا فیصلہ فرماتا ہے تو یہی فرما دیتا ہے کہ ہوجا لہذا وہ ہوجاتا ہے
1:۔ عبد بن حمید (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ سات سال کی عمر میں بچے کے دودھ والے دانت ٹوٹتے ہیں اور چودہ سال کی عمر میں احتلام کرلیتا ہے (یعنی بالغ ہوجاتا ہے) اکیس سال کی عمر میں اس کی لمبائی انتہا کو پہنچ جاتی ہے اور اٹھائیس سال کی عمر میں اس کی عقل پوری ہوجاتی ہے اور تینتیس سال کی عمر میں اس کی عقل پختہ ہوجاتی ہے۔ 2:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ومنکم من یتوفی من قبل “ (اور تم میں سے بعض پہلے سے فوت ہوجاتے ہیں) یعنی بوڑھا ہونے سے پہلے (آیت ) ” ولتبلغوا اجلا مسمی “ (تاکہ تم اپنی مقرر مدت تک پہنچ جاؤ) یعنی بڑھاپے اور جوانی کو (آیت ) ” ولعلکم تعقلون “ (تاکہ تم سمجھ جاؤ) اپنے رب کی طرف سے کہ اس نے تم کو زندہ کیا ویسے تم کو موت دے گا اور یہ مکہ والوں کے لئے ہے وہ جی اٹھنے کو جھٹلاتے تھے۔ 3:۔ عبد بن حمید (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” انی یصرفون “ یعنی کیسے وہ جھٹلاتے ہیں حالانکہ وہ سمجھتے ہیں۔
Top