Dure-Mansoor - Al-Ghaafir : 81
وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ١ۖۗ فَاَیَّ اٰیٰتِ اللّٰهِ تُنْكِرُوْنَ
وَيُرِيْكُمْ : اور وہ دکھاتا ہے تمہیں اٰيٰتِهٖ ڰ : اپنی نشانیاں فَاَيَّ : تو کن کن اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی نشانیوں کا تُنْكِرُوْنَ : تم انکار کروگے
اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے سو اللہ کی کون کون سی نشانیوں کا انکار کرو گے
1:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولتبلغوا علیھا حاجۃ فی صدورکم “ (تاکہ تم ان پر سوار ہو کر اپنے دلی مقصد کو پہنچ جاؤ یعنی تمہارے سفر تمہاری اپنی ضرورت کے لئے ہوں (آیت ) ” وآثارفی الارض “ (اور نشانات جو ان میں چھوڑ گئے) یعنی زمین میں ان کا پیدل چلنا (آیت) ” فرحوا بما عندھم من العلم “ (وہ لوگ اپنے اس علم (معاش) پر بڑے خوش ہوئے جو ان کے پاس تھا یعنی ان کا قول تھا ہم ان سے زیادہ جاننے والے ہیں اور ہم کو ہرگز عذاب نہیں ہوگا (آیت ) ” وحاق بھم ماکانوا بہ یستھزء ون “ (اور وہ جس چیز کا مذاق بناتے تھے اسی نے ان کو گھیر لیا) یعنی ان کے رسول انکے پاس حق کو لائے (مگر انہوں نے مذاق بنایا) 2:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولتبلغوا علیھا حاجۃ فی صدورکم “ (تاکہ تم اس پر سوار ہو کر اپنے دلی مقصد کو پہنچ جاؤ یعنی ایک شہر سے دوسرے شہر کی طرف (آیت) ” سنت اللہ التی قد خلت فی عبادہ “ (اللہ تعالیٰ کا طریقہ گزر چکا ان بندوں میں اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب وہ ہمارے عذاب کو دیکھے تو ایمان لے آئے مگر اس وقت انکا ایمان ان کو نفع نہ دیتا۔
Top