Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 12
وَ الَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا وَ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَ الْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَۙ
وَالَّذِيْ : اور وہ ذات خَلَقَ الْاَزْوَاجَ : جس نے بنائے جوڑے كُلَّهَا : سارے کے سارے اس کے وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الْفُلْكِ : کشتیوں میں (سے) وَالْاَنْعَامِ : اور مویشیوں میں سے مَا تَرْكَبُوْنَ : جو تم سواری کرتے ہو
اور جس نے تمام اقسام کو پیدا فرمایا اور تمہارے لئے کشتیاں اور جانوروں میں سے وہ چیزیں پیدا فرمائیں جس پر تم سوار ہوتے ہو تاکہ تم ان کی پشتوں پر بیٹھ جاؤ
7:۔ ابن مردویہ (رح) نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا (آیت ) ” وجعل لکم من الفلک والانعام ماترکبون (12) لتستوا علی ظھورہ ثم تذکروا نعمۃ ربکم اذا استویتم علیہ “ (اور تمہارے لئے کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے تاکہ تم ان کی پیٹھ پر جم کر بیٹھو پھر اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب اس پر بیٹھ چکو) اور تم یوں کہو سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم پر (اپنے بندے اور اپنے رسول ﷺ کے ذریعہ احسان فرمایا پھر تم یوں کہو (آیت) ” سبحن الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین “ (پاک ہے وہ ذات جس نے ان چیزوں کو ہمارے بس میں کردیا اور ہم تم ایسے نہ تھے کہ خود ان کو قابو میں کرلیتے۔ 8:۔ مسلم و ابوداؤد و ترمذی (رح) و نسائی (رح) وحاکم (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر فرماتے تھے اور اپنی سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے تھے پھر فرماتے (آیت) ” سبحن الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین “ (13) واناالی ربنا لمنقلبون “ (اور بلاشبہ ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں) 9:۔ طیالسی وعبدالرزاق (رح) و سعید بن منصور (رح) وابن ابی شیبہ (رح) واحمد (رح) وعبد بن حمید و ترمذی (رح) (وصححہ) وابن جریر (رح) والنسائی وابن المنذر (رح) وحاکم (رح) (رح) علیہ (وصححہ) وابن مردویہ (رح) اور بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں علی ؓ سے روایت کیا کہ آپ کے لئے ایک سواری کا جانور لایا گیا جب انہوں نے اپنا پاؤں رکاب میں رکھا تو کہا بسم اللہ پھر جب اس کی پیٹھ پر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے تو کہا ” الحمد للہ “ تین مرتبہ اور ” اللہ اکبر “ تین مرتبہ (اور یہ آیت پڑھی) (آیت) ” سبحن الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین “ (13) واناالی ربنا لمنقلبون “ (پھر یہ پڑھا) سبحنک لا الہ الا انت قد ظلمت نفسی فاغفرلی ذنوبی انہ لا یغفرالذنوب الا انت۔ ترجمہ : اے اللہ : تیری ذات پاک ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں یقینی بات ہے کہ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا میرے گناہوں کو بخش دیجئے کیونکہ آپ کے سوا کوئی گناہوں کو بخش نہیں سکتا۔ پھر مسکرائے میں نے کہا اے امیر المؤمنین ! آپ کیوں مسکرائے ؟ تو فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا جیسے میں نے کہا پھر رسول اللہ ﷺ مسکرائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ کس وجہ سے مسکرائے ؟ فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا۔ 10:۔ احمد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے آپ کے جانور پر سوار ہوا جب آپ اس پر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہا ایک دفعہ ” لا الہ الا اللہ “ کہ پھر مسکرائے پھر فرمایا جو مسلمان مرد اپنی سواری پر سوار ہو تو اس طرح کرے جیسے میں نے کہا تو اللہ تعالیٰ متوجہ ہوتے ہیں اور اس کی طرف مسکراتے ہیں جس طرح میں تیرے لئے مسکرا رہا ہوں۔ 11:۔ احمد وحاکم (رح) (وصححہ) نے محمد بن حمزہ بن عمرو اسلمی سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر اونٹ کی پیٹھ پر شیطان ہوتا ہے جب تم اس پر سوار ہو تو اللہ کے نام کو یاد کرو۔ پھر اپنی حاجتوں سے نہ رک جاؤ۔ 12:۔ حاکم (رح) (وصححہ) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر اونٹ کی کوہان پر شیطان ہوتا ہے، ان پر سواری کرکے مطیع بناؤ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی سوار کرتے ہیں۔ 13:۔ ابن سعد واحمد والبخوی والطبرانی (رح) وحاکم (رح) (وصححہ) اور بیہقی (رح) نے اپنی سنن میں ابو ل اس الخزاعی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی اونٹ نہیں ہوتا مگر اس کی کوہان پر شیطان ہوتا تم اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لو جب تم اس پر سواری کرو جیسے تم کو حکم دیا گیا پھر ان کو اپنے لئے مطیع بناؤ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی سوار کرتے ہیں۔ 14:۔ ابن المنذر نے شھر بن خوشب سے (آیت ) ” ثم تذکروا نعمۃ ربکم اذا استویتم علیہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ ” نعمۃ ربکم “ سے مراد ہے نعمت اسلام۔
Top