Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 33
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ یَّكُوْنَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً لَّجَعَلْنَا لِمَنْ یَّكْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُیُوْتِهِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّةٍ وَّ مَعَارِجَ عَلَیْهَا یَظْهَرُوْنَۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ ہو یہ بات اَنْ يَّكُوْنَ النَّاسُ : کہ ہوجائیں گے لوگ اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک ہی امت لَّجَعَلْنَا : البتہ ہم کردیں لِمَنْ : واسطے اس کے جو يَّكْفُرُ : کفر کرتا ہے بِالرَّحْمٰنِ : رحمن کے ساتھ لِبُيُوْتِهِمْ : ان کے گھروں کے لیے سُقُفًا : چھتیں مِّنْ فِضَّةٍ : چاندی سے وَّمَعَارِجَ : اور سیڑھیاں عَلَيْهَا : ان پر يَظْهَرُوْنَ : وہ چڑھتے ہوں
اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ سب لوگ ایک ہی طریقہ پر ہوجائیں گے تو ہم ان لوگوں کے لئے جو رحمان کے ساتھ کفر کرتے ہیں، ان کے گھروں کی چھتوں کو چاندی کی کردیتے اور زینے بھی جن پر وہ چڑھتے ہیں
1:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر میرا مومن بندہ گھبرانہ جاتا تو میں کافر کو لوہے کی پٹی میں لپیٹ دیتا (یعنی مال کی کثرت سے) تو وہ ذرا بھی شکایت نہ کرتا اور میں انڈیل دیتا اس پر دنیا کو انڈیلتا ابن عباس ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس کی مثل کو قرآن میں اپنے اس قول میں بیان فرمایا (آیت ) ” ولولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ لجعلنا لمن یکفر بالرحمن “ (اگر بات نہ ہوتی کہ تمام آدمی ایک ہی طریقہ کے یعنی کافر ہوجائیں گے جو لوگ رحمان کا انکار کرتے ہیں ) 2:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ “ یعنی اگر یہ بات نہ ہوتی کہ لوگ سارے کافر ہوجائیں گے تو میں بنا دیتا کفار کے گھروں کی چھتوں کی چاندی کا (آیت ) ” ومعارج “ اور سیڑھیاں بھی چاندی کی ہوتیں (آیت ) ” علیھا یظھرون “ یعنی جن پر چڑھ کر وہ بالاخانوں میں جاتے اور ان کی چارپائیاں بھی چاندی کی ہوتیں۔” وزخرفا “ سونا ہے۔ 3:۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ “ سے مراد ہے کہ اگر لوگ کافر نہ ہوجاتے (آیت ) ” لجعلنا لمن یکفر بالرحمن لبیوتھم سقفا من فضۃ “ (تو جو لوگ رحمن کا انکار کرتے ہیں ہم ان کے گھروں کی چھتوں کو چاندی کا بنا دیتے) یعنی گھروں کے اوپر چھت (آیت ) ” ومعارج علیھا یظھرون “ یعنی سیڑھیاں کہ جن پر وہ چڑھتے ” وزخرفار “ یعنی سونے کی (آیت ) ” والاخرۃ عند ربک للمتقین “ اور آخرت تیرے رب کے پاس متقین کیلئے ہے) یعنی اختیار کرلیں گے۔ 4:۔ ابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ “ یعنی اگر یہ نہ وہتا کہ لوگ کفر اختیار کرلیں گے۔ 5:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سقفا “ سے مراد ہیں کڑیا (آیت ) ” ومعارج “ سیڑھیاں ” وزخرفا “ سونا۔ 6:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے حسن بصری (رح) نے (آیت ) ” ولولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ “ کے بارے میں روایت کیا کہ یعنی اگر یہ بات نہ ہوتی کہ سب لوگ کافر ہوجائیں گے اور دنیا کی طرف مائل ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے لئے وہ ساری چیزیں بنادیتے جو اس نے ارشاد فرمایا اور فرمایا کہ یقینی بات ہے کہ دنیا کی طرف میلان ان کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ایسا کس طرح ہوتا کہ وہ ایسا کردیتا۔ 7:۔ احمد وحاکم (رح) نے ابن مسعود ؓ سے (آیت) ” اھم یقسمون رحمۃ ربک “ (کیا یہ لوگ آپ کے رب کی رحمت (یعنی نبوت) خود ہی بانٹ لینا چاہتے ہیں) کے بارے میں روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان تقسیم کردیا تمہارے اخلاق کو جیسے تمہارے درمیان تمہارے رزقوں کو تقسیم کردیا اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ دنیا اسے بھی دیتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے اور اسے بھی دیتا ہے جس سے محبت نہیں کرتا اور دین نہیں دیتا مگر اس کو جس سے محبت کرتا ہے پس جس کو انہوں نے دین عطا فرمایا تو یقینی بات ہے کہ اسے انہوں نے محبت عطا فرمائی۔ 8:۔ ترمذی (رح) (وصححہ) سہل بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مچھر کے پر کے برابر ہوتی تو کافر کو اس میں ایک گھونٹ پانی بھی نہ دیتا۔
Top