Dure-Mansoor - Al-Fath : 2
لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ یَهْدِیَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
لِّيَغْفِرَ : تاکہ بخشدے لَكَ اللّٰهُ : آپ کیلئے اللہ مَا تَقَدَّمَ : جو پہلے گزرے مِنْ : سے ذَنْۢبِكَ : آپکے ذنب (الزام) وَمَا تَاَخَّرَ : اور جو پیچھے ہوئے وَيُتِمَّ : اور وہ مکمل کردے نِعْمَتَهٗ : اپنی نعمت عَلَيْكَ : آپ پر وَيَهْدِيَكَ : اور آپ کی رہنمائی کرے صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
تاکہ اللہ آپ کی اگلی پچھلی سب خطائیں معاف فرمادے اور آپ پر اپنی نعمت پوری کردے اور آپ کو صراط مسقتیم پر چلائے
وقولہ تعالیٰ : (آیت) ” لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک “ 16:۔ ابن المنذر نے عامر وابو جعفر رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ کہ (آیت) ” لیغفرلک اللہ ماتقدم “ سے مراد ہے تاکہ اللہ تعالیٰ وہ الزام دور فرما دیں جو آپ پر زمانہ جاہلیت میں لگائے گئے (آیت ) ” وما تاخر “ اور جو زمانہ اسلام میں لگائے گئے۔ 17:۔ عبد بن حمید (رح) نے سفیان (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک “ کے بارے میں یہ بات پہنچی کہ جو کچھ زمانہ جاہلیت میں آپ سے کوئی غلطی لغزش ہوئی (آیت ) ” وما تاخر “ اور جو زمانہ اسلام میں ہوئی اور اس کے بعد آپ نے اس کو نہیں کیا۔ جبرائیل (علیہ السلام) کی طرف فتح مکہ کی بشارت : 18:۔ ابن سعد نے مجمع بن جاریہ ؓ سے روایت کیا کہ جب ہم صحنان میں تھے میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ دوڑ رہے ہیں اور وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ پر حکم نازل کیا گیا میں بھی لوگوں کے ساتھ دوڑا یہاں تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مل گئے اچانک آپ یہ پڑھ رہے تھے (آیت ) ” انا فتحنا لک فتح مبینا “ جب جبرائیل (علیہ السلام) یہ آیات لیکر نازل ہوئے تو فرمایا یا رسول اللہ ﷺ آپ کو مبارک ہو جب جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ کو مبارک باد دی تو مسلمانوں نے بھی آپ کو مبارک بادی دی۔ 19:۔ ابن المنذر (رح) وابن مردویہ (رح) وابن عساکر (رح) نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ پر یہ (آیت ) ” انا فتحنا لک فتح مبینا “ نازل ہوئی تو آپ نے عبادت میں بہت محنت کی پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ یہ اتنی محنت کیسی ہے حالانکہ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے گئے تو آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنو۔ 20:۔ ابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) فی الاسماء والصفات وابن عساکر (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ پر یہ (آیت ) ” انا فتحنا لک فتح مبینا (1) لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک وما تاخر ویتم نازل ہوئی تو آپ نے روزے رکھے اور نمازیں پڑھی یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک پر ورم آگیا اور آپ نے اتنی عبادت کی یہاں تک کہ آپ پرانی مشک کی طرح ہوگئے آپ سے پوچھا گیا کیا آپ اپنی ذات کیلئے ایساکر رہے ہیں (یعنی مشقات اٹھا رہے ہیں) حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادیئے۔ آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ 21:۔ ابن ابی عبید واحمد نے الزھد میں حسن ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ بہت عبادت کرتے تھے یہاں تک کہ آپ لوگوں کے پاس پرانی مشک کی طرح آتے تھے (یعنی عبادت کی وجہ سے آپ سوکھ گئے) پوچھا گیا یا رسول اللہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف نہیں فرمادئیے آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ 22:۔ ابن عساکر (رح) نے ابو جحیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ (عبادت میں) کھڑے ہوئے تھے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک پھٹ جاتے تھے آپ سے پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف نہیں کردیئے آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں 23:۔ ابویعلی (رح) وابن عساکر (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نماز کیلئے انتا (کھڑے) ہوتے تھے کہ آپ کے قدم مبارک پر ورم آگیا آپ سے کہا گیا اللہ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف نہیں کردیئے ؟ آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ 24:۔ ابن عساکر (رح) نے نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ (اتنی لمبی) نماز پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک پر ورم آگیا۔ 25:۔ البیہقی (رح) فی شعب الایمان وابن عساکر (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ (شعبی) نماز پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک پر ورم آگیا آپ سے کہا گیا آپ اتنی مشقت اٹھاتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے ہیں آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ 26:۔ احسن بن سفیان وابن عساکر نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ (لمبی) نماز پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک پر ورم آگئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ 27:۔ ابن عساکر (رح) نے احمد بن اسحاق بن ابراہیم بن نبی ط بن شرائط اشجعی (رح) سے روایت کیا کہ مجھے میرے والد نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (لمبی) نماز پڑھی یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک پر ورم آگئے آپ سے پوچھا گیا یارسول اللہ ﷺ کیا آپ اتنی عبادت کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ رسول اللہ ﷺ کی کثرت عبادت : 28:۔ ابن عدی (رح) وابن عساکر (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اتنی عبادت کی یہاں تک کہ پرانی مشک کی طرح ہوگئے صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کس بات نے آپ کو اس مشقت پر آمادہ کیا حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ 29:۔ ابونعیم فی الحلب میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ رات کو چار رکعت پڑھتے پھر آپ مسلسل جاری رکھتے تھے پھر اتنی لمبی نماز پڑھتے یہاں تک کہ مجھے آپ پر رحم آجاتا میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یارسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے ہیں پھر آپ اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنو۔
Top