Dure-Mansoor - Al-Fath : 5
لِّیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ یُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِیْمًاۙ
لِّيُدْخِلَ : تاکہ وہ داخل کرے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں جَنّٰتٍ : جنت تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَيُكَفِّرَ : اور دور کردے گا عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ ۭ : ان کی بُرائیاں وَكَانَ ذٰلِكَ : اور ہے یہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک فَوْزًا : کامیابی عَظِيْمًا : بڑی
تاکہ اللہ مؤمن مردوں اور عورتوں کو ایسی جنتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے تاکہ ان کے گناہوں کا کفارہ فرما دے۔ اور یہ اللہ کے نزدیک بڑی کامیابی ہے
1:۔ عبدالرزاق (رح) وابن ابی شیبہ (رح) وعبدبن حمید (رح) والبخاری (رح) ومسلم ؓ والترمذی (رح) وابن جریر (رح) وابن مردویہ (رح) وابو نعیم (رح) نے المعرفہ میں انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ پر یہ (آیت) ” لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک وما تاخر “ (تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے پچھلے گناہوں کو معاف کردے) نازل ہوئی جب آپ حدیبیہ سے واپس لوٹے تو آپ نے فرمایا مجھ پر ایک ایسی آیت نازل ہوئی ہے جو مجھ زیادہ محبوب ہے ان چیزوں سے جو زمین پر موجود ہیں پھر آپ نے اس آیت کو ان پر پڑھا تو صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ آپ کو مبارک ہو اللہ تعالیٰ نے آپ کیلئے بیان فرمادیا ہے جو کچھ وہ آپ کے ساتھ (معاملہ) فرمائیں گے اور ہمارے ساتھ کیا معاملہ فرمائیں گے تو (یہ آیت) نازل ہوئی (آیت) ” لیدخل المؤمنین والمؤمنت جنت تجری من تحتھا الانھر “ (تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والے مردوں کو اور ایمان والی عورتوں کو ایسے باغات میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی) یہاں تک پہنچے (آیت ) ” فوزا عظیما “ (اور یہ بڑی کامیابی ہے ) ۔ 2:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر والحاکم (رح) وابن مردویہ (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ جب ہم اور محمد ﷺ کے اصحاب حدیبیہ سے لوٹے تو صحابہ کرام ؓ غم اور سخت رنج میں مبتلا تھے جب کہ انہوں نے اپنے ہدی کے جانوروں کو اپنی جگہوں میں ذبح کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ پر چاشت کے وقت ایسی آیت نازل ہوئی جو میرے نزدیک ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہے آپ نے تین مرتبہ فرمایا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہ آیت کونسی ہے تو آپ نے پہلی دو آیتیں پڑھیں (آیت ) ” انا فتحنا لک فتحا مبینا “ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ نے آپ کو مبارک ہو تو ہمارے لئے کیا ہے پھر آپ نے یہ (آیت) ” لیدخل المؤمنین والمؤمنت “ الآیہ جب ہم خیبر آئے تو جونہی انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے جانثاروں کا لشکر دیکھا کہ (یہودیوں) پیٹھ پھیر کر قلعہ کی طرف بھاگ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خبیر ویران ہوگیا جب ہم قوم کی کھلی جگہ میں اترتے ہیں تو ڈرنے والوں کی صحبتیں خراب ہوجاتی تھیں۔ 3: سعد بن منصور (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن مردویہ (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ (آیت) انا فتحنا لک فتح مبینا “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب نے فرمایا آپ کو مبارک ہو جو آپ کے رب نے آپ کو عطا فرمایا یہ آپ کے لئے ہے اور ہمارے لئے کیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” لیدخل المؤمنین والمؤمنت “ آیت کے آخرتک نازل فرمائی۔
Top