Dure-Mansoor - Al-Fath : 8
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
اِنَّآ : بیشک اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا شَاهِدًا : گواہی دینے والا وَّمُبَشِّرًا : اور خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈرانے والا
بلاشبہ ہم نے آپ کو شاہد اور مبشر اور نذیر بنا کر بھیجا
1:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” اناارسلنک شاھد ا “ (یعنی ہم نے آپ کو گواہی بناکر بھیجا) یعنی گواہی دینے والا اپنی امت پر اور گواہی دینے والاانبیاء (علیہم السلام) پر کہ انہوں نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا (آیت) ” مبشرا “ یعنی آپ خوشخبری دیتے ہیں جنت کی جس نے اللہ کی اطاعت کی (آیت ) ” ونذیرا “ یعنی لوگوں کو اس کی نافرمانی سے ڈراتے ہیں۔ (آیت ) ” لتؤمنوا باللہ ورسولہ “ (تاکہ وہ ایمان لائیں اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ) یعنی (وہ ایمان لائیں اس کے وعدے پر حساب پر اور موت کے بعد اٹھنے پر (آیت) ” وتعزروہ “ یعنی تم ان کی مدد کرو (آیت) ” وتوقروہ “ (اور ان کی تعظیم کرو یعنی اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ان کی) یعنی دل سے تم اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعظیم کرو اس کی حاکمیت اس کی شان اور اس کے شرم و عظمت کو تسلیم کرتے ہیں، اور فرمایا بعض قرأت میں یوں ہے۔ (آیت ) ” تسبحوہ بکرۃ واصیلا “ (یعنی تم اللہ کی تسبیح بیان کرو صبح اور شام ) 2:۔ عبدالرزاق (رح) وعبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتعزروہ “ یعنی چاہئے کہ وہ لوگ (یعنی مسلمان) ان کی مدد کریں (آیت ) ” وقوقروہ “ یعنی چاہئے کہ وہ لوگ ان کی تعظیم کریں۔ 3:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتعزروہ “ سے مراد ہے کہ تم ان کی بزرگی اور عظمت شام کو بیان کرو (آیت ) ” وتوقروہ “ یعنی محمد ﷺ کی تعظیم۔ 4:۔ ابن ابی حاتم والحاکم (رح) وابن مردویہ (رح) والضیاء نے المختارہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتعزروہ “ یعنی تم (دشمنوں کو) آپ کے سامنے تلوار سے مارو۔ 5:۔ سعید بن منصور وعبد بن حید وابن جریر وابن المنذر (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتعزروہ “ یعنی تم آپ کی معیت میں تلوار کے ساتھ لڑو۔ 6:۔ ابن عدی وابن مردویہ (رح) والخطیب (رح) اور ابن عساکر (رح) نے اپنی تاریخ میں جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ پر یہ (آیت) ” وتعزروہ “ نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا وہ کیا ہے، (یعنی اس کا مطلب کیا ہے ؟ ) صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں پھر فرمایا اس کا مطلب یہ ہے کہ چاہئے کہ تم اس کو مدد کرو۔ 7:۔ ابن مردویہ (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ اس آیت کو یوں پڑھتے تھے (آیت) لتؤمنوا باللہ ورسولہ وتعزروہ وتوقررہ، و تسبحوہ بکرۃ واصیلا “ (یہ تم اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان کی مدد کرو اور ان کی تعظیم کرو اور تم اس کی تسبیح بیان کرو صبح اور شام کو اور یہ فرماتے تھے کہ اگر یاء یا تاء میں اشکال ہوجائے تو اس کو یاء پر محمول کرو کیونکہ قرآن سارے کا سارا یا پر محمول ہے۔ 8:۔ ابن جریر (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وتسبحوہ “ یعنی وہ لوگ اللہ کی پاکی بیان کریں اس ذات کی طرف رجوع کرتے ہوئے۔ 9:۔ ابوعبیدہ وابن المنذر نے ہارون (رح) سے روایت کیا کہ ابن مسعود ؓ کی قرأت میں یوں ہے۔ (آیت ) ” تسبحوہ بکرۃ واصیلا “ (اور وہ لوگ صبح شام اللہ کی تسبیح بیان کریں) 10:۔ عبد بن حمید (رح) نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت ) ” تسبحوہ بکرۃ واصیلا “
Top