Dure-Mansoor - Al-Maaida : 100
قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہدیجئے لَّا يَسْتَوِي : برابر نہیں الْخَبِيْثُ : ناپاک وَالطَّيِّبُ : اور پاک وَلَوْ : خواہ اَعْجَبَكَ : تمہیں اچھی لگے كَثْرَةُ : کثرت الْخَبِيْثِ : ناپاک فَاتَّقُوا : سو ڈرو اللّٰهَ : اللہ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
آپ فرما دیجئے کہ خبیث اور طیب برابر نہیں ہیں اگرچہ اے مخاطب ! تجھے خبیث کی کثرت بھلی معلوم ہوتی ہو۔ سو اے عقل والو ! اللہ سے ڈرو تاکہ کامیاب ہوجاؤ۔
(1) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا خبیث سے مراد مشرک اور طیب سے مراد مؤمن ہے۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ حلال کا ایک درہم میں صدقہ کروں یہ مجھے زیادہ محبوب ہے دو لاکھ حرام کے صدقہ کرنے سے اگر تم چاہو تو اللہ کی کتاب پڑھ لو لفظ آیت قل لا یستوی الخبیث والطیب (3) امام ابن ابی حاتم نے روایت کیا کہ ہم سے بیان کیا کہ یونس بن عبد الاعلی نے اور انہوں نے کہا کہ ہم سے بیان کیا ابن رہب نے اس سے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمن اسکندرانی (رح) نے بیان فرمایا کہ عمر بن عبدالعزیز (رح) کی طرف ان کے بعض عمال نے لکھا اور انہوں نے اس میں یہ ذکر کیا کہ خراج کم اکٹھا ہوا ہے۔ عمر بن عبد العزیز نے ان کی طرف لکھا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت لا یستوی الخبیث والطیب ولو اعجبک کثرۃ الخبیث اگر تو طاقت رکھے عدل، اصلاح اور احسان کرنے کی جہاں تم سے پہلے ظلم فسق، فجور اور سرکش ہوئی نہیں تو ایسا کر۔ قوت تو اللہ کے پاس ہے۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یاولی الالباب کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے لئے سمجھ ہو یا عقل ہو۔
Top