Dure-Mansoor - Al-Maaida : 105
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْ١ۚ لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْ١ؕ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والے عَلَيْكُمْ : تم پر اَنْفُسَكُمْ : اپنی جانیں لَا يَضُرُّكُمْ : نہ نقصان پہنچائے گا مَّنْ : جو ضَلَّ : گمراہ ہوا اِذَا : جب اهْتَدَيْتُمْ : ہدایت پر ہو اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف مَرْجِعُكُمْ : تمہیں لوٹنا ہے جَمِيْعًا : سب فَيُنَبِّئُكُمْ : پھر وہ تمہیں جتلا دے گا بِمَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اے ایمان والو ! اپنی جانوں کی فکر کرو، جو شخص گمراہ ہوگا وہ تمہیں ضرر نہ دے گا جب کہ تم ہدایت پر ہو گے، بیشک اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تم کو ان سب کاموں سے باخبر کر دے گا جو تم کیا کرتے تھے۔
(1) امام ابن ابی شیبہ، احمد، عبد بن حمید، عدنی، ابن منیع اور حمیدی شعبی نے اپنی مسا نید میں، ابو داؤد، ترمذی (اور انہوں نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) نسائی، ابن ماجہ، ابو یعلی اور کچھ نے سنن میں، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن حبان اور دار قطنی نے الافراد میں ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں اور ضیاء نے المختارہ میں قیس (رح) سے روایت کیا کہ ابوبکر ؓ کھڑے ہوئے اور آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا اے لوگو تم یہ آیت لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم پڑھتے ہو۔ جبکہ تم اس کو اپنے حقیقی معنی پر محمول نہیں کرتے۔ اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگ جب کسی گناہ کو دیکھیں اور اس کو تبدیل نہ کریں قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کو عذاب میں مبتلا کر دے۔ (2) امام ابن جریر نے قیس بن ابی حازم ؓ سے روایت کیا کہ حضرت ابوبکر ؓ رسول اللہ ﷺ کی قبر پر آئے اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا اے لوگو ! تم کتاب المقدس میں سے اس آیت کو ضرور پڑھتے ہو اور تم اس کو رخصت شمار کرتے ہو۔ اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس سے زیادہ سخت کوئی آیت نہیں اتاری یعنی لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم اللہ کی قسم تم ضرور نیکی کا حکم کرتے رہو اور برائی سے روکتے رہو ورنہ اللہ تعالیٰ تم سب پر عذاب نازل فرما دے گا۔ (3) امام عبد الرزاق اور عبد بن حمید نے جریر بجلی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا قوم میں سے ان کے درمیان ایک ایسا آدمی رہتا ہو جو گناہ کا عمل کرتا ہو جبکہ وہ لوگ اس سے طاقتور اور عزت والے ہوں۔ پھر وہ طاقت سے اس برائی کو ختم نہ کریں تو ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کو عذاب میں مبتلا کر دے۔ (4) امام ترمذی، (اور آپ نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ، ابن ماجہ، ابن جریر اور بغوی نے معجم میں، ابن منذر اور ابن ابی حاتم، طبرانی، ابو الشیخ، ابن مردویہ، الحاکم (اور آپ نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابو امیہ شعبانی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا کہ میں ابو ثعلبہ خشنی (رح) کے پاس آیا میں نے ان سے کہا آپ اس آیت کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔ کہا کون سی آیت ؟ میں نے کہا (یہ آیت) لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم تو انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم میں نے اس کے بارے میں خبر رکھنے والے (یعنی رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا۔ آپ نے فرمایا بلکہ تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔ یہاں تک کہ جب تو دیکھے گا کنجوسی کو جس کی اطاعت کی جاتی ہو اور اس خواہش نفس کو جس کی تابعداری کی جاتی ہو اور دنیا کو جس کو ترجیح دی جا رہی ہو اور ہر صاحب رائے اپنی رائے پر خوشی کا اظہار کر رہا ہو تو تجھ پر لازم ہے خاص طور پر اپنے نفس کی حفاظت کر اور اپنے عوام کے فیصلہ کو اپنے آپ سے دور کر دو ۔ بلاشبہ تمہارے پیچھے صبر کے دن ہیں۔ ان میں صبر کرنے والا انگارے کو پکڑنے والے کی طرح ہے۔ ان دنوں میں عمل کرنے والے کا اجر پچاس آدمیوں کے برابر ہوگا۔ وہ عمل کریں گے تمہارے عمل کی طرح۔ (5) امام احمد، ابن ابی حاتم، طبرانی اور ابن مردویہ نے ابو عامر اشعری ؓ سے روایت کیا کہ بلاشبہ ان کے درمیان کوئی مسئلہ تھا تو وہ رسول اللہ کے پاس حاضر ہونے سے رک گیا بعد ازاں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کس چیز نے تجھ کو روک دیا تھا۔ عرض کیا یا رسول اللہ میں نے (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تم کہاں چلے گئے جبکہ تم ہدایت یافتہ ہو اور کافروں میں سے جو گمراہ ہوئے ہیں وہ تم کو کوئی نقصان نہ پہنچائیں گے۔ اپنے نفس کی اصلاح کی فکر (6) امام عبد الرزاق، سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، طبرانی اور ابو الشیخ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے ابن مسعود ؓ سے اس آیت لفظ آیت علیکم انفسکم کے بارے میں پوچھا انہوں نے فرمایا اے لوگو یہ اس کا زمانہ نہیں کیونکہ آج تو بات مقبول کی جاتی لیکن عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ تم نیکی کا حکم کرو گے اور تمہارے ساتھ یہ سلوک کیا جائے گا یا فرمایا تمہاری بات قبول نہیں کی جائے گی تو اس وقت تم پر اپنا بچاؤ لازم ہے جب تو ہدایت یافتہ ہوگا تو جو گمراہ ہے وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ (7) امام سعید بن منصور اور عبد بن حمید نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت علیکم انفسکم اس آیت کے بارے میں فرمایا تو حکم کرو نیکی کا اور روکو برائی سے جب تک اس کے مقابلہ میں ڈنڈا اور تلوار نہ ہو۔ جب اس طرح ہوجائے تو تم اپنا بچاؤ کرو۔ (8) امام عبد بن حمید، نعیم بن حماد نے فتن میں، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم عبد اللہ بن مسعود ؓ کے پاس تھے دو آدمیوں کے درمیان ایسا اختلاف واقع ہوگیا جو لوگوں کے درمیان ہوتا ہے یہاں تک کہ ہر ایک اپنے ساتھی کی طرف کھڑا ہوگیا عبد اللہ کے پاس بیٹھنے والوں میں سے ایک آدمی نے کہا کیا میں کھڑا ہوجاؤں اور ان دونوں کو نیکی کا حکم کروں اور برائی سے روکوں ؟ اس کے پہلو میں دوسرے آدمی نے کہا اپنا بچاؤ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت علیکم انفسکم اس بات کو ابن مسعود ؓ نے سن لیا فرمایا ٹھہر جا۔ ابھی اس آیت کی تاویل کا زمانہ ظاہر نہیں ہوا بلاشبہ قرآن نازل ہوا جہاں نازل ہوا۔ اس میں سے ایسی آیتیں ہیں کہ ان کی تاویل ان کے نازل ہونے سے پہلے ہی ظاہر ہوچکی تھی اور اس میں سے ایسی (آیتیں) بھی ہیں کہ ان کی تاویل رسول اللہ ﷺ کے عہد میں ظاہر ہوگئی اور اس میں سے بعض آیتیں ایسی ہیں کہ ان کی تاویل رسول اللہ ﷺ کے دو سال بعد واقع ہوئیں اور اس میں بعض آیتیں ایسی بھی ہیں کہ ان کی تاویل آج کے بعد ظاہر ہوگی اور بعض اس میں سے ایسی آیتیں بھی ہیں کہ ان کی تاویل قیامت کے وقت ظاہر ہوگی یہ وہ آیات ہیں جن میں قیامت کا ذکر ہے۔ اور اس میں سے بعض آیتیں ایسی بھی ہیں کہ ان کی تاویل حساب کے وقت ظاہر ہوگی یہ وہ آیات ہیں جن میں حساب اور جنت اور دوزخ کا ذکر ہے جب تک تمہارے دل ایک رہیں گے اور تمہاری خواہشات ایک ہوں گی تم فرقوں میں نہ بٹ جاؤ گے تو تم ایک دوسرے کی قوت کا ذائقہ نہ چکھوں گے۔ پس تم نیکی کا حکم کرو اور برائی سے روکو جب تمہارے دل اور خواہشات مختلف ہوجائیں اور تم فرقوں میں بٹ جاؤتو بعض تمہارے بعض کا ذائقہ چکھے گا تو ہر آدمی کو اس کی جان کی حفاظت کرنی چاہئے تو اس وقت اس آیت کی تاویل ظاہر ہوگی۔ (9) امام ابن جریر اور ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت سے کہا گیا آپ ان دنوں میں بالکل ہی بیٹھ گئے نہ آپ نیکی کا حکم کرتے ہیں اور نہ برائی سے روکتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے لفظ آیت علیکم انفسکم انہوں نے فرمایا یہ میرے لئے نہیں ہے اور نہ میرے ساتھیوں کے لئے ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خبردار چاہیے کہ حاضر ہونے والا غائب آدمی کو حق کا پیغام پہنچا دے ہم حاضر تھے اور تم غائب تھے لیکن یہ آیت ان مؤمنوں کے لئے ہے جو ہمارے بعد آئیں گے اگر وہ بات کریں گے کہ تو ان کی بات قبول نہیں کی جائے گی۔ (10) امام عبد الرزاق اور ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ایک آدمی سے روایت کیا کہ میں عمر بن خطاب کے زمانہ خلافت میں مدینہ منورہ میں ایک ایسے حلقہ میں تھا جن سے نبی ﷺ کے صحابہ بھی تھے ان میں سے ایک بوڑھے آدمی نے یہ آیت پڑھی میرا خیال ہے کہ وہ ابی بن کعب ؓ تھے انہوں نے لفظ آیت علیکم انفسکم پڑھی اور فرمایا کہ اس کی تاویل آخری زمانہ میں ظاہر ہوگی۔ (11) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا میں حضرت عثمان ؓ کے زمانہ میں مدینہ منورہ کی طرف گیا۔ ایک قوم بیٹھی ہوئی تھی ان میں سے ایک نے پڑھا لفظ آیت علیکم انفسکم کہ اکثر لوگوں نے کہا اس آیت کی تاویل ابھی ظاہر نہیں ہوئی۔ (12) امام ابن جریر نے جبیر بن نفیر (رح) سے روایت کیا کہ میں ایک حلقہ میں تھا جس میں نبی ﷺ کے اصحاب بھی تھے اور میں اپنی قوم میں سب سے چھوٹا تھا۔ انہوں نے آپس میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا تذکرہ کیا میں نے کہا کیا اللہ تعالیٰ نہیں فرماتے ہیں لفظ آیت علیکم انفسکم تو ان سب لوگوں نے ایک ہی زبان کے ساتھ کہا تم قرآن مجید سے ایک آیت لیتے ہو تم نہیں پہچانتے ہو کہ اس کی تاویل کیا ہے یہاں تک کہ میں نے تمنا کی کہ میں بات نہ ہی کرتا پھر وہ باتیں کرتے ہوئے متوجہ ہوئے جب ان کے اٹھنے کا وقت ہوا تو انہوں نے کہا تو ابھی کم عمر ہے تو نے ایک ایسی آیت پیش کی جن کے بارے میں تو نہیں جانتا کہ اس کی حقیقت کیا ہے اور ممکن ہے تو پالے اس زمانہ کو جب تو دیکھے بخل کی اطاعت کی جائے اور ایسی خواہش کو جس کی پیروی کی جائے اور ہر رائے والا اپنی رائے کو اچھا سمجھ لے تو اس وقت اپنا بچاؤ کر جب تو ہدایت یافتہ ہوگا۔ تو جو گمراہ ہوگا وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ (13) امام ابن مردویہ نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ اس قول کے بارے میں بتایئے لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم فرمایا اے معاذ نیکی کا حکم کرتے رہو برائی سے روکتے رہو جب تم ایسا بخل دیکھو جس کی اطاعت کی جائے اور ایسا خواہش نفس جس کی پیروی کی جائے اور ہر رائے والے کا اپنی رائے کو اچھا سمجھنا ہو تو اس وقت تم اپنے آپ کو بچاؤ تمہارے غیر کی گمراہی تم کو نقصان نہ دے گی۔ اور تمہارے بعد صبر کے دن ہیں ان دنوں میں دین کو مضبوطی سے پکڑنے والا انگارے کو پکڑنے والے کی طرح ہے۔ ان دنوں میں تمہارے جیسا عمل کرنے والا پچاس آدمیوں کے عمل کے برابراجر دیا جائے گا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان میں سے پچاس آدمیوں کے برابر ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ تم میں سے پچاس آدمیوں کے برابر۔ (14) امام ابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت رسول اللہ ﷺ کے پاس ذکر کی گئی۔ یعنی لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم نبی ﷺ نے فرمایا اس کی تاویل ابھی نہیں آئی۔ اس کی تاویل نہیں آئے گی یہاں تک کہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نیچے اتر آئیں گے۔ (15) امام ابن مردویہ نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی قوم جب جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر ذلت کو مار دیتے ہیں۔ اور کوئی قوم برائی کو اپنے درمیان جڑ نہیں پکڑنے دیتی مگر اللہ تعالیٰ اس میں عذاب کو عام کر دے گا۔ اور تمہارے درمیان اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لئے عام عذاب کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں۔ مگر یہ کہ تم اس آیت کی تاویل کرو اس میں امر بالمعروف کا نہیں عن المنکر کوئی ذکر نہیں۔ (16) امام ابن مردویہ نے ابوبکر محمد بن عمرو بن حزم سے روایت کیا کہ ابوبکر ؓ نے لوگوں کو خطبہ دیا۔ اور اس کے خطبہ میں یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو اس آیت پر بات مت کرو یعنی لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم اگر بدکار آدمی ایک قوم میں ہوگا (اگر) اس کو وہ لوگ نہیں روکیں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر عذاب کو عام کردیں گے۔ (17) امام عبد بن حمید اور ابوالشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یہ آیت لفظ آیت علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم تلاوت کی اور فرمایا تعجب ہے کہ یہ آیت اپنے اندر کتنی وسعت رکھتی ہے، تعجب ہے کہ یہ آیت کتنی ثقاہت رکھتی ہے۔ (18) امام ابو الشیخ نے عثمان الشحام ابو سلمہ (رح) سے روایت کیا مجھ کو شیخ نے اہل بصرہ میں سے ایک شخص سے بیان کیا نہ اسے مجھ پر فضیلت اور عمر میں زیادتی حاصل تھی فرمایا مجھے یہ بات پہنچی داؤد (علیہ السلام) نے اپنے رب سے سوال کیا اے رب ! زمین میں کیسے تیرے لئے چلوں اور تیرے لئے اس میں اخلاص کے ساتھ کام کروں ؟ رب تعالیٰ نے فرمایا اے داؤد تو محبت کر جس سے میں محبت کرتا ہوں سرخ اور سفید میں ہے اور تیرے دونوں ہونٹ میری یاد سے تر وتازہ رہیں۔ اور غائب کے بستر سے دور رہ۔ داؤد نے عرض کیا اے میرے رب کس طرح وہ مجھ سے محبت کریں گے دنیا والوں میں سے جن میں کچھ برے ہیں رب تعالیٰ نے فرمایا اے داؤد ! اہل دنیا کے لئے ان کی دنیا کے لئے کام کرنا آخرت والوں سے آخرت کی وجہ سے محبت کرنا بلاشبہ تو اگر ایسا کرلے گا تو تجھ کو نقصان نہیں پہنچائے گا جو شخص گمراہ ہوگا اگر تو ہدایت یافتہ ہوگا۔ (19) امام ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا اے ابو عبد الرحمن ! چھ آدمی تھے ان سب نے قرآن پڑھا۔ ہر ایک ان میں سے مجتہد ہے۔ اور اس بات میں وہ کوئی پرواہ نہیں کرتے کہ وہ ایک دوسرے پر شرک کی گواہی دیتے ہیں۔ ابن عمر ؓ نے فرمایا شاید کہ تو خیال کرتا ہو کہ میں تجھ کو حکم دوں گا کہ تو ان کی طرف جا کر ان سے قتال کر (مگر) تو ان کو نصیحت کر اور ان کو منع کر اگر تیری نافرمانی کریں تو اپنے نفس کا لازم پکڑ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم آیت کے ختم تک۔ (20) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے صفوان بن محزر ؓ سے روایت کیا کہ اصحاب الھواء میں سے ان کے پاس ایک آدمی آیا اس نے اپنے بعض معاملات کو ذکر کیا صفوان (رح) نے اس سے فرمایا کیا میں تجھ کو اللہ کے خاص امر کے بارے میں نہ بتاؤں کہ جس کے ساتھ اس نے اپنے بندوں کو خاص کیا (پھر یہ آیت پڑھی) لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم (21) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم کے بارے میں فرمایا میرے حکم کی اطاعت کرو اور میری وصیت کو یاد کرو۔ (22) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عوفی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم کے بارے میں فرمایا جب کوئی بندہ میری اطاعت کرے گا ان کاموں میں جن کا میں نے حکم دیا ہے۔ حلال میں سے اور حرام میں سے تو اس کو نقصان نہیں دے گا وہ شخص جو گمراہ ہوگا اس کے بعد جب اس نے عمل کیا اس چیز کے ساتھ جس کا وہ حکم دیا گیا۔ (23) امام ابن جریر نے قارب کے طریق سے امام ضحاک سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم کے بارے میں فرمایا یہ اس وقت تھا جب تک تلوار یا ڈنڈا نہ آیا۔ (24) امام ابن ابی حاتم نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت علیکم انفسکم (الایہ) کے بارے میں پوچھا انہوں نے فرمایا اس آیت کی تاویل ابھی نہیں آئی۔ جب واعظ ڈر جائے اور جس کو نصیحت کی گئی وہ انکار کردے تو اپنے آپ کو لازم پکڑ اگر تو خود ہدایت یافتہ ہوگا تو کوئی تجھ کو نقصان نہیں دے گا۔ (25) امام ابن ابی حاتم نے عمر مولی غفرہ (رح) سے روایت کیا یہ آیت (اس وجہ سے) نازل ہوئی کیونکہ ایک آدمی مسلمان ہوتا تھا تو اس کا باپ کافر ہوتا تھا۔ ایک آدمی مسلمان ہوتا تھا تو اس کا بھائی کافر ہوتا تھا۔ جب ان کے دلوں میں ایمان کی حلاوت راسخ ہوجاتی تو وہ اپنے آباؤاجداد کو اور اپنے بھائیوں کو ایمان لانے کی دعوت دیتے تو جواب میں کافر کہتے ہم کو وہ دین کافی ہے جس پر ہم نے آباؤاجداد کو پایا تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم (26) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابو الشیخ نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل یعنی اہل کتاب میں سے لفظ آیت اذا اھتدیتم (جب تم خود ہدایت یافتہ ہو) (27) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم کے بارے میں فرمایا جب تم نیکی کا حکم کرو گے اور برائی سے روکو گے۔ (28) امام ابن جریر نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم کے بارے میں فرمایا جب تم نیکی کا حکم کرو اور برائی سے روکو تو تم کو وہ شخص ضرر نہیں دے گا جو گمراہ ہوا جب تم ہدایت یافتہ ہو۔ (29) امام ابن جریرنے حسن (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت لفظ آیت یایھا الذین امنوا علیکم انفسکم لا یضرکم من ضل اذا اھتدیتم پڑھی اور فرمایا لفظ آیت الحمد للہ بھا الحمد للہ علیھا گزشتہ زمانہ میں کوئی مؤمن نہیں ہوا ہے۔ اور آئندہ بھی کوئی مؤمن نہیں ہوگا۔ مگر اس کے پہلو میں منافق ہوگا جو مؤمن کے عمل کو ناپسند کرے گا۔ (30) امام احمد، ابن ماجہ اور بیہقی نے الشعب میں انس ؓ سے روایت کیا کہ کہا گیا یا رسول اللہ نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا کب چھوڑ دیا جائے ؟ آپ نے فرمایا جب تم میں وہی کمزوریاں ظاہر ہوں گی جو تم سے پہلے بنی اسرائیل میں ظاہر ہوئی تھیں۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ کیا ہیں۔ فرمایا جب تمہارے بہترین لوگوں میں سہل پسندی اور تمہارے بڑوں میں بدکاری اور تمہارے چھوٹوں میں حکومت اور فقہ لوٹ جائے گی اور دوسرے لفظوں میں تمہارے رذیل لوگوں میں علم منتقل ہوجائے گا۔ (31) امام بیہقی نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ تم ضرور نیکی کا حکم کرتے رہو اور برائی سے روکتے رہو یا ممکن ہے اللہ تمہارے اوپر اپنی جانب سے عذاب بھیج دیں پھر تم دعا کرو وہ تمہاری دعا قبول نہ کرے (واللہ تعالیٰ اعلم)
Top