Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Maaida : 106
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَهَادَةُ بَیْنِكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِیْنَ الْوَصِیَّةِ اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِكُمْ اِنْ اَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَاَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةُ الْمَوْتِ١ؕ تَحْبِسُوْنَهُمَا مِنْۢ بَعْدِ الصَّلٰوةِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ اِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِیْ بِهٖ ثَمَنًا وَّ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى١ۙ وَ لَا نَكْتُمُ شَهَادَةَ١ۙ اللّٰهِ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والے
شَهَادَةُ
: گواہی
بَيْنِكُمْ
: تمہارے درمیان
اِذَا
: جب
حَضَرَ
: آئے
اَحَدَكُمُ
: تم میں سے کسی کو
الْمَوْتُ
: موت
حِيْنَ
: وقت
الْوَصِيَّةِ
: وصیت
اثْنٰنِ
: دو
ذَوَا عَدْلٍ
: انصاف والے (معتبر)
مِّنْكُمْ
: تم سے
اَوْ
: یا
اٰخَرٰنِ
: اور دو
مِنْ
: سے
غَيْرِكُمْ
: تمہارے سوا
اِنْ
: اگر
اَنْتُمْ
: تم
ضَرَبْتُمْ فِي الْاَرْضِ
: سفر کر رہے ہو زمین میں
فَاَصَابَتْكُمْ
: پھر تمہیں پہنچے
مُّصِيْبَةُ
: مصیبت
الْمَوْتِ
: موت
تَحْبِسُوْنَهُمَا
: ان دونوں کو روک لو
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
الصَّلٰوةِ
: نماز
فَيُقْسِمٰنِ
: دونوں قسم کھائیں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
اِنِ
: اگر
ارْتَبْتُمْ
: تمہیں شک ہو
لَا نَشْتَرِيْ
: ہم مول نہیں لیتے
بِهٖ
: اس کے عوض
ثَمَنًا
: کوئی قیمت
وَّلَوْ كَانَ
: خواہ ہوں
ذَا قُرْبٰى
: رشتہ دار
وَلَا نَكْتُمُ
: اور ہم نہیں چھپاتے
شَهَادَةَ
: گواہی
اللّٰهِ
: اللہ
اِنَّآ
: بیشک ہم
اِذًا
: اس وقت
لَّمِنَ
: سے
الْاٰثِمِيْنَ
: گنہ گاروں
اے ایمان والو ! جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے جب کہ وصیت کا وقت ہو تو وہ وصی ہوں جو دیندار ہوں تم میں سے ہوں یا تمہارے علاوہ دوسری قوم سے ہوں اگر تم سفر میں گئے ہوئے ہو پھر تم کو موت کی مصیبت پہنچ جائے، اگر تمہیں شک ہو تو ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو پھر وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اپنی قسم کے عوض کوئی قیمت نہیں لیتے اگرچہ قرابت دار ہو اور ہم اللہ کی گواہی کو نہیں چھپاتے بلاشبہ ایسا کرنے کی صورت میں ہم گنہگاروں میں شامل ہوجائیں گے۔
(1) امام ترمذی اور اس کو ضعیف قرار دیا، ابن جریر، ابن ابی حاتم، نحاس نے اپنی ناسخ میں، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور ابو نعیم نے معرفۃ میں ابو المنذر کے طریق سے اور وہ کلبی بادان مولیٰ ام ھانی سے روایت نقل کی اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے اور وہ تمیم داری ؓ سے اس آیت لفظ آیت یایھا الذین امنوا شھادۃ بینکم اذا حضر احدکم الموت کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ اس آیت سے سب لوگ بری ہیں سوائے میرے اور عدی بن براء کے یہ دونوں نصرانی تھے اور اسلام قبول کرنے سے پہلے یہ شام کی طرف جاتے تھے یہ دونوں اپنی تجارت کے لئے شام آئے ان کے پاس بنو سلیم کا ایک غلام تجارت کا سامان لے کر آیا جسے بدیل بن ابی مریم کہتے تھے اس کے پاس چاندی کا ایک پیالہ تھا جس کے ذریعہ وہ بادشاہ سے ملاقات کا ارادہ رکھتا تھا یہ اس کا سب سے بڑا تجارتی سامان تھا وہ مریض ہوا اور اس نے اپنے دونوں ساتھیوں کو وصیت کی اور ان کو حکم دیا کہ یہ ترکہ (یعنی سامان) اس کے گھر پہنچا دیں تمیم نے کہا جب وہ مرگیا تو ہم نے وہ پیالہ لے لیا اور اس کو ہزار درہم میں بیچ دیا پھر میں نے اور عدی نے (اس رقم کو) تقسیم کرلیا۔ جب ہم اس کے گھر پہنچے تو ہم نے ان کو وہ سامان دے دیا جو ہمارے پاس تھا گھر والوں نے پیالہ گم پایا اور انہوں نے ان سے پوچھا ہم نے کہا اس کے علاوہ اس نے کوئی چیز نہیں چھوڑی اور اس سامان کے علاوہ ہم کو کوئی سامان نہیں دیا۔ تمیم ؓ نے کہا رسول اللہ ﷺ کے مدینہ منورہ تشریف لانے کے بعد میں مسلمان ہوگیا اور میں نے اس وجہ سے اپنے آپ کو گناہ گار سمجھا میں اس کے گھر والوں کے پاس آیا اور ان کو سب واقعہ سنایا اور پانچ سو درہم بھی ان کو ادا کئے اور ان کو بتایا کہ اتنی رقم میرے اس ساتھی کے پاس بھی ہے اس کے ورثاء دوسرے آدمی کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے آپ نے ان پر گواہ طلب فرمائے۔ مگر ان کے پاس گواہ نہیں تھے۔ پھر آپ نے ان کو حکم فرمایا کہ وہ اس سے اس چیز کی قسم لے لیں جو ان کے دین میں عظیم ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان آیات کو نازل فرمایا لفظ آیت یایھا الذین امنوا شھادۃ بینکم سے لے کر لفظ آیت ان ترد ایمان بعد ایمانھم تک تو عمرو بن عاص ؓ اور دوسرا آدمی کھڑا ہوا۔ اور انہوں نے قسم کھائی۔ تو پانچ سو درہم عدی بن براء سے لے لئے گئے۔ (2) امام بخاری نے تاریخ میں، ترمذی (اور آپ نے اس کی تحسین بھی کی ہے) ابن جریر، ابن منذر، نحاس، طبرانی، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ بنو سہم میں سے ایک آدمی تمیم داری اور عدی بن براء کے ساتھ نکلا۔ سھمی مرگیا یہ دونوں مدینہ منورہ آئے اس کے ترکہ کو لے کر گھر والوں نے چاندی کا ایک جام گم پایا جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں سے اللہ کی قسم اٹھوائی کہ ہم نے اس کو نہ چھپایا اور نہ اس بارے میں ہم علم رکھتے ہیں۔ پھر وہ پیالہ مکہ میں پایا گیا اور کہا گیا کہ ہم نے اس کو تمیم اور عدی سے خریدا ہے۔ سہمی کے اولیاء میں سے دو آدمی کھڑے ہوئے انہوں نے قسم کھائی کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور بلاشبہ جام ان کا ہے۔ تو وہ جام لے لیا گیا۔ اور اس بارے میں یہ آیت لفظ آیت یایھا الذین امنوا شھادۃ بینکم نازل ہوئی۔ آیت مداینہ کے نزول کا واقعہ (3) امام ابن جریر اور ابن منذر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ تمیم اور عدی بن براء دونوں آدمی نصرانی تھے اور جاہلیت کے زمانہ میں مکہ کی طرف تجارت کرتے تھے اور وہاں لمبا قیام کرتے تھے۔ جب نبی ﷺ نے ہجرت فرمائی تو وہ اپنا تجارت کا سامان مدینہ منورہ لے آئے۔ بدیل بن ابی ماریہ، عمرو بن عاص کا آزاد کردہ غلام تھا اور یہ بھی تاجر تھا تجارت کی غرض سے مدینہ منورہ آیا پھر سب تجارت کی غرض سے شام گئے راستے میں بدیل بیمار ہوگیا اس نے اپنے ہاتھ سے وصیت لکھی پھر اس کو اپنے سامان میں چھپا دیا اور ان دونوں کو وصیت کی جب وہ مرگیا تو انہوں نے اس کے سامان کو کھولا اس میں سے ایک چیز لے لی پھر باقی سامان کو بند کردیا جیسے تھا دونوں مدینہ منورہ میں سے اس کے ورثاء کے پاس آئے اور اس کا سامان اس کو دے دیا۔ ان کے گھر والوں نے سامان کو کھولا اس میں لکھا ہوا اس کا عہد اور جو سامان لے کر چلے تھے اس کو پایا انہوں نے سامان میں کچھ چیزیں کم دیکھیں اور دونوں سے اس بارے میں سوال کیا انہوں نے کہا یہی سامان ہم نے قبضہ میں لیا تھا اور یہی ہمیں دیا گیا تھا ورثاء نے کہا یہ اس کے ہاتھ کی تحریر ہے تو انہوں نے کہا ہم نے کوئی چیز نہیں چھپائی انہوں نے یہ مسئلہ حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت یایھا الذین امنوا شھادۃ بینکم اذا حضر احدکم الموت سے لے کر لفظ آیت انا اذا لمن الاثمین رسول اللہ ﷺ نے ورثاء کو حکم دیا کہ عصر کی نماز کے بعد ان سے قسم لیں اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ کہ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ (اس بات کی قسم کھائیں) کہ ان کے علاوہ ہم نے اس کی کوئی چیز نہیں لی اور نہ ہم نے چھپائی، پھر کچھ دن ٹھہرے رہے جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا پھر ان کے پاس چاندی کا ایک برتن ظاہر ہوگیا۔ جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا تھا اس کے گھر والوں نے کہا یہ اس کے سامان میں سے ہے۔ (ان دونوں نے کہا) کہ ہم نے اس کو اس سے خرید لیا تھا۔ لیکن ہم قسم کھاتے وقت بھول گئے تھے۔ پھر ہم نے اس بات کو ناپسند کیا کہ ہم اپنے آپ کو جھٹلائیں وہ لوگ (پھر) نبی ﷺ کے پاس یہ معاملہ لے گئے۔ تو دوسری آیت نازل ہوئی لفظ آیت فان عثر علی انھما استحقا اثما تو نبی اکرم ﷺ نے اہل میت میں سے دو آدمیوں کو حکم فرمایا کہ وہ اس بات پر قسم کھائیں کہ انہوں نے جو مال چھپایا اور غائب کیا ہے وہ اس مال کے مستحق ہیں۔ پھر (بعد ازاں) تمیم داری ؓ مسلمان ہوگئے اور نبی ﷺ سے بیعت کرلی۔ اور وہ کہتا تھا اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔ میں نے برتن لیا تھا پھر عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ آپ کو سب زمین والوں پر غلبہ دیں گے۔ میرے لئے دو بستیاں بیت اللحم میں سے ہبہ کردیتا اور یہ وہ بستی ہے۔ جس میں عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے۔ آپ نے اس کو ایک تحریر لکھ دی۔ جب حضرت عمر ؓ شام میں تشریف لائے تو تمیم ان کے پاس رسول اللہ ﷺ کا خط لے کر آیا۔ عمر ؓ نے فرمایا میں اس حکم کی تعمیل کے لئے حاضر ہوں۔ اور دونوں بستیاں اس کو دے دیں۔ (4) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت شھادۃ بینکم میں شہادۃ کو مرفوع بغیر تنوین کے اور بینکم کو مضاعف الیہ کے طور پر مجرد پڑھا ہے۔ (5) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور نحاس نے علی کے طریق سے ابو طلحہ سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یایھا الذین امنوا شھادۃ بینکم اذا حضر احدکم الموت حین الوصیۃ اثنن ذوا عدل منکم کے بارے میں فرمایا یہ اس شخص کے لئے ہے جب وہ فوت ہوا اور اس کے پاس مسلمان ہو تو اللہ تعالیٰ نے اس کو حکم فرمایا کہ اپنی وصیت پر مسلمانوں میں سے دو انصاف والوں کو گواہ بنا لے۔ پھر فرمایا لفظ آیت او اخرن من غیر کم ان انتم ضربتم فی الارض یہ اس شخص کے لئے جو فوت ہو اور اس کے پاس مسلمانوں میں سے ایک بھی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ غیر مسلمین میں سے دو آدمیوں کو گواہ بنا لیں اگر ان کو گواہی میں شک ہو۔ تو ان دونوں سے اللہ کی ذات کے ساتھ نماز کے بعد قسم لی جائے کہ ہم نے اپنی گواہی کے عوض کوئی حقیر مال نہیں لیا اگر دوست کے لئے ورثاء کو معلوم ہوجائے کہ کافروں نے اپنی گواہی میں جھوٹ بولا ہے تو دو آدمی ورثاء میں سے کھڑے ہو کر اللہ کے نام کی قسم کھائیں کہ کافروں کی گواہی باطل ہے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت فان عثر علی انھما استحقا اثما فرمایا اگر کافروں کے جھوٹ پر مطلع ہوجائیں تو دو ورثاء قسم کھائیں کہ وہ دونوں جھوٹے ہیں یہ زیادہ مناسب ہے کہ کافر اپنی گواہی کو ٹھیک طور پر ادا کریں۔ یا وہ اس بات سے ڈریں کہ کہیں بعد میں ان کی قسمیں رد نہ کردی جائیں۔ تو کافروں کی گواہی ترک نہ کردی جائے اور ورثاء کو گواہی کا حکم دے دیا جائے اور مسلمانوں کی گواہی پر قسمیں نہیں ہیں۔ بیشک قسمیں جب ہوں گی جب گواہی دینے والے کافر ہوں۔ (6) امام ابن جریرا ور ابن ابی حاتم نے عوفی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت اثنن ذوا عدل منکم میں منکم سے مسلمان مراد ہیں۔ اور لفظ آیت او اخرن من غیرکم سے غیر مسلم مراد ہے اور لفظ آیت فیقسمن باللہ یعنی وہ نماز کے بعد اللہ کی قسمیں کھائیں اور لفظ آیت فاخرن یقومن مقامھما سے میت کے اولیاء مراد ہیں کہ وہ دونوں قسمیں کھائیں۔ لفظ آیت باللہ لشھادتنا احق من شھادتھما یعنی دونوں اللہ کی قسمیں کھائیں کہ ہمارے ساتھی نے اس بات کی وصیت نہیں کی تھی بیشک وہ دونوں جھوٹے ہیں۔ اور فرمایا لفظ آیت ذلک ادنی ان یا تو بالشھادۃ علی وجھھا او یخافوا ان ترد ایمان بعد ایمانھم یعنی اولیاء میت قسم کھائیں کہ وہ اپنی قسموں کے ذریعہ اپنے مال کے زیادہ مستحق ہیں پھر اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اس کی میراث کا فیصلہ کردیا جائے گا اور کافروں کی گواہی کو باطل کردیا جائے گا۔ (گویا) وہ شہادت منسوخ ہے۔ دو عادل گواہ ہونا (7) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ان سے اس آیت لفظ آیت اثنن ذوا عدل منکم کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کتاب میں جو بھی حکم ہے اس کی دلیل بھی موجود ہے۔ سوائے اس آیت کے اور اگر ہم تم کو خبر نہ کرتے اس بارے میں تو ہم زیادہ جاہل ہوتے اس شخص سے جس نے جمعہ کے دن غسل کو چھوڑ دیا۔ یہ اس بارے میں ہے جو آدمی مسافر بن کر نکلا اور اس کے پاس مال تھا اور وہ اپنی موت کو پالے اگر مسلمان میں سے دو آدمیوں کو پائے تو ان کو اپنا ترکہ دے دے۔ اور ان پر مسلمانوں میں دو انصاف والوں کو گواہ بنا لے۔ اگر وہ دو مسلمان نہ پائے تو اہل کتاب میں سے دو آدمی گواہ بنا لے اگر وہ ترکہ ادا کردیں تو یہی اس کا حق ہے اور اگر وہ انکار کر دے تو اس سے نماز کے بعد اللہ کی ذات کے ساتھ قسم لے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ یہی چیز مجھے ملی میں نے کوئی چیز غائب نہیں کی اگر اس نے قسم کھائی تو بری ہوگیا اگر اس کے بعد تحریر والے دو آدمی آئیں تو اس پر گواہی دیں۔ پھر یہ قوم کے لوگ اس پر دعوی کریں اور یہ بیان کریں کہ فلاں چیز ان کی ہے تو وارثوں کی قسمیں ان کو گواہی کے ساتھ رکھی جائیں گی۔ پھر وہ اس کا حق لے لیں۔ اسی کو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ذوا عدل منکم او اخرن من غیرکم (8) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت یایھا الذین امنوا شھادۃ بینکم اذا حضر احدکم الموت سے مراد ہے کہ مؤمن کو موت آجائے اور اس کی موت پر دو مسلمان یا کافر حاضر ہوں ان دو کے علاوہ کوئی آدمی موجود نہ ہو۔ اگر میت کے ورثاء اس باپ پر راضی ہوجائیں جو کچھ غائب کیا ان دونوں نے اس کے ترکہ میں سے تو ٹھیک اور دونوں گواہ قسم اٹھائیں گے کہ وہ دونوں سچے ہیں پھر اگر وہ ان کی غلطی پر مطلع ہو اور یہاں کوئی گڑبڑ ہے تو ورثاء میں سے دو آدمی قسم اٹھائیں گے تو وہ اس مال کے مستحق ہوں گے۔ اور دونوں گواہوں کی قسموں کو باطل کردیں گے۔ (9) امام ابی ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور ضیاء سے المختارہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت او اخرن من غیرکم کے بارے میں فرمایا کہ اہل کتاب میں مسلمانوں کے علاوہ۔ (10) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابن جریر نے سعید بن مسیب (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت اثنن ذوا عدل منکم کے بارے میں فرمایا کہ منکم سے مراد تمہاری دینی بھائی لفظ آیت اواخرن من غیرکم یعنی اہل کتاب میں سے جب وہ فوت ہونے والا ایسی جگہ ہو جہاں اہل کتاب کے علاوہ کوئی آدمی نہ ہو جب سفر کی حالت میں ہو۔ (11) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر اور امام ابو الشیخ نے شریح ؓ سے روایت کیا کہ کسی یہودیوں یا کسی نصرانی کی گواہی جائز نہیں مگر وصیت میں اور وصیت میں بھی صرف اسی وقت جائز ہوگی۔ (12) امام عبد الرزاق، ابو عبیدہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، طبرانی، ابن مردویہ، الحاکم نے (اور آپ نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) شعبی (رح) سے روایت کیا کہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی کی وفات ہوگئی دقوفاء کے مقام پر اور اس نے مسلمانوں میں سے کسی کو نہ پایا تو اس کی وصیت پر گواہ بنے۔ پھر اس نے اہل کتاب میں سے دو آدمیوں کو گواہ بنایا۔ وہ دونوں کوفہ میں ابو موسیٰ اشعری ؓ کے پاس آئے۔ ان کو سب واقعہ بتایا۔ اس کا ترکہ اور وصیت پیش کی اشعری ؓ نے فرمایا یہ ایسا معاملہ ہے کہ نبی ﷺ کے زمانہ کے بعد آج تک ایسا واقعہ نہیں ہوا تو ان دونوں سے عصر کی نماز کے بعد قسم لی اللہ کی قسم ان دونوں نے نہ خیانت کی نہ جھوٹ بولا نہ کوئی چیز تبدیل کی نہ کوئی چیز چوری کی۔ نہ ہی کوئی چیز بدلی یہی آدمی کی وصیت اور اس کا ترکہ ہے۔ ابو موسیٰ اشعری ؓ نے دونوں کی شہادت کو نافذ کردیا۔ (13) امام ابن جریر نے زید بن اسلم ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت شھادۃ بینکم ساری آیت کے بارے میں فرمایا ایک آدمی وفات پا گیا اور اس کے پاس اہل اسلام میں سے کوئی بھی نہ تھا۔ اور یہ واقعہ اول اسلام کا ہے اور زمین عربی تھی لوگ کافر تھے مگر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ مدینہ منورہ میں تھے۔ اور لوگ ایک دوسرے کے وصیت کے ساتھ وارث بنتے تھے پھر وصیت منسوخ کردی گئی۔ اور حصے مقرر کردیئے گئے اور مسلمانوں نے اس پر عمل کیا۔ (14) امام ابن جریر نے زبیر ؓ سے روایت کیا کہ طریقہ یہی چلا آرہا ہے کہ کسی کافر کی گواہی جائز نہیں نہ سفر میں نہ حضر میں یہ صرف مسلمانوں میں جائز ہے۔ (15) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت منسوخ ہے۔ (16) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت اواخرن من غیر کم یعنی دوسرے دو مسلمان ہوں مگر اس کے قبیلہ سے تعلق نہ رکھتے ہوں۔ (17) امام سعید بن منصور، عبد بن حمید، نحاس، ابو الشیخ اور امام بیہقی نے سنن میں فرمایا کہ لفظ آیت اثنن ذوا عدل منکم میں منکم سے مراد ہے تمہارے قبیلہ کے ہوں لفظ آیت اواخرن من غیرکم یعنی تمہارے قبیلے کے نہ ہوں کیا تو نے نہیں دیکھا تو وہ فرماتے ہیں لفظ آیت تحبسونھما من بعد الصلوۃ یعنی ان کو نماز کے بعد روک لو تو وہ سب مسلمانوں میں سے ہوں گے۔ (18) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عقیل کے طریق سے روایت کیا کہ میں نے ابن شہاب (رح) سے اس آیت کے بارے میں پوچھا میں نے کہا مجھے بتائیے ان دو آدمیوں کے بارے میں جن کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا وصیت کرنے والے آدمی کے اہل وہ عیال کے علاوہ میں سے کیا وہ دونوں مسلمانوں میں سے ہیں یا وہ دونوں اہل کتاب میں سے ہیں ؟ اور بتایئے کہ کیا وصیت کرنے والے آدمی کے خاندان میں سے یا وہ دونوں غیر مسلم ہوں گے ؟ ابن شہاب نے فرمایا ہم نے اس آیت کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے کوئی چیز نہیں سنی۔ اور نہ آئمہ کرام سے کہ میں اس کو ذکر کروں اور ہم آپس میں کبھی کھبی اپنے علماء میں اس کا ذکر کرتے تھے اور وہ اس کے بارے میں معلوم سنت کا ذکر نہیں کرتے تھے اور امام عادل کی طرف سے کسی فیصلہ کا ذکر نہیں کرتے ہمارے نزدیک ان کی رائے سب سے زیادہ تعجب والی ہوتی تھی جو یہ کہتے کہ یہ آیت ان مسلمانوں کے بارے میں ہے۔ جو وراثت کے مستحق ہوتے ہیں جس کے وہ وارث ہوتے ہیں اس کے پاس کچھ وارث حاضر ہوتے اور کچھ وارث غائب ہوتے جو اس کے پاس حاضر ہوتے اور جو غائب ہوتے انہیں وصیت کے بارے میں بتاتے اگر وہ غائب مان لیتے تو وصیت جائز ہوجاتی اور اگر شک کرتے کہ موجود لوگوں نے میت کے قول میں تبدیلی کردی ہے اور میت جس کے بارے میں وصیت کا ارادہ نہیں کیا۔ اس کے بارے میں انہوں نے وصیت کا ذکر کیا ہے۔ تو جو لوگ اس میت کے پاس حاضر تھے ان میں دو نماز کے بعد گواہی دیں گے جب وہ اس پر قسم اٹھالیں گے تو اس کی شہادت جائز ہوجائے گی جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ ان دونوں نے قسم اٹھانے میں گناہ کا ارتکاب کیا ہے (جب یہ ثابت ہوجائے) تو وارثوں میں سے جو مدمقابل ہوں گے۔ وہ اٹھیں گے اور اس کی گواہی کا انکار کردیں گے۔ جنہوں نے پہلی دفعہ گواہی دی تھی اور ان سے قسم لی گئی تھی وہ دونوں یوں قسم اٹھائیں گے کہ ہماری گواہی تمہارے جھٹلانے کے لئے ہے جو تم نے گواہی دی ہے اس کو باطل کرنے کے لئے ہے۔ ہم نے حد سے تجاوز نہیں کیا۔ اگر ہم ایسا کریں تو ہم ظالم ہیں۔ (19) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے عبیدہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت تحبسونھما من بعد الصلوۃ میں الصلوۃ سے صلاۃ العصر مراد ہے۔ (20) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لا نشتری بہ ثمنا یعنی ہم اس کے بدلے میں رشوت نہیں لیں گے اور لفظ آیت ولانکتم شھادۃ اللہ یعنی ہم اللہ کی گواہی کو نہیں چھپائیں گے اگرچہ اس کا صاحب دور ہے۔ (21) امام ابو عبید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عامر شعبی (رح) سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت ولا نکتم شھادۃ یعنی شہادت کے لفظ پر تنوین پڑھتے۔ اور لفظ ” اللہ “ کے ہمزہ کو قطعی اور منصرف پڑھتے اور اللہ کے نام کے آخر میں قسم کی وجہ سے جر پڑھتے۔ (22) امام عبد بن حمید نے ابو عبد الرحمن سلمی سے روایت کیا کہ اگر وہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت ولانکتم شھادۃ وہ کہتے تھے کہ اس سے مراد قسم ہے۔ (23) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کی کہ لفظ آیت ولانکتم شھادۃ میں شھادۃ کا لفظ منصوب اور مضاف ہے اور اس پر تنوین نہیں۔ (24) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس قول لفظ آیت فان عثر علی انھما استحقا اثما کے بارے میں فرمایا کہ اگر یہ معلوم ہوجائے کہ پہلے گواہوں نے خیانت کی ہے کہ ان دونوں نے جھوٹ بولا ہے یا بات کو چھپایا ہے تو دو آدمی گواہی دیں جو ان دونوں سے زیادہ عمل والے ہوں اور ان کی گواہی کے خلاف گواہی دیں جو پہلے گواہی نے دی ہے تو ان کی گواہی کو جائز کردیا جائے گا۔ اور پہلوں کی گواہی کو باطل کردیا جائے گا۔ (25) امام فریابی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابو الشیخ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ وہ یوں پڑھتے تھے کہ لفظ آیت من الذین استحق علیھم الاولین تاء کے فتح کے ساتھ۔ (26) امام ابن مردویہ والحاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے اسے اس طرح پڑھا ہے لفظ آیت من الذین استحق علیھم الاولین (27) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر نے ابو مجلز (رح) سے روایت کیا کہ ابی بن کعب ؓ نے یوں پڑھا لفظ آیت من الذین استحق علیھم الاولین عمر ؓ سے فرمایا تو نے جھوٹ بولا۔ ابی ؓ نے فرمایا تو زیادہ جھوٹ بولنے والا ہے۔ ایک آدمی نے کہا تو امیر المؤمنین ؓ کو جھٹلاتا ہے۔ ابی ؓ نے فرمایا میں تیری نسبت سخت تعظیم کرنے والا ہوں امیر المؤمنین کے حق کی لیکن میں نے کتاب اللہ کی تصدیق میں ان کو جھٹلایا ہے۔ اور میں تصدیق نہیں کرسکتا امیرالمؤمنین کی کتاب اللہ کی تکذیب میں حضرت عمر ؓ نے فرمایا اس نے سچ کہا ہے۔ (28) امام ابن ابی حاتم نے یحییٰ بن یعمر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت الاولین اور فرمایا لفظ آیت ھما الولیان یعنی یہ دونوں ولی ہیں۔ (29) امام ابو عبید، سعید بن منصور، عبد بن حید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت من الذین استحق علیھم الاولین اور وہ فرماتے تھے تو بتا اگر اولیاء چھوٹے ہوں تو ان کے قائم مقام کیسے ہوں گے۔ (30) امام عبد بن حمید نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت الاولین کو مشدد پڑھتے تھے۔ (31) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت من الذین استحق کو تاء کے رفع اور حاء کے کسرہ کے ساتھ پڑھتے تھے اور لفظ آیت علیھم الاولین تشدید کے ساتھ پڑھتے تھے۔ (32) امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت الاولین سے مراد ہے میت (یعنی میت کے قریبی رشتہ دار) (33) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ذلک ادنی ان یاتوا بالشھادۃ علی وجھھا یہ زیادہ لائق ہے کہ وہ تصدیق کریں ان کی شہادت کی۔ لفظ آیت او یخافوا ان ترد ایمان بعد ایمانھم یعنی کہ وہ ڈریں گناہ سے۔ (34) امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت او یخافوا ان ترد ایمان بعد ایمانھم کے بارے میں فرمایا کہ ان کی قسم باطل کردی جائیں ان لوگوں کی قسم قبول کرلی جائیں۔ (35) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت واتقو اللہ واسمعوا کے بارے میں فرمایا یعنی فیصلہ دینے والوں کی بات کو سنیں۔ (36) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس قول لفظ آیت واللہ لا یھدی القوم الفسقین کے بارے میں فرمایا یعنی جھوٹ بولنے والے جو لوگ جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں (واللہ تعالیٰ اعلم)
Top