Dure-Mansoor - Al-Maaida : 109
یَوْمَ یَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَیَقُوْلُ مَا ذَاۤ اُجِبْتُمْ١ؕ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَنَا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ
يَوْمَ : دن يَجْمَعُ : جمع کرے گا اللّٰهُ : اللہ الرُّسُلَ : رسول (جمع) فَيَقُوْلُ : پھر کہے گا مَاذَآ : کیا اُجِبْتُمْ : تمہیں جواب ملا قَالُوْا : وہ کہیں گے لَا عِلْمَ : نہیں خبر لَنَا : ہمیں اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو عَلَّامُ : جاننے والا الْغُيُوْبِ : چھپی باتیں
جس دن اللہ تعالیٰ رسولوں کو جمع فرمائے گا پھر ان سے سوال فرمائے گا تمہیں کیا جواب ملا وہ عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں۔ بلاشبہ آپ غیبوں کو خوب جاننے والے ہیں۔
(1) امام فریابی، عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ماذا اجبتم کے بارے میں فرمایا جس دن اللہ تعالیٰ رسولوں کو جمع کرے گا تو وہ گھبرا جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا۔ تم کو کیا جواب دیا گیا تھا پیغمبر کہیں گے ہم کو کوئی علم نہیں پھر ان کے دل ان پر لوٹا دئیے جائیں گے تو وہ جان لیں گے (اپنے جواب کو) (2) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ماذا اجبتم قالوا لا علم لنا کے بارے میں فرمایا یہ اس وجہ سے کہ وہ ایک اس جگہ نازل ہوں گے۔ جہاں ان کی عقلیں کام کرنا چھوڑ دیں گی۔ جب اس نے پوچھا جائے گا تو وہ عرض کریں گے۔ ہم کو کوئی علم نہیں۔ پھر وہ دوسری جگہ نازل ہوں گے تو اپنی قوم پر گواہی دیں گے۔ (3) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ماذا اجبتم کے بارے میں فرمایا وہ لوگ رب تبارک تعالیٰ کو عرض کریں گے کہ ہم کو کوئی علم نہیں مگر وہی علم ہے جس کے بارے میں تو زیادہ جاننے والا ہے۔ (4) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ضحاک کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ماذا اجبتم کے بارے میں فرمایا ایک جماعت کی عقلیں کام کرنا چھوڑ دیں گی۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کی عقلیں ان کی طرف لوٹا دیں گے۔ پھر وہ ان لوگوں میں سے ہوجائیں گے کہ اللہ تعالیٰ ان سے سوال کریں گے (جسے فرمایا) لفظ آیت فلنسئلن الذین ارسل الیھم ولنسئلن المرسلین (5) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت فیقول ماذا اجبتم قالوا لا علم لنا کے بارے میں فرمایا کہ اس دن کے خوف کی وجہ سے (کہیں گے کہ ہم کو کوئی علم نہیں) (6) امام ابو الشیخ نے زید بن اسلم ؓ سے روایت کیا کہ مخلوق پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ ہر عقل والے کی عقل جاتی رہے گی فرمایا لفظ آیت یوم یجمع اللہ الرسل تفسیر کا علم بہت ہی اہم ہے (7) امام خطیب نے تاریخ میں عطا بن ابی رباح ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ارزق (رح) ابن عباس ؓ کے پاس آئے اور عرض کیا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ میرے لئے کتاب اللہ میں سے کچھ آیتوں کی ضرور تفسیر کردیں یا میں کتاب اللہ کا انکار کر دوں گا۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا افسوس ہے تجھ پر آج کے دن میں اس کے لئے تیار ہوں کونسی آیات ہیں ؟ عرض کیا مجھ کو بتایئے اللہ عزوجل کے اس قول لفظ آیت یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ماذا اجبتم قالوا لا علم لنا اور پھر دوسری آیت میں فرمایا لفظ آیت ونزعنا من کل امۃ شھیدا فقلنا ھاتوا برھانکم فعلموا ان الحق کس طرح انہوں نے جان لیا حالانکہ انہوں نے تو یہ کہا تھا کہ ہم کو کوئی علم نہیں۔ اور مجھ کو بتائیے کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں لفظ آیت ثم انکم یوم القیمۃ عند ربکم تختصمون کے بارے میں بتائیے اور دوسری آیت میں فرمایا لفظ آیت لا تختصموا لدی سو وہ کس طرح جھگڑا کریں گے۔ حالانکہ فرمایا میرے پاس جھگڑا نہ کرو اور مجھ کو اللہ کے اس قول کے بارے میں بتائیے لفظ آیت الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم وتشھد ارجلھم بما کانوا یکسبون (یٰس 52) وہ کس طرح گواہی دیں گے حالانکہ ان کے مونہوں پر مہر لگا دی گئی۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا اے ارزق تیری ماں تجھ کو روئے بلاشبہ قیامت کے لئے کئی احوال کئی ہولناکیاں گھبراہٹیں کئی زلزلے ہوں گے، جب آسمان پھٹ جائیں گے، ستارے بکھر جائیں گے، سورج اور چاند کی روشنی جاتی رہے گی، اور مائیں بچوں کو بھول جائیں گی۔ حاملہ عورتیں گرا دیں گی جو ان کے پیٹوں میں ہوگا اور سمندر بھڑکیایں جائیں گے اور پہاڑ ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے والد اپنے بیٹے کی طرف اور بیٹا اپنے والد کی طرف متوجہ نہ ہوگا اور جنت کو لایا جائے گا جس میں موتیوں اور یاقوت کے قبے ظاہر ہوں گے۔ یہاں تک کہ اس کو عرش کے دائیں طرف کھڑا کردیا جائے گا۔ پھر جہنم کو لایا جائے گا جس کی لو ہے کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی۔ ہر لگام کو ستر ہزار فرشتے پکڑے ہوئے ہوں گے۔ اس کی دو نیلی آنکھیں ہوں گی۔ گھسیٹے گی نچلے ہونٹ کو چالیس سال تک وہ اپنی دم کو یوں مارے گی جیسے نر اونٹ اپنی دم کو بار بار مارتا ہے اگر اس کو چھوڑ دیا جائے تو ہر کافر اور مؤمن اس کی لپیٹ میں آجائیں۔ پھر اس کو لایا جائے گا یہاں تک کہ عرش کے بائیں طرف کھڑا کردیا جائے گا۔ وہ اپنے رب سے سجدہ کی اجازت مانگے گی تو اس کو اجازت دے دی جائے گی۔ تو وہ حمد بیان کرے گی۔ ایسے حمد کے ساتھ کہ اس کی مثل کہ مخلوق نے نہیں سنی ہوگی۔ وہ کہے گی تیرے لئے ہی تعریف ہے اے میرے معبود جب آپ نے مجھ کو اپنے دشمنوں سے انتقام لینے والا بنایا اور تو نے اپنی مخلوق میں کوئی چیز ایسی نہیں بنائی جس کے ساتھ تو میرے اہل ہے میرے بغیر انتقام کے۔ میں زیادہ جاننے والا ہوں اپنے اہل کو اس پرندہ سے جو زمین پر پڑے ہوئے دانے کو جانتا ہے۔ یہاں تک کہ جہنم ایک سو سال کی مسافت سے بھی جہنمی کو پہچان لیتی ہے اور وہی اللہ تعالیٰ کا قول ہے لفظ آیت اذا راتھم من مکان بعید یعنی جب وہ ان کو دور جگہ سے دیکھے گی وہ ایک لمبا سانس لے گی۔ تو کوئی مقرب فرشتہ یا کوئی نبی مرسل یا کوئی چنا ہوا صدیق اور شہید ایسا نہیں ہوگا مگر وہ اپنے گھٹنوں کے بل گرپڑے گا پھر وہ دوبارہ سانس لے گی تو آنسو کا کوئی قطرہ نہیں بچے گا۔ مگر وہ جلدی سے بہہ پڑے گا۔ اگر کسی آدمی کا عمل بہتر نبیوں جتنا ہوگا تو وہ بھی گمان کرے گا اور اس میں گرپڑے گا۔ پھر وہ تیسرا سانس لے گی تو دل اپنی جگہ سے علیحدہ ہوجائیں گے۔ اور جو کوے اور خرخرے کے درمیان آجائیں گے۔ اور آنکھوں کی سیاہی سفیدی پر غالب آجائے گی۔ ہر آدمی اس دن پکارے گا۔ اے میرے رب بچا مجھے بچا میں اس کے علاوہ آپ سے کوئی سوال نہیں کرتا یہاں تک کہ ابراہیم (علیہ السلام) عرش کے پائے سے چمٹ کر عرض کریں گے اے میرے رب مجھے بچا، مجھے بچا، تجھ سے کوئی اور سوال نہیں کرتا جبکہ تمہارے نبی فرمائیں گے۔ اے میرے رب میری امت کو بخش دے، میری امت کو بخش دے آپ ﷺ کو تمہارے سوا کوئی غم نہیں ہوگا اس موقع پر انبیاء اور مرسل کو بلایا جائے گا اور ان کو کہا جائے گا لفظ آیت ماذا اجبتم قالوا لا علم لنا عقلیں اڑ جائیں گی۔ اور دل دھل جائیں گے جب دل اپنی جگہ پر واپس آئیں گے تو اس وقت یہ منظر ہوگا۔ لفظ آیت ونزعنا من کل امۃ شھیدا فقلنا ھاتوا برھانکم فعلموا ان الحق للہ (القصص آیت 75) جہاں تک اللہ کا فرمان ہے لفظ آیت ثم انکم یوم القیمۃ عند ربکم تختصمون اس وقت ظالم سے مظلوم مالک سے مملوک قوی سے ضعیف اور سینگ والے سے سینگ جانور کا حق لیا جائے گا۔ یہاں تک کہ ہر حق والے کو اس کا حق ادا کیا جائے گا۔ جب ہر حق والے کا حق ادا ہوجائے گا تو جنت والوں کو جنت کی طرف (جانے کا حکم ہوگا) اور دوزخ والوں کو دوزخ کی طرف وہ آپس میں جھگڑا کریں گے۔ اے ہمارے رب ان لوگوں نے ہم کو گمراہ کیا لفظ آیت ربنا من قدم لنا ھذا فزدہ عذابا ضعفا فی النار (ص آیت 61) اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے لفظ آیت لا تختصموا لدی وقد قدمت الیکم بالوعید (ق آیت 28) یہ جھگڑا تو موقف میں تھا اور تمہارے درمیان موقف میں فیصلہ ہوچکا اب تم میرے پاس جھگڑا نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول لفظ آیت الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم وتشھد ارجلھم تو یہ قیامت کے دن ہوگا۔ جب کفار دیکھیں گے جو اللہ تعالیٰ توحید والوں کو عطا فرمائیں گے فضائل اور خیر میں سے تو کہیں گے آجاؤ ہم اللہ کے نام کی قسمیں اٹھائیں گے ہم مشرک نہ تھے۔ تو پھر ان کے ہاتھ بات کریں گے ان کے خلاف اس کے جو زبان نے کہا اور ان کے پاؤں ہاتھوں کی تصدیق کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ اجازت دیں گے مونہوں کے لئے تو وہ کلام کریں گے۔ اسی کو فرمایا لفظ آیت وقالوا لجلودھم شھدتم علینا قالوا انطقنا اللہ الذی انطق کل شیء (یعنی اپنے چہروں سے کہیں گے کہ تم نے گواہی کیوں دی۔ وہ کہیں گے کہ ہم کو اللہ تعالیٰ نے بلوایا تھا جو ہر چیز کو بلواتے ہیں)
Top