Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Maaida : 112
اِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ هَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّكَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ١ؕ قَالَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِذْ قَالَ
: جب کہا
الْحَوَارِيُّوْنَ
: حواری (جمع)
يٰعِيْسَى
: اے عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: ابن مریم
هَلْ
: کیا
يَسْتَطِيْعُ
: کرسکتا ہے
رَبُّكَ
: تمہارا رب
اَنْ
: کہ وہ
يُّنَزِّلَ
: اتارے
عَلَيْنَا
: ہم پر
مَآئِدَةً
: خوان
مِّنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
قَالَ
: اس نے کہا
اتَّقُوا اللّٰهَ
: اللہ سے ڈرو
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مُّؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
اور جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم ! کیا آپ کا رب یہ کرسکتا ہے کہ ہمارے اوپر آسمان سے خوان نازل فرما دے انہوں نے جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو۔
(1) امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ حواری اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ کہنے سے زیادہ جاننے والے تھے وہ یوں کہیں کیا تیرا رب طاقت رکھتا ہے ؟ انہوں نے یوں کہا کیا تو طاقت رکھتا ہے کہ اپنے رب سے یہ سوال کرسکے۔ (2) امام حاکم (اور آپ نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) طبرانی اور ابن مردویہ نے عبد الرحمن بن غنم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ حوارین کے اس قول لفظ آیت ھل یستطیع ربک کے بارے میں پوچھا کہ یہ اس طرح ہے یا لفظ آیت او تستطیع ربک ہے تو انہوں نے فرمایا مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے یوں پڑھا لفظ آیت ھل یستطیع ربک تاء کے ساتھ۔ (3) ابو عبیدہ، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت ھل یستطیع ربک تاء کے ساتھ اور ربک کے نصب کے ساتھ۔ (4) امام ابو عبید اور ابن جریر نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہا انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت ھل یستطیع ربک یعنی کیا تو اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ اپنے رب سے سوال کرے۔ (5) امام ابن ابی حاتم نے علی ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت ھل یستطیع ربک یعنی کیا تیرا رب میری درخواست مان لے گا۔ (6) امام عبد بن حمید نے یحییٰ بن وثاب اور ابو رجاء (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت ھل یستطیع ربک یا اور رفع کے ساتھ۔ (7) امام ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ھل یستطیع ربک ان ینزل علینا مائدۃ من السماء کے بارے میں فرمایا کہ انہوں نے کہا کیا تیرا رب تجھ کو عطا کرے گا اگر تو اپنے رب سے سوال کرے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک دستر خوان آسمان سے نازل فرمایا جس میں گوشت کے علاوہ سب کھانے تھے۔ ان لوگوں نے اس میں سے کھایا۔ (8) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت مائدۃ سے مراد ہے دستر خوان اور لفظ آیت وتطمئن یعنی ان کو یقین ہوجائے۔ (9) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت تکون لنا عیدا لاولنا واخرنا یعنی ہم اس دن کو عید بنا لیں جس میں سے دستر خوان نازل ہو ہم اس کی تعظیم کریں اور ہمارے بعد آنے والے بھی۔ (10) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت تکون لنا عیدا لاولنا واخرنا کے بارے میں فرمایا یعنی ان لوگوں نے ارادہ کیا کہ ان کے پیچھے آنے والے یعنی ان کے بعد جو لوگ ہوں گے ان کے لئے بھی عید ہو۔ آسمانی دستر خوان کا نزول (11) حکیم ترمذی نے نوادرالاصول میں، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے العظمۃ میں اور ابوبکر الشافعی نے اپنے فوائد میں جو نیات کے ساتھ معروف ہیں سلمان فارسی ؓ سے روایت کیا کہ جب حواریوں نے عیسیٰ بن مریم سے دستر خوان کا سوال کیا تو انہوں نے اس کو بہت ہی ناپسند کیا اور فرمایا قناعت کرو جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تم کو زمین میں رزق دیا ہے۔ آسمان سے دستر خوان کا سوال نہ کرو کیونکہ اگر وہ تم پر نازل ہوگیا تو وہ تمہارے رب کی طرف سے نشانی ہوگی۔ قوم ثمود اسی وجہ سے ہلاک ہوئی۔ جب انہوں نے اپنے نبی سے سوال کیا وہ اس کے ذریعہ امتحان میں ڈالے گئے یہاں تک کہ اسی معجزہ میں ان کی ہلاکت ہوئی۔ حواریوں نے قبول نہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ان پر دستر خوان نازل ہو۔ اسی کو فرمایا لفظ آیت قالوا نرید ان ناکل منھا وتطمئن قلوبنا ونعلم ان قد صدقتنا ونکون علیھا من الشھدین جب عیسیٰ (علیہ السلام) نے دیکھا کہ انہوں نے (بات ماننے سے) انکار کردیا اور یہی مطالبہ کیا کہ ان کے لئے آپ ضرور دعا کریں تو عیسیٰ کھڑے ہوگئے اور ان کا لباس اتار دیا اور سیاہ بالوں سے بنا ہوا جبہ پہن لیا۔ اور بالوں سے بنی ہوئی عبا بھی پہن لی پھر وضو اور غسل کیا اور اپنی عبادت گاہ میں داخل ہوگئے۔ جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا نماز پڑھی۔ جب نماز مکمل کرچکے تو قبلہ رخ کھڑے ہوگئے اپنے قدموں کو سیدھا کیا یہاں تک کہ برابر کر لئے اور ٹخنہ کو ٹخنہ سے ملا دیا اور انگلیوں کو انگلیوں کے برابر کیا اور داہنے ہاتھ کو بائیں پر اپنے سینے پر رکھ لیا اپنی آنکھوں کو بند کرلیا اور اپنے سر کو عاجزی اختیار کرتے ہوئے جھکا لیا۔ پھر رونا شروع کیا ان کے آنسو برابر ان کے رخساروں پر بہتے رہے اور داڑھی کے کناروں سے قطرے (زمین پر) گرتے رہے۔ یہاں تک کہ ان کے چہرہ کے گرد خشوع و خصوع کی وجہ سے زمین تر ہوگئی۔ جب یہ دیکھا تو اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی لفظ آیت اللھم ربنا انزل علینا مائدہ من السمآء تکون لنا عیدا لاولنا واخرنا (گویا) یہ مائدہ نصیحت ہوگا۔ آپ کی طرف سے ہمارے لئے لفظ آیت وایۃ منک اور یہ نشانی ہوگی آپ کی طرف سے جو ہمارے اور آپ کے درمیان ہوگی تاکہ ہم اس کو کھائیں۔ لفظ آیت وانت خیر الرازقین (یعنی آپ بہترین رزق دینے والے ہیں) اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک سرخ دستر خوان دو بادلوں کے درمیان نازل فرمایا ایک بادل اس کے اوپر تھا۔ اور دوسرا بادل اس کے نیچے تھا۔ وہ لوگ اس کی طرف ہوا میں دیکھ رہے تھے جو آسمان سے ان کی طرف نیچے آرہا تھا۔ عیسیٰ (علیہ السلام) رونے لگے خوف سے ان شروط کی وجہ سے جو اللہ تعالیٰ نے دستر خوان نازل ہونے پر لگائی تھیں کہ وہ عذاب میں مبتلا کریں گے کسی نے بھی ان میں سے انکار کیا اس (دستر خوان) کے نازل ہونے کے بعد۔ اور فرما رہے تھے اے اللہ اس کو رحمت بنا دے اے میرے رب ! اس کو عذاب نہ بنا اے میرے رب کتنی ہی عجیب چیزیں میں نے آپ سے مانگی ہیں اور آپ نے مجھے عطا فرمائی ہیں اے اللہ ہم کو اپنا شکر کرنے والا بنا دے۔ اے اللہ میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں کہ تو اسے عذاب اور سزا کے طور پر نازل فرمائے اے اللہ اس کو سلامت اور عافیت بنا دے اور اس کو فتنہ اس کو عبرت ناک سزا نہ بنا وہ برابر دعا کرتے رہے یہاں تک کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے دستر خوان آکر ٹھہر گیا حواری اور آپ کے اصحاب اس کے ارد گرد موجود تھے۔ جو تیری عمدہ خوشبو کو پا رہے تھے اس طرح کی خوشبو کبھی نہیں پائی تھی۔ عیسیٰ اور ان کے حواری گرپڑے اللہ کے لئے سجدہ اور شکر کرتے ہوئے جو ان کو رزق عطا فرمایا اس طرح پر ان کو گمان بھی نہ تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسی عظیم قدرت دکھائی جو تعجب اور عزت والی تھی۔ یہودی دیکھنے کے لئے آئے اور انہوں نے عجیب و غریب واقعہ دیکھا جس نے ان کو افسردگی اور غم میں مبتلا کردیا۔ پھر وہ سخت غصہ کے ساتھ لوٹ گئے عیسیٰ اور حواری ان کے ساتھ آئے اور اس دستر خوان کے ارد گرد بیٹھ گئے اس پر ایک رومال ڈھکا ہوا تھا عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ہم میں سے کون اس رومال کو اس دستر خوان سے ہٹانے کی جرأت رکھتا ہے اور ہم سے کس کو زیادہ اعتماد ہے۔ اس کی ذات کے ساتھ کو اپنے رب کے ہاں اچھے عمل کرنے والا ہے۔ اس کو چاہئے کہ اس سے پردہ ہٹائے اور ہم اس کے رزق میں سے کھاتے ہیں جس نے ہم کو رزق دیا حواریوں نے کہا اے روح اللہ اے کلمۃ اللہ آپ ہی زیادہ لائق ہیں اس کے اور ہم سے زیادہ حقدار ہیں اس سے پردہ ہٹالیں عیسیٰ کھڑے ہوئے۔ نیا وضو فرمایا پھر اپنی عبادت گاہ میں داخل ہوئے اور دو رکعت پڑھیں پھر طویل مدت تک روتے رہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ان کو اس سے پردہ ہٹانے کی اجازت دیجئے اور اس کے لئے اور اس کی قوم کے لئے برکت اور رزق بنا دیجئے پھر لوٹ آئے اور دستر خوان کی طرف بیٹھ گئے رومال کو ہٹایا اور فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ جو بہتر رزق دینے والا ہے اور دستر خوان سے پردہ اٹھا دیا۔ اس میں موٹی تازی بھنی ہوئی مچھلی تھی جس پر بواسیر نہیں ہے اور نہ ہی اس کے اندر کوئی کانٹا ہے اس سے تیل بہہ رہا ہے اس کے گرد ہر قسم کی سبزیاں ترتیب سے رکھی ہوئی ہیں علاوہ بدبودار سبزیوں کے (جیسے لہسن تھوم وغیرہ) اس کے سر کے پاس سرکہ تھا اس کی دم کے پاس نمک تھا اور ہر سبزی کے ارد گرد پانچ روٹیاں ہیں ان میں سے ایک پر زیتون اور دوسری پر کھجوریں اور تیسری پر پانچ انار ہیں حواریوں کے سردار شمعون نے عیسیٰ (علیہ السلام) سے کہا یا روح اللہ اور اس کا حکم کیا یہ دنیا کے کھانے میں سے ہے یا جنت کے کھانے میں سے ہے۔ فرمایا اب تمہارے لئے یہ ہے کہ تم عبرت حاصل کرو جو تم نشانیوں میں سے دیکھتے ہو اور تم مسائل کی چھان بین سے بچو، مجھے تمہارے بارے میں خوف ہے کہ تم کو اس نشانی کے سبب عذاب میں مبتلا نہ کردیا جائے۔ شمعون نے کہا نہیں اسرائیل کے معبود کی قسم میں نے کسی برائی کا ارادہ نہیں کیا اے صدیقہ کے بیٹے عیسیٰ نے فرمایا جو کچھ تم دستر خوان پر دیکھ رہے ہو نہ یہ جنت کے کھانوں میں سے ہے اور نہ دنیا کے کھانوں میں سے ہے یہ وہ چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ہوا میں پیدا کیا اپنی قدرت کاملہ سے اس کے لئے فرمایا تو ہوجا اور یہ آنکھ جھپکنے سے گئی اب تم کھاؤ بسم اللہ کے ساتھ ان چیزوں میں سے جو تم نے سوال کیا اپنے رب کی اس پر حمد کرو۔ اللہ تعالیٰ اس سے تمہاری مدد فرمائے گا اور اس میں اضافہ فرمائے گا۔ کیونکہ نئے سرے سے پیدا کرنے والا قدرت رکھنے والا اور قدردانی کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا اے اللہ کی روح اور اس کا کلمہ بیشک ہم پسند کرتے ہیں کہ تو اس نشانی میں ایک اور نشانی دکھا۔ عیسیٰ نے فرمایا سبحان اللہ کیا تم کو کافی نہیں ہوا جو تم نے ان نشانی میں سے دیکھا یہاں تک کہ تم نے دوسری نشانی کا سوال کردیا۔ پھر عیسیٰ مچھلی کی طرف متوجہ ہوئے۔ اور فرمایا اے مچھلی میرے پاس زندہ ہو کر لوٹ آئے تو پہلے زندہ تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قوت سے اس کو پھر زندہ کردیا اس نے حرکت کی اور اللہ کے حکم سے اسی طرح تازہ ہوگئی منہ میں زبان پھیرتی تھی جیسے شیر پھیرتا ہے۔ اس کی آنکھیں گھوم رہی تھیں جن میں چمک تھی۔ اس پر بواسیر لوٹ آئی قوم اس سے ڈر گئی اور پیچھے ہٹ گئی جب عیسیٰ نے اس کو دیکھا فرمایا تمہیں کیا ہوا تم ایک نشانی کا سوال کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ جب تم کو وہ دکھاتا ہے تم اس کو ناپسند کرتے ہو مجھے تم پر خوف ہے کہ تم سزا پاؤ گے ان کے گناہوں کے بدلہ میں جو تم کر رہے ہو اے مچھلی لوٹ جا اللہ کے حکم سے جیسے تو پہلے تھی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے بھنی ہوئی حالت میں ہوگئی جس طرح وہ پہلے تھی۔ انہوں نے عیسیٰ سے کہا اے روح اللہ سب سے پہلے تو اس کو کھا پھر ہم اس سے کھائیں گے عیسیٰ نے فرمایا اس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ جس نے اس کا مطالبہ کیا تھا وہی اس کو پہلے کھالے۔ جب حواریوں اور ان کے اصحاب نے دیکھا کہ ان کا نبی اس کو کھانے سے رکا ہوا ہے تو وہ ڈر گئے کہ کہیں اس دستر خوان کے نازل ہونے میں ناراضگی نہ ہو اور اس کے کھانے میں کوئی مسئلہ نہ کھڑا ہوجائے۔ اور وہ اس سے پرہیز کرنے لگے۔ جب عیسیٰ نے اس معاملہ کو دیکھا تو فقراء اور اپاہجوں کو بلایا اور فرمایا کھاؤ اپنے رب کا رزق اور اپنے نبی کی دعوت کو اور اس اللہ کی حمد کو بیان کرو۔ جس نے اس کو تمہارے لئے اتارا۔ اس کی برکتیں ہوں گی تمہارے لئے اور اس کی سزا ہوگی علاوہ دوسرے لوگوں کے لئے تم سب لوگ بسم اللہ سے کھانا شروع کرو اور اللہ کی حمد کے ساتھ ختم کرو سب نے ایسا ہی کیا اس میں سے ایک ہزار تین سو مرد اور عورتوں نے کھایا اور ہر ایک ان میں سے پیٹ پھر کر واپس ڈکار لے کرجاتا تھا۔ عیسیٰ اور حواریوں نے دیکھا کہ دستر خوان پر کھانا اسی طرح ہے جس طرح وہ آسمان سے نازل ہوا تھا۔ اس میں کوئی کمی نہیں آئی پھر وہ آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا اور وہ دیکھ رہے تھے جس اپاہج نے اس میں سے کھانا کھایا وہ تندرست ہوگیا اور ہمیشہ غنی اور صحت مند ہوگیا، جس نے اس میں سے کھایا یہاں تک کہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ حواری اور ان کے ساتھی جنہوں نے کھانے سے انکار کردیا تھا۔ ان کو اتنی ندامت ہوئی ان کی پلکوں سے آنسو بہتے رہے اور ان کے دلوں میں حسرت باقی رہی مرنے کے دن تک (راوی نے کہا) اس کے بعد دستر خوان جب نازل ہوا تو نبی اسرائیل ہر طرف سے دوڑے ہوئے آئے اور وہ ایک دوسرے پر بھیڑ کر رہے تھے۔ جو عورتیں بچے بوڑھے صحت مند اور بیمار ایک دوسرے پر گر رہے تھے جب عیسیٰ نے یہ دیکھا تو ان کے درمیان باری مقرر کردی یہ دستر خوان ایک دن آیا تھا دوسرے دن نہ آیا اس حال میں وہ چالیس دن رہے چاشت کے وقت پر دستر خوان نازل ہوتا۔ وہ برابر پڑا رہتا لوگ اس میں سے کھاتے رہتے۔ یہاں تک کہ جب دوپہر ہوجاتی تو دستر خوان اللہ کے حکم سے آسمان کی طرف اٹھ جاتا اور وہ زمین میں اس کے سامنے کی طرف دیکھتے رہتے یہاں تک کہ وہ اس سے اوجھل ہوجاتا اور اپاہجوں کے لئے مختص کردیئے سوائے مالداروں کے کہ ان کو نہ دیا جائے۔ جب اللہ تعالیٰ نے ایسا کیا تو اس کے ساتھ مالدار لوگ شک کرنے لگے اور اسے حقیر جاننے لگے یہاں تک کہ انہوں نے اس کے بارے میں شک کیا اپنے دلوں میں اور لوگوں نے بھی اس میں شک کیا اور اس دستر خوان کے بارے میں صبح اور ناپسندیدہ باتیں کرنے لگے۔ شیطان نے ان سے عہد لیا۔ اور اس نے اپنے وسوسے شک کرنے والوں کے دلوں میں ڈال دیئے یہاں تک کہ انہوں نے عیسیٰ کو کہا ہم کو دستر خوان اور اس کے آسمان سے نازل ہونے پر سچی بات بتایئے اس لئے کہ اس کے بارے میں بہت سے آدمیوں نے شک کیا ہے۔ عیسیٰ نے فرمایا تم نے جھوٹ بولا ہے۔ اور عیسیٰ کے معبود کی قسم تم نے اپنے نبی سے دستر خوان کا مطالبہ کیا کہ وہ تمہارے لئے اس کو اپنے رب سے طلب کریں جب ایسا ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر رحمت اور رزق کی صورت میں نازل فرمایا اور اس میں تم کو نشانیاں اور عبرتیں دکھائیں تو تم نے اس کو جھٹلا دیا اور تم اس میں شک کرنے لگے۔ پس تم کو عذاب کی خوشخبری ہو عیسیٰ کی طرف وحی کی کہ میں پکڑنے والا ہوں جھٹلانے کو اپنی شرط کے مطابق بلاشبہ میں عذاب دینے والا ہوں ان میں سے جس نے انکار کیا دستر خوان کے نازل ہونے کے بعد ایسا عذاب کہ کسی ایک کو بھی جہاں والوں میں سے نہیں دیا جب شام کی شک کرنے والوں نے اور اپنی لیٹنے کی جگہوں میں لپیٹ گئے جبکہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ بہترین حالت میں تھے اور امن میں تھے جب آخری رات ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو جن کی شکل میں مسخ کردیا اور وہ گندگی کو تلاش کر رہے تھے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر میں صبح کے وقت۔ (12) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ عیسیٰ بن مریم کے بارے میں بیان کرتے تھے کہ نبی اسرائیل سے فرمایا کیا تم اللہ کے لئے تیس روزے رکھو گے پھر تم اس سے سوال کرو تو وہ تم کو دیں گے جو تم سوال کرو گے بلاشبہ عامل کا اجر اس پر لازم ہے جس کے لئے اس نے کام کیا۔ انہوں نے ایسا ہی کیا پھر کہنے لگے اے خیر کے معلم ! تو نے ہم سے کہا کہ عامل کا اجر اس ذات پر ہے جس کے لئے اس نے عمل کیا ؟ اور تو نے ہم کو تیس دن کے روزے رکھنے کا حکم دیا تھا۔ ہم نے ایسا ہی کیا اور ہم کسی کے لئے بھی تیس دن عمل کرتے ہیں تو وہ ہماری اطاعت کرتا ہے (پھر انہوں نے) لفظ آیت ھل تستطیع ربک ان ینزل علینا مائدۃ من السمآء سے لے کر لفظ آیت احدا من العلمین تک فرشتے دستر خوان لے کر ان پر اترنے لگے۔ اس میں سات مچھلیاں اور سات روٹیاں تھیں۔ یہاں تک کہ اس کو ان کے آگے رکھ دیا۔ لوگوں میں سے آخری آدمی نے ایسے میں کھایا جیسے کہ اس میں سے پہلے آدمی نے کھالیا۔ (یعنی اس میں کمی نہ آئی) (13) امام ترمذی، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن الانصاری نے کتاب الاضداد میں، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے عمار بن یاسر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آسمان سے دستر خوان روٹی اور گوشت نازل ہوا۔ اور حکم دیا گیا کہ نہ خیانت کریں اور نہ کل کے لئے جمع کریں۔ مگر انہوں نے خیانت کی ذخیرہ کیا اور کل کے لئے اٹھالے گئے تو وہ بندروں اور خنزیروں کی شکل میں مسخ کردیئے گئے۔ (14) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ایک اور سند کے ساتھ عامر بن یاسر ؓ سے روایت کیا کہ اس کے مثل موقوف روایت ہے ترمذی نے فرمایا اور موقوف ہونا زیادہ صحیح ہے۔ (15) امام عبد بن حمید، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے عامر بن یاسر ؓ سے روایت کیا کہ ان پر دستر خوان نازل ہوا اس میں جنت کے پھلوں میں سے ایک پھل تھا۔ (16) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ دستر خوان مچھلی تھی یا روٹی تھی۔ (17) امام سفیان بن عیینہ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر نبی اسرائیل نہ ہوتے تو نہ روٹی خراب ہوتی اور نہ گوشت بدبودار ہوتا۔ لیکن انہوں نے کل کے لئے کھانا چھپاکر رکھا تو گوشت بدبودار ہوگیا اور روٹی خراب ہوگئی۔ (18) امام ابن انصاری نے کتاب الاصداد میں ابو عبد الرحمن سلمی ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان ینزل علینا مائدۃ من السمآء سے مراد روٹی اور مچھلی ہے۔ (19) امام ابن الانباری اور ابو الشیخ نے العظمہ میں سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ دستر خوان نازل ہوا اور وہ ایسا کھانا تھا جو جوش مار رہا تھا۔ اور وہ اس میں بیٹھ کر کھاتے تھے۔ انہوں نے ہوا کو خارج کیا تو ایک چیز اٹھا لی گئی پھر انہوں نے سوار ہو کر کھایا پھر انہوں نے ہوا خارج کی تو مکمل اٹھا لیا۔ اللہ تعالیٰ پر اعتماد ضروری ہے (20) امام ابن الانصاری نے وھب بن عنبر ؓ سے روایت کیا کہ دستر خوان پر چار ہزار بیٹھے تھے پھر انہوں نے اپنی قوم کے کمزور لوگوں کے بارے میں کہا کہ ان لوگوں نے ہمارے کپڑوں کو ہم پر آلودہ کردیا کاش ہم اس (دستر خوان) کے لئے کوئی چبوترہ بنا لیتے اور اس کو اونچا کرلیتے (اور اس پر بیٹھ کر کھاتے تھے تو اچھا تھا اس کے لئے ایک چبوترہ بنایا تو کمزور لوگ اس تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔ جب انہوں نے اللہ عزوجل کے حکم مخالفت کی تو ان سے (دستر خوان) اٹھا لیا گیا۔ (21) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، اور ابن الانباری نے کتاب الاضداد میں اور ابو الشیخ نے عطیہ عوفی (رح) سے روایت کیا کہ دستر خوان میں مچھلی تھی جس میں ہر کھانے کا ذائقہ تھا۔ (22) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ دستر خوان کے ساتھ جو روٹی نازل ہوئی وہ چاول کی تھی۔ (23) امام ابن جریر نے عوفی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک دستر خوان عیسیٰ بن مریم اور حواریوں میں نازل ہوا۔ اس میں روٹی اور مچھلی تھی۔ جہاں جاتے اور جب چاہتے اس میں سے کھاتے۔ (24) امام ابن جریر، ابن الانباری نے کتاب الاضداد میں عکرمہ ؓ کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے دستر خوان کے بارے میں فرمایا ان پر آسمان سے کھانا نازل ہوا تھا۔ جہاں بھی وہ پڑاؤ کرتے۔ (25) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا مائدہ سے مراد وہ کھانا تھا وہیں وہ اترتا جہاں وہ اترتے۔ (26) امام ابن جریر نے اسحاق بن عبیداللہ (رح) سے روایت کیا کہ دستر خوان نازل ہوا عیسیٰ بن مریم پر۔ اس پر سات روٹیاں اور سات مچھلیاں تھیں۔ اس میں سے جتنا چاہتے تھے کھاتے تھے۔ ان میں سے بعض نے اس میں سے چوری کرلی اور کہا شاید کل کو نازل نہ ہو تو (پھر دستر خوان) اٹھا لیا گیا۔ (27) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن الانباری اور ابو الشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ جو دستر خوان نازل کیا گیا تھا اس میں جنت کے پھل تھے اور ان کو حکم کیا گیا تھا کہ ان کو نہ چھپائیں نہ خیانت کریں اور نہ کل کے لئے ذخیرہ کریں یہ آزمائش تھی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان کو آزمایا تھا اور جب وہ اس میں سے کچھ کرتے تھے تو عیسیٰ (علیہ السلام) ان کو بتا دیتے تھے۔ (مگر) قوم نے اس میں خیانت کی اس کو چھپایا اور کل کے لئے ذخیرہ بھی کرلیا۔ (28) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ دستر خوان پر ہر چیز اتاری گئی سوائے گوشت کے اور مائدہ سے دستر خوان مراد ہے۔ (29) امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر اور ابن منذر نے میسرہ اور اذان (رح) دونوں حضرات نے فرمایا جب دستر خوان نازل کیا گیا نبی اسرائیل کے لئے تو صاحب ثروت لوگ اس دستر خوان سے کھانوں کے متعلق اختلاف کرنے لگے۔ (30) امام ابن ابی حاتم نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ اس دستر خوان کے بارے میں پوچھا گیا جو اللہ تعالیٰ نے نبی اسرائیل کے لئے آسمان سے نازل فرمایا تھا۔ تو انہوں نے فرمایا ہر دن ان پر نازل ہوتا تھا اور اس دستر خوان میں جنت کے پھل ہوتے تھے تو مختلف قسم کے پھلوں میں سے جتنا وہ چاہتے کھاتے اور اس پر چار ہزار آدمی بیٹھا کرتے تھے جب وہ کھالیتے تو اللہ تعالیٰ اس جگہ اس جیسا کھانا بدل دیتے۔ جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا وہ اسی طرح رہے۔ (یعنی یہ پھل کھاتے رہے) (31) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ان ینزل علینا مائدۃ من السمآء کے بارے میں فرمایا کہ ایک مثال بیان کی گئی اور ان پر کوئی چیز نازل نہیں ہوئی تھی۔ (32) امام ابو عبید، ابن جریر اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ایسا دستر خوان جس پر کھانا تھا انہوں نے اس کا انکار کیا جب ان پر عذاب کو پیش کیا گیا کہ اگر تم نے کفر کیا تو اس وقت تم پر عذاب آجائے گا۔ تو اس لئے انہوں نے انکار کیا کہ ان پر (دستر خوان) نازل کیا جائے (یعنی ان پر دستر خوان نازل نہ کیا جائے) (33) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن الانباری نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ جب ان کے لئے کہا گیا لفظ آیت فمن یکفر بعد منکم فانی اعذبہ تو (اس پر) انہوں نے کہا ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس لئے ان پر نازل نہیں ہوا۔ (34) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت فانی اعذبہ عذابا لا اعذبہ احدا من العلمین کے بارے میں فرمایا ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ جب ؓ انہوں نے دستر خوان کے بارے میں وہ کام کیا جو کیا تو ان کی خنزیر کی شکل میں مسخ کردیا گیا۔ (35) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت فمن یکفر بعد منکم یعنی دستر خوان آنے کے بعد تو فرمایا لفظ آیت فانی اعذبہ عذابا لا اعذبہ احدا من العلمین یعنی میں اس کو ایسا عذاب دوں گا جیسا کہ میں نے دستر خوان والوں کے علاوہ کسی اور کو ایسا عذاب نہیں دیا ہوگا۔ (36) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ قیامت کے دن جس کو سخت عذاب دیا جائے گا۔ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے مائدہ کا انکار کیا اور منافقوں کو اور فرعون والوں کو ہوگا۔ (37) امام عبد بن حمید نے عاصم سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت انی منزلھا کی زاء کو تشدید کے ساتھ پڑھا۔
Top