Dure-Mansoor - Al-Maaida : 118
اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ١ۚ وَ اِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنْ : اگر تُعَذِّبْهُمْ : تو انہیں عذاب دے فَاِنَّهُمْ : تو بیشک وہ عِبَادُكَ : تیرے بندے وَاِنْ : اور اگر تَغْفِرْ : تو بخشدے لَهُمْ : ان کو فَاِنَّكَ : تو بیشک تو اَنْتَ : تو الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
: اگر آپ ان کو عذاب دیں تو بیشک وہ آپ کے بندے ہیں اور اگر آپ ان کی مغفرت فرمادیں تو بلاشبہ آپ زبردست ہیں حکمت والے ہیں۔
(1) امام ابن ابی شیبہ نے مصنف میں، احمد، نسائی، ابن مردویہ اور بیہقی نے سنن میں ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رات نماز پڑھی اور ایک آیت پڑھی تو اس کے ساتھ رکوع سجدہ کرتے ہوئے صبح کردی۔ (وہ آیت یہ تھی) لفظ آیت ان تعذبھم فانھم عبادک جب صبح ہوتی تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ برابر اس آیت کو پڑھتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لئے شفاعت کا سوال کیا تھا تو وہ مجھ کو دے دی گئی۔ اگر اللہ نے چاہا ہر اس آدمی کو پہنچے گی جس نے شرک نہ کیا ہوگا۔ (2) امام ابن ماجہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے ایک آیت پڑھتے ہوئے (ساری رات) قیام فرمایا اسے دہراتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ (وہ یہ آیت تھی) لفظ آیت ان تعذبھم فانھم عبادک وان تغفر لھم فانک انت العزیز الحکیم (3) امام مسلم، نسائی اور ابن ابی الدنیا نے حسن الظن میں، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن حبان، طبرانی اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے قول کی تلاوت فرمائی (یعنی یہ آیت پڑھی) لفظ آیت رب انھن اضللن کثیرا من الناس فمن تبعنی فانہ منی اور جب عیسیٰ بن مریم نے عرض کیا لفظ آیت ان تعذبھم فانھم عبادک وان تغفر لھم فانک انت العزیز الحکیم آپ نے اپنے ہاتھوں کو اوپر اٹھایا اور فرمایا اے اللہ میری امت، میری امت کو بخش دے اور رونے لگے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے جبرئیل محمد ﷺ کے پاس جاؤ اور کہو عنقریب آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کریں گے اور ہم تجھ کو ناراض نہیں کریں گے۔ (4) امام ابن مردویہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رات اپنی امت کے لئے شفاعت کرتے ہوئے گزاری اور اس آیت کے ساتھ نماز پڑھتے رہے لفظ آیت ان تعذبھم فانھم عبادک (آخری آیت تک) اسی سے ساتھ سجدہ کرتے، رکوع کرتے اور اسی کے ساتھ قیام کرتے اور اسی کے ساتھ قعدہ کرتے تھے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ (5) امام ابن مردویہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ یا رسول اللہ ! آپ نے ساری رات قرآن میں سے ایک آیت کے ساتھ قیام فرمایا حالانکہ آپ کے پاس پورا قرآن موجود تھا۔ اگر ہم میں سے بعض کوئی ایسا کام کرتا تو ہم اس پر ناراض ہوتے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں نے اپنی امت کے لئے دعا کی ہے۔ عرض کیا کیا جواب ملا ؟ آپ نے فرمایا وہ جواب دیا گیا اگر ان میں سے بہت لوگوں کو پتہ چل جائے تو نماز پڑھنا چھوڑ دیں۔ میں نے عرض کیا کیا میں لوگوں کو خوشخبری دے دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر آپ لوگوں کی طرف یہ خبر پہنچائیں گے تو وہ عبادت سے پیچھے ہٹ جائیں گے تو آپ نے اس کو آواز دیں لوٹ آ تو وہ لوٹ آئے اور یہ آیت تلاوت کرتے رہے لفظ آیت ان تعذبھم فانھم عبادک وان تغفر لھم فانک انت العزیز الحکیم (6) امام ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان تعذبھم فانھم عبادک کے بارے میں فرمایا کہ یہ تیرے بندے ہیں اپنی گفتگو کی وجہ سے عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں۔ لفظ آیت وان تغفرلھم ان میں سے جس کو تو چھوڑے رکھے گا۔ اور اس کی اور اس کی عمر کو لمبا کردے یہاں تک کہ آسمان سے زمین کی طرف اسے اتارا جائے وہ دجال کو قتل کرے پھر وہ اپنی بات کو چھوڑیں اور تیری توحید کی گواہی دیں۔ اور اس بات کا اقرار کریں کہ ہم بندے ہیں لفظ آیت وان تغفر لھم جب وہ اپنی اپنی بات سے لوٹ آئیں تو وہ ان کو بخش دے۔ بیشک تو غالب ہے اور حکمت والا ہے۔ (7) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ان سے لفظ آیت ان تعذبھم فانھم عبادک کے بارے میں فرمایا اگر تو ان کو عذاب دے گا (یعنی) اگر تو ان کو نصرانیت کی حالت میں موت دے گا تو ان پر عذاب ثابت ہوجائے گا۔ بیشک وہ تیرے بندے ہیں۔ لفظ آیت وان تغفرلھم اگر تو ان کو بخش دے کہ تو ان کو نصرانیت سے نکال کر اسلام کی طرف ہدایت دے لفظ آیت فانک انت العزیز الحکیم (بےشک تو عزیز اور حکیم ہے) یہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا قوم ہے دنیا میں۔
Top