Dure-Mansoor - Al-Maaida : 18
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ وَ النَّصٰرٰى نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰهِ وَ اَحِبَّآؤُهٗ١ؕ قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ١ؕ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١٘ وَ اِلَیْهِ الْمَصِیْرُ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَھُوْدُ : یہود وَالنَّصٰرٰى : اور نصاری نَحْنُ : ہم اَبْنٰٓؤُا : بیٹے اللّٰهِ : اللہ وَاَحِبَّآؤُهٗ : اور اس کے پیارے قُلْ : کہدیجئے فَلِمَ : پھر کیوں يُعَذِّبُكُمْ : تمہیں سزا دیتا ہے بِذُنُوْبِكُمْ : تمہارے گناہوں پر بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم بَشَرٌ : بشر مِّمَّنْ : ان میں سے خَلَقَ : اس نے پیدا کیا (مخلوق) يَغْفِرُ : وہ بخشدیتا ہے لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَيُعَذِّبُ : اور عذاب دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مُلْكُ : سلطنت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَ : اور الْاَرْضِ : زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان وَاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف الْمَصِيْرُ : لوٹ کر جانا ہے
اور یہود و نصاریٰ نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے بیٹے ہیں اور اس کے پیارے ہیں آپ فرما دیجئے کہ پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کے سبب کیوں عذاب دے گا ؟ بلکہ تم اس کی مخلوق میں سے بشر ہو وہ بخشے گا جس کو چاہے اور عذاب دے گا جس کو چاہے اور اللہ تعالیٰ ہی کا ملک ہے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور اس کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
(1) ابن اسحاق، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن بیہقی نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ابن ابی، بحری بن عمرو اور شاس بن عدی کے پاس آئے ان سے آپ نے بات کی اور انہوں نے آپ سے بات کی اور ان کو اللہ کی طرف بلایا اور ان کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرایا تو وہ کہنے لگے اے محمد ہم کو مت ڈرائیے اللہ کی قسم ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں جیسے نصاری کہتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت وقالت الیھود والنصری نحن ابنوا اللہ واحباوہ سے آخری آیت تک (واللہ اعلم) قولہ تعالیٰ لفظ آیت قل فلم یعذبکم ایک عورت کا اپنے بچے سے محبت کا ذکر (2) امام احمد نے انس ؓ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ گزرے جبکہ ایک بچہ راستہ میں تھا۔ جب اس بچے کی ماں نے ان لوگوں کو دیکھا تو خوف کرنے لگی کہ ایسا نہ ہو کہ میرے بچے کو روند ڈالیں۔ وہ جلدی جلدی دوڑتی ہوئی آئی اور کہہ رہی تھی میرا بیٹا میرا بیٹا اور ماں نے اس کو اٹھا لیا صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا یہ عورت اپنے بیٹے کو کبھی بھی آگ میں نہیں ڈالے گی۔ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ کبھی اپنے محبوب کو آگ میں نہیں ڈالے گا۔ (3) امام احمد نے الزھد میں حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کو عذاب میں نہیں ڈالتا لیکن اس کو دنیا کی آزمائش میں ڈالتا ہے۔ (4) امام ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کی ہے کہ لفظ آیت یغفر لمن یشاء ویعذب من یشاء سے مراد ہے اللہ تعالیٰ جس کو دنیا میں چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں اور پھر اس کو بخش دیتے ہیں اور جس کو چاہتے ہیں اس کو کفر پر مارتے ہیں پھر اس کو عذاب دیتے ہیں۔
Top