Dure-Mansoor - Al-Maaida : 20
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ جَعَلَ فِیْكُمْ اَنْۢبِیَآءَ وَ جَعَلَكُمْ مُّلُوْكًا١ۖۗ وَّ اٰتٰىكُمْ مَّا لَمْ یُؤْتِ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا مُوْسٰى : موسیٰ لِقَوْمِهٖ : اپنی قوم کو يٰقَوْمِ : اے میری قوم اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْ : جب جَعَلَ : اس نے پیدا کیے فِيْكُمْ : تم میں اَنْۢبِيَآءَ : نبی (جمع) وَجَعَلَكُمْ : اور تمہیں بنایا مُّلُوْكًا : بادشاہ وَّاٰتٰىكُمْ : اور تمہیں دیا مَّا : جو لَمْ يُؤْتِ : نہیں دیا اَحَدًا : کسی کو مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : جہانوں میں
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم ! تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو جو اس نے تمہیں عطا فرمائی جبکہ اس نے تم میں انبیاء بنائے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تم کو وہ کچھ دیا جو جہانوں میں سے کسی کو نہیں دیا۔
(1) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کی کہ لفظ آیت واذقال موسیٰ لقومہ اذکروا نعمۃ اللہ علیکم اذ جعل فیکم انبیاء وجعلکم ملوکا کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم میں نبی بنایا اور تم کو مالک بنایا لوگوں کی گردنوں کا اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر ادا کرو نے شک اللہ تعالیٰ شکر ادا کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔ (2) امام ابن جریر نے قتادہ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت واذقال موسیٰ لقومہ اذکروا نعمۃ اللہ علیکم اذ جعل فیکم انبیاء وجعلکم ملوکا کے بارے میں فرمایا کہ ہم یہ بیان کرتے تھے نبی اسرائیل پہلے لوگ تھے کہ ان کے لئے خادم بنائے گئے بنو آدم میں سے اور دوسرے لوگوں کے مالک بنے۔ (3) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وجعلکم ملوکا کہ ان کو خادموں کا مالک بنایا گیا۔ یعنی پہلے لوگ تھے جو خادموں کے مالک بنے۔ (4) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وجعلکم ملوکا کہ جب کوئی آدمی بنی اسرائیل میں سے بیوی خادم اور گھر رکھتا تو اس کو بادشاہ کہا جاتا۔ (5) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کی کہ لفظ آیت وجعلکم ملوکا سے بیوی خادم اور گھر مراد ہے۔ (6) امام الفریابی، ابن جریر، ابن منذر، حاکم (اس کو صحیح بھی کہا) اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے لفظ آیت اذجعل فیکم انبیاء وجعلکم ملوکا کہ تم کو بیوی اور خادمہ کا مالک بنایا لفظ آیت واتکم مالم یوت احدا من العلمین اور عالمین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ان کے دور میں تھے۔ (7) امام ابن ابی حاتم نے ابو سعید خدری سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں سے جب کسی کے پاس خادم، سواری اور عورت ہوتی تو اس کو بادشاہ کہا جاتا۔ (8) امام ابن جریر اور زبیر بن بکار نے موفقیات سے زید بن اسلم (رح) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے لئے گھر اور خادم ہو وہ بادشاہ ہے۔ (9) امام ابو داؤد نے مراسیل میں زید ابن اسلم (رح) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے پاس گھر اور خادم ہو وہ بادشاہ ہے۔ (10) امام ابو داؤد نے مراسیل میں زید بن اسلم (رح) سے روایت کہ ہے کہ لفظ آیت وجعلکم ملوکا کے بارے میں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیوی گھر اور خادم (جس کے پاس ہو وہ بادشاہ ہے) (11) امام سعید بن منصور اور ابن جریر نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کی ہے کہ ان سے ایک آدمی نے سوال کیا کیا ہم فقراء مہاجرین میں نہیں ہیں فرمایا کیا تیری بیوی نہیں جس کے پاس تو جاتا اس نے کہا ہاں بیوی ہے (پھر فرمایا) کیا تیرے پاس رہائش کی جگہ نہیں جس میں تو رہتا اس نے کہا ہاں۔ فرمایا پھر تو اغنیاء میں سے ہے اس نے کہا میرے لئے ایک خادم بھی ہے فرمایا پھر تو بادشاہوں میں سے ہے۔ بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں (12) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وجعلکم ملوکا سے کیا مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کے لئے بیویاں اور خادم اور گھر بنائے پھر فرمایا لفظ آیت واتکم ما لم یوت احدا من العلمین یعنی بند ترنجبین پتھر اور بادل (سایہ کرتا تھا) (13) امام ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا لفظ آیت وجعلکم ملوکا جس سے مراد سواری خادم اور گھر ہے۔ (14) امام ابن جریر نے مجاہد کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کی کہ لفظ آیت واتکم مالم یوت احدا من العلمین کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ترنجبین اور بٹیریں (ان کو عطا فرمائیں جو کسی اور کو نہیں دی گئیں)
Top