Dure-Mansoor - Al-Maaida : 49
وَ اَنِ احْكُمْ بَیْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَهْوَآءَهُمْ وَ احْذَرْهُمْ اَنْ یَّفْتِنُوْكَ عَنْۢ بَعْضِ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَیْكَ١ؕ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّصِیْبَهُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ لَفٰسِقُوْنَ
وَاَنِ : اور یہ کہ احْكُمْ : فیصلہ کریں بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِمَآ : اس سے جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ وَلَا تَتَّبِعْ : نہ چلو اَهْوَآءَهُمْ : ان کی خواہشیں وَاحْذَرْهُمْ : اور ان سے بچتے رہو اَنْ : کہ يَّفْتِنُوْكَ : بہکا نہ دیں عَنْ : سے بَعْضِ : بعض (کسی) مَآ : جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ اِلَيْكَ : آپ کی طرف فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ منہ موڑ جائیں فَاعْلَمْ : تو جان لو اَنَّمَا : صرف یہی يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّصِيْبَهُمْ : انہیں پہنچادیں بِبَعْضِ : بسبب بعض ذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہ وَاِنَّ : اور بیشک كَثِيْرًا : اکثر مِّنَ : سے النَّاسِ : لوگ لَفٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور یہ کہ آپ ان کے درمیان اسی کے موافق فیصلہ کریں جو اللہ تعالیٰ نے اتارا اور ان کی خواہشوں کا اتباع نہ کریں اور اس بات سے پرہیز کریں کہ یہ لوگ آپ کو اللہ کے دیئے ہوئے احکام میں سے کسی حکم سے ہٹا دیں۔ سو اگر وہ روگردانی کریں تو آپ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان کے بعض گناہوں کی وجہ سے ان کو سزا دیدے اور بیشک لوگوں میں بہت سے ایسے ہیں جو نافرمان ہیں۔
(1) امام ابن اسحاق، ابن جریر، ابن ابی حاتم، بیہقی نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کعب بن اسد، عبداللہ بن صوریا اور شاہین بن قیس نے کہا کہ ہم محمد ﷺ کے پاس چلتے ہیں شاید کہ ہم اس کو اس کے دین سے فتنہ میں ڈال دیں یہ لوگ آئے اور کہا اے محمد تو جانتا ہے کہ ہم یہود کے علماء ان کے اشراف اور ان کے سردار ہیں۔ اگر ہم آپ کی تابعداری کرلیں تو یہودی بھی ہماری تابعداری کریں گے۔ اور وہ ہماری مخالفت نہیں کریں گے (لیکن) ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان جھگڑا ہے۔ ہم آپ کی طرف جھگڑا لے کر آئے ہیں ان کے خلاف ہمارے حق پر فیصلہ کرنا تو ہم آپ پر ایمان لائیں گے اور ہم آپ کی تصدیق بھی کریں گے۔ آپ ﷺ نے اس سے انکار فرمادیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں (یہ آیت) اتاریں لفظ آیت وان احکم بینھم بما انزل اللہ سے لے کر لفظ آیت لقوم یوقنون تک۔ (2) امام عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وان احکم بینھم بما انزل اللہ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم فرمایا کہ ان کے درمیان فیصلہ فرما دیجئے۔ جبکہ پہلے یہ رخصت دی گئی تھی کہ اگر چاہیں تو اس نے اعراض کریں۔ تو اس آیت نے اپنے سے پہلی والی آیت (کے حکم) کو منسوخ کردیا۔ (3) امام ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس سورة میں سے یہ آیت لفظ آیت فان جاءوک فاحکم بینھم او اعرض عنھم بما انزل اللہ منسوخ ہے۔ فرمایا آپ ﷺ کو اختیار دیا گیا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ یہ حکم نازل فرمایا لفظ آیت وان احکم بینھم بما انزل اللہ تو رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا کہ ان کے درمیان اس حکم کے ساتھ فیصلہ کیجئے جو اللہ کی کتاب میں ہے۔ (4) امام ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وان احکم بینھم بما انزل اللہ کے بارے میں فرمایا رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا کہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائیں تو اس سے پہلے کا حکم لفظ آیت فاحکم بینھم اواعرض عنھم منسوخ ہوگیا۔ (5) امام عبدالرزاق نے مصنف میں مسروق (رح) سے روایت کیا کہ اہل کتاب اللہ کی قسم کھایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے لفظ آیت وان احکم بینھم بما انزل اللہ (جبکہ وہ یہ حکم دیتا ہے کہ اہل کتاب کے درمیان اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کرو) ۔
Top