Dure-Mansoor - Al-Maaida : 60
قُلْ هَلْ اُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكَ مَثُوْبَةً عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ مَنْ لَّعَنَهُ اللّٰهُ وَ غَضِبَ عَلَیْهِ وَ جَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَ الْخَنَازِیْرَ وَ عَبَدَ الطَّاغُوْتَ١ؕ اُولٰٓئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ
قُلْ : آپ کہ دیں هَلْ : کیا اُنَبِّئُكُمْ : تمہیں بتلاؤں بِشَرٍّ : بدتر مِّنْ : سے ذٰلِكَ : اس مَثُوْبَةً : ٹھکانہ (جزا) عِنْدَ : ہاں اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو۔ جس لَّعَنَهُ : اس پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ وَغَضِبَ : اور غضب کیا عَلَيْهِ : اس پر وَجَعَلَ : اور بنادیا مِنْهُمُ : ان سے الْقِرَدَةَ : بندر (جمع) وَالْخَنَازِيْرَ : اور خنزیر (جمع) وَعَبَدَ : اور غلامی الطَّاغُوْتَ : طاغوت اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ شَرٌّ : بد ترین مَّكَانًا : درجہ میں وَّاَضَلُّ : بہت بہکے ہوئے عَنْ : سے سَوَآءِ : سیدھا السَّبِيْلِ : راستہ
: آپ فرمادیجئے ! کیا میں تمہیں وہ طریقہ بتاؤں جو اللہ کے نزدیک سزا کے اعتبار سے اس سے زیادہ برا ہے۔ یہ ان لوگوں کا طریقہ ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کردی اور جن پر اللہ غصہ ہوا اور ان میں سے بعض کو اللہ نے بندر اور سور بنا دیا۔ جنہوں نے شیطان کی عبادت کی یہ لوگ جگہ کے اعتبار سے بدترین لوگ ہیں اور سیدھے راستہ سے بہت زیادہ بہکے ہوئے ہیں۔
(1) امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ ” مثوبۃ “ سے مراد ہے بدلہ۔ اچھائی کا بدلہ اور برائی کا بدلہ۔ اور اس کو یوں بھی پڑھا گیا لفظ آیت بشر ثوابا (2) امام ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت مثوبۃ عنداللہ کے بارے میں فرمایا کہ یہ ثواب ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے۔ وقولہ تعالیٰ لفظ آیت وجعل منھم القردۃ والخنازیر وعبد الطاغوت (3) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وجعل منھم القردۃ والخنازیر یعنی یہودیوں میں سے مسخ کئے گئے۔ (4) امام ابو الشیخ نے ابو مالک (رح) سے کہا گیا کیا مسخ ہونے سے پہلے بندر اور خنذیر تھے ؟ فرمایا ہاں اور یہ دوسری امتوں میں سے ایک مخلوق ہے جو پیدا کی گئی۔ (5) امام مسلم اور ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے بندر اور خنازیر کے بارے میں پوچھا گیا کیا یہ انہیں مخلوق میں سے ہے۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے مسخ کیا تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی قوم کو ہلاک کیا یا سے مسخ کیا تو اس کے لئے نسل نہیں بنائی یہ بندر اور سور پہلے سے تھے۔ (6) امام طیالسی، احمد، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے بندر اور سور کے بارے میں پوچھا کیا یہ یہود کی نسل میں سے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں ایسا نہیں ہوا کہ اللہ تعالیٰ کسی قوم پر لعنت کی ہو اور اسے مسخ کیا ہو پھر اس کی نسل آگے چلی ہو۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے۔ جب اللہ تعالیٰ یہود پر ناراض ہوئے تو اس کو مسخ کردیا پھر ان کو ان کی طرح بنا دیا۔ (7) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سانپ، جن کی مسخ شدہ صورت ہے جیسے کہ بندر اور سور مسخ شدہ صورتیں ہیں۔ (8) امام ابن جریر، عمر بن کثیر سے روایت کی انہوں نے افلح (رح) سے روایت کیا کہ جو ابو ایوب انصاری ؓ کے آزاد کردہ غلام تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ مسخ بنی اسرائیل میں خنازیر کی صورت میں ہوا۔ ایک عورت جو بنی اسرائیل میں سے تھی اور وہ بنی اسرائیل کی بستیوں میں سے ایک بستی میں رہتی تھی۔ اس میں بنی اسرائیل کا بادشاہ بھی تھا۔ اس بستی کے لوگوں نے گمراہی پر اتفاق کیا۔ مگر یہ عورت اسلام پر قائم رہی اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتی رہی یہاں تک کہ جب لوگ اس کے پاس جمع ہوجاتے تو اس عورت کے ہاتھ پر بیعت کرلیتے۔ عورت ان سے کہتی کہ تمہارے لئے ضروری ہے کہ تم اللہ کے دین کی طرف جہاد کرو اور اس کے لئے اپنی قوم کو بھی بلاؤ۔ تم لوگ نکلو گے تو میں بھی نکلوں گی۔ یہ عورت (اپنے لوگوں کے ساتھ) نکلی تو بادشاہ بھی اپنے حماتیوں کے ساتھ اس عورت کی طرف نکلا۔ اس عورت کے سب ساتھ قتل کردیئے گئے۔ اور وہ عورت اس سے بچ نکلی۔ پھر اس نے لوگوں کو دعوت دی یہاں تک کہ لوگ اس کی طرف جمع ہوگئے۔ جب یہ عورت ان سے راضی ہوگئی تو اس نے ان کو جہاد کا حکم دیا یہ لوگ نکلے اور یہ عورت بھی ان کے ساتھ نکلی مگر سب لوگ قتل کردیئے گئے اور یہ عورت پھر بچ نکلی۔ عورت نے پھر لوگوں کو دعوت دی۔ یہاں تک کہ کچھ لوگ اس کی طرف جمع ہوگئے۔ ان لوگوں نے اس عورت کی دعوت کو قبول کیا تو اس نے ان کو نکلنے کا حکم دیا یہ لوگ نکلے تو یہ عورت بھی ان کے ساتھ نکلی۔ یہ لوگ بھی سب قتل کردیئے گئے۔ اور یہ عورت پھر بچ نکلی۔ پھر اس عورت نے دعوت دی یہاں تک کہ کچھ لوگ اس کی طرف جمع ہوگئے جنہوں نے اس کی دعوت کو قبول کیا تو اس نے ان کو نکلنے کا حکم دیا تو یہ لوگ نکلے اور عورت بھی ان کے ساتھ نکلی تو سب کو پکڑ لیا گیا یہ عورت پھر بچ نکلی۔ یہ عورت لوٹ آئی اور مایوس بن کر کہتی تھی سبحان اللہ اگر اس دین کے لئے کوئی جماعتیں اور مدد کرنے والا ہوتا تو اسے غلبہ عطا کرتا۔ اس نے غمگین حالت میں رات گزاری تو صبح کو بستی والے خنازیر کی شکل میں ادھر ادھر گھوم رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی رات میں ان کو مسخ کردیا تھا۔ جب اس عورت نے صبح کی اور جو اس نے دیکھا (تو کہنے لگی) آج میں نے جان لیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین اور اپنے دین کے معاملہ کو غلبہ عطا فرمایا ہے۔ راوی نے کہا کہ بنی اسرائیل میں خنازیر کی شکل میں مسخ ہوتا۔ اس عورت کے ہاتھ پر ہوا۔ (9) ابن ابی الدنیا نے ذم الملا ہی میں عثمان بن عطا سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب میری امت، میں زمین، میں دھنس جانا، زلزلہ کا ہونا اور بندر اور سور کی صورت میں مسخ ہونا ہوگا۔ واللہ اعلم (10) امام ابن ابی شیبہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے زہیر (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن ابی لیلی (رح) سے روایت کیا طلحہ ؓ اس حروف کو کیسے پڑھتے تھے یعنی لفظ آیت وعبد الطاغوت ابن ابی لیلی نے اس کی وضاحت کی اور اس کو مخفف کر کے پڑھا۔ (11) امام عبد بن حمید نے عطاء بن السائب (رح) سے روایت کیا کہ ابو عبد الرحمن ؓ یوں پڑھتے تھے لفظ آیت وعبد الطاغوت عین اور باء کے نصب کے ساتھ۔ (12) امام ابن جریر نے ابو جعفر نحوی (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے یعنی لفظ آیت وعبد الطاغوت جس طرح وہ کہتے لفظ آیت ضرب اللہ (13) امام ابن جریر نے بریدہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت وعابد الطاغوت (14) امام ابن جریر، عبدالرحمن بن ابی حماد کے طریق سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا کہ مجھ سے بیان کیا امام اعمش نے اور انہوں نے نقل کیا یحییٰ بن وثاب سے کہ وہ یعنی یحییٰ بن وثاب یوں پڑھتے تھے لفظ آیت وعبد الطاغوت اور وہ عبد کا معنی خدم کرتے تھے۔ عبد الرحمن (رح) نے فرمایا کہ حمزہ (رح) اس کو اسی طرح پڑھتے تھے۔
Top