Dure-Mansoor - Al-Maaida : 65
وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْكِتٰبِ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَاَدْخَلْنٰهُمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : یہ کہ اَهْلَ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اٰمَنُوْا : ایمان لاتے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگاری کرتے لَكَفَّرْنَا : البتہ ہم دور کردیتے عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں وَ : اور لَاَدْخَلْنٰهُمْ : ضرور ہم انہیں داخل کرتے جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : نعمت کے باغات
اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ضرور ان کے گناہوں کا کفارہ کردیتے، اور ہم انہیں ضرور نعمتوں کے باغوں میں داخل کردیتے۔
(1) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولو ان اھل الکتب امنوا وتقفا کے بارے میں فرمایا کہ اگر یہ لوگ ایمان لاتے اس چیز پر جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور بچتیھ ان چیزوں سے جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا۔ (2) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مالک بن دینا (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت جنت النعیم جنات نعیم سے مراد وہ جنات ہیں جو جنات الفردوس اور جنات عدن کے درمیان ہیں۔ اور ان میں ایسی لڑکیاں ہیں جن کو جنت کے گلاب کے پھولوں سے پیدا کیا گیا۔ عرض کیا ان میں کون رہے گا تو فرمایا جو لوگ کسی گناہ کا ارادہ کرتے تھے لیکن پھر جب اللہ جل جلالہ کی عظمت کو یاد کرتے تو اس سے رک جاتے۔
Top