Dure-Mansoor - Al-Maaida : 71
وَ حَسِبُوْۤا اَلَّا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ فَعَمُوْا وَ صَمُّوْا ثُمَّ تَابَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ ثُمَّ عَمُوْا وَ صَمُّوْا كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ
وَ : اور حَسِبُوْٓا : انہوں نے گمان کیا اَلَّا تَكُوْنَ : کہ نہ ہوگی فِتْنَةٌ : کوئی خرابی فَعَمُوْا : سو وہ اندھے ہوئے وَ : اور صَمُّوْا : بہرے ہوگئے ثُمَّ : تو تَابَ : توبہ قبول کی اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان کی ثُمَّ : پھر عَمُوْا : اندھے ہوگئے وَصَمُّوْا : اور بہرے ہوگئے كَثِيْرٌ : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھ رہا ہے بِمَا : جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور انہوں نے گمان کیا کہ کچھ بھی فتنہ نہ ہوگا پھر وہ اندھے اور بہرے ہوگئے پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر توجہ فرمائی پھر ان میں سے بہت سے لوگ اندھے اور بہرے ہوگئے اور اللہ تعالیٰ ان کاموں کو دیکھتا ہے جن کو وہ کرتے ہیں۔
(1) امام ابن جریر نے مجاہد ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وحسبوا الا تکون فتنۃ سے یہود مراد ہیں۔ (2) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وحسبوا الا تکون فتنۃ میں فتنہ سے بلا مراد ہے۔ (3) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وحسبوا الا تکون فتنۃ سے مراد ہے کہ قوم نے گمان کیا کہ کوئی آزمائش نہ ہوگی پھر فرمایا لفظ آیت فعموا وصموا یعنی جب کبھی بھی ان پر آزمائش آئی تو وہ اس میں پڑگئے اور اس میں ہلاک ہوگئے۔ (4) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وحسبوا الا تکون فتنۃ سے مراد ہے کہ انہوں نے گمان کیا کہ وہ کسی آزمائش میں مبتلا نہیں کئے جائیں گے تو وہ حق سے اندھے ہوگئے۔
Top