Dure-Mansoor - Al-Maaida : 80
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى : آپ دیکھیں گے كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے يَتَوَلَّوْنَ : دوستی کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا لَهُمْ : اپنے لیے اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں اَنْ : کہ سَخِطَ : غضب ناک ہوا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَ : اور فِي الْعَذَابِ : عذاب میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
تو ان میں سے بہت سوں کو دیکھے گا کہ ان لوگوں سے دوستی کرتے ہیں جنہوں نے کفر اختیار کیا واقعۃ برے ہیں وہ افعال جو ان کی جانوں نے آگے بھیجے یہ کہ اللہ ان پر ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہنے والے ہیں۔
(1) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت لبئس ما قدمت لھم انفسھم سے مراد ہے کہ ان کے نفس ان کو حکم دیں۔ (2) امام ابن ابی حاتم اور خرائطی نے مساوی الاخلاق میں، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں (انہوں نے اس کو صعیف بھی کہا ہے) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے مسلمانوں کی جماعت تم زنا سے بچو اس سے چھ عذاب ہیں تین دنیا میں اور تین آخرت میں۔ جو دنیا میں ہیں وہ یہ ہیں۔ اس کی طرف (بدکاری کا) اچھا ہونا دائمی فقر اور عمر کا کم ہونا اور تین آخرت میں یہ ہیں۔ اللہ کا ناراض ہونا۔ حساب کا لمبا ہونا اور دوزخ میں ہمیشہ رہنا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) پڑھی۔ لفظ آیت لبئس ما قدمت لھم انفسھم ان سخط اللہ علیھم وفی العذاب ھم خلدون
Top