Dure-Mansoor - Al-Maaida : 92
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا١ۚ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاَطِيْعُوا : اور تم اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور اَطِيْعُوا : اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول وَاحْذَرُوْا : اور بچتے رہو فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم پھر جاؤگے فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّمَا : صرف عَلٰي : پر (ذمہ) رَسُوْلِنَا : ہمارا رسول الْبَلٰغُ : پہنچادینا الْمُبِيْنُ : کھول کر
اور فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرو رسول کی، اور ڈرتے رہو، سو اگر تم نے روگردانی کی تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔
یتیم کی شراب کو بھی بہا دیا (32) امام احمد، ابو یعلی، ابن ابی داؤد اور ابن مردویہ نے ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ ہمارے پاس ایک یتیم کی شراب تھی جب یہ آیت نازل ہوئی جو سورة مائدہ میں ہے تو ہم نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا اور عرض کیا کہ یہ شراب ایک یتیم کی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا اس کو بہا دو ۔ (33) امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ شراب کو حرام کردیا گیا جبکہ وہ اس وقت مٹکوں میں تیار کی جاتی تھی۔ (34) امام ابن مردویہ نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ شراب کا حرام ہونا نازل ہوا تو اس وقت ہماری شراب خشک انگور اور کھجور کی ہوتی تھی تو ہم نے ان دونوں کو انڈیل دیا۔ (35) امام ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کھجور سے شراب ہے، شہد سے شراب ہے، کشمش سے شراب ہے، انگور سے شراب ہے، گیہوں سے شراب (بنتی) ہے۔ اور میں تم کو ہر نشہ لانے والی چیز سے منع کرتا ہوں۔ (36) امام ابن جریر نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت لفظ آیت یسئلونک عن الخمر والمیسر نازل ہوئی اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت فیھما اثم کبیر کی وجہ سے ایک قوم نے اس کو ناپسند کیا (اور چھوڑ دیا) اور ایک قوم اس کو پیتی رہی اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت و منافع للناس کی وجہ سے۔ یہاں تک کہ (یہ آیت) لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوہ وانتم سکری نازل ہوئی۔ تو انہوں نے اس کو نماز کے وقت میں چھوڑ دیا۔ اور نماز کے وقت کے علاوہ اس کو پینے لگے۔ یہاں تک کہ (یہ آیت) لفظ آیت انما الخمر والمیسر نازل ہوئی عمر ؓ نے فرمایا۔ تو برباد ہو تجھے جوئے کے ساتھ ملا دیا گیا۔ (37) امام ابن جریر نے شعبی (رح) سے نقل فرمایا شراب کے بارے میں چار آیتیں نازل ہوئیں۔ لفظ آیت یسئلونک عن الخمر والمیسر اس آیت کی وجہ سے لوگون نے شراب کو چھوڑ دیا۔ پھر (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت تتخذون منہ سکرا ورزقا حسنا تو (کچھ لوگوں نے) پیا۔ پھر دو آیتیں مائدہ میں نازل ہوگئیں لفظ آیت انما الخمر والمیسر سے ایک لفظ آیت فھل انتم منتھون تک۔ (38) امام ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت لفظ آیت یسئلونک عن الخمر والمیسر نازل ہوئی۔ تو لوگ برابر پیتے رہے یہاں تک کہ عبدالرحمن بن عوف کے کھانا تیار کیا۔ ان کے ساتھی نے ہم کو دعوت دی۔ جبکہ علی بن ابی طالب ؓ لفظ آیت قل یایھا الکفرون تلاوت فرماتے تھے لیکن اس کو نہ سمجھ سکے تو اللہ تعالیٰ نے سورة النساء کی آیت نازل فرمائی لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری حتی تعلموا ما تقولون شراب کے بارے میں (لیکن شراب) حلال رہی۔ وہ لوگ صبح کی نماز کے بعد اس کو پی لیتے تھے۔ دن کے بلند ہونے تک اور وہ ظہر کی نماز میں جب کھڑے ہوتے تھے تو ٹھیک ہوتے تھے۔ (نشہ اتر چکا ہوتا تھا) پھر اس کو عشاء کی نماز تک نہ پیتے تھے۔ پھر وہ فجر کی نماز میں کھڑے ہوتے تھے جبکہ وہ نشے سے خالی ہوتے وہ برابر اس کو پیتے رہے یہاں تک کہ سعد بن ابی وقاص ؓ نے کھانا تیار کیا۔ ان کے ساتھی نے انصار کے ایک آدمی کو بلایا جس نے ان کے لئے اونٹ کے سر کو بھونا اور پھر ان کو کھانے کی دعوت دی۔ جب ان لوگوں نے کھایا اور شراب پی تو نشہ ہوگیا اور باتیں کرنے لگے۔ سعد نے کوئی بات کی تو اس سے انصاری غضب ناک ہوگیا۔ اور اس نے اونٹ کے جبڑے کی ہڈی اٹھا کر سعد کی ناک کو توڑ دیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے شراب کا پہلا حکم نسخ کردیا اور اس کی حرمت کا حکم نازل فرمایا۔ یعنی لفظ آیت انما الخمر والمیسر سے لے کر لفظ آیت فھل انتم منتھون تک۔ (39) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ سورة مائدہ میں اللہ تعالیٰ نے خمر کی حرمت نازل فرمائی۔ غزوۂ احزاب کے بعد اور عرب کے لئے ان دنوں اس سے (بڑھ کر) کوئی پسندیدہ چیز نہ تھی۔ (40) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے ربیع (رح) سے فرمایا کہ جب سورة بقرہ والی آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا رب شراب کی حرمت کے بارے میں قریب ہی حکم نازل فرمانے والے ہیں پھر سورة مائدہ کی آیت نازل ہوئی تو اس وقت شراب حرام کردی گئی۔ (41) امام ابن منذر نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ چار آیتیں شراب کی حرمت کے بارے میں نازل ہوئیں۔ ان میں سے پہلی سورة بقرہ میں نازل ہوئی۔ پھر دوسری آیت نازل ہوئی لفظ آیت من ثمرات النخیل والاعناب تتخذون منہ سکرا ورزقا حسنا (النحل 67) پھر وہ آیت نازل ہوئی جو سورة نساء میں ہے اس درمیان کہ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے۔ اچانک آپ کے پیچھے نشہ آور گانے لگا۔ تو اللہ تعالیٰ نے سورة نساء والی آیت کو اتارا لفظ آیت لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری تو لوگوں کی ایک جماعت اس کو پیتی رہی اور دوسری جماعت نے اس کو چھوڑ دیا پھر چوتھی آیت سورة مائدہ میں نازل ہوئی۔ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا اے ہمارے رب ہم رک گئے (شراب پینے پلانے سے) (42) امام ابن جریر نے محمد بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہ لوگ شراب پیتے اور جوا کھیلتے تھے۔ انہوں نے اس بارے میں پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت یسئلونک عن الخمر اوالمیسر قل فیھما اثم کبیر و منافع للناس واثمھما اکثر من نفعھما تو ان لوگوں نے کہا یہ ایک ایسی چیز ہے جس میں رخصت آئی ہے۔ وہ جوا کا مال کھاتے اور شراب پیتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے یہاں تک کہ ایک آدمی نے مغرب کی نماز پڑھی۔ وہ سورة کافرون کی قرأت کرنے لگا۔ لفظ آیت قل یایھا الکفرون لا اعبد ما تعبدون ولا انتم عبدون ما اعبد اس کو صحیح طور پر نہ پڑھا سکا۔ اس کو پتہ نہ چلا کہ اس نے کہا تو اللہ تعالیٰ نے سورة نساء والی آیت نازل فرمائی۔ لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری تو لوگوں نے نماز کے اوقات میں پینا چھوڑ دیا۔ تو وہ لوگ اس حال میں نماز میں آتے تھے کہ وہ جانتے تھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور اسی طرح کرتے رہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی لفظ آیت انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام سے لے کر لفظ آیت فھل انتم منتھون تک تو لوگوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہم اس سے رک گئے ( شراب پینے سے) (43) امام ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمیشہ شراب پینے والا (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ سے بتوں کی عبادت کرنے والے کی طرح ملاقات کرے گا۔ پھر (یہ آیت) لفظ آیت انما الخمر والمیسر پڑھی۔ ہر نشہ اور چیز حرام ہے (44) امام احمد اور ابن مردویہ نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے حرام فرما دیا ہے۔ شراب کو، جوا کو، شطرنج کو جوار باجرہ کی شراب کو اور ہر نشہ والی چیز کو حرام فرما دیا ہے۔ (45) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تم پر حرام فرما دیا ہے۔ شراب کو، جوا کو، اور شطرنج کو اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ (46) امام بخاری اور ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی اور ان دنوں مدینہ منورہ میں پانچ شرابیں ہوتی تھیں۔ اس میں انگور کی شراب نہیں تھی۔ (47) بخاری و مسلم، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ اور ابن مردویہ نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے سال فرمایا اللہ تعالیٰ نے شراب کی خریدو فروخت، بتون کی قربانیوں، مردار اور خنزیرحرام کردیا ہے۔ بعض لوگوں نے کہا آپ کیا فرماتے ہیں مردار کی چربی کے بارے میں کہ اس کے ساتھ کشتیوں اور چمڑوں کو تیل لگاتے ہیں اور مردار کی چربی سے لوگ روشنی کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں وہ حرام نہیں ہے۔ پھر اسی موقع پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک کرے۔ اللہ تعالیٰ نے جب ان پر چربی کو حرام فرما دیا تو انہوں نے پگھلایا اور بیچ دیا اور اس کے پیسے کھا گئے۔ (48) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ دوس قبیلہ کا ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس شراب کا ایک مشکیزہ آپ کو ہدیہ دینے کے لئے آیا۔ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے بعد اس کو حرام کردیا ہے۔ دوسی اپنے ساتھ والے آدمی پر متوجہ ہوا۔ جو اس کے ساتھ تھا اور اس کے بیچنے کا اس کو حکم دیا۔ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو پینے کو اس کو بیچنے کو اور اس کے پیسے کھانے کو حرام کردیا ہے۔ تو آپ نے اس مشکیزہ کو بہا دینے کا حکم دیا اس کو بہا دیا گیا یہاں تک کہ ایک قطرہ بھی باقی نہیں رہا۔ (49) امام ابن مردویہ نے تمیم داری سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ہر سال شراب کا ایک مشکیزہ ہدیہ دیا کرتا تھا جب شراب کی حرمت والا سال تھا وہ ایک مشکیزہ لے آیا۔ جب آپ نے اس کی طرف دیکھا تو ہنس پڑے اور فرمایا کیا تجھے معلوم نہیں ہوا کہ شراب کو حرام کردیا گیا ہے۔ اس نے کہا یا رسول اللہ ! ہم اس کو بیچ دیں اور اس سے نفع اٹھائیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے اللہ تعالیٰ نے ان پر گائے اور بکری کی چربی کو حرام کردیا تھا انہوں نے اس کو پگھلا کر بیچ دیا اور پیسے کھا گئے (حالانکہ) شراب کی قیمت اور اس کا بیچنا حرام ہے۔ (50) امام ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابو عوانہ طحاوی، ابن ابی حاتم، ابن حیان، دارقطنی، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا اما بعد جس دن شراب کی حرمت نازل ہوئی وہ پانچ چیزوں سے بنائی جاتی تھی۔ انگور سے، کھجور سے، گیہوں سے، جو سے، شہد سے، اور شراب وہ ہے جو عقل کو خراب کردے۔ (51) امام ابن ابی شیبہ نے حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ یہ نبی ذیں پانچ چیزوں سے بنائی جاتی تھیں۔ کھجور سے، کشمش سے، شہد سے، جس سے تجھے نشہ ہوجائے پھر تیرا نشہ ختم ہوجائے وہ شراب ہے۔ (52) امام شافعی، ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر نشہ والی چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔ (53) امام حاکم نے (اس کو صحیح بھی کہا) جابر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا خشک انگور اور کھجور سے جب نبیذ بنائی جائے وہ تو واقعی شراب ہے۔ (54) امام ابن ابی شیبہ، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، نحاس نے ناسخ میں اور حاکم نے (صحیح بھی کہا ہے) اور امام حاکم کا تعقب بھی کیا ہے نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گندم جو خشک انگور اور شہد سے بنائی گئی شراب ہوتی ہے اور میں تم کو ہر نشہ لانے والی چیز سے منع کرتا ہوں۔ (55) امام حاکم نے (اور صحیح بھی قرار دیا ہے) مریم بنت طارق ؓ سے روایت کیا کہ میں ہجرت کرنے والی عورتوں میں سے تھی۔ ہم نے حج کیا اور ہم عائشہ ؓ کے پاس آئیں تو عورتوں نے برتنوں کے بارے میں پوچھنا شروع کیا۔ تو عائشہ ؓ نے فرمایا ان برتنوں کے بارے میں پوچھتی ہو جو رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ہوا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو۔ اور شر لانے والی چیزوں سے بچتی رہو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اگرچہ اس کو نشہ لائے وہ پانی جو اس کو محبوب ہوا سے چاہئے کہ وہ اس سے بچتے رہیں۔ (56) امام ابن ابی شیبہ، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن منذر، اور نحاس نے ناسخ میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا شراب ان دو درختوں سے (بنتی) ہے کھجور اور انگور۔ (57) امام ابن ابی الدنیا نے ذم الملاہی میں حسن ؓ سے نقل فرمایا کرتے تھے المیسر سے جو امراد ہے۔ (58) امام بیہقی نے سنن میں نافع سے روایت کی ہے ابن عمر ؓ سے فرمایا کرتے تھے میسر سے جوا مراد ہے۔ (59) امام احمد بن حمید اور بیہقی نے سنن میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جوا جیسے فارس کے لوگوں کے چوسر کے پانسے اور عربوں کے تیر ہیں اور یہ سب جوا ہے۔ (60) امام بیہقی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ میسر سے مراد ہر قسم کا جوا ہے حتی کہ اخروٹ جس سے بچے کھیلتے ہیں۔ (61) امام ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ان نشان زدہ پانسوں سے بچو کہ جن کے ساتھ بھڑکا جاتا ہے کیونکہ یہ جوا میں سے ہے۔ (62) امام ابن مردویہ اور بیہقی نے الشعب میں سمرہ بن جندب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان نشان زدہ پانسون سے بچو۔ جن کے ساتھ روکا جاتا ہے کیونکہ وہ جوا ہی ہے۔ (63) امام احمد، ابن ابی حاتم نے ذم الملاہی میں، ابن مردویہ اور بیہقی نے الشعب میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان نشان زدہ کھلونوں سے بچو جو روکتے ہیں۔ کیونکہ یہ عجمیوں کا جوا ہے۔ (64) امام وکیع، عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن ابی الدنیا، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی اور ابو الشیخ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ان نشان زدہ پانسوں سے بچو جو روکتے ہیں کیونکہ وہ عجمی لوگوں کا جوا ہے۔ (65) امام ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت فرمایا۔ ہر جوا میسر میں سے ہے۔ یہاں تک کہ بچے اخروٹ اور پانسوں سے کھیلتے ہیں۔ (66) امام ابن ابی شیبہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ چوسر اور شطرنج جوا میں سے ہے۔ (67) امام عبد بن حمید نے علی ؓ سے روایت کیا کہ شطرنج عجمی لوگوں کا جوا ہے۔ (68) امام ابن ابی حاتم نے قاسم بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ چوسر کے بارے میں پوچھا گیا یہ جوا میں سے ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا ہر وہ چیز جو اللہ کے ذکر سے اور نماز سے غافل کردے۔ وہ جوا ہے۔ (69) امام عبد بن حمید، ابن ابی الدنیا نے ذم الملاہی میں اور بیہقی نے الشعب میں قاسم (رح) سے روایت کیا ہے کہا گیا ہے یہ نرد جس کو تم ناپسند کرتے ہو اور شطرنج کا کیا حال ہے ؟ فرمایا ہر وہ چیز جو اللہ کے ذکر سے اور نماز سے غافل کردے وہ جوا ہے۔ (70) امام عبد بن حمید، ابن ابی الدنیانے ذم الملاہی میں ابوالشیخ اور بیہقی نے شعب میں ربیعہ بن کلثوم (رح) سے روایت کیا کہ اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ ابن زبیر ؓ نے ہم کو خطبہ دیا اور فرمایا اے مکہ والو مجھے کچھ لوگوں کے بارے میں یہ بات پہنچی ہے کہ وہ ایک کھیل کھیلتے ہیں جس کو نرد شیر کہا جاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر سے لے کر لفظ آیت فھل انتم منتھون تک۔ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں۔ اس کے ساتھ کھیلنے والا اگر میرے پاس لایا گیا تو میں اس کے بالوں میں اور اس کی کھال میں اس کو سزا دوں گا۔ اور میں اس کا سامان پکڑ کر اس کو دوں گا جو اس کو میرے پاس لائے گا۔ (71) امام ابن ابی شیبہ، اور ابن ابی الدنیا نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص نرد شیر کے ساتھ کھیلا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ (72) امام احمد نے ابو عبد الرحمن خطمی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ اس شخص کی مثال جو نرد سے کھیلتا ہے پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے۔ اس شخص کی طرح ہے جو پیپ اور حیض کے خون سے وضو کرتا ہے۔ پھر کھڑے ہو کر نماز شروع کردیتا ہے۔ (73) امام ابن ابی شیبہ اور ابن ابی الدنیا نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نرد سے کھیلنے والا جوئے کے طور پر سور کا گوشت کھانے والے کی طرح ہے اور اس کے ساتھ بغیر جوئے کے کھیلنے والا سور کی چربی سے تیل لگانے کی طرح ہے۔ (74) امام ابن ابی الدنیا نے مجاہد (رح) سے روایت کیا نرد کے ساتھ کھیلنے والا شرط کے طور پر جوئے میں سے ہے۔ اور اس کے ساتھ (بغیر شرط کے) کھیلنے والا ایسے ہے جیسے اپنے ہاتھ کو سور کے خون میں ڈبونے والا۔ اور اس کے پاس بیٹھنے والا ایسا ہے جیسے اس کی کھال اتارنے کی جگہ میں بیٹھنے والا۔ اور اس کو حکم دیا جائے کہ وہ اس (خون) میں سے وضو کرلے اور چوسر یعنی نرد اور شطرنج کے برابر ہے۔ (75) امام ابن ابی الدنیا نے یحییٰ بن ابی کثیر ؓ سے روایت کیا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ ایسی قوم کے پاس سے گزرے جو نرد سے کھیل رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا لہو ولعب کرنے والے دل اور ہاتھ عمل کرنے والے اور لغو کلام کرنے والی زبانیں۔ (76) امام ابن ابی الدنیا نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ نرد عجمی لوگوں کا جوا ہے۔ (77) امام ابن ابی الدنیا نے مالک بن انس ؓ سے روایت کیا کہ شطرنج، نرد میں سے ہے۔ ہم کو یہ بات ابن عباس ؓ سے پہنچی ہے کہ وہ ایک یتیم کے مال کے والی بنے۔ تو آپ ؓ نے نرد کو جلا دیا۔ (78) امام ابن ابی الدنیا نے عبید اللہ بن عمیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ ابن عمر ؓ سے شطرنج کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا یہ نرد سے بھی بری چیز ہے۔ (79) امام ابن ابی الدنیا نے ابو جعفر ؓ سے روایت کیا کہ شطرنج کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا یہ مجوسیوں کا عمل ہے اس کے ساتھ مت کھیلو۔ (80) امام ابن ابی الدنیا نے عبد المالک بن عمیر (رح) سے روایت کیا کہ اہل شام میں سے ایک آدمی کو دیکھا گیا کہ وہ ہر دن ہر مؤمن کے لئے بارہ مرتبہ مغفرت کی دعا کرتا ہے۔ مگر شطرنج والوں کے لئے نہیں کرتا۔
Top