Dure-Mansoor - Al-Maaida : 93
لَیْسَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْۤا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اَحْسَنُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۠   ۧ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے عمل کیے نیک جُنَاحٌ : کوئی گناہ فِيْمَا : میں۔ جو طَعِمُوْٓا : وہ کھاچکے اِذَا : جب مَا اتَّقَوْا : انہوں نے پرہیز کیا وَّاٰمَنُوْا : اور وہ ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے عمل کیے نیک ثُمَّ اتَّقَوْا : پھر وہ ڈرے وَّاٰمَنُوْا : اور ایمان لائے ثُمَّ : پھر اتَّقَوْا : وہ ڈرے وَّاَحْسَنُوْا : اور انہوں نے نیکو کاری کی وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان پر اس بارے میں کوئی گناہ نہیں کہ انہوں نے کھایا پیا جبکہ انہوں نے تقوی اختیار کیا اور ایمان لائے اور نیک عمل کئے پھر تقوی اختیار کیا اور ایمان لائے پھر تقوی اختیار کیا اور نیک اعمال میں لگے اور اللہ اچھے عمل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
جوا کھیلنے کی نحوست (81) امام عبد بن حمید، ابن ابی الدنیا اور ابو الشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ میسر جوا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں ایک آدمی اپنے اہل و عیال پر جوا کھیلتا اور مال سے محروم ہوجاتا پھر غمگین ہوتا جب اپنا مال دوسرے کے ہاتھ میں دیکھتا تو اس طرح یہ چیز ان کے درمیان دشمنی اور بغض کو پیدا کرتی تھی تو اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا اور اس میں یہ بات گزر چکی ہے کہ یہ ناپاک ہے۔ اور شیطان کے عمل میں سے ہے سو تم اس سے بچ جاؤ شاید کہ تم فلاح پاؤ۔ (82) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن ابی الدنیا، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے لیث کے طریق سے عطاء طاؤس اور مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ہر چیز جس میں جوا ہو وہ میسر ہے یہاں تک کہ بچوں کا کھیلنا مہروں اور اخروٹون کے ساتھ بھی جوا ہے۔ (83) ابن ابی شیبہ، ابن ابی الدنیا اور ابو الشیخ نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ عید کے دن انہوں نے اپنے لڑکوں کو آپس میں جوا کھیلتے ہوئے دیکھا۔ میں نے کہا آپس میں جوا نہ کھیلو اس لئے کہ جوا کھیلنا میسر میں سے ہے۔ (84) امام ابن ابی الدنیا اور ابو الشیخ نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ ایسا کھیل جس میں جوا اچھل کود اور شوروغل یا کوئی برا کام ہو تو یہ میسر ہے۔ (85) امام ابن ابی الدنیا نے یزید بن شریح ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تین چیزیں میسر میں سے ہیں کبوتروں کے لیے سیٹی بجانا، جوا کھیلنا، نرد کے ساتھ کھیلنا۔ (86) امام ابن ابی الدنیا نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو کبوتری کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا آپ نے فرمایا شیطان ایک شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے۔ (87) امام ابن ابی الدنیا نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ عثمان ؓ کے پاس حاضر تھا اور وہ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اور وہ حکم دے رہے تھے۔ کبوتروں کے ذبح کرنے کا اور کبوتروں کے قتل کرنے کا۔ (88) امام ابن ابی الدنیا نے خالد الحذاء (رح) سے اور وہ ایک ایسے آدمی سے روایت کرتے ہیں جس کو ایوب کہا جاتا تھا کہ قوم فرعون کے کھیل کا ذریعہ کبوتر ہوتے۔ (89) امام ابن ابی الدنیا نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ جو شخص اڑنے والے کبوتر کے ساتھ کھیلا وہ نہیں مرے گا یہاں تک کہ فقر کے غم کو ضرور چکھے گا۔ (90) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن مسیب سے روایت کیا کہ دور جاہلیت کا جوا اس طرح سے تھا کہ گوشت کا بیچنا تھا ایک بکری یا دو بکریوں کے بدلہ میں۔ اونٹ پر جوا کھیلنے کا طریقہ (91) امام ابن منذر نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ میسر کے بارے میں فرمایا (کچھ لوگ) ایک اونٹ خرید کی اس کے ٹکرے کرلیتے تھے پھر وہ تیر لیتے اور ان کو پھینکتے ایک آدمی اعلان کرتا یا بانسری بجاتا جواری جس کا تیر نکلتا وہ اپنا حصہ بغیر کسی عوض کے لے لیتا جس کا تیر نہ نکلتا تو اس پر جرمانہ پڑجاتا اور وہ اس میں سے کوئی چیز نہ لیتا۔ (92) امام بخاری نے ادب المفرد میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یوں کہا جاتا تھا کہاں ہیں اس اونٹ کے قصائی تو دس آدمی جمع ہوجاتے اور وہ اس اونٹ کو خرید لیتے۔ دس اونٹ کے بچوں کے بدلہ میں پھر وہ تیروں کو گھماتے تو وہ اس کے عوض ہوجاتا یہاں تک کہ وہ ایک کی طرف پہنچ جاتے اور دوسرے ایک بچے کا جرمانہ پھرتے تو یہ میسر تھا۔ اور جوا تھا۔ (93) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انصاف سے مراد پتھر ہیں جن کے لئے وہ جانور ذبح کرتے اور لفظ آیت والازلام وہ جوئے کے تیر تھے جس سے وہ کافروں کو تقسیم کیا کرتے تھے۔ (94) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ان کے لئے کنکریاں ہوتی تھیں۔ ان میں سے جب کوئی جنگ کرنے یا بیٹھنے کا ارادہ کرتا تھا تو ان کے ذریعہ قسمت آزمائی کرتا۔ (95) امام ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے لفظ آیت والازلام سے مراد ہے فارس والوں کی چوسر کے پانسے جن سے وہ جوا کھیلتے تھے۔ اور عربون کے تیر ہیں۔ (96) امام ابی الشیخ نے مسلمہ بن دھرام (رح) سے روایت کیا ہے کہ میں نے طاؤس سے لفظ آیت والازلام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا زمانہ جاہلیت میں ان کے تیر ہوتے تھے جن کو وہ گھماتے تھے اور ان میں سے ایک معروف تیر ہوتا تھا جس سے وہ فال پکڑتے تھے جب ان سے کوئی حاجت کا ارادہ کرتا تھا تو وہ تیر گھماتا۔ اگر وہ تیر نکل آتا تو آدمی اپنی حاجت کو نہ نکلتا اور اگر اس کے علاوہ (دوسرا تیر) نکل آتا تو اپنی حاجت کے لئے نکل جاتا جب عورت کبھی کسی کام کا ارادہ کرتی تھی تو تیروں کو نہ چلاتی۔ اس کو شاعر نے کہا اذا جددت انثی لا مر خمارھا اتتہ ولم تصرب لہ بالمقاسم ترجمہ : جب کوشش عورت نے خمار کے معاملہ کی تو اس کے پاس کوئی اور اس کام کے لئے تیروں کو نہ گھماتا (97) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت رجس سے مراد ہے ناراضگی۔ (98) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت رجس یعنی گناہ لفظ آیت من عمل الشیطن یعنی شیطان کا حزین کردہ ہے لفظ آیت انما یرید الشیطن ان یوقع بینکم العداوۃ والبغضاء فی الخمر والمیسر یعنی جب ایک انصار صحابی نے سعد بن ابی وقاص ؓ کے سر کو زخمی کیا۔ لفظ آیت ویصدکم عن ذکر اللہ وعن الصلوۃ فھل انتم منتھون یہ حرام ہونے کی وعید ہے۔ لفظ آیت واطیعوا اللہ واطیعوا الرسول یعنی شراب، جوا، بت اور تیروں کے حرام کرنے میں اللہ اور رسول کی اطاعت کرو۔ لفظ آیت فان تولیتم یعنی اگر ان دونوں کی اطاعت سے تم اعراض کرو گے لفظ آیت فاعلموا انما علی رسولنا تو جان لو کہ محمد (رسول اللہ ﷺ پر پہنچا دینا ہے اور لفظ آیت البلغ المبین یعنی ان چیزوں کے حرام ہونے کے بارے میں بیان کردیں۔ (99) ابن ابی عبد حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن مردویہ، حاکم (اور انہوں نے تصحیح بھی کی ہے) اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمارے ان ساتھیوں کا معاملہ کیسے ہوگا جو مرچکے ہیں اور وہ شراب پیتے تھے تو (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا (100) طیالسی، عبد بن حمید، ترمذی، (انہوں نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن جریر نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگ فوت ہوگئے حالانکہ وہ شراب پیتے تھے۔ جب اس کی حرمت نازل ہوئی تو ان لوگون نے کہا ہمارے ساتھیوں کا کیا بنے گا جب اس حال میں مرگئے کہ وہ شراب پیتے تھے۔ تو (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا (الآیۃ) شراب ہمیشہ کے لئے حرام کردی گئی ہے (101) امام ابن جریر، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا اس اثناء میں کہ جام شراب ابو طلحہ ابو عبیدہ بن جراح، معاذ بن جبل، سہل بن بیضاء اور ابو دجانہ پر گھوم رہا تھا۔ یہاں تک کہ ان کے سر کچی اور پکی کھجوروں کی شراب سے جھک گئے تھے۔ ہم نے ایک آواز لگانے والے کی آواز کو سنا کہ شراب حرام کردی گئی۔ ہمارے پاس نہ کوئی آدمی داخل ہوا اور نہ ہم میں سے کوئی باہر نکلا یہاں تک کہ ہم نے شراب کو بہا دیا اور برتن توڑ دیئے اور ہم میں سے بعض نے وضو کیا اور بعض نے غسل کیا۔ اور ہم نے ام سلیم کی خوشبو لگائی۔ اور مسجد کی طرف نکلے جب رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا سے لے کر لفظ آیت فھل انتم منتھون تک پڑھ رہے تھے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ان کا کیا معاملہ ہوگا جو ہم میں مرگئے اور وہ شراب پیتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا (الآیہ) (102) عبد بن حمید، ابو یعلی، ابن مردویہ، ابو الشیخ اور ابن منذر نے انس ؓ سے روایت کیا کہ میں ابو طلحہ کے گھر میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا تو شراب کی حرمت نازل ہوئی ایک آواز لگانے والے نے آواز لگائی ابو طلحہ نے کہا دیکھو یہ کیسی آواز ہے ؟ میں باہر نکلا میں نے کہا ایک آواز لگانے والا آواز لگا رہا ہے کہ شراب حرام کردی گئی ہے۔ ابو طلحہ نے مجھ سے کہا جا اور اس کو بہا دے میں نے اس کو مدینہ کی گلیوں میں بہا دیا اور ان دنوں اہل مدینہ میں شراب کچی اور پکی کھجوروں کی ہوتی تھی۔ قوم کے بعض لوگوں نے کہا صحابہ ؓ کی ایک جماعت اس حال میں شہید ہوئی کہ ان کے پیٹوں میں شراب تھی۔ تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا (103) سعید بن منصور اور ابن منذر نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ احد کے دن لوگوں نے صبح کو شراب پی اور شہید کردیئے گئے۔ حرمت سے قبل شراب پینے والوں کا گناہ معاف ہے (104) طبرانی، ابن مردویہ، الحاکم (اور انہوں نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو یہود نے کہا کیا تمہارے وہ بھائی نہیں تھے جو اس حال میں مرگئے کہ جو شراب پیتے تھے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح نبی ﷺ نے فرمایا مجھ سے کہا گیا تو بھی ان میں سے ہے۔ (105) دار القطنی نے الافراد میں اور ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ہمارے ان بھائیوں کا معاملہ کیسے ہوگا جو اس حال میں مرگئے کہ ان کے پیٹوں میں شراب تھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا (106) امام ابن مردویہ نے عوفی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت لیس علی الذین امنوا کے بارے میں فرمایا کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے جو وفات پا گئے اور وہ شراب پیتے تھے۔ شراب کو حرام ہونے سے پہلے۔ تو حرام ہونے سے پہلے اس بارے میں ان پر کوئی گناہ نہیں۔ جب شراب حرام کردی گئی تو انہوں نے کہا کس طرح ہم پر حرام کردی گئی۔ حالانکہ ہمارے وہ بھائی جو مرگئے ہیں اور وہ اس کو پیار کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا (گویا اللہ تعالیٰ ) فرما رہے ہیں ان پر کوئی گناہ نہیں۔ اس بارے میں جو وہ لوگ اس کے حرام ہونے سے پہلے پیا کرتے تھے۔ جبکہ وہ نیکی کرنے والے اور متقی لوگ تھے۔ اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔ (107) امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا ان لوگوں کے بارے میں ہے جو بدر اور احد میں شہید کردیئے گئے اور نبی ﷺ کی قیادت میں شراب پیا کرتے تھے۔ (108) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی سورة احزاب کے بعد سورة مائدہ میں تو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے۔ فلاں صحابی بدر کے دن اور فلاں صحابی احد کے دن شہید کردیئے گئے۔ اور وہ شراب پیا کرتے تھے اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ وہ بلاشبہ اہل جنت میں سے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس آیت میں فرمایا لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا اذا ما اتقوا وامنوا وعملوا الصلحت ثم اتقوا وامنوا ثم اتقوا واحسنوا واللہ یحب المحسنین یعنی فرمایا اللہ تعالیٰ کے تقوی اور احسان پر قوم نے شراب کو پیا۔ اور یہ ان دنوں ان کے لئے حلال تھی۔ پھر ان کے بعد حرام کردی گئی تو ان پر اس بارے میں کوئی گناہ نہیں۔ (109) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح یعنی صحابہ نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ! ہم اپنے ان بھائیوں کے بارے میں کیا کہیں۔ جو گزر چکے اور شراب پیتے تھے اور جوا کا مال کھاتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا اور وہ ایسی چیزیں کھاتا ان پر حرام کرنے سے پہلے تو اس میں کوئی حرج نہیں لفظ آیت ثم اتقوا واحسنوا اور انہوں نے نیک اعمال کئے۔ یہ ان پر شراب حرام کردینے کے بعد اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے لفظ آیت فمن جاءہ موعظۃ من ربہ فانتھی فلہ ما سلف (بقرہ آیت 275) (110) امام مسلم، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن مردویہ، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموانازل ہوئی مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میرے لئے کہا کہ تو ان میں سے ہے۔ (111) دینوری نے المجالستہ میں، ابن مردویہ اور ابو نعیم نے ثابت بن عبید (رح) سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی آل حاطب میں سے حضرت علی ؓ کے پاس آیا اس نے کہا اے امیر المؤمنین میں مدینہ منورہ کی طرف لوٹ کر جا رہا ہوں اور وہ لوگ مجھ سے حضرت عثمان ؓ کے بارے میں پوچھیں گے تو میں ان کو کیا کہوں ؟ انہوں نے فرمایا ان کو بتادو کہ حضرت عثمان ؓ ان لوگوں میں سے تھے جو اس آیت میں ہیں لفظ آیت اتقوا وامنوا وعملوا الصلحت ثم اتقوا وامنوا ثم اتقوا واحسنوا واللہ یحب المحسنین (112) امام ابن ابی شیبہ اور ابن منذر نے عطاء بن السائب کے طریق سے محارب بن دثار ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں نے شام (کے ملک) میں شراب پی۔ یزید بن ابی سفیان ؓ ان سے کہا کیا تم نے شراب پی ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! اللہ تعالیٰ کے اس قول کی وجہ سے یعنی لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموایہاں تک کہ آیت سے فارغ ہوگئے (یزید نے کہا) اس نے ان کے بارے میں حضرت عمر ؓ کو دیکھا۔ انہوں نے ان کی طرف لکھا۔ اگر میرا یہ خط تیرے پاس دن کو آئے تو ان کے لئے رات کا انتظار نہ کرنا اور اگر رات کو تیرے پاس آئے تو ان کے لئے دن کا انتظار نہ کرنا۔ یہاں تک کہ ان کو میرے پاس بھیج دو تاکہ وہ اللہ کے بندوں کو فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ ان کو عمر ؓ کے پاس بھیج دیا گیا۔ جب یہ سب لوگ عمر ؓ سے پاس پہنچے انہوں نے پوچھا کیا تم نے شراب پی ؟ انہوں نے کہا ہاں تو عمر ؓ نے ان پر (یہ آیت) لفظ آیت انما الخمر والمیسرآخر تک پڑھی۔ انہوں نے وہ آیت پڑھی جو اس کے بعد ہے۔ (یعنی) لفظ آیت لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعمواحضرت عمر ؓ نے ان کے بارے میں صحابہ سے مشورہ کیا علی ؓ سے فرمایا تیری کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا میں تو یہ کہتا ہوں کہ انہوں نے اللہ کے دین میں ایسی چیز کو جاری کیا کہ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔ اگر یہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ یہ حلال ہے تو ان کو قتل کر دیجئے۔ کیونکہ انہوں نے اس چیز کو حلال کردیا جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا۔ اگر یہ گمان کرتے ہیں کہ یہ حرام ہے تو ان کو اسی کوڑے لگوائے کیونکہ انہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس حد کے بارے میں بتایا ہے۔ جس میں ایک آدمی دوسرے پر پیشمان باندھتا ہے۔ تو حضرت عمر ؓ نے ان کو اسی کوڑے لگوائے۔ (113) امام ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔ شراب کو، اس کے بونے والے کو، اس کے پینے والے کو، اس کے نچوڑنے والے کو۔ اس کو گھر میں رکھنے والے کو، اصحاب میں اسے گھمانے والے کو اس کے پلانے والے کو، اس کے اٹھانے والے کو، اس کی قیمت کھانے والے پر اور اس کے بیچنے والے کو۔ (114) امام وکیع، بخاری اور مسلم نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور توبہ نہیں کی۔ تو وہ اس کو آخرت میں نہیں پیئے گا۔ اگر یہ کہ توبہ کرلے۔ (115) امام بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پیئے گا اور توبہ نہیں کی۔ تو آخرت میں وہ اس کو نہیں پیئے گا۔ اگرچہ اسے جنت میں داخل کردیا جائے۔ (116) امام مسلم اور بیہقی نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی یمن سے آیا اس نے نبی ﷺ سے شراب کے بارے میں پوچھا وہ جو جوار سے بنا کر شراب پیتے ہیں جس کو المذر کہا جاتا ہے۔ آپ نے پوچھا کیا وہ نشہ لاتی ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نشہ لانے والی چیزحرام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عہد لیا کہ جو شخص نشہ لانے والی چیز پیئے گا تو اس کو طینۃ الخبال سے پلاؤں گ۔ صحابہ ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ یہ طینۃ الخبال کیا چیز ہے۔ آپ نے فرمایا دوزخ والوں کا پسینہ یا دوزخ والوں کا نچوڑ۔ شرابی کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہیں (117) امام عبد الرزاق الحاکم (اور اس کی تصحیح بھی کی ہے) اور بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص نے شراب پی تو اس کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ اگر اس سے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتے ہیں۔ اگر اس نے دوبارہ پی لی۔ تو اس کے چالیس راتوں کی نماز قبول نہ ہوگی۔ اگر اس نے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں۔ اور اگر اس نے تیسری مرتبہ شراب پی لی تو اس کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہ ہوگی۔ اگر اس نے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیں گے۔ اگر اس نے چوتھی مرتبہ شراب پی لی تو چالیس روز تک اس کی نمازیں قبول نہ ہوں گی۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول نہیں فرمائیں گے۔ کہا گیا طینۃ الخبال کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا دوزخ والوں کی پیپ۔ (118) امام بیہقی نے عبد اللہ بن عمر بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص نے صرف ایک گھونٹ شراب پی۔ تو اس کی چالیس دن کی نمازیں قبول نہیں ہوں گی۔ اگر اس سے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرمالیں گے۔ اگر اس نے دوبارہ پی لی تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوں گی۔ اور میں نہیں جانتا کہ تیسری اور چوتھی مرتبہ کے بارے میں کیا فرمایا پھر فرمایا اگر اس نے پھر پی لی تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ تو اس کو قیامت کے دن دوزخیوں کی پیپ میں سے پلائے۔ (119) امام حاکم نے (اس کی تصحیح بھی کی) اور بیہقی نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے نشہ کی حالت میں ایک مرتبہ بھی نماز چھوڑ دی۔ تو گویا دین اور دنیا کی ہر چیز جو اس کی تھی وہ سلب کرلی گئی۔ اگر کسی نے نشہ کی حالت میں چار مرتبہ نماز چھوڑ دی۔ تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس کو طینۃ الخبال سے پلائے۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ طینۃ الخبال سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا دوزخ والوں کا نچوڑ۔ (120) امام ابن مردویہ اور بیہقی حاکم نے (اور حاکم نے اس کو صحیح بھی کیا) عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی شراب پر اس کے نچوڑنے والے پر۔ اور جس کے لئے نچوڑا گیا۔ اور اس کے بیچنے والے پر اور اس کے خریدنے والے پر اور اس کے اٹھانے والے پر اور جس کی طرف اٹھاکر لیجائی جائے۔ اس کے پلانے والے پر اور اس کے پینے والے پر اور اس کی قیمت کھانے والے پر۔ شراب کے بارے میں دس آدمیوں پر لعنت (121) امام حاکم اور بیہقی نے (اور حاکم نے تصحیح بھی کی ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میرے پاس جبرئیل تشریف لائے۔ اور کہا اے محمد ﷺ اللہ تعالیٰ نے لعنت کی شراب پر، اس کے نچوڑنے والے پر، یا جس کے لئے نچوڑی جائے اس کے پینے والے پر، اس کے اٹھانے والے پر اور جس کی طرف اٹھا کرلے جایا جائے۔ اس کے بیچنے والے پر۔ اس کے پلانے والے پر اور اس کے پلانے والے کا حکم دینے والے پر۔ (122) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے عثمان ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ام الخبائث سے بچو کیونکہ تم سے پہلے ایک آدمی تھا جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا اور عورتوں سے دور رہتا تھا تو اس کو ایک بدکار عورت چمٹ گئی جو گمراہ تھی اس نے اس کے پاس ایک خادم کو بھیجا کہ ہم آپ کو گواہی کے لئے بلاتے ہیں۔ وہ آدمی جب داخل ہوا تو اس نے ہر دروازہ کو بند کرنا شروع کردیا۔ یہاں تک کہ (یہ آدمی) ایک خوبصورت عورت کے پاس پہنچ گیا جو بیٹھی ہوئی تھی۔ اور اس کے پاس اس کا غلام بھی تھا۔ اور ایک شیشہ کے برتن میں شراب تھی۔ اس عورت نے کہا ہم نے آپ کو گواہی کے لئے نہیں بلایا۔ لیکن میں نے تجھ کو اس لئے بلایا ہے یا تو اس لڑکے کو قتل کردے یا میرے ساتھ بدکاری کر یا اس شراب میں سے ایک گلاس پی لے۔ اگر تو انکار کرے گا تو میں چیخ ماروں گی اور تجھ کو بدنام کر دوں گی۔ جب اس نے دیکھا کہ اس کے بغیر چھٹکارا نہیں ہے۔ تو اس نے کہا کہ مجھے اس شراب میں سے ایک گلاس پلا دو ۔ جب اس نے ایک گلاس شراب پیا تو پھر کہا مجھے اور زیادہ دو اس نے کوئی تہمت نہیں لگائی۔ یہاں تک کہ اس عورت پر واقع ہوگیا۔ اور لڑکے کو بھی قتل کرڈالا۔ سو تم شراب سے بچو۔ کیونکہ اللہ کی قسم کہ ایمان اور شراب پینا ایک آدمی کے دل میں کبھی بھی جمع نہیں ہوسکتے۔ ممکن ہے کہ ان لوگوں میں سے ایک دوسرے کو نکال لے۔ عبدالرزاق رحمۃ اللہ علی مصنف میں عثمان ؓ سے موقوفا روایت کیا ہے۔ (123) امام حاکم اور بیہقی نے (اور اس کو حاکم نے صحیح بھی کیا ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شراب سے بچو کیونکہ یہ ہر شر کی چابی ہے۔ (124) امام ابن ماجہ، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابو داؤد ؓ سے روایت کیا کہ مجھے ابو القاسم ﷺ نے وصیف فرمائی۔ کسی چیز کو اللہ کا شریک نہ بنانا۔ اگرچہ تو کاٹ دیا جائے یا جلا دیا جائے۔ اور فرض نماز جان بوجھ کر مت چھوڑنا جو شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑے گا تو اسے (اللہ کا) ذمہ بری ہوجائے گا۔ اور شراب کو نہ پینا کیونکہ یہ ہر برائی کی چابی ہے۔ (125) امام بیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فردوس کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ اور اس کو ممنوع کردیا ہر مشرک پر اور ہمیشہ شراب پینے والے پر۔ (126) امام بیہقی نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں کہ ان کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ اور ان کا کوئی عمل آسمان کی طرف نہیں چڑھتا۔ وہ غلام جو اپنے آقا سے بھاگ جائے۔ یہاں تک کہ واپس لوٹ آئے۔ اور اپنے ہاتھ کو ان کے ہاتھوں میں رکھ دے۔ اور وہ عورت جس کا خاوند ناراض ہو یہاں تک کہ وہ راضی ہوجائے۔ اور نشہ میں دھت یہاں تک کہ اس کا نشہ ختم ہوجائے۔ (127) امام بیہقی نے علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا والدین کی نافرمانی کرنے والا اور شراب کو ہمیشہ پینے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (128) امام بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دستر خوان پر بیٹھنے سے منع فرمایا جس پر شراب پلائی جاتی ہے۔ (129) امام بیہقی نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے۔ تو اس کی بیوی حمام میں داخل نہ ہو۔ اور جو شخص اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ حمام میں داخل نہیں ہوگا مگر چادر کے ساتھ اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اور اس دستر خوان پر نہیں بیٹھے گا جس میں شراب کا دور چلنا ہو۔ (130) امام بخاری نے تاریخ میں سہل بن صالح سے اور انہوں نے محمود بن عبداللہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اس حال میں مرگیا کہ وہ شراب کا عادی تھا۔ تو بتوں کی عبادت کرنے والے کی طرح اللہ سے ملاقات کرے گا۔ (131) امام بخاری نے تاریخ میں سہل بن صالح سے اور انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے مرفوعا اسی طرح روایت کیا۔ اور بخاری (رح) نے فرمایا کہ حدیث ابوہریرہ ؓ صحیح نہیں ہے۔ (132) امام عبد الرزاق نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شراب کا ہمیشہ پینے والا (جب) مرے گا تو (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ سے بتوں کی عبادت کرنے والے کی طرح ملاقات کرے گا۔ (133) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کوئی ایسی شراب پی جس سے اس کی عقل جاتی رہی (گویا) وہ بڑے گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازہ پر آیا۔ بیہقی نے ابن ابی الدنیا سے لیا ہے۔ (134) امام ابن ابی الدنیا بیہقی نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ بدکاری کرلینا نشہ کی حالت میں ہونے سے مجھے زیادہ پسندیدہ ہے۔ چوری کرلینا نشے کی حالت میں ہونے سے اچھا ہے۔ کیونکہ مدہوشی پر ایسا لمحہ بھی آتا ہے جس پر وہ اپنے رب کو بالکل ہی نہیں پہچانتا۔ شرابی جنت کی شراب سے محروم ہوگا (135) امام حاکم نے (اور انہوں نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص دنیا میں ریشم کا کپڑا پہنے گا وہ پھر آخرت میں نہیں پہنے گا۔ اور جو شخص دنیا میں شراب پیئے گا وہ اس کو آخرت میں نہیں پیئے گا۔ اور جو شخص سونے اور چاندی کے برتنوں میں پیئے گا۔ وہ آخرت میں ان میں نہیں پیئے گا۔ پھر فرمایا اس سے مراد جنت والوں کا لباس۔ جنت والوں کا پینا اور جنت والوں کے برتن ہیں۔ (136) امام حاکم نے (اور انہوں نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا تین شخص ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ ہمیشہ شراب پینے والا، قطع رحمی کرنے والا، جادو کی تصدیق کرنے والا۔ اور ہمیشہ شراب پینے والا جب مرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو غوطہ نہر سے پلائیں گے۔ کہا گیا نہر غوطہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ نہر بدکار عورتوں کی شرم گاہوں سے نکلے گی۔ ان کی شرم گاہوں کی بدبودوزخ والوں کو تکلیف دے گی۔ (137) امام حاکم نے (اور اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ابوبکر عمر اور دوسرے اصحاب ؓ نبی ﷺ کی وفات کے بعد بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے (آپس میں) بڑے گناہوں کا ذکر کیا۔ اور ان کے پاس اس بارے میں کوئی علم نہ تھا۔ انہوں نے مجھ کو عبداللہ بن عمرو ؓ کے پاس پوچھنے کے لئے بھیجا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ بڑے گناہوں میں شراب کو پینا۔ میں ان لوگوں کے پاس آیا اور ان کو خبر دی ان لوگوں نے اس بات کا انکار کیا اور سب کے سب کود پڑے یہاں تک کہ ان کے گھر میں آئے اور ان کو بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ نے ایک آدمی کو پکڑا اور اس کو اختیار دیا کہ وہ شراب کے پینے یا کسی جان کو (ناحق) قتل کردے یا زنا کرے یا سور کا گوشت کھائے یا وہ اس کو قتل کردے۔ اس نے شراب کو اختیار کیا۔ جب اس نے شراب پی لی۔ تو دوسرے کسی عمل سے باز نہ رہ سکا۔ کہ جس کا انہوں نے اس کا ارادہ کیا تھا۔ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی شراب کو پیئے گا تو اس کی چالیس راتوں کی نمازیں قبول نہیں ہوں گی۔ اور جو آدمی اس حالت میں مرتا ہے۔ اور اس کے مثانہ میں کوئی چیز شراب میں سے ہوتی ہے۔ تو اس پر جنت حرام ہوگی۔ اگر ان چالیس راتوں میں مرگیا تو جاہلیت کی موت مرے گا۔ (138) حاکم (اور انہوں نے اس کو صحیح بھی کہا) سے روایت ہے کہ ابو مسلم خولانی (رح) نے حج کیا پھر حضرت عائشہ کے پاس آئے تو عائشہ ؓ نے شام کے ملک اور اس کی سردی کے بارے میں سوال کرنا شروع کئے۔ وہ بھی ان کو بتاتے رہے۔ پھر عائشہ نے پوچھا تم کس طرح اس کی سردی پر صبر کرتے ہو ؟ جواب دیا اے ام المؤمنین وہ لوگ شراب پیتے ہیں اور اس کو طلا کہا جاتا ہے۔ عائشہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا اور نبی ﷺ کو اس کی تبلیغ فرمائی اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا میری امت میں سے جو لوگ شراب پیئے گے۔ اس کے نام کے علاوہ وہ اس کو دوسرے نام دیں گے۔ شرابی کے لئے گرم پانی کی سزاء (139) امام بیہقی نے شعب میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ کو رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا جہان والوں کے لئے اور مجھ کو بھیجا باجے گانے بجانے کے آلات اور موسیقی کے آلات اور جاہلیت کے کاموں کو مٹانے کے لئے۔ پھر فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پیئے گا۔ تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کے گرم پانی سے پلائیں گے۔ بعد میں عذاب دیا جائے گا۔ یا اس کو بخش دیا جائے گا۔ (140) امام احمد، ابن ابی الدنیا نے ذم الملاہی میں اور امام طبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ کو رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا ہے جہاں والوں کے لئے۔ اور مجھ کو بھیجا ہے باجے، گانے بجانے کے آلات، اور جاہلیت کے کاموں اور بتوں کو مٹانے کے لئے اور میرے رب عزوجل نے اپنی عزت کی قسم کھائی ہے کہ جو شخص دنیا میں شراب پیئے گا۔ تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو کھولتا ہوا کھانا یا پانی پلائیں گے۔ پھر اس کو بخش دیا جائے گا یا عذاب دیا جائے گا۔ اور جو شخص دنیا میں اسے چھوڑ دے گا تو اس کو (اللہ تعالیٰ ) جنت میں سے پلائیں گے یہاں تک کہ اس کا دل مطمئن ہوجائے گا۔ (141) امام حاکم نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تو کسی گناہ پر قسم کھائے تو اس کو چھوڑ دے اور جاہلیت کی نفرتون کو اپنے قدموں کے نیچے پھینک دے۔ اور تو شراب پینے سے بچ جا اللہ تعالیٰ اس کے پینے والے کو پاک نہیں کرے گا۔ (142) ابن ابی الدنیا نے کتاب ذم الملاہی میں سہل بن سعد الساعدی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں زمین میں دھنسنا پتھر برسنا اور مسخ ہونا ہوگا کہا گیا یا رسول اللہ یہ کب ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جب باجے بجانے والے لونڈیاں گانے والی ایک ہوجائیں گی۔ اور شراب کو حلال کرلیا جائے گا۔ (143) ابن ابی الدنیا نے عمران ابن حصین ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں پتھر برسنا مسخ ہونا اور دھنس جانا ہوگا۔ کہا گیا یا رسول اللہ ﷺ یہ کب ہوگا ؟ آپ نے فرمایا جب گانے بجانے کے آلات عام ہوں گے۔ کثرت سے گانے والی لونڈیاں عام ہوں گی۔ شراب حلال سمجھی جائے گی۔ (144) امام ابن ابی الدنیا نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں دھنسنا مسخ ہونا اور پتھر برسنا ہوگا۔ میں نے کہا یا رسول اللہ اور وہ لا الہ الا اللہ کہتے ہوں گے۔ آپ نے فرمایا جب گانے بجانے آپس سے بدل گئے اور گانے والی لونڈیاں کثرت سے ہوں گی۔ بدکاری پھیل جائے گی۔ شراب کو پئیں گے۔ ریشم کو پہنیں گے۔ (145) امام ابن ابی الدنیا نے امام ترمذی سے اور انہوں نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب میری امت پندرہ کام کرنے لگے گی۔ تو اس کے لئے مصیبت اتر پڑے گی۔ کہا گیا وہ کیا ہیں یا رسول اللہ فرمایا جب غنیمت کا مال و دولت چند ہاتھوں میں گھومے گا، امانت کا مال لوٹ کا مال سمجھا جائے گا، زکوٰۃ کو تاوان سمجھا جائے گا، مرد اپنی بیوی کی اطاعت کرے، ماں کی نافرمانی کرے اور اپنے دوست سے اچھا سلوک کرے اور اپنے باپ پر ظلم کرے، مسجدوں میں آوازیں بلند ہوں، قوم کا ذمہ دار ان کا سب سے کمینہ آدمی ہوگا، آدمی کی عزت اس کے شر کے ڈر سے کی جائے گی، شرابیں پی جائیں گی، ریشم پہنا جائے گا، لوگ گانے والیاں اور باجے لے لیں گی۔ اس امت کے آخر کے لوگ پہلے لوگ پر لعنت کرنے لگیں تو اس وقت تین چیزوں کا انتظار کرو۔ سرخ ہوا، زمین میں دھنسنا اور صورتیں مسخ ہوجانا۔ (146) ابن ابی الدنیا نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت میں سے ایک جماعت بندر کی صورت میں مسخ ہوگی۔ اور ایک جماعت سور کی صورت میں۔ اور ایک جماعت زمین میں دھنسے گی۔ اور ایک جماعت پر بےفائدہ ہوا بھیجی جائے گی۔ کیونکہ وہ شراب پئیں گے۔ اور ریشم پہنیں گے۔ اور گانے والی لونڈیاں لے آئیں گے۔ اور ڈھولک بجائیں گے۔ شرابی کی صورت مسخ ہو گی (147) امام ابن ابی الدنیا نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس امت میں ضرور ہوگا زمین میں دھنسنا پتھر برسنا اور صورتوں کا مسخ ہونا یہ اس وجہ سے جب وہ شراب پئیں گے اور گانے والی لونڈیوں کو لائیں گے۔ اور باجے بجائیں گے۔ (148) امام ابن ابی الدنیا نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آخری زمانہ میں اس امت میں ایک قوم بندر اور سور کی صورت میں مسخ ہوگی۔ صحابہ ؓ نے کہا یا رسول اللہ کیا وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی نہیں دیں گے آپ ﷺ نے فرمایا ہاں (گواہی دیں گے) روزے رکھیں گے، نمازیں پڑھیں گے اور حج کریں گے پوچھا ان کا کیا حال ہوگا۔ تو آپ نے فرمایا وہ باجے اور ڈھولک بجائیں گے اور لونڈیاں گائیں گی۔ شرابیں پینے میں اور یہود بعد میں راتیں گزاریں گے تو وہ صبح کو بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ ہوجائیں گے۔ (149) امام ابن ابی شیبہ اور ابن ابی الدنیا نے عبد الرحمن بن سابط ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں دھنسنا، پتھر برسنا اور سورتیں مسخ ہونا ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کب ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جب باجے ظاہر ہوں گے شرابوں کو حلال کرلیا جائے گا اور ریشم کو پہنا جائے گا۔ (150) امام ابن ابی الدنیا نے غازی بن ربیعہ ؓ سے مرفوع حدیث میں روایت کیا ہے کہ ضرور ضرور مسخ ہوگی ایک قوم اور وہ اپنے پلنگوں پر بندر اور سور بن جائیں گے۔ کیونکہ وہ شراب پیتے تھے اور باجے بجانے کے آلات اور گانے والی لونڈیوں سے کھیلتے تھے۔ (151) امام ابن ابی الدنیا نے صالح بن خالد سے روایت کیا کہ اس حدیث کو نبی ﷺ تک رفع کیا ہے کہ آپ نے فرمایا میری امت میں سے کچھ لوگ ضرور ضرور حلال کریں گے۔ ریشم کو شراب کو اور باجے کو۔ اور اللہ تعالیٰ ضرور لائیں گے ان کے شہروں پر ایک بڑا پہاڑ۔ یہاں تک کہ وہ ان پر پھینک دیں گے۔ اور دوسرے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ ہوں گے۔ (152) امام ابن ابی الدنیا نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (کچھ) لوگ ضرور رات گزاریں گے کھانے میں، پینے میں اور باجا بجانے میں اور صبح کو وہ اپنے بستروں پر بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کردیئے جائیں گے۔ (153) امام ابن عدی الحاکم البیہقی نے شعب میں (اور اس کو ضعیف کہا) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ یہ دنیا ختم نہیں ہوگی۔ یہاں تک کہ اس کے ساتھ واقع ہوگا دھنسنا اور مسخ ہونا اور پتھر برسنا صحابہ ؓ نے عرض کیا یہ کب ہوگا ؟ یارسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا جب تم عورتوں کو دیکھو کہ وہ گھوڑوں کی زینوں پر سوار ہوں گی۔ اور باجے کی کثرت ہوگی۔ اور جھوٹی گواہی عام ہوجائے گی، شراب پی جائے گی اور اس سے ذرا بھی نہیں ڈرا جائے گا۔ اور نماز پڑھنے والے لوگ اہل شرک کے سونے اور چاندی کے برتنوں میں پئیں گے۔ عورتیں مردوں کے ساتھ اور مرد مردوں کے ساتھ لطف اندوز ہوں گے جب تم یہ دیکھو تو ذلت کو طلب کرو تیاری کرو اور آسمان سے پتھر برسنے سے بچ جاؤ۔ (154) امام بیہقی نے (اس کو ضعیف بھی کہا ہے) انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب میری امت پانچ کام کرنے لگے گی تو ان پر ہلاکت اور بربادی ہوگی۔ جب ان میں آپس میں ایک دوسرے پر لعنت کا ریشم گانے والی لونڈیاں لانا، شرابیں پینا ظاہر ہوگا۔ اور اکتفا کرلیں گے مرد مردوں سے اور عورتیں عورتوں پر۔ (155) امام احمد، ابن ابی الدنیا، حاکم نے ابن ربیعہ اور بیہقی نے (اور حاکم نے صحیح بھی کیا ہے) ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس امت میں سے ایک قوم ذلت گزارے گی کھاتے ہوئے، شرابیں پیتے ہوئے اور لہو ولعب کرتے ہوئے۔ تو صبح کو وہ بندروں اور سوروں کی صورت میں مسخ کردیئے جائیں گے۔ اور ان کو زمین میں دھنسنے اور پتھروں کے برسنے کے عذاب کا سامنا ہوگا۔ یہاں تک کہ صبح کو لوگ کہتے ہوں گے کہ فلاں کا بیٹا آج رات زمین میں دھنس گیا۔ اور فلاں گھر آج رات زمین میں دھنس گیا۔ اور ان پر پتھروں کی بارش ہوگی۔ جس طرح قوم لوط پر اور ان میں سے بعض قبائل اور بعض گھروں پر پتھروں کی بارش ہوگی اور ان پر بانجھ ہوا بھیجی جائے گی۔ جس نے قوم عاد کو ان کو قبائل کو ان کے گھروں میں ہلاک کردیا اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے شرابیں پیں اور ریشم کا لباس پہنا اور گانے والی لونڈیوں کو اپنایا اور سود کھایا اور قطع رحمی کی۔ (156) امام ابن ابی شیبہ نے ابو داؤد، ابن ماجہ اور بیہقی نے ابو مالک اشعری ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت میں سے کچھ لوگ ضرور شراب پئیں گے اور اس کا کوئی اور نام رکھیں گے۔ اور ان کے سروں پر باجے بجانے کے آلات اور گانے والی عورتیں گردش کریں گی۔ اللہ تعالیٰ ان کو زمین میں دھنسا دیں گے اور ان میں بندر اور سور بنا دیں گے۔ (157) امام بیہقی نے معاذ اور ابو عبیدہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ کام (یعنی دین) شروع ہوا رحمت اور نبوت سے، پھر یہ سرکش، زور وجبر اور فساد زمین میں ہوگا۔ جو ریشم کو اور شرم گاہوں کو حلال کرڈالیں گے اس پر رزق دیئے جائیں گے اور مدد کئے جائیں گے۔ یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے (قیامت کے دن) ملاقات کریں گے۔ (158) امام بیہقی نے ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے انگورون کو چننے کے وقت ان کو روکے رکھا تاکہ اسے یہود کھائے اور یا جس کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ اس سے شراب بناتے ہیں اس کے ہاتھ بیچے تو تحقیق وہ آگے بڑھ گیا آگ کی طرف علی وجہ البصیرہ۔ (159) امام بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جانوروں کو شراب پلانا ناپسند کرتے تھے۔ (160) امام بیہقی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ عورتوں کو شراب کے ساتھ کنگھی کرنے سے منع فرماتی تھیں۔ (161) امام عبدالرزاق، احمد، ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے معاویہ بن ابی سفیان ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص شراب پیئے اس کو کوڑے لگاؤ اس کو تین مرتبہ فرمایا اگر وہ چوتھی مرتبہ پیئے تو اس کو قتل کردو۔ (162) امام عبدالرزاق نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے جب ان کو یمن کی طرف بھیجا تو عرض کیا کہ میری قوم مکئی سے شراب بناتی ہے جس کو المزر کہا جاتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کیا وہ نشہ لاتی ہے ؟ عرض کیا ہاں۔ فرمایا ان کو منع کرو عرض کیا میں نے ان کو منع کیا مگر وہ باز نہیں آتے۔ آپ نے فرمایا ان میں سے جو تین مرتبہ میں بھی باز نہ آئے تو اس کو قتل کردو۔ (163) امام عبد الرزاق نے مکحول ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص شراپ پیئے اس کو مارو پھر چوتھی مرتبہ میں فرمایا کہ جو شخص (چوتھی مرتبہ بھی) شراب پیئے تو اس کو قتل کردو۔ شرابی کے لئے قتل کی سزا (164) امام عبد الرزاق نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب وہ لوگ شراب پئیں تو ان کو کوڑے مارو۔ اس کو آپ نے تین مرتبہ فرمایا جب وہ چوتھی مرتبہ پئیں تو ان کو قتل کردو۔ معمر (رح) نے فرمایا یہ بات میں نے ابن المنکدر (رح) کو بتائی تو اس نے کہا آپ ﷺ نے قتل کرنا چھوڑ دیا تھا (کیونکہ) ابن النعیمان ؓ نبی ﷺ کے پاس لائے گئے تو آپ نے ان کو کوڑے لگوائے پھر وہ لائے گئے تو آپ نے ان کو کوڑے لگائے پھر وہ لائے گئے تو آپ نے ان کو کوڑے لگوائے۔ پھر وہ لائے گئے تو چوتھی مرتبہ یا اس سے بھی زیادہ دفعہ آپ نے ان کو کوڑے لگوائے۔ (165) امام عبدالرزاق نے زہری (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب وہ لوگ شراب پئیں تو ان کو کوڑے لگاؤ پھر اگر وہ پئیں تو ان کو کوڑے لگاؤ۔ پھر اگر وہ پئیں تو ان کو قتل کردو۔ پھر آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان سے قتل کا حکم اٹھا لیا ہے۔ جب وہ (شراب) پئیں تو ان کو کوڑے لگاؤ۔ پھر اگر وہ پئیں تو ان کو کوڑے لگاؤ۔ آپ نے چار مرتبہ اس کا ذکر فرمایا۔ (166) امام عبدالرزاق نے عمرو بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص شراب پیئے تو اس پر حد جاری کردو۔ اگر وہ دوسری مرتبہ پیئے تو اس پر حد جاری کرو۔ اگر وہ چوتھی مرتبہ پیئے تو اس کو قتل کردو۔ راوی نے فرمایا ابن النعیمان ؓ لائے گئے انہوں نے شراب پی تھی۔ ان کو جوتوں اور ہاتھوں سے مارا گیا۔ پھر وہ دوسری مرتبہ لائے گئے تو اسی طرح ان کو مارا گیا۔ پھر چوتھی مرتبہ لائے گئے ان کے ساتھ یہی سلوک کیا اور قتل کا حکم ختم کردیا۔ (167) امام عبدالرزاق نے قبیصہ بن ذؤئب ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو شراب کے معاملہ میں چار مرتبہ کوڑے مارے گئے پھر عمر بن خطاب ؓ نے ابو محجن ثقفی ؓ کو شراب کے معاملے میں آٹھ مرتبہ مارا۔ (168) امام طبرانی نے ابو الرمد البلوی (رح) سے روایت کیا کہ ان میں سے ایک آدمی نے شراب پی لوگ اس کو پکڑ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے کوڑے مارنے کا حکم فرمایا اس نے دوبارہ شراب پی لی رسول اللہ ﷺ نے اسے دوبارہ کوڑے مارنے کا حکم فرمایا میں یہ نہیں جانتا کہ تیسری یا چوتھی مرتبہ میں آپ نے فرمایا تو جلدی کی گئی اس کی گردن ماد دی گئی۔ (169) امام طبرانی اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا والدین کی نافرمانی کرنے والا احسان جتانے والا اور ہمیشہ شراب پینے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا پھر ہم اللہ کی کتاب میں غور کرنے لگے۔ اس میں صاف (یعنی نافرمانی) کے بارے میں لفظ آیت فھل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض وتقطعوا ارحامکم (محمد آیت 22) آخری آیت تک اور احسان جتانے والے کے بارے میں لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تبطلوا صدقتکم بالمن والاذی (البقرہ آیت 264) اور شراب کے بارے میں ہے لفظ آیت یایھا الذین امنوا انما الخمر والمیسر سے لے کر لفظ آیت من عمل الشیطنتک۔ شرابی کے قتل کا حکم دینا (170) امام ابن سعد، ابن ابی شیبہ، احمد اور ابن مردویہ نے دیلمی ؓ سے روایت کیا کہ میں قصد لے کر آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم کھانا اور شراب تیار کرتے ہیں اور ہم اپنے چچا کے بیٹوں کا کھلاتے ہیں آپ نے فرمایا کیا وہ نشہ لاتی ہے ؟ میں نے عرض کیا ہاں آپ نے فرمایا یہ حرام ہے۔ جب آپ سے الوداع ہونے کا وقت آیا تو میں نے آپ سے ذکر کیا۔ میں نے کہا اللہ کے نبی اور اس سے ہرگز صبر نہیں کریں گے آپ نے فرمایا جو شخص اس سے صبر نہ کرسکے تو اس کی گردن اڑا دو ۔ (171) امام ابن سعد اور احمد نے شرجیل بن اوس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص شراب پیئے تو اس کو کوڑے لگاؤ۔ اگر وہ دوبارہ پیئے تو اس کو کوڑے لگاؤ۔ اگر وہ تیسری مرتبہ پیئے تو اس کو کوڑے لگاؤ۔ اگر وہ چوتھی مرتبہ پیئے تو اس کو قتل کردو۔ (172) امام احمد اور طبرانی نے ام حبیبہ بنت ابو سفیان ؓ سے روایت کیا کہ کچھ لوگ اہل یمن میں سے رسول اللہ ﷺ کے پاس لائے گئے۔ آپ نے ان کو نماز سنن اور فرائض سکھائے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ہمارے لئے شراب ہے۔ جس کو وہ کھجور اور جو سے بناتے ہیں آپ نے فرمایا (اس کا نام) غبیر ہے ؟ عرض کیا ہاں آپ نے فرمایا اسے استعمال نہ کرو۔ عرض کیا وہ اس کو نہ چھوڑیں گے۔ آپ نے فرمایا جو اس کو نہ چھوڑے اس کی گردن اڑا دو ۔ (173) امام ابن مردویہ نے عمرو بن شعیب (رح) سے روایت کیا کہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں جو لوگ شراب پیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان پر حرام کردیا ہے تو ان کو جنت میں سے (پاکیزہ شراب) نہیں پلائی جائے گی۔ (174) امام عبد الرزاق نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جو شخص شراب پیئے گا۔ تو اللہ تعالیٰ اس سے چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں فرمائیں گے۔ اگر وہ ان چالیس دنوں میں مرگیا تو آگ میں داخل ہوگا اور اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائیں گے۔ (175) امام عبد الرزاق نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا شراب پینے والا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے نشہ کی حالت میں ملاقات کرے گا۔ فرمائیں گے تو ہلاک ہو تو نے کیا پیا ؟ وہ کہے گا شراب پی تھی۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا میں نے تجھ کو حرام نہیں کی تھی۔ وہ کہے گا کیوں نہیں تو اس کو جہنم میں ڈالنے کا حکم دیا جائے گا۔ (176) عبداللہ بن احمد نے زوائد المسند میں عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ کچھ لوگ میری امت میں ضرور رات گزاریں گے لہو ولعب میں اترانے میں اور بڑے کاموں میں۔ تو وہ صبح کو بندر اور سور کی صورت ہوں گے کہ مگر انہوں نے اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال جانا اور گانے والی لونڈیوں کو اپنایا اور شراب پی۔ اور سود کھایا اور ریشم کا لباس پہنا۔ (177) امام عبد الرزاق نے عبید اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ کتاب میں لکھا ہوا ہے شراب کا گناہ یوں غالب آجاتا ہے دوسرے گناہوں پر جیسا کہ اس (انگور) کا درخت دوسرے درختوں پر چڑھ جاتا ہے۔ (178) امام عبد الرزاق نے مسروق بن اجدع (رح) سے روایت کیا کہ شراب پینے والا بتوں کی عبادت کرنے والے کی طرح ہے۔ اور شراب پینے والا لات اور عزی کی عبادت کرنے والے کی طرح ہے۔ (179) امام عبد الرزاق نے ابن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ جس شخص نے کوئی نشہ آور چیز پی لی۔ تو اللہ تعالیٰ اس سے (کوئی عبادت) قبول نہیں فرماتے جب تک اس کا قطرہ اس کے مثانہ میں موجود ہو۔ اگر وہ اس حال میں مرگیا تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس کو طینۃ الخبال میں سے پلائے۔ اور طینۃ الخبال سے مراد جہنمیوں کی پیپ ہے۔ (180) امام عبد الرزاق نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ جو شخص پینے کی چیزوں میں سے کوئی نشہ آور چیز پیئے گو جب کہ وہ ناپاک ہے تو اس کی چالیس دنوں کی نماز بھی ناپاک ہوگئی۔ اگر اس نے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیں گے۔ اگر وہ پھر پیئے گا جبکہ وہ ناپاک ہے اور اس کی چالیس دنوں کی نماز بھی ناپاک ہوگی اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو بھی قبول فرمالیں گے۔ اور اس نے پھر ایسا کیا تیسری مرتبہ میں یا چوتھی مرتبہ میں تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس کو طینۃ الخبال میں سے پلائے۔ (181) امام عبد الرزاق نے أبان ؓ سے روایت کیا کہ جو حدیث کو مرفوع بیان کرتے ہیں کہ تمام گندی چیزوں کو ایک گھر میں رکھ کر مگر بند کردیا گیا اور اس گھر کی چابی شراب کو بتایا گیا ہے پس جس شخص نے شراب پی تو وہ گندی چیزوں میں واقع ہوگیا۔ (182) امام عبد الرزاق نے عبید بن عمیر ؓ سے روایت کیا کہ شراب ہر برائی کی چابی ہے۔ (183) امام عبد الرزاق نے محمود بن المنکدر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے صبح کو شراب پی تو وہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے کی طرح ہوگا شام تک۔ اور اس طرح اگر اس نے رات کو شراب پی لی تو وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ گویا شرک کرنے والا ہوگا۔ صبح تک اور جس شخص نے اس کو پیا یہاں تک کہ اس کو نشہ ہوگیا تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نمازیں قبول نہیں فرمائیں گے اور جو شخص اس حال میں مرگیا کہ اس کی آنتوں میں شراب میں سے کوئی چیز ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ (184) امام عبد الرزاق نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی عزت اور اپنی قدرت کی قسم کھا کر فرمایا کوئی مسلمان بندہ شراب میں سے ایک گھونٹ پیئے گا تو میں اس کو کھولتا ہوا پانی پلاؤں گا اس وجہ سے کہ وہ شراب کو خوب پیتا رہا۔ بعد میں اسے عذاب دیا جائے یا اسے بخش دیا جائے اور جو آدمی شراب چھوڑ دے جبکہ وہ شراب پینے پر قادر تھا رضا مندی کو طلب کرتے ہوئے۔ تو میں اس کو پلاؤں گا اور اس کو جنت میں سے سیراب کروں گا۔ (185) امام عبد الرزاق نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ قیامت کے دن شراب پینے والے کو لایا جائے گا اس حال میں کہ اس کا چہرہ سیاہ ہوگا۔ آنکھیں اس کی نیلی ہوں گی۔ اور ایک جانب لٹکائے ہوئے آئے گا یا فرمایا اس کا بوجھ اس کی زبان کو لٹکائے ہوئے ہوگی۔ اسکا لعاب اس کے سینے پر بہے گا جو بھی اس کو دیکھے گا اسے ناپسند کرے گا۔ (186) امام احمد نے قیس بن سعد بن عبادہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص شراب پیئے گا۔ وہ قیامت کے دن پیاسا آئے گا۔ خبردار ہر نشہ آور چیز گناہ ہے۔ اور تم شراب سے بچو (نجیسراء کھجور کی بنی ہوئی شراب) (187) امام احمد نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس رات کی نمازیں قبول نہیں فرمائیں گے۔ اگر اس نے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرمالیں گے۔ اگر اس نے پھر شراب پی تو پھر اس طرح ہوگا (کہ چالیس نمازیں قبول نہ ہوں گی) میں نہیں جانتا تیسری یا چوتھی دفعہ میں۔ آپ نے یوں فرمایا۔ اگر اس نے پھر شراب پی لی تو اللہ تعالیٰ پر واجب ہے کہ اس کا طینۃ الخبال سے پلائے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ طینۃ الخبال کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا دوزخ والوں کا پسینہ۔ شراب پلانا بھی حرام ہے (188) امام ابی سعد اور ابن ابی شیبہ نے خلدہ بنت طلق (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو میرے باپ نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ جنگل کے لوگ آئے انہوں نے پوچھا آپ بتائیے ایسی شراب کے بارے میں جس کو ہم اپنے پھلوں سے تیار کرتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم نے مجھ سے نشہ لانے والی چیز کے بارے میں پوچھا ہے تو پھر آپ نے فرمایا نہ تم اس کو پیو اور نہ ہی کسی بھائی کو پلاؤقسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جو آدمی اس کو پیئے گا کبھی بھی نشہ کی لذت کو طلب کرنے کے لئے تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن پاکیزہ شراب نہیں پلائے گا۔ (189) امام احمد نے اسماء بنت یزید ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص شراب کو پیئے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے چالیس راتیں راضی نہیں ہوں گے۔ اگر وہ مرگیا تو کافر ہو کر مرا۔ اگر اس نے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائیں گے۔ اگر اس نے دوبارہ شراب پی لی تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق ہے کہ اس کو طینۃ الخبال میں سے پلاتے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ طینۃ الخبال کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا (دوزخ والوں کی پیپ) (190) امام احمد نے الزہد میں ابو داؤد ؓ سے روایت کیا کہ شک کرنا کفر میں سے ہے۔ اور نوحہ کرنا جاہلیت کے عمل میں سے ہے۔ اور شعر کہنا ابلیس کے کام میں سے ہے۔ اور مال غنیمت میں سے خیانت کرنا جہنم میں سے ایک انگارہ ہے۔ اور شراب ہر گناہ کو جمع کرنے والی ہے۔ اور جوانی جنون کی ایک شاخ ہے۔ اور عورتیں شیطان کا ایک جال ہیں اور تکبر کرنا بڑی برائی ہے۔ اور سب سے برا کھانا یتیم کا مال ہے۔ اور سب سے بری کمائی سود ہے۔ اور نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت حاصل کرے اور بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بھی بدبخت ہے۔ (191) امام بیہقی نے الشعب میں علی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا مجھے جبرئیل (علیہ السلام) برابر منع کرتے رہے بتوں کی عبادت سے، شراب کے پینے سے اور لوگوں کے باہم گالی گلوچ کرنے سے۔ (192) امام بیہقی نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پہلی چیز جس نے مجھے میرے کرنے سے منع فرمایا اور بعد میں مجھ سے عہد لیا وہ بتوں کی عبادت اور شراب پینا۔ اور لوگوں کا باہم گالی گلوچ کرنا ہے۔ واللہ اعلم۔
Top