Dure-Mansoor - Al-Maaida : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَیَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَیْءٍ مِّنَ الصَّیْدِ تَنَالُهٗۤ اَیْدِیْكُمْ وَ رِمَاحُكُمْ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّخَافُهٗ بِالْغَیْبِ١ۚ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والو لَيَبْلُوَنَّكُمُ : ضرور تمہیں آزمائے گا اللّٰهُ : اللہ بِشَيْءٍ : کچھ (کسی قدر) مِّنَ : سے الصَّيْدِ : شکار تَنَالُهٗٓ : اس تک پہنچتے ہیں اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ وَرِمَاحُكُمْ : اور تمہارے نیزے لِيَعْلَمَ اللّٰهُ : تاکہ اللہ معلوم کرلے مَنْ : کون يَّخَافُهٗ : اس سے ڈرتا ہے بِالْغَيْبِ : بن دیکھے فَمَنِ : سو جو۔ جس اعْتَدٰي : زیادتی کی بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد فَلَهٗ : سو اس کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اے ایمان والو ! اللہ تم کو قدرے شکار سے ضرور آزمائے گا تمہارے نیزے شکار کو پہنچیں گے اور ہاتھ تاکہ اللہ جان لے کہ بن دیکھے اس سے کون ڈرتا ہے سو جس نے اس کے بعد زیادتی کی اس کے لئے دردناک عذاب ہے۔
(1) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لیبلونکم اللہ بشیء من الصید تنالہ ایدیکم ورماحکم کے بارے میں فرمایا کہ یہاں صید سے مراد کمزور اور چھوٹا شکار ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزمائے گا ان کو احرام میں یہاں تک کہ اگر وہ چاہے تو اپنے ہاتھوں سے پکڑ لیتے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے قریب جانے سے منع فرمایا تم میں سے جس نے اسے قتل کیا یا غلطی کی تو اس پر حکم لگایا جائے گا۔ اگر اس نے جان بوجھ کر دوبارہ ایسا کیا تو اس کے لئے سزا میں جلدی کی جائے گی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرما دیں۔ (2) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور بیہقی نے سنن میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لیبلونکم اللہ بشیء من الصید تنالہ ایدیکم ورماحکم کے بارے میں فرمایا کہ تیر اور نیزے بڑے شکار کو پہنچتے ہیں اور ہاتھ چھوٹے شکار کو پہنچتے ہیں یا چوزے اور انڈوں کو لے لینا۔ اور لفظ آیت ایدیکم سے مراد ہے کہ اپنے ہاتھوں سے پکڑ ان کے اور ان کے چوزے لے لینا۔ اور لفظ آیت ورماحکم سے مراد ہے جو تو (شکار کو) تیر مارے یا نیزہ مارے۔ ّ (3) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لیبلونکم اللہ بشیء من الصید کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ جس شکار کو تم تیر نہ مار سکو۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے مقاتل بن حبان (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت حدیبیہ کے عمرہ کے بارے میں نازل ہوئی کہ وحشی جانور پرندے اور شکار ان کے کجاوہ میں آگئے۔ اس طرح انہوں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو قتل سے منع فرما دیا اس حال میں کہ احرام باندھے ہوئے تھے۔ پھر فرمایا لفظ آیت لیعلم اللہ من یخافہ بالغیب (تا کہ اللہ تعالیٰ جان لے کہ کون ان میں سے اللہ تعالیٰ کو بغیر دیکھے اس سے ڈرتا ہے) ۔ (5) امام ابن ابی حاتم نے قیس بن سعد کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت فمن اعتدی بعد ذلک فلہ عذاب الیم کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ اس کی پیٹھ اور اس کے پیٹ پر کوڑے مارے جائیں اور اس کے کپڑے اتار لئے جائیں۔ (6) امام ابو الشیخ نے کلبی کے طریق سے ابو صالح سے روایت کیا اور انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ جب قوم شکار پکڑ لیتا یا اسے قتل کردیتا تو اس کو سو کوڑے مارے جاتے۔ پھر بعد میں اسی کے بارے میں حکم نازل ہوگیا۔ (7) امام ابو الشیخ نے ابو صالح کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس کی پشت اور پیٹ کو پکڑ کر کوڑے سے بھر دیا جاتا اگر وہ دوبارہ شکار کو جان بوجھ کر قتل کرتا طائف میں وادی والے اہل فوج کے ساتھ نیک سلوک کرتے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا زمانہ جاہلیت میں جب کوئی آپ کی قضائے حاجت کرتا یا شکار کو قتل کرتا تو اس کو سخت مارا جاتا اور اس کے کپڑے چھین لئے جاتے۔ (8) امام ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے لفظ آیت فمن اعتدی بعد ذلک فلہ عذاب الیم کے بارے میں فرمایا اللہ کی قسم ! یہ عذاب الیم واجب ہے۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔
Top