Dure-Mansoor - Adh-Dhaariyat : 54
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَاۤ اَنْتَ بِمَلُوْمٍ٢ۗ٘
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ : پس منہ موڑ لو ان سے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِمَلُوْمٍ : جن پر ملامت کی جائے
پس تو پھر جا ان سے پس نہیں ہے تو الزام لگایا گیا
1:۔ ابوداؤد فی ناسخہ وابن المنذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' فتول عنہم فما انت بملوم '' (سو آپ ان کی طرف التفات نہ کیجئے آپ پر کسی طرح کا الزام نہیں) یعنی اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ ان سے پیٹھ پھیر لیجئے تاکہ ان کو عذاب دیں اور محمد ﷺ کو معذور قرار دیا پھر فرمایا (آیت ) '' وذکر فان الذکری تنفع المؤمنین '' (اور سمجھاتے رہئے کیونکہ سمجھانا ایمان والوں کو بھی نفع دے گا) پس اس حکم نے پہلے کو منسوخ کردیا۔ 2:۔ اسحاق بن راھویہ واحمدبن منیع والھشیم بن کلیب فی الاسانید وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) فی شعب الایمان والضیاء فی المختارہ مجاہد (رح) کے طریق سے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ یہ (آیت ) '' فتول عنہم فما انت بملوم '' نازل ہوئی تو ہم میں سے کوئی باقی نہ رہا مگر یہ کہ اس نے ہلاکت کا یقین کرلیا جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو ہم سے التفات نہ کرنے کا حکم دیا پھر یہ آیات (آیت ) '' وذکر فان الذکری تنفع المؤمنین '' نازل ہوئی تو ہمارے دل خوش ہوگئے۔ 3:۔ ابن راھویہ وابن مردویہ (رح) نے علی ؓ سے روایت کیا (آیت ) '' فتول عنہم فما انت بملوم '' کے بارے میں روایت کیا کہ ہم پر کوئی آیت ایسی نازل نہیں ہوئی جو ہم پر اس سے زیادہ سخت ہو نہ اس سے زیادہ عظمت والی ہو ہم نے کہا یہ تو یقینا ناراضگی اور نفرت کو ظاہر کرتی ہے یہاں تک کہ یہ (آیت ) '' وذکر فان الذکری تنفع المؤمنین '' فرمایا اس سے مراد ہے کہ آپ ان کو قرآن کے ذریعہ نصیحت کرتے رہیں۔ 4:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے (آیت ) '' فتول عنہم فما انت بملوم '' کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یا بات بتائی گئی کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب پر بھاری گزری انہوں نے جان لیا کہ وحی منقطع ہوجائے گی اور عذاب آجائے گا (پھر) اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت ) '' وذکر فان الذکری تنفع المؤمنین '' 5:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' فتول عنہم فما انت بملوم '' سے مراد ہے کہ ان سے اعراض کیجئے پھر آپ سے کہا گیا (آیت ) '' وذکر فان الذکری تنفع المؤمنین '' پھر آپ نے ان کو وعظ و نصیحت فرمائی۔ 6:۔ ابن المنذر (رح) نے سلمان حبیب محاربی (رح) سے روایت کیا کہ جس شخص نے میرے ذکر کے لئے اپنے دل میں واقع ہونے کی جگہ کو پایا تو وہ جان لیے کہ وہ مؤمن ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) '' وذکر فان الذکری تنفع المؤمنین ''۔
Top