Dure-Mansoor - At-Tur : 7
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ
اِنَّ عَذَابَ : بیشک عذاب رَبِّكَ : تیرے رب کا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونے والا ہے
بلاشبہ آپ کے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے
1:۔ سعید بن منصوروابن سعد (رح) واحمد (رح) نے جبیر بن مطعم ؓ سے روایت کیا کہ میں مدینہ منورہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا بدر کے قیدیوں میں آپ کے پاس آکر بیٹھ گیا اور آپ اپنے صحابہ کو مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے۔ میں نے سنا تو آپ یہ آیت پڑھ رہے تھے (آیت) '' ان عذاب ربک لواقع '' تو یہ آیت سنتے ہی میرا دل پریشان اور مضطرب ہوگیا۔ 2:۔ ابوعبید فی فضائلہ حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یہ آیت پڑھی (آیت) '' ان عذاب ربک لواقع '' تو آپ کی سانس پھول گئی اور اس وجہ سے کئی دن تک یہ کیفیت رہی۔ عذاب الہی کے تصور سے رونا : 3:۔ احمد بن زھد مالک بن مفعول (رح) سے روایت کیا عمر ؓ نے یہ آیت پڑھی (آیت ) '' والطور (1) وکتب مسطور (2) فی رق منشور ' (3) '' پھر فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنی بات کی طرف قسم کھائی ہے کہ (آیت) '' ان عذاب ربک لواقع '' (کہ تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے) پس آپ رونے لگے پھر روئے یہاں تک کہ اپنے اس درد کی وجہ سے باربار روئے۔ 4:۔ عبدبن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) قتادہ ؓ سے (آیت) '' ان عذاب ربک لواقع '' کے بارے میں روایت کیا کہ یہاں قسم واقع ہوئی اور وہ قیامت کے دن۔ وقولہ تعالیٰ : (آیت ) '' یوم تمور السماء مورا '' 5:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' یوم تمور السماء مورا '' (جس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا) یعنی حرکت کرے گا اور (آیت ) '' یوم یدعون '' (جس دن وہ دھکے دیئے جائیں گے) یعنی اس دن ان کو دھکیلا جائے گا۔ 6:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' یوم تمور السماء مورا '' یعنی جس دن آسمان سخت گھومے گا۔ 7:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) '' یوم یدعون الی النار جھنم '' (جس دن) وہ اپنی گردنوں کے بل دھکیلے جائیں گے یہاں تک کہ وہ آگ میں داخل ہوجائیں گے۔ 8:۔ سعید بن منصور (رح) نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) '' یوم یدعون الی النار جھنم '' (جس دن وہ جہنم کی آگ کی طرف دھکیلے جائیں گے) یعنی جہنم کی آگ کی طرف ان کو دھکیلا جائے گا۔
Top