Dure-Mansoor - An-Najm : 11
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى
مَا : نہیں كَذَبَ : جھوٹ بولا الْفُؤَادُ : دل نے مَا رَاٰى : جو اس نے دیکھا
دل نے جو کچھ دیکھا اس میں غلطی نہیں کی
12:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) والبیہقی (رح) فی الدلائل ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ماکذب الفوادما رای '' (دل نے دیکھی ہوئی چیز میں 28:۔ النسائی وابن جریر وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' فاوحی الی عبدہ ما اوحی '' یعنی اپنے بندے محمد ﷺ (کی طرف وحی فرمائی ) 29:۔ الطبرانی نے السنۃ میں اور الحکیم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے بڑا نور دیکھا اور اس کے میرے سامنے موتیوں اور یاقوت والا اپنا ریشمی پردہ لٹکادیا پھر اللہ تعالیٰ نے میری طرف جو وحی کرنا چاہی وہ وحی فرمائی۔ 30:۔ ابوالشیخ (رح) و ابونعیم (رح) نے دلائل میں سریج بن عبید (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ آسمان کی طرف اوپر چڑھے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کی طرف وحی فرمائی جو وحی فرمائی فرمایا جب جبرائیل (علیہ السلام) نے رب کے قریب ہونا محسوس کیا تو آپ سجدہ میں گرپڑے وہ مسلسل اس ذات کی تسبیحات پڑھتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کی طرف فیصلہ فرمایا جو فیصلہ فرمایا پھر آپ نے اپنا سرمبارک اٹھایا پھر میں نے اسے اس کی اصلی حالت میں دیکھا جس پر اسے پیدا کیا گیا کہ اس کے پر پروئے ہوئے تھے زبرجد موتی اور یاقوت کے ساتھ مجھے خیال آیا کہ وہ فاصلہ جو اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ہے اس نے مشرق اور مغرب کے درمیان بند کردیا ہے اور میں نے اس سے پہلے اس کو نہیں دیکھا تھا مگر مختلف صورتوں پر اور اکثر اوقات میں اس کو دحیہ کلبی کی صورت پر دیکھا کرتا تھا اور بسا اوقات اس سے پہلے میں اسے نہیں دیکھا تھا مگر اس طرح جیسے ایک آدمی اپنے ساتھی کو چھلنی کے پیچھے سے دیکھتا ہے۔ 31:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم ﷺ کے پاس دحیہ کلبی کی صورت میں آتے تھے۔ رب العزت کی زیارت : 32:۔ مسلم واحمد والطبرانی وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ما کذب الفؤاد ما رای (11) افتمرونہ علی ما یری (12) ولقد راہ نزلۃ اخری (13) '' (دل نے دیکھی ہوئی چیز میں کوئی غلطی نہیں کی اور انہوں نے اس کو ایک دفعہ اور بھی دیکھا) یعنی محمد ﷺ نے اپنے دل (کی آنکھوں) کے ساتھ اور دو مرتبہ اپنے رب کو دیکھا۔ 33:۔ عبد بن حمید (رح) والترمذی (وحسنہ) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) والطبرانی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ما کذب الفؤاد ما رای '' سے مراد ہے کہ آپ نے اپنے دل (کی آنکھوں) کے ساتھ اس کو دیکھا۔
Top