Dure-Mansoor - An-Najm : 14
عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى
عِنْدَ : پاس سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى : سدرۃ المنتہی کے
سدرۃ المنتہی کے قریب
معرج کے موقع پر نبی (علیہ السلام) کو ملنے والا تحفہ : 63:۔ احمد وعبدبن حمید (رح) ومسلم الترمذی وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن مردویہ البیہقی (رح) نے دلائل میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ کو معراج کرائی گئی تو آپ سدرۃ المنتہی تک پہنچے اور یہ چھٹے آسمان میں ہے جو روحیں اوپر چڑھتی ہیں وہ یہاں تک پہنچتی ہیں اور ان کو قبض کرلیا جاتا ہے۔ اور جو چیز اس کے اوپر سے اترتی ہے وہ بھی یہاں تک پہنچتی ہے اور یہاں سے اسے قبض کرلیا جاتا ہے۔ فرمایا (آیت ) '' عند سدرۃ المنتھی '' (جب سدرۃ المنتہی کو لپٹ رہی تھی جو چیزیں لپٹ رہی تھیں) یعنی وہ بچھونا تھا سونے کا (اور) فرمایا رسول اللہ ﷺ کو تین چیزیں دی گئیں پانچ نمازیں دی گئیں اور سورة بقرہ کی آخری آیات دی گئیں اور آپ کی امت میں سے اس شخص کے جہنم میں ڈالنے والے بڑے بڑے گناہوں کو بخش دیا جائے گا جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنایا۔ 64:۔ عبد بن حمید (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے سدرۃ المنتہی کے بارے میں پوچھا گیا تور فرمایا یہاں تک کہ ہر عالم کا علم اس تک رک جاتا ہے اور جو کچھ اس کے آگے ہے اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ 65:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ان سے پوچھا گیا سدرۃ المنتہی کیوں نام رکھا گیا ؟ فرمایا اللہ کے حکم پر ہر چیز اس کے پاس آکر رک جاتی ہے اس سے آگے تجاوز نہیں کرتی۔ 66:۔ ابن جریر (رح) نے شمر (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ سے کعب ؓ سے پاس آئے اور فرمایا مجھے سدرۃ المنتہی کے بارے میں بیان کیجئے انہوں نے فرمایا کہ بلاشبہ وہ میری عرش کی جڑ میں ہے ہر مقرب فرشتے اور بنی اسرائیل کا علم یہاں آکر ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے آگے جو غیب ہے اس کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ 67:۔ ابن جریر (رح) نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ بلاشبہ وہ بیری عرش کے اٹھانے والے فرشتوں کے سروں پر یہاں تک مخلوق کا علم ختم ہوجاتا ہے پھر اس کے آگے کا کسی کو علم نہیں ہے اس لئے اس کا نام سدرۃ المنتہی رکھا گیا کیونکہ اس کے پاس علم کی انتہا ہوجاتی ہے۔ 68:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے کعب سے پوچھا کہ سدرۃ المنتہی کیا ہے فرمایا وہ بیری ہے جس تک فرشتوں کا علم ختم ہوجاتا ہے۔ اور اس کے پاس وہ اللہ کا حکم پاتے ہیں اس سے آگے علم تجاوز نہیں کرتا پھر میں نے ان سے جنت الماوی کے بارے میں پوچھا تو فرمایا یہ ایک باغ ہے جس میں سبز پرندے ہیں کہ اس میں شہداء کی روحیں ترقی کی منزلیں طے کرتی ہیں۔ 69:۔ الفریابی (رح) وابن ابی شیبہ (رح) وابن جریر (رح) والطبرانی (رح) نے ابن مسعود ؓ سے (آیت ) '' عند سدرۃ المنتھی '' کے بارے میں روایت کیا کہ فرمایا یہ جنت کا درمیانی حصہ ہے جس میں باریک اور موٹے ریشم کا زائد کپڑا ڈال دیا گیا۔ 70:۔ احمد وابن جریر (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں سدرۃ تک پہنچ کر رک گیا تو دیکھا اس کے بیر مکڑیوں کی طرح اور اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح تھے جب اس کو اللہ کے حکم میں (کسی چیز نے) ڈھانک لیا جو کچھ اس کو ڈھانک لیا تو وہ یاقوت اور زمرد میں اور اسی طرح کی اور چیزوں میں بدل جاتی ہیں۔ 71:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے مجاہد (رح) سے (آیت ) '' سدرۃ المنتھی '' کے بارے میں روایت کیا کہ آخرت میں پہلا دن اور دنیا میں آخری دن وہ ہے جہاں (دنیا) کی انتہا ہوگی) سدرۃ المنتہی کی کیفیت : 72:۔ ابن جریر (رح) والحاکم (رح) وابن مردویہ (رح) نے اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سدرۃ المنتہی کی صفت بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک سوار آزمائش کے دور پر اس سے سو سال چلے گا اور سو شہسوار آزمائشوں کی وجہ سے اس کا سایہ حاصل کریں گے اس میں سونے کے بچھونے ہیں اور اس کے پھل مٹکوں کی طرح ہیں۔ 73:۔ الحکیم الترمذی ابویعلی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ' ' اذ یغشی السدرۃ ما یغشی '' (جب سدرۃ المنتہی کو لپٹ رہی تھیں۔ جو چیزیں لپٹ رہی تھیں) کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے اس کو دیکھا جب میں نے اس کی وضاحت چاہی تو اس کے آگے سونے کا بچھونا حائل ہوگیا۔
Top