Dure-Mansoor - An-Najm : 16
اِذْ یَغْشَى السِّدْرَةَ مَا یَغْشٰىۙ
اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ : جب چھا رہا تھا سدرہ پر مَا يَغْشٰى : جو کچھ چھا رہا تھا
جبکہ سدرۃ المنتہی کو وہ چیزیں ڈھانپ رہی تھیں
79:۔ آدم بن ابی ایاس والبیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں مجاہد (رح) سے (آیت ) ' ' اذ یغشی السدرۃ ما یغشی '' کے بارے میں روایت کیا کہ بیری کی ٹہنیاں موتی اور یاقوت کی ہیں محمد ﷺ نے اپنے دل سے اسے اور اپنے رب کو دیکھا ہے۔ 80:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ' ' اذ یغشی السدرۃ ما یغشی '' سے مراد ہیں فرشتے (کہ فرشتوں نے اس بیری کو ڈھانک لیا تھا) 81:۔ عبد بن حمید (رح) نے سلمہ بن وھرام (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ' ' اذ یغشی السدرۃ ما یغشی '' کے بارے میں روایت کیا کہ فرشتوں نے رب تبارک وتعالیٰ سے نبی اکرم ﷺ کی زیارت کرنے کی اجازت طلب کی تو انکو اجازت دی گئی تو فرشتے بیری پر چھاگئے تاکہ وہ نبی کریم ﷺ کی زیارت کرسکیں۔ 82:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے یعقوب بن زید (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کیا آپ نے فناء سدرہ (یعنی سدرہ کا میدان دیکھا ہے) فرمایا وہ سونے کا ایک فرش ہے۔ 83:۔ ابن مردویہ (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت ) ' ' اذ یغشی السدرۃ ما یغشی '' کے بارے میں فرمایا کہ میں نے اس کو معراج کی رات میں دیکھا کہ اس کو سونے ٹڈیوں نے گھیر لیا تھا۔ 84:۔ الفریابی وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) والحاکم (وصححہ) وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' مازاغ البصر '' (نگاہ ہٹی) یعنی آپ کی آنکھ نہ تو دائیں طرف گئی اور نہ بائیں طرف گئی (آیت ) '' وما طغی '' (اور نہ پڑھی یعنی آپ نے اس سے تجاوز کیا جس کا آپ کو حکم دیا گیا تھا ) 85:۔ الفریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید والبخاری وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) والطبرانی وابن مردویہ (رح) وابو نعیم والبیہقی (رح) فی الدلائل میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' لقد رای من ایت ربہ الکبری '' (انہوں نے اپنے پروردگار کی قدرت کے بڑے بڑے عجائبات دیکھے) یعنی آپ نے سبز رفرف کو دیکھا جنت میں سے جس نے آسمان کے کناروں کو بند کردیا تھا۔ 86:۔ ابن جریر بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب مجھے اوپر (آسمانوں پر) لے جایا گیا جبرائیل (علیہ السلام) چلتے رہے یہاں تک کہ وہ جنت میں آگئے جب میں داخل ہوا تو مجھے نہر کوثر دی گئی پھر آگے چلے یہاں تک کہ سدرۃ المنتہی پر پہنچ گئے پھر رب تیرا قریب ہوا اتنا قریب ہوا کہ دو کمانوں سے کم فاصلہ رہ گیا۔ 87:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب میں بیری تک پہنچا تو اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح تھے اور اس کے بیر مٹکوں کی طرح تھے جب اس پر اللہ کا امر اس پر چھا گیا تو جو کچھ چھا گیا تو وہ بدل گئی (اور) پھر آپ نے یاقوت کا ذکر فرمایا۔ 88:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ سدرۃ المنتہی وہ مقام ہے جہاں پر نبی کریم ﷺ اور ہر فرشتے کے امر کو انتہا ہوتی ہے۔
Top